۱۳۹۶/۲/۱۱
2:30
ویزیٹ:2250
استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
اخراجات |
|
اخراجات
س920۔ اگر ایک شخص کے پاس ذاتی کتب خانہ ہو اور اس نے معین اوقات میں اس کی کتابوں سے استفادہ کیا لیکن پھر چند سال گذرنے پر دوبارہ اس سے استفادہ نہ کرسکا لیکن احتمال ہے کہ آئندہ اس کتب خانہ سے فائدہ اٹھائے گا۔ تو آیا جس مدت میں اس نے کتابوں سے استفادہ نہیں کیا اس پر ان کا خمس واجب ہے ؟ اور خمس کے وجوب میں کچھ فرق ہے جبکہ یہ کتابیں اس نے خود خریدی ہوں یا اس کے والد نے خریدی ہیں ؟
ج۔ اگر کتاب خانہ کی حاجت اسے اس اعتبار سے ہے کہ آئندہ وہ اس سے استفادہ کرے گا اور کتب خانہ اس شخص کی شان کے مناسب اور متعارف مقدار میں ہو تو اس صورت میں اس میں خمس نہیں ہے حتیٰ کہ اگر وہ کچھ زمانے تک اس سے فائدہ نہ بھی اٹھا سکے اور یہی حکم ہے اگر کتابیں اسے میراث میں یا تحفہ کے عنوان سے والدین یا دوسرے افراد نے دی ہوں تو ان پر خمس نہیں ہے۔
س912۔ وہ سونا جو شوہر اپنی بیوی کے لئے خریدتا ہے آیا اس پر خمس ہے یا نہیں ؟
ج۔ اگر وہ سونا اس کی شان کے مناسب اور متعارف مقدار میں ہے تو اس میں خمس نہیں ہے۔
س922۔ کتابوں کی خریداری کے لئے جو رقم بین الاقوامی نمائش گاہ تہران کو دی گئی ہے اور ابھی تک وہ کتابیں نہیں ملی ہیں ، کیا اس رقم میں خمس ہے ؟
ج۔ جب کتابیں ضرورت کے مطابق ہوں اور اس مقدار میں ہوں کہ عر ف میں اس شخص کی حیثیت کے مناسب ہوں اور ان کا حاصل کرنا بھی بیعانہ کے عنوان سے قیمت دینے پر موقوف ہو تو اس صورت میں اس پر خمس نہیں ہے۔
س923۔ اگر کسی شخص کے پاس اس کی حیثیت کے مناسب دوسری زمین ہے اور اس کی ضرورت ہو کیونکہ وہ بال بچے رکھتا ہے اور وہ خمس کے سال اس زمین پر مکان بنوانے کی استطاعت نہ رکھتا ہو یا ایک سال میں عمارت کی تعمیر مکمل نہ ہوتی ہو، تو کیا اس پر خمس دینا واجب ہے ؟
ج۔ زمین ، جس کی مکان بنانے کے لئے انسان کو ضرورت ہو ،اس پر خمس واجب نہ ہونے میں فرق نہیں ہے کہ زمین کا ایک ٹکڑا ہو یا متعدد یا ایک مکان ہو یا ایک سے زیادہ بلکہ معیار، ضرورت ، شان و حیثیت کے مطابق اور متعارف ہونا ہے اور تدریجی تعمیر میں اس شخص کی مالی حیثیت پر موقوف ہے۔
س924۔ اگر ایک شخص کے پاس بہت سارے برتن ہوں تو کیا بعض کا استعمال خمس واجب نہ ہونے کے لئے کفایت کرے گا؟
ج۔ خمس واجب نہ ہونے کا معیار گھر کی ضروریات کے بارے میں یہ ہے کہ شایان شان اور ضرورت کے مطابق اور متعارف ہو اگرچہ سال میں کبھی بھی ان برتنوں کو استعمال نہ کرے۔
س925۔ جب برتن اور فرش سرے سے استعمال میں نہ لایا جائے۔ یہاں تک کہ سال بھی گذر جائے لیکن انسان کو مہمانوں کی ضیافت کے لئے ان کی ضرورت ہے تو کیا اس میں خمس نکالنا واجب ہے ؟
ج۔ اس میں خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
س926۔ دلھن کے اس جہیز سے متعلق کہ جس کو لڑکی اپنی شادی کے وقت شوہر کے گھر لے جایا کرتی ہے ، امام خمینی(رح) کے فتویٰ کو مد نظر رکھتے ہوئے بتائیں کہ جب کسی علاقے یا ملک میں یہ رواج ہو کہ لڑکے والے جہیز ( سامان زندگی اور گھر کی ضرورت کی چیزیں ) مہیا کرتے ہوں اور عام طریقہ یہ ہے کہ ان چیزوں کو رفتہ رفتہ مھیا کرتے ہوں ، اگر ایک سال ان پر گذر جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ اگر اسباب اور ضروریات زندگی کا آئندہ کے لئے جمع کرنا عرف میں اخراجات زندگی میں شمار کیا جاتا ہو اور تدریجی طور پر حاصل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہو تو اس میں خمس نہیں ہے۔
س927۔ جن کتابوں کے دورے کئی کئی جلدوں پر مشتمل ہیں ( مثلاً وسائل الشیعہ وغیرہ) تو کیا ان کی ایک جلد سے استفادہ کر لینے سے یہ ممکن ہے کہ پورے دورے پر سے خمس ساقط ہو جائے یا اس کے لئے واجب ہے کہ ہر جلد سے ایک صفحہ پڑھا جائے؟
ج۔ اگر مورد احتیاج پورا دورہ ہو یا جس جلد کی ضرورت ہے وہ موقوف ہو کامل دورہ خریدے جانے پر تو اس صورت میں اس میں خمس نہیں ہے۔ ورنہ جن جلدوں کی انسان کو ابھی ضرورت نہیں ہے ان میں خمس کا نکالنا واجب ہے۔ اور تنہا ہر جلد سے ایک صفحہ کا پڑھ لینا خمس کے ساقط ہونے کے لئے کافی نہیں ہے۔
س928۔ وہ دوائیں جنہیں درمیان سال ہونے والی آمدنی سے خریدا جاتا ہے اور پھر اس کی قیمت بیمہ کمپنی ادا کرتی ہے اگر وہ دوائیں خمس کی تاریخ آنے تک خراب نہ ہوں تو ان میں خمس واجب ہے یا نہیں ؟
ج۔ اگر آپ نے دوا کو اس لئے خریدا ہے کہ وقت ضرورت استعمال کریں گے اور وہ معرض احتیاج میں رہی ہوں اور ابھی بھی ان کی ضرورت ہو تو ایسی صورت میں ان میں خمس نہیں ہے۔
س929۔ اگر کسی شخص کے پاس رہنے کے لئے گھر نہ ہو اور وہ اسے خریدنے کے لئے کچھ رقم جمع کرے تو کیا اس مال پر اس کو خمس ادا کرنا ہو گا؟
ج۔ سال کے منافع سے جمع کیا ہوا مال اگرچہ وہ آئندہ زندگی کی ضروریات مھیا کرنے کے لئے کیوں نہ ہو اگر اس پر ایک سال گذرجائے تو خمس نکالنا واجب ہے۔
س930۔ میری زوجہ ایک قالین بن رہی ہے جس کا اصلی مال میری ملکیت ہے کیونکہ میں نے اس کے لئے کچھ رقم قرض لی ہے اور اب تک صرف کچھ ہی حصہ اس قالین کا تیار ہوا ہے۔ جبکہ میری خمس کی تاریخ گذر چکی ہے تو کیا اتنے ہی بنے ہوئے حصہ کا خمس بنائی تمام ہونے اور اس کو بیچے جانے کے بعد دینا ہو گا یا نہیں حالانکہ میرا ا رادہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت گھریلو ضروریات میں خرچ کرنے کا ہے ؟ نیز اصل مال کے سلسلہ میں کیا حکم ہے ؟
ج۔ قالین کی قیمت سے اس اصل مال کو جسے قرض لیا گیا ہے ، جدا کرنے کے بعد رقم کو بیچے جانے کے سال کے منافع میں محسوب کیا جائے گا۔ لہذا جب رقم بنائی ختم ہونے اور بیچنے کے بعد اسی سال کے مخارج زندگی میں صرف کی جائے تو اس میں خمس نہیں ہے۔
س931۔ میری پوری جائیداد تین منزلہ عمارت ہے ، ہر منزل پر دو کمرے ہیں۔ ایک میں خود رہتا ہوں اور دو میں میرے بچے رہتے ہیں۔ کیا میری حیات میں اس پر خمس ہے ؟ میری وفات کے بعد اس میں خمس ہے تاکہ میں ورثاء کو اپنے مرنے کے بعد اسے ادا کرنے کی وصیت کروں ؟
ج۔ مفروضہ سوال کے مطابق آپ پر اس عمارت کا خمس واجب نہیں ہے۔
س932۔ اسباب خانہ کے خمس کا حساب کیونکر کیا جائے گا؟
ج۔ وہ چیزیں جن کے بعینہ باقی رہتے ہوئے ان سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے جیسے فرش ، چادر وغیرہ ان میں خمس نہیں ہے لیکن روزمرہ استعمال کی جانے والی چیزیں جیسے چاول روغن یا ان کے علاوہ دیگر چیزیں تو اگر وہ خرچ سے زیادہ ہوں اور عند الحساب باقی ہوں تو ان میں خمس واجب ہے۔
س933۔ زید کے پاس تھوڑ ی سی زمین ہے لیکن اس کے پاس خود اپنا کوئی مکان رہنے کے لئے نہیں ہے لہذا اس نے ایک زمین خرید لی تاکہ رہنے کے لئے ایک گھر تعمیر کروائے لیکن اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ اس زمین پر گھر بنوا سکے یہاں تک کہ زمین لئے ہوئے سال گذر گیا اور اس نے اس کو بیچا بھی نہیں۔ تو کیا اس زمین میں خمس واجب ہے بنا بر وجود اس کے لئے خریدی ہوئی قیمت میں خمس نکالنا کافی ہے یا زمین کی موجودہ قیمت پر خمس کا نکالنا واجب ہے ؟
ج۔ اگر سال خرید کے منافع سے اس نے گھر بنوانے کے لئے زمین خریدی ہیں جس کی اس کو ضرورت ہے تو اس میں خمس نہیں ہے۔
س934۔ سابقہ سوال کی روشنی میں اگر اس نے مکان بنوانا شروع کر دیا ہے مگر مکمل نہیں ہوا یہاں تک کہ سال گذر گیا تو کیا اس پر واجب ہے کہ تعمیر کے سلسلہ میں جو لوازمات و مصالحہ وغیرہ خرچ کیا ہے اس میں خمس نکالے؟
ج۔ سوال کے مطابق اس پر خمس نکالنا واجب نہیں ہے۔
س935۔ جس شخص نے گھر کا دوسرا طبقہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے بنوایا ہو حالانکہ خود وہ پہلے طبقہ پر رہتا ہے اور اس کو دوسرے طبقہ کی احتیاج چند سال کے بعد ہے تو کیا جو کچھ اس نے دوسرا طبقہ بنوانے میں صرف کیا ہے اس میں خمس نکالنا واجب ہے ؟
ج۔ جب دوسرا طبقہ بچوں کے مستقبل کے خیال سے بنوایا ہے اور اس وقت اس کے اخراجات زندگی میں شمار ہوتا ہے اور عرف عام میں اس کی شان کے مطابق ہے تو اس کے بنوانے میں جو خرچ کیا ہے اس میں خمس نہیں ہے۔
س936۔ آپ فرماتے ہیں کہ جو کچھ سال کا خرچ ہے اس میں خمس واجب نہیں ہے تو ایک انسان جس کے پاس اپنا رہائشی مکان نہیں ہے اس کے پاس ایک زمین ہے جس پر ایک سال یا اس سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے اور وہ اس پر عمارت نہیں بنوا سکا تو اس کو خرچ میں کیوں نہیں شمار کیا جاتا ہے ؟ امیدوار ہوں کہ اس کی وضاحت فرمائیں ، خدا آپ کو اجر دے؟
ج۔ اگر زمین ، مکان بنانے کے لئے ہے جس کی اس کو ضرورت ہے تو اس کو سال کے اخراجات میں شمار کیا جائے گا اور اس پر خمس نہیں ہے۔ لیکن اگر زمین بیچنے کے لئے ہو اور پھر اس کی قیمت سے مکان تعمیر کرنا مقصود ہو تو اگر زمین تجارتی منفعت میں سے ہے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔
س937۔ میرے خمس کے سال کی ابتداء ہر سال کے ستمبر کی پہلی تاریخ سے ہوتی ہے۔ اور عموماً سال کے دوسرے یا تیسرے مہینہ میں مدرسوں اور کالجوں کے امتحانات شروع ہوتے ہیں اور اس کے چہ ماہ کے بعد ہم کو اضافی کام کی ( جو امتحانات کے دوران کیا ہے ) اجرت ملتی ہے۔ لہذا برائے مہربانی وضاحت فرمائیں کہ : وہ کام جو ہم نے تاریخ خمس سے پہلے کیا ہے اس کی اجرت جو ہم کو سال کے تمام ہونے کے بعد ملی ہے آیا اس میں خمس ادا کرنا ہے ؟
ج۔ اس اجرت کا حساب اسی سال کی منفعت میں کیا جائے گا جس سال وہ ملی ہے اور جب وہ رقم اسی سال کے اخراجات میں صرف کی گئی تو اس رقم کا خمس آپ پر واجب نہیں ہے۔
س938۔ کبھی کبھی ہم لوگوں کو گھریلو سامان کی جیسے ریفریجریٹر وغیرہ جو بازار سے کم قیمت پر بیچا جاتا ہے۔ آئندہ یعنی شادی کے بعد ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لحاظ کرتے ہوئے کہ ہمارے لئے ان سامان کا خریدنا اس وقت لازمی ہو گا جبکہ اس کی قیمت اس وقت کئی گنا زیادہ ہو گی تو کیا ایسا سامان جو اس وقت استعمال میں نہیں ہے اور گھر میں پڑا ہوا ہے اس میں خمس نکالنا ہو گا؟
ج۔ اگر آپ نے ان چیزوں کو کاروباری منافع سے اس خیال سے خریدا کہ آئندہ ان سے استفادہ کریں گے اور جس سال آپ نے ان کو خریدا ہے اس سال آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو سال پورا ہوتے ہی ان کی اوسط قیمت میں خمس ادا کرنآپ پر واجب ہے سوائے اس کے کہ وہ ان اشیاء میں سے ہوں جنہیں عام طور پر رفتہ رفتہ خریدا جاتا ہے اور وقت ضرورت کے لئے بہت پہلے سے، اس لئے مھیا کیا جاتا ہے کہ نہیں یکبارگی خریدنا ممکن نہیں نیز یہ کہ وہ معمولاً آپ کی حیثیت کے مطابق بھی ہوں تو اس صورت میں ان کو اخراجات میں شمار کیا جائے گا اور آپ پر ان کا خمس نکالنا واجب نہیں۔
س939۔ وہ رقوم جن کو انسان امور خیر میں صرف کرتا ہے جیسے مدارس کی امداد سیلاب زدہ لوگوں اور فلسطینی و بوسنیائی مظلوموں کی امداد وغیرہ کیا ان کو سال کے اخراجات میں محسوب کیا جائے گا یا نہیں ؟ یعنی کیا ہم پر واجب ہے کہ ہم پہلے اس کا خمس ادا کریں پھر ان امور میں خرچ کریں یا اس کے لئے خمس نہیں نکالا جائے گا ( بلکہ خمس نکالے بغیر دیا جا سکتا ہے )؟
ج۔ امور خیر میں صرف کی جانے والی رقوم کا حساب و شمار اسی سال کے اخراجات میں ہو گا جس سال اسے خرچ کیا گیا ہے اور ان میں خمس نہیں ہے۔
س940۔ گزشتہ سال میں نے ایک قالین خریدنے کے لئے کچھ رقم جمع کی اور آخر سال میں قالین بیچنے والے چند محلوں کا چکر لگایا۔ ان محلوں میں سے ایک محلہ میں یہ طے پایا کہ میری پسند کا ایک قالین میرے لئے تیار کریں یہ مسئلہ اس سال کے دوسرے مہینہ تک درپیش رہا چونکہ میرے خمس کی تاریخ ھجری شمسی سال کے آغاز سے ہے تو کیا اس مذکورہ رقم پر خمس عائد ہو گا؟
ج۔ چونکہ جمع کی گئی رقم تاریخ خمس آنے تک ضرورت کے مطابق قالین کی خریداری میں خرچ نہیں کی جا سکی لہذا اس میں خمس نکالنا واجب ہے۔
س941۔ چند لوگ ایک پرائیویٹ مدرسہ بنانے کے لئے تیار ہوئے۔ مگر شرکاء کی تنگ دستی کے پیش نظر مدرسہ بنوانے والی کمیٹی نے طے کیا کہ دیگر اخرجات کے لئے بینک سے قرض لیا جائے، اسی طرح کمیٹی نے یہ بھی طے کیا کہ شرکاء کی مشترک رقم کو مکمل کرنے اوربینک کی قسطیں ادا کرنے کے لئے ممبران مدرسہ سے ہر ماہ کچھ معین رقم جمع کریں گو کہ یہ مدرسہ ابھی تک منفعت بخش نہیں ہوسکا ہے۔ تو کیا ممبران جو ماہانہ رقم ادا کریں گے اس میں نہیں خمس دینا ہو گا ؟ اور کیا وہ اصل سرمایہ جس سے یہ مدرسہ بنوایا گیا ہے ، اس میں خمس نکالنا ہو گا؟
ج۔ ہر ممبر کو اصل سرمایہ میں شریک ہونے کی بناء پر ہر مہینہ میں جو کچھ دینا ہے اس میں اور جو کچھ اس نے پہلی بار شراکت کے طور پر مدرسہ بنوانے کے لئے دیا ہے اس میں خمس کا ادا کرنا واجب ہے۔ اور جب ہر ممبر اپنے حصہ کا خمس ادا کر دے گا تو مجموعی سرمایہ میں خمس نہیں ہو گا۔
س942۔ وہ ادارہ جہاں میں ملازمت کرتا ہوں چند سال سے میری کچھ رقم کا مقروض ہے اور ابھی تک اس نے میری رقم ادا نہیں کی ہے۔ تو کیا اس رقم کے ملتے ہی مجھے خمس نکانا ہو گا یا ضروری ہے کہ ایک سال اس پر گذر جائے؟
ج۔ اگر رقم خمس کے سال میں نہ ملے تو پھر وہ جس سال ملے گی اسی سال کی منفعت مانی جائے گی۔ اور اگر اسے اسی ملنے والے سال کی ضروریات میں صرف کر دیا جائے تو اس میں خمس واجب نہ ہو گا۔
س943۔ کیا سال کے کاروباری منافع سے حاصل شدہ اموال کے مخارج زندگی میں خمس واجب نہ ہونے کا معیار یہ ہے کہ اس کو سال کے اندر ہی استعمال میں لایا جائے یا سال میں ان کی ضرورت پڑنا ہی کافی ہے خواہ ان کو استعمال نہ کیا جا سکے؟
ج۔ کپڑے ، فرش وغیرہ جیسی اشیاء جن سے بعینہ فائدے اٹھایا جاتا ہے ان کا معیار صرف ان کی ضرورت پڑنا ہے۔ لیکن روزمرہ کی اشیاء زندگی جیسے چاول ، گھی وغیرہ ان کا معیار سال کے اندر ان کا خرچ ہونہے۔ لہذا ان میں سے جو کچھ بچ جائے ان میں خمس ادا کرنا واجب ہے۔
س944۔ اپنے بال بچوں کی سہولت اور ان کی ضرورت کے لئے ایک شخص نے ایک گاڑی غیر مخمس مال سے خریدی وہ بھی درمیان سال کے منافع سے تو کیا اس کو اس مال کی خمس دینا ہو گا۔ اسی طرح اگر اس نے اپنے کام سے مربوط امور کے لئے یا دونوں ( اپنے کام نیز بچوں کی سہولت) کے لئے گاڑی خریدی ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
ج۔ اگر اس نے اپنے کام یا تجارت سے متعلق امور کے لئے گاڑی خریدی ہے تو اس گاڑی کے لئے وہی حکم ہے جو دیگر سازو سامان تجارت کے خریدنے پر خمس واجب ہونے کا حکم ہے۔ لیکن اگر گاڑی ضروریات میں ہو جو اس کے شان کے مطابق ہو تو اس صورت میں اس میں خمس نہیں ہے۔ |
|