امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا طریقہ
س1094۔ بیٹے کا ماں کے سلسلہ میں اور زوجہ کا شوہر کے بارے میں کیا حکم ہے جب وہ اپنے اموال کا خمس و زکوٰۃ نہ دیتے ہیں ؟ اور کیا بیٹا والدین اور زوجہ شوہر کے اس مال میں تصرف کرسکتے ہیں جس کا خمس یا زکوٰۃ نہ دی گئی ہو اس بنا پر کہ یہ مال حرام سے مخلوط ہے ،اس کے علاوہ اس مال سے استفادہ نہ کرنے کے سلسلہ میں بزرگان دین کی تاکیدیں وارد ہوئی ہیں کیونکہ حرام مال سے روح کو زنگ لگتا ہے ؟
ج۔ بیٹا اور زوجہ جب والدین اور شوہر کو نیکی کو ترک اور برائی کو انجام دیتے ہوئے دیکھیں تو انہیں امر بالمعروف کریں اور برائیوں سے روکیں اور یہ اس وقت ہے جب شرائط فراہم ہوں ، البتہ ان کے اموال میں سے خرچ کر رہے ہیں اس پر خمس یا زکوٰۃ واجب الادا ہے تو ایسی صورت میں ان پر واجب ہے کہ ولی امر خمس سے اس مقدار میں تصرف کی اجازت لیں۔
س1095۔ جو والدین دینی تکالیف پر کامل اعتقاد نہ رکھنے کی بنا پر انہیں اہمیت نہ دیتے ہوں ان کے ساتھ بیٹے کو کیا سلوک روا رکھنا چاہئیے؟
ج۔ بیٹے پر واجب ہے کہ والدین کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے نرم لھجہ میں ان دونوں کو نیکی کی تلقین کرے اور برائی سے منع کرے۔
س1096۔ میرا بھائی شرعی اور اخلاقی امور کی رعایت نہیں کرتا اور آج تک اس کی کسی نصیحت نے اثر نہیں کیا ہے جب میں اس میں اس حالت کا مشاہدہ کروں تو میرا کیا فریضہ ہے ؟
ج۔ جب وہ شریعت کے خلاف کوئی کام کریں تو آپ کو ان سے ناراضگی کا اظھا رکرنا چاہئیے اور برادرانہ رفتار سے معروف اور منکر کا تذکرہ کرنا چاہئیے جس کو آپ مفید و بہتر سمجھتے ہوں لیکن ان سے قطع رحم کرنا صحیح نہیں کیونکہ یہ جائز نہیں ہے۔
س1097۔ ان لوگوں سے کیسے تعلقات ہونا چاہئیے جو ماضی میں حرام افعال ، جیسے شراب خواری کے مرتکب ہوئے ہوں ؟
ج۔ معیار لوگوں کی موجودہ حالت ہے اگر انہوں نے ان چیزوں سے توبہ کر لی ہے جن کے وہ مرتکب ہوئے تھے تو ان کے ساتھ ویسے ہی تعلقات رکھے جائیں جیسے دیگر مومنین کے ساتھ لیکن جو شخص حال میں حرام کام کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے نہی عن المنکر کے ذریعہ اس کام سے روکنا واجب ہے اور اگر وہ سوشل بائیکاٹ کے علاوہ کسی طرح حرام کام سے باز نہ آئے تو اس وقت اس کا بائیکاٹ اور اس سے قطع تعلق واجب ہے۔
س1098۔ اخلاق اسلامی کے خلاف مغربی ثقافت کے پے در پے حملوں اور غیر اسلامی عادتوں کی ترویج کے پیش نظر جیسے بعض لوگ گلے میں سونے کی صلیب پہنتے ہیں۔ یا بعض عورتیں شوخ رنگ کے مانتو پہنتی ہیں یا بعض مرد و عورتیں پہنتی ہیں۔ یا جاذب نظر گھڑیاں پہنتے ہیں جسے عرف عام میں برا سمجھا جاتا ہے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بعد بھی ان میں سے بعض اس پر مصر رہتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ کوئی ایسا طریقہ بیان فرمائیں گے جو ایسے لوگوں کے لئے بروئے کار لایا جائے؟
ج۔ سونا پہننا یا اسے گردن میں ڈالنا مردوں پر مطلقاً حرام ہے اور ایسے کپڑے کی ردا ڈالنا بھی جائز نہیں ہے جو سلائی ، رنگ یا کسی اعتبار سے بھی غیر مسلم غارت گروں کی تہذیب کے فروغ اور ان کی تقلید کے معنی میں ہو اور اسی طرح ان کنگنوں اور فیشنی عینکوں کا استعمال بھی جائز نہیں ہے جو دشمنان اسلام و مسلمین کی ثقافت و تہذیب کی تقلید تصور کئے جاتے ہیں اور ان چیزوں کے مقابلہ میں دوسروں پر واجب ہے کہ وہ زبان کے ذریعہ نہی عن المنکر کریں۔
1099۔ ہم بعض حالات میں یونیورسٹی کے طالب علموں یا ملازموں کو برا کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں یہاں تک کہ وہ ھدایت و نصیحت کے بعد بھی اس سے باز نہیں آتے بلکہ اس کے بر خلاف اپنی برائی کو جاری رکھنے پر مصررہتے ہیں اور یہ پوری یونیورسٹی میں فساد کا سبب بنتا ہے۔ آپ کا حکم اس بارے میں کیا ہے کہ اگر ان کی ان حرکتوں کو موثر دفتری قوانین کے ذریعہ روکا جائے ، مثلاً ان کے سروس بک میں درج کیا جائے۔
ج۔ یونیورسٹی کے داخلی نظام کی رعایت کے ساتھ اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ پیارے جوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسئلہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو سنجیدگی سے اختیار کریں اور اس کے شرائط و احکام کو صحیح طریقہ سے سیکھیں ، اس کو فروغ دیں اور اس طرح اخلاقی اور موثر طریقے اختیار کریں ، لوگوں کو نیکیوں کی ترغیب دیں ، برائیوں کی نہیں ، لیکن اس سے ذاتی فائدہ حاصل کرنے سے بچیں ، انہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ نیکیوں کے فروغ اور برائیوں کے سد باب کا بہترین طریقہ یہی ہے۔ ’ وفقکم اللہ تعالیٰ المرضاتہ ‘ خدا آپ کو اپنی رضا کی توفیق عطا فرمائے۔
س1100۔ کیا نامشروع کام کرنے والے کے سلام کا جواب اس کو اس فعل سے باز رکھنے کی غرض سے نہ دینا جائز ہے ؟
ج۔ اگر عرف عام میں اس عمل پر نامشروع کام سے روکنے کا اطلاق ہوتا ہو تو نہی عن المنکر کے قصد سے سلام کا جواب نہ دینا جائز ہے۔
س1101۔ اگر ذمہ داروں کے نزدیک یقینی طور پر یہ ثابت ہو جائے کہ دفتر کے بعض ارکان سھل انگاری سے کام لیتے ہیں یا تدارک الصلوٰۃ ہیں اور ان کو وعظ و نصیحت کرنے کے بعد نا امید ہو گئے ہیں تو ایسے افراد کے بارے میں ان کا کیا فریضہ ہے ؟
ج۔ انہیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاثیر سے غافل نہیں رہنا چاہئیے اگر وہ اس کے شرائط کے ساتھ پے در پے انجام دیں گے تو اس کا اثر یقینی ہے اور جب وہ اس بات سے مایوس ہو جائیں کہ ان پر امر بالمعروف کا اثر نہیں ہو گا، تو اگر کوئی قانون ایسا ہو جو ایسے اشخاص کو مراعات سے محروم کر دے تو ان کو مراعات سے محروم کر دینا واجب ہے اور انہیں یہ بتا دیں کہ یہ قانون تمھارے اوپر اس لئے نافذ کیا گیا ہے کہ تم فریضہ الہی کو سبک سمجھتے ہو۔
|