۱۳۹۶/۲/۷
0:40
ویزیٹ:2403
استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
اذان و اقامت |
|
|
|
س460۔ رمضان المبارک میں ہمارے گاؤں میں موذن ہمیشہ صبح کی اذان وقت سے چند منٹ پہلے ہی دیتا ہے تاکہ لوگ درمیان اذان یا اذان ختم ہو نے تک کھانے پینے سے فارغ ہو لیں۔ کیا یہ عمل صحیح ہے ؟
ج۔ اگر اذان کی آواز لوگوں کو شبہ میں مبتلا نہ کرے اور وہ طلوع فجر کے اعلان کے عنوان سے نہ ہو تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
س461۔ بعض اشخاص امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ کی انجام دہی کے لئے وہ اجتماعی صورت میں عام راستوں میں اذان دیتے ہیں اور خدا کا شکر ہے کہ اس اقدام سے علاقے میں کھلم کھلا فسق و فساد روکنے میں بڑا اثر ہو رہا ہے اور عام لوگ خصوصاً جوان اول وقت نماز پڑھنے لگے ہیں ؟لیکن ایک صاحب کہتے ہیں کہ : یہ عمل شریعت اسلامی میں وارد نہیں ہو ا ہے ، یہ بدعت ہے ، اس بات سے شبہ پیدا ہو گیا ہے ، آپ کا کیا نظریہ ہے ؟
ج۔ روزانہ کی واجب نمازوں کے اول اوقات میں نماز کے لئے اذان دینا اور سامعین کی طرف سے اسے بلند آواز سے دہرانا مستحبات میں سے ہے جن کی شریعت نے تاکید کی ہے اور سڑکوں کے کناروں پر اجتماعی صورت میں اذان دینے میں اگر یہ عمل بے حرمتی یا راستہ روکنے اور دوسروں کی اذیت کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
س462۔ چونکہ اذان دینا عبادی ، سیاسی عمل ہے اور اس میں عظیم ثواب ہے لہذا مومنین نے یہ طے کیا ہے کہ وہ لاؤڈ اسپیکر کے بغیر واجب نماز کے وقت خصوصاً نماز صبح کے لئے اپنے اپنے گھروں کی چھت سے اذان دیں گے(لیکن) سوال یہ ہے کہ اگر اس عمل پر بعض ہم سایہ اعتراض کریں تو اس کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ عام طور پر جس طرح اذان دی جاتی ہے اس طرح مکان کی چھت سے اذان دینے میں کوئی اشکال نہیں ہے بشرطیکہ اس سے دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے اور نہ ہم سایوں کے گھروں کی طرف نگاہ اٹھائی جائے۔
س463۔رمضان المبارک میں اذان صبح کو چھوڑ کر مسجد کے لاوڈ اسپیکر سے سحری کے مخصوص پروگرام نشر کرنے کا کیا حکم ہے تاکہ سب لوگ جاگ جائیں ؟
ج۔ رمضان المبارک کی راتوں میں جہاں اکثر لوگ تلاوت قرآن مجید، دعائیں پڑھنے اور دینی و مذہبی مراسم میں شرکت کے لئے بیدار رہتے ہیں وہاں اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر یہ مسجد کے ہم سایوں کی تکلیف کا موجب ہو تو جائز نہیں ہے۔
س464۔ کیا اذان صبح سے قبل مساجد اور مراکز سے بہت بلند آواز میں جس کی آواز کئی کلومیٹر تک پہنچے قرآنی آیات اور دعاؤں کو نشر کر کے دوسروں کو زحمت میں مبتلا کرنا صحیح نہیں ہے۔
ج۔رائج طریقہ کے مطابق نماز صبح کے وقت کے داخل ہو نے کے اعلان کے لئے لاوڈ اسپےکر سے اذان دےنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن لاوڈ اسپےکر کے ذریعے مسجد سے آیت قرآنی اور دعاؤں وغےرہ کا کسی بھی وقت نشر کرنا اگر ہم ساےوں کےلئے تکلےف کا باعث ہے تو اس کےلئے شرعاً کوئی جواز نہیں بلکہ اس میں اشکال ہے اور بنیادی طور پر آیات قرآنی کی تلاوت اور دعاؤں کو نشر کر کے دوسروں کو زحمت میں مبتلا کرنا صحےح نہیں ہے۔
س465۔ کیا اپنی نماز کے لئے مرد عورت کی اذان پر اکتفا کرسکتا ہے ؟
ج۔ عورت کی اذان پر اکتفا کرنا بعید نہیں ہے اگر اس کے تمام کلمات سنے گئے ہوں۔
س466۔ واجب نماز کی اذان و اقامت میں شہا دت ثالثہ یعنی سید الاوصیاء ( حضرت علی علیہ السلام) کو امیر و ولی کہنے کے سلسلے میں آپ کا کیا نظریہ ہے ؟
ج۔ شرع کے لحاظ سے اذان و اقامت کا جزء نہیں ہے لیکن اگر اذان و اقامت کے جزء اور اس میں شامل ہو نے کے قصد سے نہ ہو تو اسے کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اگر خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ اوصیاۂ المعصومین (ع) کہنا اپنے عقیدے کے اعتراف و اذعان کے اظہار کے لئے ہو تو راجح و بہتر ہے۔
|
|