۱۳۹۶/۲/۹   23:52  ویزیٹ:1980     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


1 شعبان 1438 مطابق با 28/4/2017 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 



28 اپریل 2017 کو نماز جمعہ حجت الاسلام مولانا سید امامزادہ صاحب کی اقتدا‏ء میں اداء کی گئی۔
مولانا صاحب نے سب سے پہلے  سب کو تقوی الہی کو آپنانے کی ھدایت کی اور پھر حدیث عنوان بصری کے باقی ماند حصہ کو بیان فرمایا:
عنوان بصری نے امام صادق (ع) کی خدمت میں عرض کیا :
قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، أَوْصِنِي؟
قَالَ: "أُوصِيکَ بِتِسْعَةِ أَشْيَاءَ فَإِنَّهَا وَصِيَّتِي لِمُرِيدِي الطَّرِيقِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، وَ اللَّهَ أَسْأَلُ أَنْ يُوَفِّقَکَ لِاسْتِعْمَالِهِ، ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي رِيَاضَةِ النَّفْسِ‏،  وَ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي الْحِلْمِ، وَ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا فِي الْعِلْمِ، فَاحْفَظْهَا وَ إِيَّاکَ وَ التَّهَاوُنَ بِهَا".
قَالَ عُنْوَانُ: فَفَرَّغْتُ قَلْبِي لَهُ. فَقَالَ:
 
میں نے عرض کیاکہ اے امام مجھے کوئی وظیفہ اور دستورعنایت فرمائیں توآپنے فرمایا”میںتجھے نوچیزوں کی وصیت کرتاہوں اور یہ میری وصیت اور دستورالعمل ہراس شخص کے لئے ہے جوحق کاراستہ طے کرناچاہتاہے اور میں خداسے سوال کرتاہوں کہ خداتجھے ان پرعمل کرنے کی توفیق دے۔ تین چیزیں نفس کی ریاضت کے لئے ہیں اور تین دستورالعمل بردباری کے لئے اور تین دستورالعمل علم کے بارے میں ہیں۔ تم انہیں حفظ کرلواور خبرداران کے بارے میں سستی نہ کرو“ عنوان بصری کہتاہے کہ میری تمام توجہ آپ کی فرمایشات کی طرف تھی آپ نے فرمایا:
"أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الرِّيَاضَةِ:
·         فَإِيَّاکَ أَنْ تَأْکُلَ مَا لَا تَشْتَهِيهِ فَإِنَّهُ يُورِثُ الْحَمَاقَةَ وَ الْبَلَهَ.
·         وَ لَا تَأْکُلْ إِلَّا عِنْدَ الْجُوعِ.
·         وَ إِذَا أَکَلْتَ فَکُلْ حَلَالًا، وَ سَمِّ اللَّهَ، وَ اذْکُرْ حَدِيثَ الرَّسُولِ (صلى الله عليه و آله) مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرّاً مِنْ بَطْنِهِ، فَإِنْ کَانَ وَ لَا بُدَّ فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ، وَ ثُلُثٌ لِشَرَابِهِ، وَ ثُلُثٌ لِنَفَسِهِ.
1-           خبرداررہوکہ جس چیزکی طلب اور اشتہانہ ہواسے مت کھاؤ۔
2-           جب تک بھوک نہ لگے کھانانہ کھاؤ۔
3-           جب کھاناکھاؤ تو حلال کھاناکھاؤ اور کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھو۔ آپ نے اس کے بعدرسول اللہ کی حدیث نقل کی اور فرمایا کہ انسان  شکم سے زیادہ  بد ترکسی  اور برتن کوپرنہیں کیا،
 اور اگرکھانے کی ضرورت ہوتوپییٹ کا ایک حصہ کھانے کے لئے اور ایک حصہ پانی کے لئے اور ایک حصہ سانس لینے کے لئے قراردے۔
وَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الْحِلْمِ:
·         فَمَنْ قَالَ لَکَ إِنْ قُلْتَ وَاحِدَةً سَمِعْتَ عَشْراً، فَقُلْ إِنْ قُلْتَ عَشْراً لَمْ تَسْمَعْ وَاحِدَةً.
·         وَ مَنْ شَتَمَکَ فَقُلْ لَهُ إِنْ کُنْتَ صَادِقاً فِيمَا تَقُولُ فَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَغْفِرَ لِي، وَ إِنْ کُنْتَ کَاذِباً فِيمَا تَقُولُ فَاللَّهَ أَسْأَلُ أَنْ يَغْفِرَ لَکَ.
·         وَ مَنْ وَعَدَکَ بِالْخَنَا فَعِدْهُ بِالنَّصِيحَةِ وَ الرِّعَاءِ.
وہ تین دستورالعمل جوحلم کے بارے میں ہیں وہ یہ ہیں 1۔ جوشخص تجھ سے کہے کہ اگرتونے ایک کلمہ مجھے سے کہاتومیں تیرے جواب میں دس کلمے کہوں گاتواس کے جواب میں اگرتونے دس کلمے مجھے کہے تواس کے جواب میں مجھ سے ایک کلمہ نہیں سنے گا۔2۔ جوشخص تجھے برابھلاکہے تواس کے جواب میں کہہ دے، کہ اگرتم سچ کہت ہوتوخدامجھے معاف کردے اور اگرجھوٹ بول رہے توخداتجھے معاف کردے۔
 جوشخص گالیاں دینے کی دھمکی دے توتم اسے نصیحت اور دعاکاوعدہ کرے۔
 
وَ أَمَّا اللَّوَاتِي فِي الْعِلْمِ:
·         فَاسْأَلِ الْعُلَمَاءَ مَا جَهِلْتَ، وَ إِيَّاکَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ تَعَنُّتاً وَ تَجْرِبَةً.
·         وَ إِيَّاکَ أَنْ تَعْمَلَ بِرَأْيِکَ شَيْئاً وَ خُذْ بِالاحْتِيَاطِ فِي جَمِيعِ مَا تَجِدُ إِلَيْهِ سَبِيلًا.
·         وَ اهْرُبْ مِنَ الْفُتْيَا هَرَبَکَ مِنَ الْأَسَدِ، وَ لَا تَجْعَلْ رَقَبَتَکَ لِلنَّاسِ جِسْراً.
قُمْ عَنِّي يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ فَقَدْ نَصَحْتُ لَکَ، وَ لَا تُفْسِدْ عَلَيَّ وِرْدِي، فَإِنِّي امْرُؤٌ ضَنِينٌ بِنَفْسِي‏، وَ السَّلامُ عَلى‏ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدى‏"3 .
 

وہ تین دستورالعمل جوعلم کے بارے میں ہیں وہ یہ ہیں
 الف) جوکچھ نہیں جانتے ہواس کاعلماء سے سوال کرولیکن توجہ رہے کہ تیراسوال کرناامتحان اور اذیت دینے کے لئے نہیں ہوناچاہئے۔
ب) اپنی رائے پرعمل کرنے سے پرہیزکرواور جتناکرسکتاہے احتیاط کواپنے ہاتھ سے نہ جانے دو۔
 ج)۔ اپنی رائے سے (بغیرکسی مدرک شرعی کے) فتوی دینے سے پرہیزکرواور اسے سے اس طرح بچ کہ جیسے پھاڑدینے والے شیرسے بچتاہے اپنی گردن کولوگوں کے لئے پل قرارنہ دے اس کے بعدآپ نے فرمایا کہ اب اٹھ کرچلے جاؤ، بہت مقدارمیں، میں نے تجھے نصیحت کی ہے اور میرے ذکرکے بجالانے میں زیادہ مزاحم اور رکاوٹ نہ بنوکیونکہ میں اپنی جان کی قیمت کاقائل ہوں اور سلام ہواس پرجوہدایت کی پیروی کرتاہے ۔
 علامہ وعارف کامل قاضی طباطبائی فرماتے ہیں کہ حدیث عنوان بصری کولکھے اور اس پرعمل کریں اور ہمیشہ اس کوساتھ رکھیں اور ہفتہ  میں ایک دوباراس کامطالعہ کریں۔

دسری خطبہ
دوسری خطبے میں آپ نے کچھ مناسبت کی طرف ایشارہ کیا
مناسبت اول: 27 رجب کو عید مبعث تھا  27 رجب کو رحمۃ للعالمین مبعوث ہوئے وہ نبی کہ جو انسان تو انسان حیوانات  پر بھی مہربان تھے۔
ایک دن کسی بھار بر نے کسی حیوان پر بھار لاد کیا  ہوا شہر پہنچا  جہا اس نے حیوان کو بھار کے ساتھ چھوڑ دیا اور خود کہے اور مشغول ہو گئے جب نبی پاک (ص) نے اس حیوان کو بھار کے ساتھ  دیکھا تو آپ (ص) نے اس کے صاحب سے فرمایا :
تیار ہو جاؤ قیامت کے دن  کو سخت حساب کتاب  دینے کے لئے   کیونکہ آپ نے اس حیوان  کو پہچنے کے باوجود  بھار کے ساتھ چھوڑ دیا ، آپ نے پہلے بھار کو اتارنا تھا لیکن نہیں کیا ۔
یہ ظلم ہے اور اسکا آپ نے جواب دینا ہوگا۔
قیامت کے دن چھار چیزوں کے بارے میں سوال ہوگا
1 -  عمر کے بارے میں کہ کیسے گزارا
2- جوانی کے بارے میں کہ کہا گزارا
3-اور علم کے بارے میں کہ کیسے آپنے علم پر عمل کیا۔
1-           اور مال کے بارے میں کہ کہا ںسے کمایا اور کہا خرچ کیا۔
ماہ شعبان رسول اللہ کی مہینہ ہے اور آپ (ص) فرماتےہے: کہ جو میرا اس مہینے میں مدد کریگا خدا اس کو جزائے خیر دے گا۔ آپ (ص) کے ساتھ مدد یہ ہے کہ ہم آپنے نفس کی اصلاح کريں۔
اس مہینے  میں  مناسبات بہت زیادہ ہے لیکن ایک مناسبت اس امام کی میلاد  ہے کہ جس کے آدم سے لیکر سب انبیاء نے بھی اور لوگوں کے ساتھ انتظار  کیا وہ صاحب العصر و زمان حضرت امام مہدی (ع) ہے۔