۱۳۹۶/۲/۱۰
8:2
ویزیٹ:2306
معصومین(ع) ارشیو
شان نبي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور اس کا تحفظ |
|
|
|
ارشاد باري تعالي ہے
لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ يَتْلُوْا عَلَيْھِمْ اٰيٰتِہ وَ يُزَکِّيْھِمْ وَ يُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ--الخ ( آل عمران،124)
’’بے شک اللہ تعاليٰ نے ايمان والوں پر بڑا احسان و کرم کيا جب کہ ان ميں انھيں ميں سے پيغمبر بھيج ديا جو ان کے سامنے اللہ کي آيات پڑھتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور کتاب اور عقل کي باتيں سکھاتا ہے-‘‘
اس آيت کريمہ ميں واضح دلالت ہے کہ رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا کام ايک پيغام بر کي مانند محض پيغام پہنچانا ہي نہ تھا بلکہ آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کتاب و حکمت کے معلم اور مسلمانوں کے ليے مزکّي بھي تھے- تعليم کتاب کا فريضہ جو آپ کے ذمہ لگايا گيا آپ اس فرض منصبي کو بخوبي ادا کرتے تھے- کتاب کے مجملات کي تفسير اور تشريح فرماتے ، صحابہ کرام رضوان اللہ عليہم کے اعتراضات و اشکالات کو حل کرتے- کتاب کے مفہوم و مضمون کو واضح طور پر سمجھاتے تھے- بلاشبہ آپ اپنے قول و فعل سے قرآن کريم کي تشريح فرماتے اور صحابۂ کرام رضوان اللہ عليہم کي زندگيوں کا تزکيہ فرماتے - نفس کو رذائل سے پاک کرنے کا نام تزکيہ ہے - يہ تزکيہ صرف کتاب ہاتھ ميں دے دينے سے نہيں ہوتا- اس کے ليے نفس کي خرابيوں پر بار بار تنبيہہ کرنا پڑتي ہے- مشورے ديتے پڑتے ہيں- تدبيريں بتاني ہوتي ہيں اور يہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي بعثت کے مقاصد ميں سے ہے-
ارشادِ الٰہي ہے:
وَ اَنْزَلْنَآ اِلَيْکَ الذِّکْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْھِمْ وَ لَعَلَّھُمْ يَتَفَکَّرُوْنَ (النحل،44)
’’اور ہم نے تم پر بھي يہ کتاب نازل کي ہے تاکہ جو (ارشادات )لوگوں پر نازل ہوئے ہيں وہ ان پر ظاہر کر دو- اور تاکہ وہ غور کريں-‘‘
اس آيت سے صاف معلوم ہوا کہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم کا منصب تشريح اور تبيين ہے- يہاں سے يہ بات بھي ثابت ہو گئي کہ رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے ارشادات اس وقت تک ضرور محفوظ رہيں گے جب تک مسلمانوں کا وجود رہے گا اور اس کي وجہ يہ ہے کہ اللہ تعاليٰ کي کتاب رہتي دنيا تک کے انسانوں کے ليے دائمي ہدايت ہے اور اس ہدايت کو بيان کرنے کي ذمہ داري اللہ تعاليٰ نے رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پر ڈالي ہے- يہ کتابِ ہدايت باقي رہ جائے اور اس کتاب کي تشريحات اور احکام کي تفصيلات محفوظ اور باقي نہ رہيں تو کتاب اللہ دوامي ہدايت نہيں رہتي کيونکہ احکام کي تشريح کے بغير عمل نہيں ہو سکے گا-
|
|