۱۳۹۶/۲/۱۱   2:45  ویزیٹ:2167     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


امر بالمعروف اورنہى عن المنکرکے متفرقہ مسائل

 


 امر بالمعروف اورنہى عن المنکرکے متفرقہ مسائل
 
  س1102۔ میری بہن نے کچھ عرصہ پہلے ایک بے نمازی سے شادی کر لی ہے  چونکہ وہ ہمارے ساتھ ہی رہتا ہے  لہذا میں اس سے گفتگو اور معاشرت پر مجبور ہوں بلکہ اکثر اس کے کہنے پر بعض کاموں میں اس کی مدد کرتا رہتا ہوں پس کیا شریعت کی رو سے اس سے گفتگو و معاشرت اور بعض کاموں میں اس کی مدد کرنا جائز ہے ؟
 
ج۔ اس سلسلہ میں آپ کے اوپر صرف یہ ہے  کہ جب بھی اس کے وجوب کے حالات اور شرائط موجود ہوں تو آپ متواتر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہیں  اور آپ کی مدد معاشرت اسے ترک نماز پرجبری نہ بنائے تو اس کی مدد کرنے میں کوئی اشکال نہیں  ہے۔
 
س1103۔ اگر ظالموں اور حاکم جور کے پاس علمائے اعلام کی آمدو رفت و معاشرت سے ان کے ظلم میں کمی واقع ہوتی ہو تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
 
ج۔ اگر ایسے حالات میں عالم پر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کا ظالم کے پاس آنا جانا ظالم کو ظلم کے ترک کرنے اور منکرات سے روکنے میں موثر ہو گا۔ یا کوئی ایسا مسئلہ ہو جس کو اہمیت دینا واجب ہو تو اس صورت میں اس میں کوئی اشکال نہیں۔
 
س1104۔ میں نے چند سال قبل شادی کی ہے  اور میں دینی امور اور شرعی مسائل کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہوں اور امام خمینی  (رح) کا مقلد ہوں مگر میری زوجہ دینی مسائل کو اہمیت نہیں  دیتی، بعض اوقات ، ہماری بہم ی بحث و نزاع کے بعد وہ ایک مرتبہ نماز پڑھ  لیتی ہے  مگر زیادہ تر نہیں  پڑھتی ہے  جس سے مجھے  بہت دکہ ہوتا ہے  ایسی صورت میں میرا کیا فریضہ ہے ؟
 
ج۔ آپ پر اس کی اصلاح کے اسباب فراہم  کرنا واجب ہے  خواہ کسی بھی طریقہ سے ہوں اور ایسی خشونت سے پرھیز ضروری ہے  جس سے بد خلقی اور عدم نظم و نسق کی بو آتی ہے۔ لیکن آپ کی یاد دھانی کے لئے عرض ہے  کہ دینی مجالس میں شرکت کرنا اور دین دار خاندانوں کے یہاں آنا جانا اصلاح میں بڑا موثر ہے۔
 
س1105۔ اگر ایک مسلمان قرائن کی مدد سے اس نتیجہ پر پہنچے کہ اس کی زوجہ ، چند بچوں کی ماں ہونے کے باوجود ، پوشیدہ طور پر ایسے افعال کا ارتکاب کرتی ہے  جو عفت کے خلاف ہیں  لیکن اس موضوع کے اثبات پر اس کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں  ہے۔ مثلاً گواہی دینے کے لئے گواہ نہیں  ہے  تو شرعاً اس عورت کے ساتھ انسان کیسا سلوک کرے ؟ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ بچے اسی کے زیر سایہ پرورش پائیں گے اور اگر وہ شخص یا اشخاص ، جو کہ ایسے قبیح اور احکام خدا کے برخلاف افعال کے مرتکب ہوتے ہیں ، پھچان لئے جائیں تو ان کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہئیے؟ واضح رہے  کہ ان کے خلاف ایسی دلیلیں نہیں  ہیں  جنہیں  شرعی عدالت میں پیش کیا جا سکے؟
 
ج۔ ظنی قرائن و شواہد کے ذریعہ پیدا ہونے والے سوء ظن سے اجتناب واجب ہے  اور اگر محرمات شرعی کا وقوع ثابت ہو جائے تو اسے وعظ و نصیحت اور نہی عن المنکر کے ذریعہ اس فعل سے روکنا واجب ہے  اور اگر نہی عن المنکر کا اس پر کوئی اثر نہ ہو تو اس وقت وہ عدلیہ سے رجوع کرسکتا ہے  بشرطیکہ اس کے پاس ثبوت موجود ہو۔
 
س1106۔ کیا لڑکی کے لئے جائز ہے  کہ وہ جوان کو نصیحت اور راہنمائی کرے اور تعلیم وغیرہ میں موازین شرعیہ کی رعایت کے التزام کے ساتھ اس کی مدد کرے؟
 
ج۔ مفروضہ سوال میں کوئی مانع نہیں  ہے  لیکن شیطانی وسوسوں اور بہکانے والی باتوں سے پرہیز ضروری ہے  اور اس سلسلہ میں شرع کے احکام کی رعایت کرنا، جیسے اجنبی کے ساتھ تنہا نہ رہنا واجب ہے۔
 
س1107۔ مختلف اداروں اور دفاتر کے ان ماتحت ملازمین کی تکلیف کیا ہے  جو کبھی کبھی اپنے دفاتر میں اپنے افسران بالا سے اداری اور شرعی مخالفت دیکھیں  ؟ اور کیا اس شخص سے اس جگہ تکلیف ساقط ہے  جب اس بات کا اندیشہ ہو کہ اگر وہ نہی عن المنکر کرے گا تو اسے افسران بالادست سے نقصان پہنچے گا؟
 
ج۔ اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرائط موجود ہوں تو انہیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہئیے ورنہ اس سلسلہ میں ان کے اوپر کوئی شرعی ذمہ داری نہیں  ہے۔ اسی طرح اگر انہیں  اس سے ضرر کا خوف ہو تو بھی ان سے تکلیف ساقط ہے  یہ اس جگہ کا حکم ہے  جہاں اسلامی حکومت کا نظام نافذ نہ ہو لیکن جہان اسلامی حکومت ہو اور وہ اس فریضہ کو اہمیت دیتی ہو تو اس وقت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے عاجز شخص پر واجب ہے  کہ اس سلسلہ میں حکومت نے جو مخصوص ادارے سے قائم کئے ہیں  ان کو اطلاع دے تاکہ فساد و مفسدین کی بیخ کنی تک چارہ جوئی کی جائے۔
 
س1108۔ اگر کسی ادارہ کے بیت المال میں غبن اور چوری ہو جائے اور یہ سلسلہ جاری ہو اور وہاں ایک ایسا شخص موجود ہو جو خود کو اس لائق سمجھتا ہے  کہ اگر یہ ذمہ داری اس کے سپرد کر دی جائے تو اس کی اصلاح کرسکے گا اور یہ ذمہ داری اسے اس وقت تک نہیں  ملے گی جب تک وہ اسے لینے کے لئے بعض مخصوص افراد کو رشوت نہ دے تو کیا بیت المال کو دست برد سے بچانے کے لئے رشوت دینا جائز ہے  ؟ درحقیقت یہ بڑی بد عنوانی کو چھوٹی بدعنوانی کے ذریعہ ختم کرنا ہے ؟
 
ج۔ جو اشخاص اس بات سے باخبر ہیں  کہ شریعت کی مخالفت ہو رہی ہے  ، ان پر واجب ہے  کہ وہ نہی عن المنکر کے شرائط و ضوابط کا لحاظ کرتے ہوئے نہی عن المنکر کریں اور کسی کام کی ذمہ داری خود سنبھالنے کے لئے اگرچہ وہ مفاسد کو روکنے ہی کی غرض سے ہو، رشوت دینا اور غیر قانونی اختیار کرنا جائز نہیں  ہے۔ ہاں اگر یہ چیزیں اس شہر میں فرض کی جائیں جہاں اسلامی حکومت ہو تو وہاں کے لوگوں سے یہ واجب صرف امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے عاجز ہونے کی بنا پر ساقط نہیں  ہو گا بلکہ وہاں واجب ہے  کہ حکومت کے قائم کردہ محکمہ کو اطلاع دے۔
 
س1109۔ کیا منکرات ، نسبی امور میں سے ہیں  تاکہ یونیورسٹیوں کے موجودہ ماحول کا باہر کے فاسد ماحول سے موازنہ کیا جائے اور اس طرح بعض منکرات سے نہی نہ کی جائے اور نہ ان سے روکا جائے، اس لئے کہ ان کو حرام اور منکر نہیں  قرار دیا جاتا؟
 
ج۔ نامشروع اور برے افعال ، برے ہونے کی حیثیت سے نسبی نہیں  ہیں۔ البتہ جب بعض برے افعال کا دوسرے قبیح افعال سے موازنہ کیا جائے گا تو کچھ زیادہ ہی قبیح و حرام ثابت ہوں گے۔ بہر حال اس شخص پر نہی عن المنکر کرنا واجب ہے  جس کے لئے شرائط فراہم  ہوں ، اور اس کو ترک کرنا اس کے لئے جائز نہیں  ہے  اور اس سلسلہ میں برے افعال کے درمیان کوئی فرق نہیں  ہے  اور نہ ہی یونیورسٹی کے ماحول کو دوسرے ماحول سے اس لحاظ سے جدا کیا جا سکتا ہے ؟
 
س1110۔ الکحل والے ایسے مشروبات کا کیا حکم ہے  جو ان اجنبیوں کے پاس پائے جاتے ہیں  جو اسلامی ممالک کے بعض اداروں میں ملازمت کے لئے آتے ہیں  اور انہیں  وہ اپنے گھروں میں یا ان جگہوں پر پیتے ہیں  جو ان کے لئے مخصوص ہیں ؟ اور اسی طرح ان کے خنزیر کا گوشت لانے اور اسے کھانے کا کیا حکم ہے  ؟ اور جو صفت اور اقدار انسانی کے خلاف اعمال کا ارتکاب کرتے ہیں  ان کا کیا حکم ہے ؟ کارخانہ کے ذمہ داروں اور ان اجنبیوں کا ساتھ کام کرنے والوں کی تکلیف کیا ہے ؟ ایسی حالت میں ہم  کیا قدم اٹھائیں جبکہ مربوط ادارے اور کارخانوں کے ذمہ دار افراد اطلاع کے بعد بھی اس بارے میں کسی قسم کی کاروائی نہ کریں ؟
 
ج۔ ان کے ذمہ دار حکام پر واجب ہے  کہ ان لوگوں کو کھلے عام ایسے امور جیسے شراب خواری اور حرام گوشت کھانے سے منع کریں اسی طرح لوگوں کے سامنے ان اشیاء کا حمل و نقل نہ کریں ، لیکن جو امور عفت عامہ کے خلاف ہیں  انہیں  انجام دینے کی انہیں  اجازت نہیں  ہے  بہر حال اس سلسلہ میں ان کے لئے قانون کا اجراء ان ہی عہدھداروں کے توسط سے ہونا چاہئیے جو ان کے لئے مختص ہیں۔
 
س1111۔ بعض برادران امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی غرض سے ایسے مقامات پر جاتے ہیں  جہاں اکثر بے پردہ عورتیں جمع ہوتی ہیں  تاکہ انہیں  وعظو نصیحت کریں کیا ان کے لئے جائز ہے  کہ بے پردہ عورتوں کی طرف نگاہ کریں ؟ اس اعتبار سے کہ وہ اس جگہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی غرض سے گئے ہیں  ؟
 
ج۔ غیر ارادی طور پر پہلی مرتبہ نگاہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں  ہے  لیکن  جان بوجھ کر چھرہ اور دونوں ھتھیلیوں کے علاوہ کسی چیز کو دیکھنا جائز نہیں  ہے  اگرچہ مقصد امر بالمعروف ہی کیوں نہ ہو۔
 
س1112۔ ان مومن جوانوں کا کیا فریضہ ہے  جو بعض مخلوط ( نظام تعلیم والی ) یونیورسٹیوں میں برے اعمال کا مشاہدہ کرتے ہیں ؟
 
ج۔ ان پر واجب ہے  کہ خود کو برائیوں میں ملوث نہ کریں اور اگر شرائط موجود ہوں اور وہ قدرت رکھتے ہوں تو ان پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے اٹھ کھڑے ہونا واجب ہے۔
٭٭٭
ماخذِ:
http://al-Islam.org
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید