۱۳۹۶/۲/۷   0:41  ویزیٹ:2624     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


قرأت اور اس کے احکام

 


آذان و اقامت.................................................فہرست........................................................ذکر


قرأت اور اس کے احکام
 
س467۔ ہماری اس نماز کا کیا حکم ہے جس میں قرأت جہری یعنی آواز سے نہ ہو ؟
 
ج۔ مردوں پر واجب ہے کہ وہ صبح، مغرب اور عشاء کی نماز میں حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھیں۔
 
س468۔ اگر ہم صبح کی قضا نماز پڑھنا چاہیں تو اسے بلند آواز سے پڑھیں گے یا آہستہ؟
 
ج۔ صبح، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں چاہے وہ ادا ہوں یا قضا، حمد و سورہ کو بہر حال آواز سے پڑھنا واجب ہے چاہے ان کی قضا دن میں پڑھی جائے۔
 
س469۔ ہم جانتے ہیں کہ نماز کی ایک رکعت نیت، تکبیرۃ الاحرام ، حمد و سورہ اور رکوع و سجود پر مشتمل ہے ، دوسری طرف ظہر و عصر اور مغرب کی تیسری رکعت اور عشا کی آخری دو ( تیسری اور چوتھی ) رکعتوں کو آہستہ پڑھنا بھی واجب ہے۔لیکن ٹیلی ویژن سے تیسری رکعت کے رکوع و سجود کو بلند آواز سے نشر کیا جاتا ہے جبکہ معلوم ہے کہ رکوع وسجود دونوں ہی اس رکعت کی جزء ہیں جس کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ اس مسئلہ میں آپ کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ مغرب و عشاء اور صبح کی نماز میں آواز سے پڑھنا واجب ہے ، اور ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ لیکن یہ صرف حمد و سورہ میں ہے۔ جیسا کہ مغرب و عشاء کی پہلی دو رکعتوں کے علاوہ باقی رکعتوں میں اخفات یعنی آہستہ پڑھنا واجب ہے اور یہ ( اخفات) ، صرف سورہ حمد و تسبیحات ( اربعہ) سے مخصوص ہے لیکن رکوع و سجود کے ذکر نیز تشہد و سلام اور اسی طرح نماز پنجگانہ کے تمام واجب اذکار میں مکلف کو اختیار ہے کہ وہ انہیں آواز سے ادا کرے یا آہستہ پڑھے۔
 
س470۔ اگر کوئی شخص ،روزانہ کی سترہ رکعت نمازوں کے علاوہ احتیاطاً سترہ رکعت قضا نماز پڑھنا چاہتا ہے تواس پر صبح اور مغرب و عشا کی پہلی دو رکعتوں میں حمد و سورہ آواز سے پڑھنا واجب ہے یا آہستہ پڑھنا؟
 
ج۔ نماز پنجگانہ کے اخفات و جہر کے وجوب میں ادا و قضا نماز کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے ، چاہے وہ احتیاطی ہی کیوں نہ ہو۔
 
س471۔ہم جانتے ہیں کہ لفظ صلوۃ کے آخر میں (ت) ہے لیکن حیّ علی الصلۃ (حا) کےساتھ کہتے ہیں کیا صحیح ہے ؟
 
ج۔ لفظ صلوٰۃ کے اختتام پر ’ ہا ‘ پر وقف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ یہی معین ہے۔
 
س472۔ تفسیر سورۂ  حمد میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے نظریہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ آپ نے سورۂ حمد کی تفسیر میں لفظ ملک کو مالک پر ترجیح دی ہے تو کیا واجب و غیر واجب نمازوں میں اس سورۂ  مبارکہ کی قرأت میں دونوں طریقوں سے پڑھنا صحیح ہے ؟
 
ج۔ اس مورد میں احتیاط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
 
س473۔ کیا نماز گزار کے لئے صحیح ہے کہ وہ ’غیر المغضوب علیہم۔۔۔۔۔ ‘ پڑھنے کے بعد عطف فوری کے بغیر وقف کرے پھر ’ ولا الضآلین ‘ پڑھے اور کیا تشہد میں لفظ ’ محمد‘ پر ٹھرنا صحیح ہے جیسا کہ ہم ( صلوۃ پڑھتے وقت) کہتے ہیں ’اللہم صلی علی محمد‘ پھر تھوڑے وقفہ کے بعد ’ وآل محمد ‘ کہتے ہیں ؟
 
ج۔ اس حد تک کوئی حرج نہیں ہے جب تک کہ وحدت جملہ میں خلل نہ پیدا ہو۔
 
س474۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے درج ذیل سے استفتاء کیا گیا:
 
تجوید میں حرف ’ ضاد‘ کے تلفظ کے سلسلہ میں متعدد اقوال ہیں آپ کس قول پر عمل کرتے ہیں ؟ اس کے جواب میں امام خمینی (رح) نے لکھا کہ علمائے تجوید کے مطابق حروف کے مخارج کی معرفت واجب نہیں ہے بلکہ ہر حرف کا تلفظ اس طرح ہو نا واجب ہے کہ عرب کے عرف کے نزدیک صادق آ جائے کہ وہ حرف اد ہو گیا،اب سوال یہ ہے :
 
اول یہ کہ :اس عبارت کے معنی کیا ہیں کہ ’ عرب کے عرف میں یہ صادق آ جائے کہ اس نے وہ حرف ادا کیا ہے۔
 
دوسرے :کیا علم تجوید کے قواعد عرف و لغت عرب سے نہیں بنائے گئے ہیں۔ جیسا کہ ان ہی سے صرف و نحو کے قواعد بنائے گئے ہیں ؟ پس لغت و عرف میں جدائی کیسے ممکن ہے ؟
 
تیسرے : اگر کسی کو کسی معتبر طریقہ سے یہ علم حاصل ہو گیا کہ وہ قرأت کے دوران حروف کو صحیح مخارج سے ادا نہیں کرتا یا وہ عام طور پر حروف و کلمات کو صحیح شکل میں ادا نہیں کرتا اور اس کے سیکھنے کے لئے اسے ہر قسم کے مواقع فراہم ہیں ، گویا سیکھنے کے لئے اس کی استعداد بھی اچاہی ہے یا اس کا علم حاصل کرنے کے لئے اس کے پاس وقت بھی ہے تو کیا ، اپنی صلاحیت کی حدود میں ،اس پر صحیح قرأت سیکھنے یا صحیح سے نزدیک قرأت کے سیکھنے کی کوشش کرنا واجب ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ قرأت کے صحیح ہو نے میں معیار یہ ہے کہ وہ اہل زبان ، جنہوں نے تجوید کے قواعد و ضوابط بنائے ہیں ، کی قرأت کے موافق ہو۔اس بنا پر کسی حروف کے تلفظ کی کیفیت میں جو علمائے تجوید کے اقوال میں اختلاف ہے ، اگر یہ اختلاف اہل زبان کے تلفظ کی کیفیت کو سمجھنے میں ہے تو اس کی اصل اور مرجع خود عرف اہل لغت ہے لیکن اگر اقوال میں اختلاف ہے لیکن اگر اقوال کے اختلاف کا سبب تلفظ کی کیفیت میں خود اہل زبان کا اختلاف ہے تو مکلف کو اختیار ہے کہ جس قول کو چاہے اختیار کرے۔
 
س475۔ جس شخص کی ابتداء سے نیت یا عادت ہو کہ وہ حمد کے بعد سورۂ  اخلاص پڑھتا ہے اور اگر کبھی اس نے سورہ مشخص کئے بغیر بسم اللہ پڑھ لی تو کیا اس پر واجب ہے کہ پہلے سورہ معین کرے اس کے بعد دوبارہ بسم اللہ پڑھے ؟
 
ج۔ اس پر بسم اللہ کا اعادہ کرنا واجب نہیں ہے بلکہ وہ اسی پر اکتفا کرسکتا ہے اور پھر حمد کے بعد جو سورہ چاہے پڑھ سکتا ہے۔
 
س476۔ کیا واجب نمازوں میں عربی الفاظ کو کامل طور پر ادا کرنا واجب ہے ؟ اور کیا اس صورت میں بھی نماز کو صحیح کہا جائے گا جب کلمات کا تلفظ مکمل طور پر صحیح عربی میں نہ کیا جائے؟
 
ج۔ نماز کے تمام اذکار جیسے حمد وسورہ کی قرأت اور دیگر ذکر و تسبیحات کا صحیح طریقہ سے ادا کرنا واجب ہے اور اگر نماز گزار عربی الفاظ کی اس کیفیت کو نہیں جانتا جس کے مطابق ان کا پڑھنا واجب ہے تو اس پر سیکھنا واجب ہے اور اگر سیکھنے سے عاجز ہو تو معذور ہے۔
 
س477۔ نماز میں قلبی قرأت ، یعنی کلمات کو تلفظ کے بدل دل میں دھرانے پر قرأت صادق آتی ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اس پر قرأت کا عنوان صادق نہیں آتا اور نماز میں ایسے تلفظ کا ہو نا ضروری ہے جس پر قرأت صادق آئے۔
 
س478۔ بعض مفسرین کی رائے کے مطابق قرآن مجید کے چند سورے مثلاً سورہ فیل و قریش ، انشراح و ضحی کامل سورے نہیں ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ جو شخص ان سوروں میں سے ایک سورہ مثلاً سورۂ  فیل پڑھے اس پر اس کے بعد سورۂ قریش پڑھنا واجب ہے اسی طرح سورہ انشراح والضحی کو بھی ایک ساتھ پڑھنا واجب ہے۔ پس اگر کوئی شخص نماز میں سورۂ  فیل یا تنہا سورۂ  ضحی پڑھتا ہے اور اس مسئلہ سے واقف نہیں ہے تو اس کا کیا فریضہ ہے ؟
 
ج۔ وہ گزشتہ نمازیں ، جن میں اس نے سورہ فیل و ایلاف یا سورہ ضحی و الم نشرح میں سے ایک سورہ پر اکتفا کی ہے ، صحیح ہیں اگر وہ اس مسئلہ سے بے خبر رہا ہو۔
 
س479۔ اگر اثنائے نماز میں ایک شخص غافل ہو جائے اور ظہر کی تیسری رکعت میں حمد و سورہ پڑھے اور نماز تمام ہو نے کے بعد اسے یاد آئے تو کیا اس پر اعادہ واجب ہے ؟ اور اگر یاد نہ آئے تو اس کی نماز صحیح ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ پہلی دو رکعتوں کے علاوہ دیگر رکعات میں بھی سورہ حمد پڑھنا کافی ہے خواہ غفلت و نسیان ہی سے پڑھے اور غفلت یا جہا لت کی وجہ سے زیادہ سورہ پڑھنے سے بھی اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہو تی۔
 
س480۔ امام خمینی (رح) کا نظریہ ہے کہ نماز ظہر و عصر میں اخفات کا معیار عدم جہر ہے اور یہ بات ہمیں معلوم ہے کہ دس حروف کے علاوہ بقیہ حروف جہری صورت میں پڑھے جاتے ہیں۔ اس بنا پر اگر ہم نماز ظہر و عصر کو آہستہ پڑھیں تو اٹھا رہ جہری حروف کا حق کیسے ادا ہو گا۔ امید ہے کہ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے؟
 
ج۔ اخفات کا معیار بالکل بے صدا پڑھنا نہیں ہے۔ بلکہ اس سے مراد آواز کا اچھی طرح اظہار نہ کرنا ہے اور یہ جہر کے مقابل ہے جس سے مراد آواز کا اظہار ہے۔
 
س481۔ غیر عرب افراد خواہ مرد ہوں یا عورتیں اسلام قبول کر لیتے ہیں لیکن عربی سے واقف نہیں ہو تے وہ اپنے دینی واجبات یعنی نماز وغیرہ کو کس طرح ادا کرسکتے ہیں ؟ اور بنیادی طور سے ان کے لئے عربی سیکھنا ضروری ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ نماز میں تکبیر ، حمد و سورہ ، تشہد اور سلام کا سیکھنا واجب ہے اور اسی طرح جس چیز میں بھی عربی کا تلفظ شرط ہے ، اسے سیکھنا واجب ہے۔
 
س482۔ کیا اس بات پر کوئی دلیل ہے کہ شب کے نوافل یا جہری نمازوں کے نوافل کو آواز سے پڑھا جائے۔ اسی طرح اخفاتی نمازوں کے نوافل کو آہستہ پڑھا جائے۔ اگر جواب مثبت ہے تو کیا اگر جہری نماز کے نوافل آہستہ اور اخفاتی نماز کے نوافل بلند آواز سے پڑھے جائیں تو کافی ہوں گے؟اس سلسلے میں اپنے فتوے سے نوازئیے؟
 
ج۔ واجب جہری نمازوں کے نوافل کو بھی آواز سے پڑھنا مستحب اور ( یوں ہی ) آہستہ پڑھی جانے والی نمازوں کے نوافل کو آہستہ پڑھنا مستحب ہے ، اگر اس کے خلاف اور برعکس عمل کرے تو بھی جائز ہے۔
 
س483۔ کیا نماز میں سورہ حمد کے بعد ایک کامل سورہ کی تلاوت کرنا واجب ہے یا قرآن کی چند آیتیں پڑھنا کافی ہے ؟ اور کیا پہلی صورت میں یعنی حمد و سورہ پڑھنے کے بعد قرآن کی چند آیتیں پڑھنا جائز ہے ؟
 
ج۔ روز مرہ کی واجب نمازوں میں ایک کامل سورہ کے بجائے قرآن کی چند آیات پڑھنا کافی نہیں ہے لیکن مکمل سورہ پڑھنے کے بعد قرآن کے عنوان سے بعض اوقات کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
 
س484۔ اگرسستی کی وجہ سے یا اس لہجہ کے سبب جس میں انسان گفتگو کرتا ہے ، حمد و سورہ کے پڑھنے یا نماز کے کلمات و حرکات کے اعراب کی ادائیگی میں غلطی ہو جائے اور ’ یولد ‘ کے بجائے ’ یولد ‘ بالکسرہ پڑھے تو اس نماز کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اگر یہ جان بوجھ کر یا وہ جاہل مقصر جو سیکھنے پر قدرت رکھتا ہے ، اس کے باوجود ایسا کرتا ہے تو اس کی نماز باطل ہے ورنہ صحیح ہے۔
 
س485۔ ایک شخص کی عمر 35 یا 40 سال ہے ، بچپنے میں اس کے والدین نے اسے نماز نہیں سکھائی تھی ، اس ان پڑھ آدمی نے صحیح طریقہ سے نماز سیکھنے کی کوشش کی لیکن نماز کے اذکار و کلمات کو صحیح صورت میں ادا کرنا اس کے امکان میں نہیں ہے بلکہ بعض کلمات کو تو وہ ادا ہی نہیں کر پاتا ہے کیا اس کی نماز صحیح ہے ؟
 
ج۔ اس کی نماز صحیح ہے بشرطیکہ جتنے کلمات کا ادا کرنا اس کے بس میں ہے ، انہیں ادا کرے۔
 
س486۔ میں نماز کے کلمات کو ویسے ہی تلفظ کرتا تھا جیسا کہ ہم نے انہیں اپنے والدین سے سیکھا تھا اور جیسا کہ ہمیں مڈل اسکول میں سکہا یا گیا تھا ، بعد میں مجھے یہ معلوم ہوا کہ میں ان کلمات کو غلط طریقہ سے پڑھتا تھا ، کیا مجھ پر ، امام خمینی طاب ثراہ کے فتوے کے مطابق ، ان نمازوں کا اعادہ کرنا واجب ہے ؟ یا وہ تمام نمازیں جو میں نے اس طریقہ سے پڑھی ہیں صحیح ہیں ؟
 
ج۔ سوال کی مفروضہ صورت میں گزشتہ تمام نمازیں صحیح ہیں نہ ان کا اعادہ کرنا ہے اور نہ قضا۔
 
س487۔ کیا اس شخص کی نماز اشارے سے صحیح ہے جس کو گونگے پن کا مرض لاحق ہو گیا ہے اور وہ بولنے پر قادر نہیں ہے لیکن اس کے حواس سالم ہیں ؟
 
ج۔ مذکورہ فرض کے مطابق اس کی نماز صحیح اور کافی ہے۔


آذان و اقامت.................................................فہرست........................................................ذکر