خزانہ ، چوپائے اور وہ مال حلال جو مال حرام سے مل گیا ہے
س911۔ جو لوگ اپنی ملکیت کی زمین میں سے کوئی خزانہ پا جاتے ہیں اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
ج۔ اگر یہ احتمال نہ ہو کہ جو خزانہ اس نے پایا ہے وہ اس زمین کے سابقہ مالک کا مال ہے تو دفینہ اس پانے والے کی ملکیت مانا جائے گا اور جب وہ ( دفینہ) 20 دینا رسونا یا دو سو درہم چاندی ہو اور اگر ان دونوں کے علاوہ ہو تو قیمتاً کسی ایک کے مساوی ہو ایسی حالت میں اس کے پانے والے کو اس کا خمس نکالنا ہو گا یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب کہ اس کو کوئی اس پر ملکیت جتانے سے روکنے والا نہ ہو۔ لیکن اگر اس کو حکومت منع کرے یا کوئی اور مانع ہو جائے اور زور اور غلبہ سے اس چیز پر قبضہ کر لے جو ا س نے پایا تھا تو اس صورت میں اگر اس کے پاس نصاب کے برابر بچا ہو تو صرف اس میں اس کو خمس دینا ہو گا۔ اب اگر اس کے پاس نصاب سے کم ہے تو جو کچھ اس سے زور اور غلبہ سے لیا گیا ہے ، اس کے خمس کی ذمہ داری اس پر نہیں ہے۔
س912۔ اگر چاندی کے ایسے سکے میں جن کو کسی شخص کی مملوکہ عمارت میں دفن ہوئے تقریباً سو سال گذر چکے ہوں تو کیا یہ سکے عمارت کے اصلی مالک کی ملکیت سمجھے جائیں گے یا یہ قانونی مالک ( خریدار عمارت) کی ملکیت مانے جائیں گے؟
ج۔ اس کا حکم بعینہ اس دفینہ کا ہے جس کو ابھی سابقہ مسئلہ میں بیان کیا جاچکا ہے۔
س913۔ ہم ایک شبہ میں مبتلا ہیں وہ یہ کہ موجودہ دور میں کانوں سے نکالی گئی معدنیات کا خمس نکالنا واجب ہے کیونکہ فقہا عظام کے نزدیک جو مسلم احکام ہیں ان میں معدنیات کے خمس کا وجوب بھی ہے اور اگر حکومت اسے صرف شہروں اور مسلمانوں میں خرچ کرتی ہے تو یہ وجوب خمس کی راہ میں مانع نہیں بن سکتا اس لئے کہ معدنیات کا نکالنا یا تو حکومت کی جانب سے عمل میں آتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس کو لوگوں پر خرچ کرتی ہے تو اس صورت میں حکومت اس شخص کی مانند ہے کہ جو معدنیات کو نکالنے کے بعد ان کو تحفہ ، ہبہ یا صدقہ کی شکل میں کسی دوسرے شخص کو دے دے اور خمس کا اطلاق اس صورت کو شامل ہے کیونکہ اس صورت میں وجوب خمس کے مستثنیٰ ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ یا پھر حکومت لوگوں کی وکالت کے طور پر معاون کو نکالتی ہے۔ یعنی حقیقت میں نکالنے والے خود عوام ہیں اور یہ ان سب وکالتوں کی طرح ہے جن میں خود موکل پر خمس نکالنا واجب ہوتا ہے یا حکومت عوام کے سرپرست اور ولی کی حیثیت سے نکالتی ہے تو اس صورت میں یا ولی کو معاون نکالنے والا مانا جائے گا۔ یا وہ نائب کی طرح ہو گا اور اصل نکالنے والا وہ ہو گا جس پر اس کو ولایت حاصل ہے۔ بہر صورت معدنیات کے عمومات خمس سے خارج کرنے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ جیسا کہ یہ بھی مسئلہ ہے معدنیات جب نصاب تک پہنچ جائیں تو اس پر خمس واجب ہوتا ہے اور یہ منافع کے مانند نہیں ہے کہ اگر ان کو خرچ کیا جائے یا ہبہ کیا جائے تو وہ سال کے خرچ میں شمار ہو گا اور خمس سے مستثنیٰ ہو گا۔ لہذا اس ہم مسئلہ میں آپ کی کیا رائے ہے بیان فرمائیں ؟
ج۔ معادن میں خمس کے واجب ہونے کی شرطوں میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اس کو ایک شخص زمین سے نکالے یا کئی لوگ مل کر نکالیں بشرطیکہ ان میں سے ہر ایک کا حصہ حد نصاب تک پہنچے وہ بھی اس طرح کہ جو کچھ وہ نکالے وہ اس کی ملکیت ہو اور چونکہ وہ معدنیات جن کو خود حکومت نکلواتی ہے وہ کسی خاص شخص یا اشخاص کی ملکیت نہیں ہوا کرتی بلکہ مقام اور جہت کی ملکیت ہوتی ہیں اس لئے ان میں شرط وجوب خمس نہیں پائی جاتی لہذا کوئی وجہ نہیں کہ حکومت پر خمس واجب ہو۔ اور یہ حکم معدن میں خمس کے واجب ہونے ( کی دلیل) سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ ہاں وہ معادن جن کو شخص واحد یا چند اشخاص نکالتے ہیں تو ان پر اس میں خمس نکالنا واجب ہے یہ اس صورت میں کہ جب شخص واحد کا یا چند اشخاص میں سے ہر ایک کا حصہ معادن نکلوانے اور تصفیہ کروانے کے مخارج کو جدا کرنے کے بعد نصاب تک پہنچے کہ وہ نصاب 20 دینار سونے کا اور دو سو درہم چاندی کا ہے چاہے خود سونا یا چاندی ہو یا قیمت۔
س914۔ اگر حرام مال کسی شخص کے مال سے مخلوط ہو جائے تو اس مال کا کیا حکم ہے ؟ اور اس کے حلال کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟ اور جب حرمت کا علم ہو یا نہ ہو تو اس صورت میں اس کو کیا کرنا چاہئیے؟
ج۔ جب یہ یقین پیدا ہو جائے کہ اس کے مال میں حرام مال بھی ملا ہوا ہے لیکن اس کی مقدار واقعی کے بارے میں نہ جانتا ہو اور صاحب مال کو بھی نہ جانتا ہو تو اس کے حلال بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کا خمس نکال دے لیکن اگر اپنے مال میں حرام مال کے مل جانے کا صرف شک کرے تو کچھ بھی اس کے ذمہ نہیں ہے۔
س915۔ میں نے شرعی سال شروع ہونے سے قبل ایک شخص کو کچھ رقم بطور قرض دی اور وہ شخص اس مال سے تجارت کی نیت رکھتا ہے جس کامنافع ہمارے درمیان نصف نصف تقسیم ہو گا اور واضح رہے کہ وہ مال فی الحال میری دسترس سے باہر ہے اور میں اس کا خمس بھی نہیں ادا کر رہا ہوں تو اس کے لئے آپ کی کیا رائے ہے ؟
ج۔ اگر آپ نے مال قرض کے عنوان سے دیا ہے تو ابھی آپ پر اس کا خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے ہاں جب آپ کو واپس ملے گا تب ہی آپ پر اس کا خمس دینا واجب ہو گا لیکن اس صورت میں اس منافع میں آپ کا کوئی حق نہیں ہے جو قرض دار کے عمل سے حاصل ہوا ہے اور اگر آپ اس کا مطالبہ کریں گے تو وہ سود اور حرام ہو گا۔ اور اگر آپ نے اس رقم کو مضاربہ کے عنوان سے دیا ہے تو معاہدہ کے مطابق منافع میں آپ دونوں شریک ہوں گے اور آپ پر اصل مال کا خمس ادا کرنا واجب ہو گا۔
س916۔ میں بینک میں کام کرتا ہوں اور بینک کے کاموں میں براہ راست دخیل ہونے کی وجہ سے لامحالہ 5 لاکھ تومان بینک میں رکھنا پڑا۔ فطری بات ہے کہ رقم میرے ہی نام سے ایک طولانی مدت کے لئے رکھی گئی ہے اور مجھے ہر ماہ اس کا نفع دیا جا رہا ہے تو کیا اس رکھی ہوئی رقم میں میرے اوپر خمس ہے قابل ذکر ہے کہ اس رکھی ہوئی رقم کو چار سال ہو رہے ہیں ؟
ج۔ امانت کے طور پر رکھی ہوئی رقم کو اگر آپ نکال کر اپنے اختیار میں نہیں لے سکتے تو اس وقت تک اس پر خمس عائد نہیں ہو گا جب تک کہ آپ کو مل نہ جائے۔
س917۔ یہاں بینکوں میں اموال کے رکھنے کا ایک خاص طریقہ ہے کہ صاحبان اموال کا ہاتھ اس تک اصلاً نہیں پہنچ سکتا۔ لیکن وہ اموال ایک معین نمبر میں اس کے حساب میں رکھ دئیے جاتے ہیں۔ تو کیا ان اموال میں خمس واجب ہے ؟
ج۔ اگر بینک میں رکھا ہوا مال سالانہ منافع کے ساتھ ہے اور صاحب مال کے لئے خمس کے حساب کا سال آتے ہی اس مبلغ کو حاصل کرنا اور بینک سے واپس لینا ممکن ہو تو خمس کا سال آتے ہی اس مال میں خمس ادا کرنا واجب ہے۔
س918۔ جو مال کرایہ دار رہن یا قرض الحسنہ کے طور پر مالک کے پاس رکھتے ہیں کیا اس میں خمس ہے ؟ اگر ہے تو کیا مالک پر ہے یا کرایہ دار پر؟
ج۔ اگر وہ رقم دینے والے کے کاروباری منافع میں سے ہے تو واپس ملنے کے بعد کرایہ دار پر واجب ہے اس کا خمس ادا کرے اور مالک مکان نے قرض کے عنوان سے جو رقم لی تھی اس پر خمس نہیں ہے۔
س919۔ نوکری پیشہ لوگوں کی وہ تنخواہیں جو چند سال سے حکومت نے نہیں دی ہیں آیا سال جاری میں ملنے پر اس کو اسی سال کے منافع میں سے حساب کیا جائے گا اور خمس کا سال آنے پر اس کا حساب کرنا واجب ہے یا یہ کہ ایسے مال پر سرے سے خمس ہی نہیں ہے ؟
ج۔ وہ تنخواہ اسی سال کی منفعت میں شمار کی جائے گی اور سال کے اخراجات کے بعد باقی ماندہ رقم میں خمس واجب ہے۔
|