۱۳۹۶/۲/۱۲   7:34  ویزیٹ:2295     معصومین(ع) ارشیو


عارفانہ اور بصيرت بخش دعا و مناجات امام سجاد(ع)

 



امام سجاد (عليہ السلام) کا دور اموي حکمرانوں کے ہاتھوں تمام ديني اقدار کي تحريف کا دور تھا- آپ (ع) نے چھ اموي حکمرانوں اور ايک زبيري حکمران کا دور ديکھا: يزيد بن معاويہ، عبداللہ بن زبير، معاويہ بن يزيد، مروان بن حکم، عبدالملک بن مروان، وليد بن عبدالملک-

امام (ع) نے سيدالشہداء (عليہ السلام) کي شہادت کے بعد، اسيري کے ايام ميں نہايت بحراني حالات ميں امامت کا عہدہ سنبھالا اور يہ حالات آپ (ع) کي امامت کے پورے دور ميں جاري رہے اور آپ (ع) ان حالات ميں وسيع علمي و معاشرتي فعاليت کا اہتمام نہيں کرسکتے تھے کيونکہ اموي حکومت کي طرف سے آپ (ع) کي کڑي نگراني ہورہي تھي- چنانچہ اس زمانے ميں اٹھنے والي سياسي اور مسلحانہ تحريکيں نتيجہ بخش نہ تھيں اور اس سلسلے ميں ہونے والي کوششيں ناکام ہوئيں- حکمرانوں کي طرف سے غيرديني اور غيرصحتمند ثقافت کي ترويج کي وجہ سے عوام زندگي کي بھول بھليوں ميں بھٹک رہے تھے- چنانچہ اس قسم کے لوگوں کے سہارے کوئي اصلاحي کام نہيں ہوسکتا تھا- (1)

چنانچہ اسلام کے عاشورائي مکتب کي پاسداري کے لئے امام سجاد (عليہ السلام) نے بہترين روش کا سہارا ليا جو آپ (ع) کي وقت شناسي اور گہري بصيرت کا ثبوت ہے- آپ (ع) نے اس دور ميں عرفاني مناجاتوں کا سہارا ليا جو حقائق کو روشن کرتي تھي- حضرت سيدالساجدين (ع) کي دعائيں جو صحيفہ سجاديہ ميں اکٹھي گئيں ہيں، مناجات خمسہ عشر، دعائے ابو حمزہ ثمالي اور ہر روز کي دعائيں ان ہي مناجاتوں ميں سے ہيں-

امام سجاد (ع) نے ايسے حال ميں دعا اور مناجات کے ضمن ميں اسلامي معارف اور مواعظ بيان کرنے کا کام انجام ديا جب معاشرہ انحراف کا شکار ہوگيا تھا اور آسائش طلبي اور دنيا پرستي کا غلبہ تھا اور سياسي و اخلاقي اور معاشرتي برائيوں کا دور دورہ تھا اور سياسي لحاظ سے سانس لينے تک کا امکان نہ تھا اور اسي حالت ميں امام سجاد (ع) نے دعا کے ذريعے بعض عقائد اور اقدار بيان کئے اور معاشرے کو ايک بار پھر معرفت اور عبادت  الہي کي طرف متوجہ اور متحرک کيا اور معاشرے ميں اللہ کي بندگي کي طرف رجحان پيدا ہوا- اگرچہ ان دعاۆں ميں ظاہري طور پر معرفت اور عبادت ہي مقصود تھي ليکن ان کے ضمن ميں جو تعبيرات پائي جاتي ہيں، عوام ان تعبيرات و عبارات ميں امام سجاد (ع) کے منظور نظر سياسي مفاہيم سمجھ سکتے ہيں-

 

حوالہ جات:

1- غلام حسين اعرابي، "امام سجاد و مبارزات سياسي"، روزنامہ جام جم، 7/6/1385، (29 اگست 2006) ص 8-

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی