۱۳۹۶/۲/۱۱   2:39  ویزیٹ:2124     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


کتاب جہاد

 


 

کتاب جہاد

 
س1073۔ امام معصوم (ع) کی غیبت کے زمانہ میں ابتدائی جہاد کا کیا حکم ہے ؟ اور کیا فقیہ جامع الشرائط اور نافذ کلمہ ( ولی امر مسلمین) کے لئے جائز ہے کہ جہاد کا حکم دے؟
 
ج۔ بعید نہیں کہ وہ جامع الشرائط مجتہد جو ولی امر مسلمین ہو جب یہ سمجھے کہ مصلحت کا تقاضہ یہی ہے تو جہاد ابتدائی کے جواز کا حکم دیدے بلکہ یہ قول اقویٰ ہے۔
 
س1074۔ جب اسلام خطرے میں ہو تو والدین کی اجازت کے بغیر اسلام کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہونے کا کیا حکم ہے ؟
 
ج۔ اسلام و مسلمین کا دفاع واجب ہے اور والدین کی اجازت پر موقوف نہیں ہے لیکن اس کے باوجود جہاں تک ہوسکے والدین کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
 
س1075۔ کیا ان اہل کتاب پر ، جو اسلامی ملکوں میں زندگی گزارتے ہیں ، کافر ذمی کا حکم جاری ہو گا؟
 
ج۔ جب تک وہ اس اسلامی حکومت کے قوانین و احکام کے پابند ہیں جس میں زندگی بسر کرتے ہیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جو امان کے خلاف ہو تو ان کا وہی حکم ہے جو کافر ذمی کا ہے۔
 
س1076۔ کیا کوئی مسلمان اسلامی یا غیر اسلامی ممالک میں کسی اہل کتاب یا غیر اہل کتاب کافر مرد یا عورت کو اپنی ملکیت بنا سکتا ہے ؟
 
ج۔ ملکیت بنانا جائز نہیں ہے لیکن جنگی قیدیوں کا فیصلہ جب بالفرض کفار نے اسلامی شہروں پر حملہ کیا ہو ، حاکم اسلام کے ہاتھ میں ہے اور عامہ مسلمین کو اس کا حق نہیں ہے۔
 
س1077۔ اگر ہم یہ فرض کریں کہ اسلام ناب محمدی کی حفاظت ایک محترم النفس انسان کے قتل پر موقوف ہے تو کیا ہم اسے قتل کرسکتے ہیں ؟
 
ج۔ محترم نفس کا خون ناحق بھانا شرع کے لحاظ سے حرام اور اسلام ناب محمدی کے احکام کے خلاف ہے ،اس بنا پر ایسا قول بے معنی ہے کہ اسلام ناب محمدی کا تحفظ ایک نیک شخص کے قتل پر موقوف ہے لیکن اگر خون بھنے سے یہ مراد ہو کہ مکلف نے جہاد فی سبیل اللہ اور اسلام ناب محمدی کے دفاع کے لئے ان حالات میں قیام کیا ہے جن میں اس کے قتل کا احتمال ہو ، تو اس کے مختلف پھلو ہیں ،پس جب مکلف یہ محسوس کرے کہ مرکز اسلام خطرہ میں ہے تو اس وقت اس پر واجب ہے کہ وہ اسلام کا دفاع کرنے کے لئے قیام کرے اگرچہ اس میں اسے اپنے قتل ہو جانے کا خوف ہی ہو۔