۱۳۹۶/۲/۱۱
1:5
ویزیٹ:2471
استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
احکام قضا |
|
احکام قضا
س828۔ میں نے دینی امور کی انجام دہی کے لئے ماہ مبارک میں 18 دن سفر میں گذارے تو میری تکلیف شرعی کیا ہے اور کیا مجھ پر قضا واجب ہے؟
ج۔ سفر کی وجہ سے ماہ رمضان کے جو روزے چھوٹے ہیں ان کی قضا واجب ہے۔
س829۔ اگر اجرت پر روزے رکھنے والا زوال کے بعد افطار کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے یا نہیں ؟
ج۔ کفارہ واجب نہیں۔
س830۔ جن افراد نے مذہبی امور کی انجام دہی کی وجہ سے رمضان میں سفر کیا اور روزے نہیں رکھے اب جبکہ کئی برس گذرنے کے بعد انہوں نے روزہ رکھنے کا ارادہ کیا ہے تو کیا قضا کے ساتھ ساتھ ان پر کفارہ بھی واجب ہے؟
ج۔ اگر دوسرے رمضان تک عذر شرعی باقی رہنے کی وجہ سے قضا روزے نہ رکھ پائے ہوں تو ان کے لئے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا ہی کافی ہے۔ ہر روزے کے لئے ایک مد طعام دینا واجب نہیں ہے، اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ روزے بھی رکھیں اور طعام فدیہ بھی دیں ، لیکن تاخیر قضا کی وجہ اگر سستی ہو تو ایسی صورت میں ان پر قضا و فدیہ دونوں واجب ہیں۔
س831۔ ایک شخص نے جہالت کی وجہ سے دس سال نہ نماز پڑھی اور نہ روزے رکھے اب اس نے توبہ کی ہے اللہ کی طرف رجوع کیا ہے اور ان روزوں اور نمازوں کی قضا کا ارادہ کر لیا ہے لیکن فی الوقت وہ تمام روزوں کی قضا پر قدرت نہیں رکھتا اور نہ کفارہ کے لئے مال رکھتا ہے تو کیا ایسی صورت میں صرف استغفار پر اکتفاء کرسکتا ہے؟
ج۔ چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا بہر حال معاف نہیں ہے لیکن کفارے میں اگر دو ماہ کے روزے اور ساٹھ مسکین کے کھانا کھلانے پر قادر نہیں ہے تو بقدر امکان فقی روں کو صدقہ دے۔ اور احتیاط یہ ہے کہ استغفار بھی کرے اور اگر کسی بھی صورت میں فقراء کو کھانا دینے پر قدرت نہیں رکھتا ہے تو صرف کافی ہے کہ استغفار کرے یعنی یہ کہ دل اور زبان سے کہے استغفر اللہ (خداوند تجھ سے مغفرت کرتا ہے )
س832۔ اگر آنے والے رمضان تک کسی نے روزوں کی قضا اس وجہ سے ادا نہ کی ہو کہ وہ آنے والے رمضان سے پہلے وجوب قضا سے بے خبر تھا تو اس وقت اس کی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
ج۔ آنے والے رمضان سے پہلے وجوب قضا کا علم نہ ہونے کی صورت میں بھی تاخیر قضا کا فدیہ ادا کرنا ہو گا۔
س833۔ وہ شخص کہ جس نے 120 دن روزے نہیں رکھے ایسے شخص کی کیا ذمہ داری ہے کیا وہ ہر روز کے عوض 60 روزے رکھے گا ؟اور کیا اس پر کفارہ بھی واجب ہے ؟۔
ج۔ ماہ رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا واجب ہے اور اگر عذر شرعی کے بغیر عمداً چھوڑا ہے تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے اور ہر روزے کا کفارہ ساٹھ دن کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ یا ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام دینا ہے۔
س834۔ میں نے تقریباً ایک ماہ اس نیت سے روزے رکھے کہ اگر میرے ذمہ کچھ روزے ہیں تو یہ ان کی قضا ہے ورنہ صرف خدا کی قربت کی نیت سے ہے۔ کیا یہ ایک مہینہ ان قضا روزوں میں حساب ہو گا جو میری گردن پر ہیں ؟
ج۔ اگر آپ کی نیت یہ رہی ہو کہ اس وقت میرے ذمہ واجب و سنت جو روزے ہیں میں ان کو ادا کر رہا ہوں اور اتفاق سے آپ کے ذمہ روزوں کی قضا تھی تو یہ روزے ان میں محسوب ہو جائیں گے۔
س835۔ اگر قضا روزوں کی تعداد معلوم نہ ہو اور اس فرض کے ساتھ کہ اس کے ذمہ قضا واجب ہے ، مستحبی روزہ رکھے تو کیا یہ روزہ واجب روزوں میں محسوب ہو گا اور اگر اس نے اس نیت سے روزہ رکھا ہو کہ اس کے ذمہ قضا روزہ نہیں ہے تو کیا حکم ہے؟
ج۔ مستحب کی نیت سے رکھا جانے والا روزہ قضا روزوں میں محسوب نہیں ہو گا۔
س836۔ اگر کوئی شخص جاہل مسئلہ ہونے کی بناء پر بھوک و پیاس کے سبب عمداً افطار کرے تو کیا اس پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟
ج۔ اگر مسئلہ سے لاعلمی و کوتاہی کی وجہ سے ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کے ساتھ کفارہ بھی ادا کرے۔
س837۔ اگر کوئی شخص ابتدائے بلوغ میں ضعف و ناتوانی کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے تو کیا اس پر صرف قضا واجب ہے یا قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟
ج۔ اگر روزہ اس پر حرج و ضرر کا باعث نہ تھا اس کے باوجود اس نے عمداً افطار کیا ہو تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔
س838۔ جس کو ترک شدہ روزے اور نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو اور روزوں کے بارے میں یہ بھی معلوم نہ ہو کہ عذر شرعی سے چھوٹے ہیں یا عمداً ترک ہوئے ہیں تو اس انسان کا فریضہ کیا ہے؟
ج۔ اس تعداد پر اکتفاء کرنا جائز ہے جس سے یقین پیدا ہو جائے کہ قضا نمازیں اور روزے ادا ہو گئے۔ اور اگر شک ہو کہ عمداً افطار کیا تھا یا نہیں تو کفارہ واجب نہیں ہے۔
س839۔ اگر کوئی شخص رمضان میں روزے رکھتا ہو لیکن کسی روز سحر کہنے کے لئے نہ اٹھ پایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مغرب تک روزہ کو پورا نہ کرسکا اور دن میں اس کو ایک حادثہ پیش آ گیا اور اس نے افطار کر لیا۔ کیا اس شخص پر قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں ؟
ج۔ گر اس نے روزہ رکھا لیکن بعد میں روزہ بھوک پیاس وغیرہ کی وجہ سے مشقت کا سبب بن گیا اور افطار کر لیاتو اس پر صرف قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔
س840۔ اگر مجھے شک ہو کہ اپنے قضا روزے ادا کئے ہیں یا نہیں تو میری شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
ج۔ اگر آپ کو دونوں کی قضا کا یقین تھا تو ان کے ادا کرنے کا یقین پیدا کرنا بھی واجب ہے۔
س841۔ اگر کسی شخص نے ابتدائے بلوغ کے سال گیارہ روزے رکھے ایک روزہ ظہر کے وقت توڑ دیا اور اٹھارہ روزے چھوڑ دئیے اور ان اٹھارہ روزوں کے بارے میں نہیں جانتا تھا کہ اس پر کفارہ واجب ہو جائے گا تو اب اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
ج۔ اگر رمضان کا روزہ عمداً اور اختیار سے توڑا ہے تو خواہ کفارہ سے آگاہ ہو یا نہ ہو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔
س842۔ اگر ڈاکٹر کی تجویز یہ ہو کہ روزہ مضر ہے اور مریض نے اس پر اعتبار کرتے ہوئے روزہ نہیں رکھا برسوں کے بعد معلوم ہوا کہ اس طبیب کی تشخیص غلط تھی تو کیا اس پر قضا اور کفارہ واجب ہے؟
ج۔ اگر ماہر و امین ڈاکٹر کے کہنے سے خوف ضرر پیدا ہو جائے یا کوئی معقول وجہ ہو جس کی وجہ سے روزہ ترک کیا ہو تو صرف قضا واجب ہے۔
روزہ کے متفرق احکام
س843۔ اگر عورت کو نذر معین کے روزہ کے درمیان خون حیض آ جائے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
ج۔ حیض آنے سے روزہ باطل ہو جائے گا اور طہر ت کے بعد اس پر قضا واجب ہے۔
س844۔ ایک شخص ’ دیر ‘ کی بندرگاہ کا رہنے والا ہے۔ اس نے یکم رمضان سے ستائیسویں رمضان تک روزے رکھے۔ اٹھائیسویں کی صبح کو دبئی کے لئے روانہ ہوا اور انتیسویں کو وہاں پہنچ گیا۔دبئی میں اس دن عید تھی تو کیا وطن واپس آنے کے بعد اس پر فوت شدہ روزے کی قضا واجب ہے؟ اب اگر اس نے ایک دن کی قضا کی تو جس دن وہ دبئی پہنچ گیا تھا وہاں عید کا اعلان ہو چکا تھا۔ ایسے شخص کا حکم کیا ہے؟
ج۔ اگر عید کا اعلان 29 ویں رمضان کو شرعی ضابطوں کے مطابق تھا تو اس دن کے روزہ کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ ابتدائے ماہ کے روزے اس سے چھوٹے ہیں تو اس پر واجب ہے کہ یقینی طور سے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے۔
س845۔ اگر روزہ دار نے اپنے شہر میں افطار کیا اور پھر کسی ایسے شہر کا سفر کیا جہاں ابھی سورج غروب نہیں ہوا ہے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے۔ کیا یہ شخص اس شہر کے غروب آفتاب سے قبل اس شہر میں کھا پی سکتا ہے؟
ج۔ روزہ صحیح ہے اور جب اپنے شہر میں غروب آفتاب کے بعد افطار کرچکا ہے تو جس شہر میں ابھی غروب نہیں ہوا ہے وہاں کھا پی سکتا ہے۔
س846۔ ایک شہید نے اپنے دوست کو وصیت کی کہ میری شہادت کے بعد احتیاطاً کچھ روزے میری طرف سے رکھ لینا، شہید کے ورثاء ان باتوں کے پابند نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو اس پر آمادہ کیا جا سکتا ہے جبکہ شہید کے دوست کے لئے روزہ رکھنا سخت ہے کیا اس کا کوئی اور حل ہے؟
ج۔ اگر شہید نے دوست سے وصیت کی تھی تو شہید کے ورثاء سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب اگر دوست پر نیابتاً روزہ رکھنا باعث مشقت ہے تو اس پر سے تکلیف ساقط ہے۔
س847۔ میں کثیر الشک بلکہ کثیر الوسواس ہوں۔ فروعی مسائل میں تو بہت زیادہ شکی ہوں۔ فی الحال مجھے شک ہے کہ رمضان میں جو روزے رکھے تھے کہیں ایسا تو نہیں کہ جو گرد و غبار منہ میں گیا تھا اس کو نگل لیا ہو۔ یا جو پانی منہ میں لیا تھا اس کو ٹھیک سے تھوکا تھا یا نہیں۔ کیا اس شک کے بعد روزہ صحیح ہے؟
ج۔ اس سوال کی روشنی میں روزہ صحیح ہے اور اس طرح کہ شک کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
س848۔ کیا حدیث کساء معتبر ہے جس کی روایت حضرت فاطمہ زہر ا سلام اللہ علیھا سے ہے اور روزوں میں اس کی نسبت شہزادی (س) کی طرف دی جا سکتی ہے؟
ج۔ اگر شہزادی علیھا السلام کی طرف نسبت، حکایت ، اور ان کتابوں کے ذریعہ ’ نقل قول ‘ ہو جن میں حدیث کساء منقول ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
س849۔ میں نے بعض علماء اور غیر علماء سے یہ سنا ہے کہ اگر کسی کو مستحبی روزے میں کسی نے دعوت دی تو اس کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے کھا پی لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا اور ثواب بھی باقی رہتا ہے۔ آپ کا اس سلسلہ میں کیا نظریہ ہے ؟
ج۔ مومن کی دعوت کو مستحب روزے میں قبول کرنا رجحان شرعی رکھتا ہے اور اس کی دعوت پر کھاپی لینے سے روزہ تو باطل ہو جاتا ہے لیکن روزے کے اجر و ثواب سے محروم نہیں رہے گا۔
س850۔ ماہ مبارک کے پہلے روز سے تیسویں روز تک کے لئے مخصوص دعائیں وارد ہوئی ہیں۔ اگر ان کی صحت میں شک ہو تو ان کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
ج۔ اگر یہ دعائیں اس نیت سے پڑھی جائیں کہ وارد ہوئی ہیں اور مطلوب ہیں تو ان کے پڑھنے میں بہر حال کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
س851۔ ایک شخص روزے رکھنے کے ارادے سے سوگیا لیکن سحر کے وقت کہنے کے لئے بیدار نہ ہوسکا ، جس کے سبب اس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی تو روزہ نہ رکھنے کا عذاب خود اس پر ہے یا اس شخص پر ہے جس نے اس کو بیدار نہیں کیا۔ اور کیا سحر کھائے بغیر اس کا روزہ رکھنا صحیح ہے؟
ج۔ ناتوانی کی وجہ سے روزہ افطار کر لینا اگرچہ سحر نہ کہنے کی وجہ سے ہو گناہ اور معصیت نہیں ہے۔ بہر حال نہ جگانے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے اورسحر کھائے بغیر روزہ رکھنا صحیح ہے۔
س852۔ اگر کوئی شخص مسجد الحرام میں اعتکاف کر رہا ہو تو تیسرے دن کے روزے کا کیا حکم ہے؟
ج۔ اگر اعتکاف کرنے والا مسافر ہے اور مکہ مکرمہ میں دس روز اقامت کا ارادہ رکھتا ہے۔ یا سفر میں روزہ رکھنے کی نذر کی ہے تو دو روز روزہ رکھنے کے بعد اعتکاف کو پورا کرنے کے لئے تیسرے دن کا روزہ واجب ہے۔ اور اگر دس روز اقامت کی نیت نہیں کی اور نہ سفر میں روزہ رکھنے کی نذر کی تو اس کا سفر میں روزہ رکھنا دوست نہیں ہے اور روزے کی صحت کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ہے۔
|
|