۱۳۹۶/۲/۵   9:53  ویزیٹ:2105     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


21 اپریل 2017 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


21/4/2017 کو نماز جمعہ حجت الاسلام و المسلمین مولانا  امامزاده صاحب کی اقتداء میں آدا کی گئی
آپ نے پہلی خطبے ان مطالب پر روشنی ڈالی۔
حضرت امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: لیس العلم بتعلم، العلم نور یقذف الله فی قلب من یشاء.
       بندگی کی حقیقت
 (فالطلب اولا حقیقت عبودیه)
حقیقت بندگی یہ ہے کہ
1- ان لا یری العبد لنفسه فیما حوله الله ملکا انه لله
جو کچھ اللہ تعالی نے آپنے بندے کو دیا اسکو اپنا ملک نہ سمجھے بلکہ یہ سب  کچھ اللہ ہی کا ہے اور رہے گا۔
2 - و لا یدبر العبد لنفسه تدبیرا 
اور وہ اپنے لئے کوئی تدبیر یا طور و طریقہ نہ بنا‏ئے (اپنا دین نہ بنائیں)  بلکہ جو پروگرام اور دستورات اللہ کی طرف سے قرآن کی شکل میں موجود ہے اسکو آپنائیں۔
3 - و جمله اشتغاله فیما أمره تعالی به و نهاه عنه
اور ہمیشہ  کے لئے اوامر الہی کو انجام دینے اور منکرات سے روکے  رہے۔
جسمیں یہ تین صفتیں موجود ہے انکی کچھ علامتیں ہے
 1- (جو کچھ اللہ تعالی نے آپنے بندے کو دیا اسکو اپنا ملک نہ سمجھے بلکہ یہ سب  کچھ اللہ ہی کا ہے اور رہے گا۔)
اسکی علامت یہ ہے کہ (ھان علیہ الانفاق)
وہ لوگ اللہ کی راہ  میں خرچ کرتے رہتے ہیں ۔
علامہ بروجردی نے  آپنے سب اموال کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔
اویس قرنی آپنا سب کچھ  اللہ کی راہ میں خرچ کرتے تھے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہے کہ سال میں دو  بار  خمس نکالتے ہیں ۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : اغتنمو الفرص فانہ تمر کمر صحاب
فرصتوں سے فایدہ اٹھاؤ کیونکہ فرصتیں بادلوں کی طرح گزر جاتی ہیں۔
اور فرمایا: من تصدق بصدقہ فی رجب لابتغاء وجہ اللہ اکرمہ اللہ یوم القیامہ فی الجنہ من الثواب بما لا عین رات و لا اذن سمعت و لا خطر علی قلب بشر
جس نے اللہ کی رضا کے لئے رجب کی مہینے میں صدقہ دیا، تو خداوند متعال انکو  جنت میں ایسے  اجر و ثواب سے نوازے گا کہ نہ آنکھوں نے دیکھا ہو گا اور نہ کانوں نے سنا ہو گا اور نہ انسان نے کھبی  اسکا خیال بھی کیا ہوگا۔
2- اور وہ اپنے لئے کوئی تدبیر نہ کریں بلکہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ دے۔
اسکی علامت یہ ہے  کہ (ھان علیہ مصایب الدنیا)
اس پر مصیبتیں آسان ہو جائینگے۔
وہ آپنے آپ کو اس طرح  اللہ کے حوالےکر کے چھوڑ دیگا کہ جیسا ایک مردا  غسل دینے والوں کی ہاتھوں میں ہوتا ہے۔
3-اور جو ہمیشہ اوامر الہی کو انجام دینے اور  منکرات کو انجام نہ دینے میں لگا رہتا ہے ،
اسکی علامت یہ ہے  کہ (لایتفرغ منھما الی المراء والمباھاة مع الناس)
ایسے شخص کو ان دونو  ں کاموں سے موقع ہی نہیں ملتا کہ وہ لوگوں  کے ساتھ  جدال کریں اور آپنے آپ کو دیکھائیں ۔
امام علیہ السلام نے فرمایا : لیس منا من لم یحاسب نفسہ  فی کل یوم
جو ہر دن آپنے کا محاسبہ نہیں کرتا  وہ ہم میں سے  نہیں ہے۔
فاذا اکرم اللہ العبد بھذہ الثلاثہ ھان علیہ الدنیا، و ابلیس، والخلق، ولا یطلب الدنیا تکاثرا و تفاخرا، ولا یطلب ما عند الناس عزا و علوا،
پس جب اللہ تعالی آپنے بندے کو ان تین صفاتوں سے نوازتے ہے تو  اس پر دنیا، شیطان ، اور وہ لوگ جس کی وجہ سے انسان کے  آچھے اعمال ضایع ہوجاتے ہے ، سے  مقابلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے،
اور ایسے لوگ دنیا کو زیادہ کرنے کے لئے یا اس پر فخر کرنے کے لئے نہیں چاہتا ہو گا، آپنا عزت لوگو ں  سے نہیں چاہتا ہو گا، فضول اور بی فائدہ کامو ں پر آپنا وقت خرچ نہیں کرتا ہوگا۔
 
دوسری خطبہ
حضرت امام کاظم علیہ السلام  جب  کسی قبر پر پہنچےتو آپ نے فرمايا:
(عند قبر حضرہ) ان شیئا آخرہ لحقیق ان یزھد فی اولہ ۔
وہ شئی  (دنیا) جسکی آخرت اور عقوبت یہ  قبر ہو تو ایسے شئی کی اول (دنیا) کی طرف توجہ اور رغبت نہیں رکھنا چاہيے اور  (و ان شیئا ھذا اولہ لحقیق ان یخاف آخرہ )
وہ شئی (آخرت) کہ جسکی اول اور ابتداء یہا ں سے(قبر سے)  ہو رہا ہو  تو ایسے شئی کی عقوبت اور آخرت سے ڈرنا چاہیے کیونکہ آخرت کی منزلیں  قبر سے شروع ہو جاتی ہے اور قبر کیا خوف ناک منظر ہے ہر کوئی قبر پر آکر ڈرتا ہے تو آب  سوچھنا چاہیے کہ اسکی آخرت کیا ہو گی۔