۱۳۹۶/۲/۱۱   2:32  ویزیٹ:2259     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


اصل سرمایہ

 


اصل سرمایہ
 
س963۔ 1365ء ھ۔ش 1986 ء میں تعلیم و تربیت کے مقصد سے کسی کمپنی میں کام کرنے والوں نے ایک کواپریٹیو سوسائٹی قائم کی اور ابتداء میں سرمایہ کی رقم حصص کے طور پر تعلیم و تربیت کے چند ملازمین نے فراہم کی۔ ( اس وقت) ان میں سے ہر ایک نے سو سو تومان دئیے تھے۔ ابتداء میں کمپنی کی اصل پونجی بہت کم تھی، لیکن اس وقت ممبروں کی کثرت کی وجہ سے گاڑی وغیرہ کے علاوہ کمپنی کا اصل سرمایہ 18 ملین تومان ہے ، اور اس سرمایہ سے جو فائدہ حاصل ہوتا ہے وہ ممبروں کے درمیان ان کے حصے کے مطابق تقسیم ہوتا ہے اور ان میں کا ہر شخص جب بھی چاہے اپنا حساب ختم کرسکتا ہے ؟
 
ابھی تک نہ تو اصل سرمایہ سے خمس دیا گیا ہے اور نہ فائدے سے تو کیا کمپنی کا انچارج ہونے کی حیثیت سے کمپنی کی جن چیزوں میں خمس ہے اس کا ادا کرنا میرے لئے جائز ہے ؟ اور کیا حصہ داروں کی رضامندی شرط ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اصل مال اور اس سے حاصل ہونے والے فائدے کا خمس دینا ہر ممبر پر اپنے حصے کے لحاظ سے واجب ہے اور کمپنی کے انچارج کا خمس نکالنا کمپنی کے حصہ داروں کی اجازت و وکالت پر موقوف ہے۔
 
س964۔ چند افراد بوقت ضرورت ایک دوسرے کی مدد کے لئے قرض الحسنہ کا بینک قائم کرنا چاہتے ہیں اس طرح کہ ہر ممبر پر ( پہلی مرتبہ دی جانے والی رقم کے علاوہ) اصل سرمایہ میں اضافے کے لئے ہر مہینہ کچھ رقم کا دینا ضروری ہے ، لہذا وضاحت فرمائیے کہ ہر ممبر نے ہمیشہ کے لئے قرض کے طور پر خود لیا ہو تو اس صورت میں خمس کی کیا شکل ہو گی؟
 
ج۔ اگر ممبر نے اپنے حصے کی رقم کاروبار کے منافع سے خمس سال کے ختم ہونے کے بعد دی ہے تو ا س پر پہلے خمس کا ادا کرنا واجب ہے لیکن اگر اپنے حصے کی رقم اثناء سال میں دی ہے تو خمس کی ادائیگی سال کے آخر میں واجب ہے اگر اس رقم کا وصول کرنا ممکن ہو ورنہ جب تک اس رقم کا وصول کرنا ممکن نہ ہو اس وقت تک اس پر خمس نکالنا واجب نہیں ہے۔
 
س965۔ کیا صندوق قرض الحسنہ ( امدادی بہم ی بینک) مستقل حیثیت رکھتا ہے ؟ اور اگر ایسا ہے تو اس سے حاصل ہونے والے فائدے پر خمس ہے یا نہیں ؟ اور اگر مستقل حیثیت نہیں رکھتا تو اس کے خمس نکالنے کا کیا طریقہ ہے ؟
 
ج۔ اگر قرض الحسنہ کے اصل سرمایہ میں چند افراد شریک ہوں تو اس سے حاصل ہونے والا فائدہ ہر شخص کے حصے کے لحاظ سے اس کی ملکیت ہو گا اور اسی میں اس پر خمس واجب ہو گا۔لیکن اگر قرض الحسنہ کا سرمایہ کسی ایک یا چند اشخاص کی ملکیت نہ ہو جیسے کہ وہ وقف عام کے مال سے ہو تو اس سے حاصل ہونے والے فائدے میں خمس نہیں ہے۔
 
س966۔ بارہ مومنین نے یہ طے کیہے کہ ان میں ہر ایک ہر ماہ خاص فنڈ میں بیس دینار جمع کرے گا اور ہر مہینے ان میں سے ایک نفر ، اس رقم کو لے کر اپنے خاص ضروریات کے لئے صرف کرے گا اور جب آخری شخص کا نمبر آئے گا تو وہ بارہ مہینے کے بعد رقم لے گا جس میں اس مدت میں اس کی دی ہوئی رقم مثلاً 240 دینار بھی ہوں گے تو کیا اس شخص کی اپنی رقم پر بھی خمس واجب ہو گا یا اس رقم کا شمار اس کے اخراجات میں کیا جائے گا؟ اور اگر خمس کے حساب کے لئے اس کی تاریخ معین ہو ، اور اس نے جو رقم لی ہے اس میں سے معین تاریخ کے بعد کچھ رقم باقی ہے ، تو کیا اس شخص کے لئے جائز ہے کہ اس رقم کے لئے دوسری مستقل تاریخ رکھے تاکہ وہ اس تاریخ پر اس کے خمس سے بری الذمہ ہو جائے؟
 
ج۔ فنڈ میں جمع شدہ رقم اگر اس کے سال کے منافع میں سے ہے اور اب جو رقم اس سال کے خرچ کے لئے لی ہے اگر وہ اسی سال کے منافع سے ہے جس کو اس نے جمع کیا ہے تو اس پر خمس نہیں ہے لیکن اگر اس نے گذشتہ سال کے منافع میں سے جمع کیا ہے تو جو رقم اخراجات کے لئے لی ہے اس کا خمس نکالنا واجب ہے اور اگر وہ منافع دونوں سال کا ہو تو ہر سال کے منافع کا اپنا حکم ہو گا۔ لیکن اس نے جو رقم لی ہے اگر وہ اس سال کے اخراجات سے زائد ہو تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ خمس سے بچنے کے لئے اضافی مقدار کی خاطر مستقل تاریخ خمس مقرر کرے بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ پورے سال کی آمدنی کے خمس کے لئے ایک تاریخ معین کرے اور اخراجات سے جو بچ جائے اس تاریخ میں اس کا خمس نکال دے۔
 
س967۔ میں نے رہن پر کرایہ کا مکان لیا ہے اور بطور رہن ( مالک مکان کو) ایک رقم دی ہے ، کیا مجھ پر ایک سال کے بعد بطور رہن دی جانے والی رقم کا خمس واجب ہو گا؟
 
ج۔ اگر وہ ( رقم) منفعت میں سے ہو تو مالک مکان کے لوٹانے کے بعد اس رقم پر خمس ہو گا۔
 
س968۔ آبادکاری کے لئے ایک خطیر رقم کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کو یکمشت دینا ہمارے لئے مشکل ہے۔ لہذا اس کام کو انجام دینے کے لئے ہم لوگوں نے ایک فنڈ قائم کیا ہے اور اس میںہ رمہینے کچھ رقم جمع کرتے ہیں اور رقم جمع ہونے کے بعد اسے آبادکاری میں صرف کرتے ہیں ، کیا جمع شدہ رقم میں خمس ہے ؟
 
ج۔ ہر شخص کی جانب سے دی جانے والی رقم اگر آبادکاری میں خرچ کی جانے تک اس کی ملکیت میں رہے اور خمس کا سال پورا ہونے تک اسے فنڈ کے کہاتے سے واپس لینا ناممکن ہو تو اس پر خمس واجب ہے۔
 
س969۔ چند سال پہلے میں نے اپنے مال کا حساب کیا اور خمس کی تاریخ مقرر کر دی ، میرے پاس نقد رقم اور موٹر سائیکل کے علاوہ خمس نکالی ہوئی 98 بھیڑ بکریاں تھیں لیکن چند سال سے میری بھیڑ بکریاں بیچنے کی وجہ سے کم ہو گئی ہیں لیکن نقدی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت میرے پاس 60 بھیڑ بکریاں ہیں اور اس کے علاوہ نقد رقم ہے ، پس کیا اس مال کا خمس نکالنا مجھ پر واجب ہے یا صرف اضافی مال کا خمس نکالنا ہو گا؟
 
ج۔ اگر موجودہ بھیڑ بکریوں کی مجموعی قیمت اور نقدی مال کی مقدار اور 98 بھیڑ بکریوں کی کل قیمت اور خمس دئے ہوئے مال کے مجموعہ سے زیادہ ہو تو اب زائد پر خمس ہے۔
 
س970۔ ایک شخص کے پاس ایک ملکیت ( گھر یا زمین) ہے جس پر خمس ہے ، تو کیا وہ اس کا خمس اپنے سال کی منفعت سے ادا کرسکتا ہے یا واجب ہے کہ پہلے وہ منفعت کا خمس نکال ڈالے پھر اس خمس نکالی ہوئی رقم سے اس ملکیت کا خمس ادا کرے؟
 
ج۔ اگر سال کی منفعت کا خمس نکالنا چاہتا ہے تو واجب ہے کہ اس کا بھی خمس نکالے۔
 
س971۔ ہم نے شہیدوں کے بچوں کے لئے کچھ شہیدوں کا کارخانوں ، زرعی زمینوں اور بنیاد شھداء سے ملنے والے وظیفہ سے کچھ مال جمع کیا ہے جس سے بعض اوقات ان کی ضرورتوں کو پورا کیا جاتا ہے۔ براہ کرم یہ فرمائیے کہ کیا ان منافع اور ماہانہ جمع شدہ رقم پر خمس واجب ہے یا ان لوگوں کے بڑے ہونے تک انتظار کیا جائے گا؟
 
ج۔ شھداء کی اولاد کو ان کے باپ کی طرف سے جو چیزیں میراث میں ملی ہیں یا جو بنیاد شہید کی طرف سے نہیں دیا گیا ہے ان میں خمس واجب نہیں ہے ، لیکن ارث میں یا بنیاد شہید کی طرف سے ہدیہ ملنے والے مال سے حاصل ہونے والے منافع کا اگر وہ ان کے بالغ ہونے تک ان کی ملکیت میں رہیں تو خمس نکالنا احتیاط واجب ہے۔
 
س972۔ کیا نفع کمانے اور تجارت میں جو مال انسان لگاتا ہے اس میں خمس ہے ؟
 
ج۔ اگر اصل سرمایہ کاروبار سے حاصل ہوا ہو تو اس میں خمس ہے ، لیکن نفع کمانے میں جو مال اصل سرمایہ سے خرچ ہوتا ہے جیسے ذخیرہ کرانے، مزدوری ، وزن کرانے اور دلالی وغیرہ تو ان سب کو تجارت کے منافع سے منہا کر لیا جائے گا اور ان میں خمس نہیں ہے۔
 
س973۔ اصل مال اور اس کے منافع میں خمس ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ اگر اصل مال کو انسان نے کسب ( تنخواہ وغیرہ سے) حاصل کیا ہو تو اس میں خمس ہے صرف جو مال منافع تجارت سے حاصل ہو تو اس میں سال کے خرچ سے زائد پر خمس واجب ہے۔
 
س974۔ اگر کسی کے پاس سونے کے سکے ہوں اور وہ نصاب تک پہنچ جائیں تو کیا اس پر زکوٰۃ کے علاوہ خمس بھی ہو گا؟
 
ج۔ اگر اسے کاروباری منافع میں شمار کیا جاتا ہو تو وجوب خمس کے سلسلے میں اس کا وہی حکم جو دوسرے منافع کا ہے۔
 
س975۔ میری زوجہ اور میں وزارت تعلیم میں کام کرتے ہیں اور وہ اپنی تنخواہ ہمیشہ مجھے ہبہ کر دیتی ہے اور میں نے وزارت تعلیم میں کام کرنے والوں کی زرعی سوسائٹی میں ایک رقم لگادی ہے اور میں خود بھی اس کا ممبر ہوں لیکن مجھے یہ معلوم نہیں کہ وہ رقم میری تنخواہ سے تھی یا میری اہلیہ کی تنخواہ سے تھی یہ جانتے ہوئے کہ میری اہلیہ کی جمع شدہ تنخواہ کی رقم اس مقدار سے کم ہے جتنا وہ ہر سال مجھ سے لیتی ہے ، تو کیا اس مبلغ میں خمس ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ جمع شدہ مال جو آپ کی تنخواہ کہے اس میں خمس ہے اور جو آپ کی اہلیہ نے آپ کو ہبہ کیا ہے اس میں خمس واجب نہیں ہے ، اسی طرح جس مال میں شک ہو کہ وہ آپ کا ہے یا آپ کی اہلیہ نے ہبہ کیا ہے اس کا خمس نکالنا بھی واجب نہیں ہے لیکن احوط یہی ہے کہ اس کا خمس نکالا جائے یا تھوڑا مال دے کر خمس کے بارے میں ( حاکم شرع سے) مصالحت کی جائے۔
 
س976۔جو رقم بےنک میں دوسال کےلئے بطور قرض الحسنہ موجود تھی کیا اس میں خمس ہے ؟
 
ج۔ سال کے منافع میں سے جو مقدار جمع ہو اس میں ایک مرتبہ خمس ہے اور بینک میں قرض الحسنہ کے طور پر جمع کرنے سے خمس ساقط نہیں ہوتا۔ البتہ جب تک قرض لینے والے سے وہ رقم نہ مل جائے اس پر خمس واجب نہیں ہے۔
 
س977۔ ایک شخص اپنے یا اپنے ( زیر کفالت) عیال کے خرچ میں سے کٹوتی کرتا ہے تاکہ کچھ مال جمع کرسکے یا کچھ رقم قرض لیتا ہے تاکہ اپنی زندگی کی پریشانیوں کو دور کرسکے، پس اگر خمس کی تاریخ تک جمع شدہ مال یا قرض لی ہوئی رقم باقی رہ جائے تو کیا اس پر خمس ہو گا؟
 
ج۔ جمع شدہ منفعت اگر خمس کی تاریخ تک رہ جائے تو اس میں ہر حال میں خمس واجب ہو گا، قرض لینے والے پر قرض کا خمس واجب نہیں ہے لیکن قرض کو سال کے منافع میں سے قسط وار ادا کرے اور قرض کا عین مال خمس کی تاریخ کے وقت اس کے پاس موجود ہو تو اس کا خمس دینا واجب ہے۔

 
س978۔ دو سال پہلے مکان بنانے کے لئے میں نے تھوڑی سی زمین خریدی تھی، اگر میں مکان کی تعمیر کے لئے ( روزانہ کے خرچ سے بچا کر) کچھ مال جمع کروں ، تو کیا سال کے آخر میں اس ( جمع شدھ) رقم میں خمس ہے ؟ جبکہ میں کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں ؟
 
ج۔ اگر اس رقم کو سال کے منافع میں سے جمع کیا ہو یہاں تک کہ خمس کی تاریخ آ گئی ہو تو اس میں خمس واجب ہے ، لیکن سال کے داخل ہونے سے پہلے اگر اس رقم کو مکان کے لوازمات میں تبدیل کر دیا جائے تو اس پر خمس نہیں ہے۔
 
س979۔ میں شادی کرنا چاہتا ہوں اور مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے میں نے اپنی رقم ایک شخص کے پاس بطور بیع شرط رکھا ہے ، اور اس وقت مالی ضرورت کے پیش نظر جب کہ میں کالج کا ایک طالب علم ہوں ، کیامسئلہ خمس میں مصالحت کا امکان ہے ؟
 
ج۔ اگر مذکورہ مال آپ کے منافع کسب میں سے تھا تو سال خمس کے پورا ہونے پر اس کا خمس نکالنا واجب ہے۔ اور خمس نکالنا یقینی ہو تو اس میں مصالحت نہیں ہوسکتی۔
 
س980۔ گذشتہ سال حج کمیٹی نے حاجیوں کے قافلوں کے تمام سامان اور اسباب ان سے خرید لئے اور میں نے اس سال گرمی میں اپنے سامان کی قیمت 3 لاکھ 21 ہزار تومان وصول کی۔ اس کے علاوہ میں نے گذشتہ سال اسی ہزار تومان لئے تھے۔ اس بات کے پیش نظر کہ میں نے خمس کی تاریخ معین کر دی ہے اور خرچ سے بچے ہوئے مال پر ہر سال خمس دیتا ہوں ، نیز یہ کہ مذکورہ چیزیں میری ضرورت کی تھیں ، کیا اس وقت اس رقم میں خمس نکالنا واجب ہے ؟ جبکہ اس وقت ان کی قیمتوں میں بہت زیادہ اختلاف ہو چکا ہے ؟
 
ج۔ مذکورہ سامان اگر مخمس مال سے خریدا گیا تھا تو بیچنے کے بعد ان کی قیمتوں میں خمس نہیں ہے ، ورنہ اس کا خمس نکالنا واجب ہے۔
 
س981۔ میں ایک دوکاندار ہوں اور ہر سال نقد مال اور سامان کا حساب کرتا ہوں۔ بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو سال کے آخر تک فروخت نہیں ہو پاتیں تو کیا سا ل کے آخر میں ان کو بیچنے سے پہلے ان کا خمس نکالنا واجب ہے یا یہ کہ اس کو بیچنے کے بعد اس کا خمس نکالنا واجب ہے ؟ اور اگر ان چیزوں کا خمس دے دیا ہو اور پھر نہیں فروخت کیا ہو تو اگلے سال ان کا کس طرح حساب کروں گا؟ اور اگر نہیں نہ بیچا ہو اور ان کی قیمت میں فرق آ گیا ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ جن چیزوں کو نہیں بیچا ہے اور نہ اس سال نہیں کوئی خریدنے والا ہے تو ان کی بڑھی ہوئی قیمتوں پر خمس نکالنا واجب نہیں ہے بلکہ آئندہ بیچ کر حاصل ہونے والا منافع اس سال کا شمار ہو گا جس سال اسے فروخت کیا ہے ،اور اگر جن چیزوں کی قیمتیں بڑھیں تھیں اور ان کا مشتری بھی اس وقت موجود تھا لیکن زیادہ ( منافع) کی خاطر آپ نے اسے سال کے آخر تک نہیں بیچا تو سال کے داخل ہوتے ہی ان کی بڑھی ہوئی قیمت کا خمس نکالنا واجب ہے۔
 
س982۔ ایک مکان تین منزلوں پر مشتمل ہے اور مکان کی سند ( قانونی کاغذات) کی رو سے وہ 1973 سے چار افراد کی درج ذیل تفصیل سے ملکیت میں ہے :
 
پورے گھر کے پانچ حصوں میں سے تین حصے تین اولاد کی ملکیت میں ہیں اور دو حصے ان کے والدین کے ہیں ، اور ایک طبقہ پر اولاد میں سے کوئی ایک رہتا ہے اور دوسری دو منزلوں پر ان کے مالکوں کی مالی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دو کرایہ دار رہتے ہیں ، اور یہ جانتے ہوئے کہ ان دو مالکوں میں سے ایک کے پاس اس گھر کے علاوہ دوسرا گھر نہیں ، کیا ان دونوں منزلوں پر خمس واجب ہے ؟ اور کیا یہ ان دونوں منزلوں کی آمدنی سال کے خرچ میں شمار ہو گی؟
 
ج۔ معیشت چلانے کے لئے مذکورہ گھر کا جو حصہ کرایہ پر دیا گیا ہے اس کا حکم اصل مال کا حکم ہے ، پس اگر وہ کاروبارہ فائدے میں شمار ہوتا ہو تو اس میں خمس ہے اور اگر وہ ارث میں ملا ہو یا ہبہ کے طور پر ملا ہو تو اس میں خمس نہیں ہے۔
 
س983۔ ایک شخص کے پاس ایسا گیہوں تھا جس کا خمس دے چکا ہے اور جب وہ ( دوسری فصل کے لئے) گیہوں بو رہا تھا تو اسی مخمس گیہوں کو صرف کرتا رہا ، پھر وہ اس ( خمس دئیے ہوئے گیہوں ) کی جگہ نئے گیہوں کو رکھتا رہا اس طرح کئی سال گذر گئے تو کیا اس نئے گیہوں پر خمس ہو گا جنہیں استعمال کے لئے گیہوں کی جگہ رکھتا تھا ؟ اور ایسا ہونے کی صورت میں کیا سب پر خمس ہو گا؟
 
ج۔ جب اس نے خمس دئیے ہوئے گیہوں کو صرف کیا تو اس کے لئے درست نہیں تھا کہ نئے گیہوں کو الگ کرے تاکہ اس طرح وہ مقدار خمس کے حکم سے مستثنیٰ ہو۔ پس جدا کئے ہوئے نئے گیہوں کو اگر سال کے اخراجات میں صرف کیا ہے تو اس میں خمس نہیں ہے اور اس میں سے جو سال تک بچ جائے اس میں خمس واجب ہے۔
 
س984۔ بحمد اللہ میں ہر سال اپنے مال کا خمس نکالتا ہوں لیکن خمس کا حساب کرتے وقت ہمیشہ مجھ کو شک ہوتا ہے پس اس شک کا کیا حکم ہے ؟ اور کیا واجب ہے کہ اس سال سارے نقد مال میں حساب کروں اس سلسلے میں شک کا کوئی اعتبار نہیں کیا جائے گا؟
 
ج۔ اگر آپ کا شک گذشتہ برسوں کی منفعت کے حساب کے صحیح ہونے کے بارے میں ہے تو ا س کا کوئی اعتبار نہیں کیا جائے گا اور دوسری مرتبہ اس کا خمس نکالنا واجب نہیں ہے لیکن اگر آپ کو آمدنی کے بچے ہوئے مال میں اس بارے میں شک ہو کہ یہ اس سال کا ہے جس میں خمس دیا جاچکا ہے یا اس سال کا کہ جس کا خمس نہیں دیا ہے ، تو اس صورت میں آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب ہے مگر اس بات کا یقین ہو جائے کہ اس کا خمس پہلے نکالا جاچکا تھا۔
 
س985۔ میں نے بالفرض مخمس مال سے دس ہزار تومان میں ایک قالین خریدا اور کچھ دنوں کے بعد اسے 15 ہزار تومان میں بیچ دیا تو کیا 5 ہزار تومان کہ جو مخمس مال سے زیادہ ہیں ، کاروبار کے منافع میں شمار ہوں گے اور ان پر خمس ہو گا؟
 
ج۔ اگر اسے بیچنے کے ارادے سے خریدا تھا تو خرید سے زیادہ وصول ہونے والی رقم منفعت میں شمار ہو گی اور اگر سال کے آخر میں اس میں کچھ بچ جائے تو اس پر خمس واجب ہو گا۔
 
س986۔ جو شخص اپنے منافع میں سے ہر منفعت کے لئے خمس کی ( جدا) تاریخ معین رکھتا ہے کیا اس کے لئے جائز ہے کہ اس منفعت کا خمس جس کی تاریخ آ گئی ہے ، ان منافع سے دے جن کی تاریخیں نہیں آئی ہیں ؟ اور جن منافع کے بارے میں جانتا ہو کہ یہ منافع آخر سال تک باقی رہیں گے اور زندگی کے اخراجات میں صرف نہیں ہوں گے تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اگر یہ جائز بھی ہو کہ ہر آمدنی کے لئے خمس کی مستقل تاریخ رکھی جائے تو بھی یہ جائز نہیں کہ ایک کاروبار کے منافع کا خمس دیا جاچکا ہو اور جو منافع سال کے آخر تک خرچ نہ ہوں ان میں اختیار ہے کہ ان کے حصول کے بعد ہی خمس دی دے یا سال کے ختم ہونے کا انتظار کرے۔
 
س987۔ ایک شخص کے پاس دو منزلہ مکان ہے جس کی اوپری منزل میں وہ خود رہتا ہے اور نچلی منزل کو ایک شخص کو دے دیا ہے اور چونکہ وہ مقروض تھا اوراس نے اس شخص سے کرایہ لینے کے بجائے قرض لے لیا ہے ، تو کیا اس رقم میں خمس ہو گا؟
 
ج۔ قرض لے کر مفت میں مکان دینے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے ، بہر حال جس مال کو بطور قرض لیا ہے اس میں خمس نہیں ہے۔
 
س988۔ میں نے ادارہ اوقاف سے ایک مکان مطب ( کلینک) کے لئے ماہانہ کرایہ پر لیا ہے۔ میری درخواست قبول کرنے کے عوض انہوں نے مجھ سے پگڑی بھی لی ہے پس کیا اس پگڑی پر خمس ہے ؟ واضح رہے کہ اس وقت مذکورہ رقم میری ملکیت سے خارج ہو چکی ہے اور وہ مجھے کبھی نہیں ملے گی؟
 
ج۔ اگر یہ رقم پگڑی کے طور پر دی گئی ہے اور سال بہر کے بچے ہوئے مال سے اس کا تعلق تھا تو اس کا خمس دینا واجب ہے۔
 
س989۔ ایک شخص نے بنجر زمین کو آباد کرنے اور اس میں پھل دار درخت لگانے کے لئے تاکہ ان کے پھلوں سے مستفید ہوسکے، ایک کنواں کہودا اور اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ یہ درخت سالہا بعد پھل دیتے ہیں اور ان پر کافی سرمایہ خرچ ہوتا ہے ، اس شخص نے اب تک ایک ملین تومان سے زیادہ ان پر خرچ کیا ہے لیکن اب تک اس نے خمس کا حساب نہیں کیا، اب جب اس نے خمس ادا کرنے کے لئے اپنے اموال کا حساب کیا تو معلوم ہوا کہ کنویں ، زمین اور باغ کی قیمت شہروں کی آبادی بڑھ جانے کی وجہ سے لگائی گئی رقم کا کئی گنا ہو گئی ہے۔ پس اگر اسے موجودہ قیمت کا خمس ادا کرنے کی تکلیف دی جائے تو اس میں اس کی استطاعت نہیں ہے ، اور اگر اسے خود زمین اور باغ کا خمس دینے کی تکلیف دی جائے تو اس سے وہ مشکلوں میں مبتلا ہو گا کیونکہ اس سلسلہ میں اس نے اس امید پر خود مشقت اٹھائی کہ وہ اپنے معاش اور اپنے عیال کے اخراجات کو باغ کے پھلوں سے پورا کرے گا پس اس کے اموال سے خمس نکالنے کے بارے میں اس کیا کیا فریضہ ہے ؟ اور اس پر جو خمس ہے اس کا وہ کس طرح حساب کرے کہ اس کے لئے اس کا ادا کرنا آسان ہو جائے گا؟
 
ج۔ جس بنجر اور غیر آباد زمین کو اس نے باغ بنانے اور اس میں پھل دار درخت لگانے کے لئے آباد کیا ہے اور اس کا اس کی آبادکاری پر ہونے والے اخراجات کو الگ کر کے خمس دینا ہو گا اوراس سلسلہ میں اسے اختیار ہے کہ وہ خود زمین کا خمس دے یا اس کی موجودگی قیمت کے لحاظ سے خمس نکالے لیکن کنویں ، پائپ ، واٹر پمپ ، نلکے اور درختوں وغیرہ پر جو پیسہ خرچ ہوا ہے اسے اگر اس نے قرض لیا ہو یا ادھار حاصل کیا ہو اور پھر اس ادھار کو غیر مخمس مال سے ادا کی ہو تو اسے صرف اس رقم کا خمس دینا پڑے گا جو اس نے قرض میں ادا کیا ہے لیکن اگر اس نے اسے غیر مخمس مال سے حاصل کیا ہے تو ماہانہ موجودہ قیمت کے لحاظ سے اس کا خمس دینا ہو گا پس اگر اس خمس کو جو کہ اس پر واجب ہے ایک مرتبہ ادا نہیں کرسکتا ہے تو ہمارے کسی وکیل سے مصالحت کر کے خمس کی رقم کو جتنی مقدار و مدت معین کی جائے اس میں رفتہ رفتہ ادا کرے۔
 
س990۔ خمس ادا کرنے کے لئے ایک شخص کے پاس سال بہر کا حساب نہیں ہے اور اب وہ خمس نکالنا چاہتا ہے اور شادی سے آج تک وہ مقروض چلا آ رہا ہے پس اپنے خمس کا وہ کیسے حساب کرے؟
 
ج۔ اگر ماضی سے آج تک اس کے پاس اس کے اخراجات کے بعد کچھ بچت نہیں ہے تو خمس نہیں ہے۔
 
س991۔ موقوفہ اشیاء اور زمین کے منافع اور محصول پر خمس و زکوٰۃ کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ موقوفہ چیزوں پر مطلقاً خمس نہیں ہے خواہ وہ وقف خاص ہی کیوں نہ ہو اور نہ ان کے فوائد خمس ہے اور نہ ہی وقف عام میں موقوف علیہ کے قبضہ کرنے سے اس قبل اس کے محصول میں زکوٰۃ ہے۔ لیکن قابض ہونے کے بعد وقف کے محصول پر زکوٰۃ واجب ہے ، بشرطیکہ اس میں زکوٰۃ کے شرائط پائے جاتے ہوں ، لیکن وقف خاص کے محصول میں جس شخص کے حصہ کا محصول حد نصاب تک پہنچ جائے تو اس پر اس کی زکوٰۃ دینا واجب ہے۔
 
س992۔ کیا چھوٹے بچوں کی کمائی میں بھی سہم سادات کثرہم اللہ تعالیٰ ، اور سہم امام (ع) ہے ؟
 
ج۔ احتیاط واجب ہے کہ وہ بالغ ہونے کے بعد اپنی اس کمائی کے منافع کا خمس ادا کریں جو بلوغ سے قبل کی تھی بشرطیکہ بالغ ہونے تک وہ ان کی ملکیت میں رہے۔
 
س993۔ کیا ان آلات پر بھی خمس ہے جو کاروبار میں استعمال ہوتے ہیں ؟
 
ج۔ کاروبار کے وسائل اور آلات کا حکم وہی ہے جو وجوب خمس میں راس المال کا حکم ہے۔
 
س994۔ چند سال قبل ہم نے حج بیت اللہ جانے کی غرض سے بینک میں کچھ پیسے جمع کئے مگر ابھی تک ہم حج کے لئے نہیں جا سکے اور یہ یاد نہیں کہ ماضی میں ہم نے اس پیسہ کا خمس نکالا تھا یا نہیں۔ کیا اب اس پر خمس دینا واجب ہے ؟ اور حج پر جانے کی نام نویسی کے لئے ہم نے جو پیسہ جمع کیا تھا اس کو کئی سال ہو گئے ہیں کیا اس پر بھی خمس واجب ہے یا نہیں ؟
 
ج۔ حج کے لئے اسم نویسی کے سلسلہ میں جو پیسہ آپ نے جمع کیا تھا اگر وہ آپ کی سال بھرکی کمائی میں سے تھا یا جمع کرتے وقت وہ اس قول و قرار کے تحت کہ وہ آنے جانے کے اخراجات اور وہاں کی خدمات کی قیمت یا اجرت کے لئے ہے ، جو آپ کے اور ادارہ حج و زیارت کے درمیان ہوا تھا تو اس کا خمس دینا آپ پر واجب نہیں ہے۔
 
س995۔ جن ملازمت پیشہ لوگوں کے خمس کے سال کا پہلا دن بارہویں مہینے کا آخری دن ہو اور وہ سال کا پہلا مہینہ شروع ہونے سے پانچ روز قبل ہی اپنی تنخواہ لے لیں تاکہ اسے آنے والے سال کے آغاز میں خرچ کریں تو کیا اس کا خمس دینا واجب ہے ؟
 
ج۔ جو تنخواہ انہوں نے سال ختم ہونے سے قبل ہی لے لی ہے ، اس میں سے خمس والے سال کے آخر تک جتنی مقدار خرچ نہیں ہوئی ہے اس پر خمس ہے۔
 
س996۔ یونیورسٹیوں کے اکثر طلبہ غیر متوقع مشکلوں کو حل کرنے کے لئے اپنی زندگی کے اخراجات میں میانہ روی سے کام لیتے ہیں لہذا ان کے پاس پیسہ وافر مقدار میں جمع رہتا ہے۔
 
سوال یہ ہے کہ :اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ یہ مال قناعت اور وزارت تعلیم کے وظیفہ سے حاصل ہوتا ہے تو کیا ان اموال پر خمس ہے ؟
 
ج۔ وظیفہ اور تعلیمی امداد پر خمس نہیں ہے۔