۱۳۹۶/۲/۱۴   6:22  ویزیٹ:1949     توضیح المسائل: آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ


مُطہّرات

 


 → نجاسات.........................................................................................................عبادات (وضو) ←


مُطہّرات

 

149۔ بارہ چیزیں ایسی ہیں جو نجاست کو پاک کرتی ہیں اور انہیں مطہرات کہا جاتا ہے۔

1۔ پانی 2۔ زمین 3۔ سورج 4۔ استحالہ 5۔ انقلاب 6۔ انتقال 7۔ اسلام 8۔ تبعیت 9۔ عین نجاست کا زائل ہو جانا 10۔ نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء 11۔ مسلمان کا غائب ہوجانا 12۔ ذبح کئے گئے جانور کے بدن سے خون کا نکل جانا۔

ان مطہرات کے بارے میں مفصل احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔

پانی

 

150۔ پانی چار شرطوں کے ساتھ نجس چیز کو پاک کرتا ہے۔

1۔ پانی مطلق ہو۔ مضاف پانی مثلاً عرق گلاب یا عرق بید مشک سے نجس چیز پاک نہیں ہوتی۔

2۔ پانی پاک ہو۔

3۔نجس چیز کو دھونے کے دوران پانی مضاف نہ بن جائے۔ جب کسی چیز کو پاک کرنے کے لئے پانی سے دھویا جائے اور اس کے بعد مزید دھونا ضروری نہ و تو یہ بھی لازم ہے کہ اس پانی میں نجاست کی بو، رنگ یا ذائقہ موجود نہ ہو لیکن اگر دھونے کی صورت اس سے مختلف ہو (یعنی وہ آخری دھونا نہ ہو) اور پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ بدل جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ مثلاً اگر کوئی چیز کُر پانی یا قلیل پانی سے دھوئی جائے اور اسے دو مرتبہ دھونا ضروری ہو تو خواہ پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ پہلی دفعہ دھونے کے وقت بدل جائے لیکن دوسری دفعہ استعمال کئے جانے والے پانی میں ایسی کوئی تبدیلی رونما نہ ہو تو وہ چیز پاک ہو جائے گی۔

4۔ نجس چیز کو پانی سے دھونے کے بعد اس میں عین نجاست کے ذرات باقی نہ رہیں۔

نجس چیز کو قلیل پانی یعنی ایک کُر سے کم پانی سے پاک کرنے کی کچھ اور شرائط بھی ہیں جن کا ذکر کیا جا رہا ہے:

151۔ نجس برتن کے اندرونی حصے کو قلیل پانی سے تین دفعہ دھونا ضروری ہے اور کُر یا جاری پانی کا بھی احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے لیکن جس برتن سے کُتے نے پانی یا کوئی اور مائع چیز پی ہو اسے پہلے پاک مٹی سے مانجھنا چاہئے پھر اس برتن سے مٹی کو دُور کرنا چاہئے، اس کے بعد قلیل یا کُر یا جاری پانی سے دو دفعہ دھونا چاہئے۔ اسی طرح اگر کُتے نے کسی برتن کو چاٹا ہو اور کوئی چیز اس میں باقی رہ جائے تو اسے دھونے سے پہلے مٹی سے مانجھ لینا ضروری ہے البتہ اگر کتے کا لعاب کسی برتن میں گر جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر اسے مٹی سے مانجھنے کے بعد تین دفعہ پانی سے دھونا ضروری ہے۔

152۔ جس برتن میں کتے نے منہ ڈالا ہے اگر اس کا منہ تنگ ہو تو اس میں مٹی ڈال کر خوب ہلائیں تاکہ مٹی برتن کے تمام اطراف میں پہنچ جائے۔ اس کے بعد اسے اسی ترتیب کے مطابق دھوئیں جس کا ذکر سابقہ مسئلے میں ہو چکا ہے۔

153۔ اگر کسی برتن کو سوّر چاٹے یا اس میں سے کوئی بہنے والی چیز پی لے یا اس برتن میں جنگلی چوہا مر گیا ہو تو اسے قلیل یا کُر یا جاری پانی سے ساتھ مرتبہ دھونا ضروری ہے لیکن مٹی سے مانجھنا ضروری نہیں۔

154۔ جو برتن شراب سے نجس ہو گیا ہو اسے تین مرتبہ دھونا ضروری ہے۔ اس بارے میں قلیل یا کُر یا جاری پانی کی کوئی تخصیص نہیں۔

155۔ اگر ایک ایسے برتن کو جو نجس مٹی سے تیار ہوا ہو یا جس میں نجس پانی سرایت کر گیا ہو کُر یا جاری پانی میں ڈال دیا جائے تو جہاں جہاں وہ پانی پہنچے گا برتن پاک ہو جائے گا اور اگر اس برتن کے اندرونی اجزاء کو بھی پاک کرنا مقصود ہو تو اسے کُر یا جاری پانی میں اتنی دیر تک پڑے رہنے دینا چاہئے کہ پانی تمام برتن میں سرایت کر جائے۔ اور اگر اس برتن میں کوئی ایسی نمی ہو جو پانی کے اندرونی حصوں تک پہنچنے میں مانع ہو تو پہلے اسے خشک کر لینا ضروری ہے اور پھر برتن کو کُر یا جاری پانی میں ڈال دینا چاہئے۔

156۔ نجس برتن کو قلیل پانی سے دو طریقے سے دھویا جا سکتا ہے۔

(پہلا طریقہ) برتن کو تین دفعہ بھرا جائے اور ہر دفعہ خالی کر دیا جائے۔

(دوسرا طریقہ) برتن میں تین دفعہ مناسب مقدار میں پانی ڈالیں اور ہر دفعہ پانی کو یوں گھمائیں کہ وہ تمام نجس مقامات تک پہنچ جائے اور پھر اسے گرا دیں۔

157۔ اگر ایک بڑا برتن مثلا دیگ یا مٹکا نجس ہو جائے تو تین دفعہ پانی سے بھرنے اور ہر دفعہ خالی کرنے کے بعد پاک ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر اس میں تین دفعہ اوپر سے اس طرح پانی انڈیلیں کہ اس کی تمام اطراف تک پہنچ جائے اور ہر دفعہ اس کی تہہ میں جو پانی جمع ہو جائے اس کو نکال دیں تو برتن پاک ہو جائے گا۔ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوسری اور تیسری بار جس برتن کے ذریعے پانی باہر نکالا جائے اسے بھی دھولیا جائے۔

158۔ اگر نجس تانبے وغیرہ کو پگھلا کر پانی سے دھو لیا جائے تو اس کا ظاہری حصہ پاک ہو جائیگا۔

159۔ اگر تنور پیشاب سے نجس ہو جائے اور اس میں اوپر سے ایک مرتبہ پانی ڈالا جائے کہ اس کی تمام اطراف تک پہنچ جائے تو تنور پاک ہو جائے گا اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ یہ عمل دو دفعہ کیا جائے۔ اور اگر تنور پیشاب کے علاوہ کسی اور چیز سے نجس ہوا ہو تو نجاست دور کرنے کے بعد مذکورہ طریقے کے مطابق اس میں ایک دفعہ پانی ڈالنا کافی ہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ تنور کی تہہ میں ایک گڑھا کھود لیا جائے جس میں پانی جمع ہو سکے پھر اس پانی کو نکال لیا جائے اور گڑھے کو پاک مٹی سے پُر کر دیا جائے۔

160۔ اگر کسی نجس چیز کو کُر یا جاری پانی میں ایک دفعہ یوں ڈبو دیا جائے کہ پانی اس کے تمام نجس مقامات تک پہنچ جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی اور قالین یا دری اور لباس وغیرہ کو پاک کرنے کے لئے اسے نچوڑنا اور اسی طرح سے ملنا یا پاوں سے رگڑنا ضروری نہیں ہے۔ اور اگر بدن یا لباس پیشاب سے نجس ہو گیا ہو تو اسے کُر پانی میں دو دفعہ دھونا بھی لازم ہے۔

161۔ اگر کسی ایسی چیز کو جو پیشاب سے نجس ہو گئی ہو قلیل پانی سے دھونا مقصود ہو تو اس پر ایک دفعہ یوں پانی بہا دیں کہ پیشاب اس چیز میں باقی نہ رہے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی۔ البتہ لباس اور بدن پر دو دفعہ پانی بہانا ضروری ہے تاکہ پاک ہو جائیں۔ لیکن جہاں تک لباس، قالین، دری اور ان سے ملتی جلتی چیزوں کا تعلق ہے انہیں ہر دفعہ پانی ڈالنے کے بعد نچوڑنا چاہئے تاکہ غسالہ ان میں سے نکل جائے۔ (غسالہ یا دھون اس پانی کو کہتے ہیں جو کسی دھوئی جانے والی چیز سے دُھلنے کے دوران یا دھل جانے کے بعد خود بخود یا نچوڑ نے سے نکلتا ہے۔)

162۔ جو چیز ایسے شیر خوار لڑکے یا لڑکی کے پیشاب سے جس نے دودھ کے علاوہ کوئی غذا کھانا شروع نہ کی ہو اور احتیاط کی بنا پر دو سال کا نہ ہو نجس ہو جائے تو اس پر ایک دفعہ اس طرح پانی ڈالا جائے کہ تمام نجس مقامات پر پہنچ جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مزید ایک بار اس پر پانی ڈالا جائے۔ لباس، قالین اور دری وغیرہ کو نچوڑنا ضروری نہیں۔

163۔ اگر کوئی چیز پیشاب کے علاوہ کسی نجاست سے نجس ہو جائے تو وہ نجاست دور کرنے کے بعد ایک دفعہ قلیل پانی اس پر ڈالا جائے۔ جب وہ پانی بہہ جائے تو وہ چیز پاک ہو جاتی ہے۔ البتہ لباس اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کو نچوڑ لینا چاہئے تاکہ ان کا دھوون نکل جائے۔

164۔ اگر کسی نجس چٹائی کو جو دھاگوں سے بنی ہوئی ہو کُر یا جاری پانی میں ڈبو دیا جائے تو عین نجاست دور ہونے کے بعد وہ پاک ہو جائے گی لیکن اگر اسے قلیل پانی سے دھویا جائے تو جس طرح بھی ممکن ہو اس کا نچوڑنا ضروری ہے (خواہ اس میں پاوں ہی کیوں نہ چلانے پڑیں) تاکہ اس کو دھوون الگ ہو جائے۔

165۔ اگر گندم، چاول، صابن وغیرہ کا اوپر والا حصہ نجس ہو جائے تو وہ کُر یا جاری پانی میں ڈبونے سے پاک ہو جائے گا لیکن اگر ان کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے تو کُر یا جاری پانی ان چیزوں کے اندر تک پہنچ جائے اور پانی مطلق ہی رہے تو یہ چیزیں پاک ہو جائیں گی لیکن ظاہر یہ ہے کہ صابن اور اس سے ملتی جلتی چیزوں کے اندر آب مطلق بالکل نہیں پہنچتا۔

166۔ اگر کسی شخص کو اس بارے میں شک ہو کہ نجس پانی صابن کے اندرونی حصے تک سرایت کر گیا ہے یا نہیں تو وہ حصہ پاک ہوگا۔

167۔ اگر چاول یا گوشت یا ایسی ہی کسی چیز کا ظاہری حصہ نجس ہو جائے تو کسی پاک پیالے یا اس کے مثل کسی چیز میں رکھ کر ایک دفعہ اس پر پانی ڈالنے اور پھر پھینک دینے کے بعد وہ چیز پاک ہو جاتی ہے اور اگر کسی نجس برتن میں رکھیں تو یہ کام تین دفعہ انجام دینا ضروری ہے اور اس صورت میں وہ برتن بھی پاک ہو جائے گا لیکن اگر لباس یا کسی دوسری ایسی چیز کو برتن میں ڈال کر پاک کرنا مقصود ہو جس کا نچوڑنا لازم ہے تو جتنی بار اس پر پانی ڈالا جائے اسے نچوڑنا ضروری ہے اور برتن کو الٹ دینا چاہئے تاکہ جو دھوون اس میں جمع ہو گیا ہو وہ بہہ جائے۔

168۔ اگر کسی نجس لباس کو جا نیل یا اس جیسی چیز سے رنگا گیا ہو کُر یا جاری پانی میں ڈبویا جائے اور کپڑے کے رنگ کی وجہ سے پانی مضاف ہونے سے قبل تمام جگہ پہنچ جائے تو وہ لباس پاک ہو جائے گا اور اگر اسے قلیل پانی سے دھویا جائے اور نچوڑنے پر اس میں سے مضاف پانی نہ نکلے تو وہ لباس پاک ہو جاتا ہے۔

169۔ اگر کپڑے کو کُر یا جاری پانی میں دھویا جائے اور مثال کے طور پر بعد میں کائی وغیرہ کپڑے میں نظر آئے اور یہ احتمال نہ ہو کہ یہ کپڑے کے اندر پانی کے پہنچنے میں مانع ہوئی ہے تو وہ کپڑا پاک ہے۔

170۔ اگر لباس یا اس سے ملتی جلتی چیز کے دھونے کے بعد مٹی کا ذرہ یا صابن اس میں نظر آئے اور احتمال ہو کہ یہ کپڑے کے اندر پانی کے پہنچنے میں مانع ہوا ہے تو وہ پاک ہے لیکن اگر نجس پانی مٹی یا صابن میں سرایت کر گیا ہو تو مٹی اور صابن کا اوپر والا حصہ پاک اور اس کا اندرونی حصہ نجس ہو گا۔

171۔ جب تک عین نجاست کسی نجس چیز سے الگ نہ ہو وہ پاک نہیں ہوگی لیکن اگر بو یا نجاست کا رنگ اس میں باقی رہ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ لہذا اگر خون لباس پر سے ہٹا دیا جائے اور لباس دھو لیا جائے اور خون کا رنگ لباس پر باقی بھی رہ جائے تو لباس پاک ہو گا لیکن اگر بو یا رنگ کی وجہ سے یہ یقین یا احتمال پیدا ہو کہ نجاست کے ذرے اس میں باقی رہ گئے ہیں تو وہ نجس ہوگی۔

172۔ اگر کُر جاری پانی میں بدن کی نجاست دور کر لی جائے تو بدن پاک ہو جاتا ہے لیکن اگر بدن پیشاب سے نجس ہوا ہو تو اس صورت میں ایک دفعہ سے پاک نہیں ہوگا لیکن پانی سے نکل آنے کے بعد دوبارہ اس میں داخل ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر پانی کے اندر ہی بدن پر ہاتھ پھیرلے کہ پانی دو دفعہ بدن تک پہنچ جائے تو کافی ہے۔

173۔ اگر نجس غذا دانتوں کی ریخوں میں رہ جائے اور پانی منہ میں بھر کر یوں گھمایا جائے کہ تمام نجس غذا تک پہنچ جائے تو وہ غذا پاک ہو جاتی ہے۔

174۔ اگر سر یا چہرے کے بالوں کو قلیل پانی سے دھویا جائے اور وہ بال گھنے نہ ہوں تو ان سے دھوون جدا کرنے کے لئے انہیں نچوڑنا ضروری نہیں کیونکہ معمولی پانی خود بخود جدا ہو جاتا ہے۔

175۔ اگر بدن یا لباس کو کوئی حصہ قلیل پانی سے دھوتے جائے تو نجس مقام کے پاک ہونے سے اس مقام سے متصل وہ جگہیں بھی پاک ہو جائیں گی جن تک دھوتے وقت عموماً پانی پہنچ جاتا ہے۔مطلب یہ ہے کہ نجس مقام کے اطراف کو علیحدہ دھونا ضروری نہیں بلکہ وہ نجس مقام کو دھونے کے ساتھ ہی پاک ہو جاتے ہیں۔ اور اگر ایک پاک چیز ایک نجس چیز کے برابر رکھ دیں اور دونوں پر پانی ڈالیں تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ لہذا اگر ایک نجس انگلی کو پاک کرنے کے لئے سب انگلیوں پر پانی ڈالیں اور نجس پانی یا پاک پانی سب انگلیوں تک پہنچ جائے تو نجس انگلی کے پاک ہونے پر تمام انگلیاں پاک ہو جائیں گی۔

176۔ جو گوشت یا چربی نجس ہو جائے دوسری چیزوں کی طرح پانی سے دھوئی جاسکتی ہے۔ یہی صورت اس بدن یا لباس کی ہے جس پر تھوڑی بہت چکنائی ہو جو پانی کو بدن یا لباس پہنچنے سے نہ روکے۔

177۔ اگر برتن یا بدن نجس ہو جائے اور بعد میں اتنا چکنا ہو جائے کہ پانی اس تک نہ پہنچ سکے اور برتن یا بدن کو پاک کرنا مقصود ہو تو پہلے چکنائی دور کرنی چاہئے تاکہ پانی ان تک (یعنی برتن یا بدن تک) پہنچ سکے۔

178۔ جو نل کُر پانی سے متصل ہو وہ کُر پانی کا حکم رکھتا ہے۔

179۔ اگر کسی چیز کو دھویا جائے اور یقین ہو جائے کہ پاک ہوگئی ہے لیکن بعد میں شک گزرے کہ عین نجاست اس سے دور ہوئی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ اسے دوبارہ پانی سے دھولیا جائے اور یقین کر لیا جائے کہ عین نجاست دور ہوگئی ہے۔

180۔ وہ زمین جس میں پانی جذب ہو جاتا ہو مثلاً ایسی زمین جس کی سطح ریت یا بحری پر مشتمل ہو اگر نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہو جاتی ہے۔

181۔ اگر وہ زمین جس کا فرش پتھر یا اینٹوں کا ہو یا دوسری سخت زمین جس میں پانی جذب نہ ہوتا ہو نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہو سکتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس پر اتنا پانی گرایا جائے کہ بہنے لگے۔ جو پانی اوپر ڈالا جائے اگر وہ کسی گڑھے سے باہر نہ نکل سکے اور کسی جگہ جمع ہو جائے تو اس جگہ کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جمع شدہ پانی کو کپڑے یا برتن سے باہر نکال دیا جائے۔

182۔ اگر معدنی نمک کا ڈلا یا اس جیسی کوئی اور چیز اوپر سے نجس ہو جائے تو قلیل پانی سے پاک ہوسکتی ہے۔

183۔ اگر پگھلی ہوئی نجس شکر سے قند بنالیں اور اسے کُر یا جاری پانی میں ڈال دیں تو وہ پاک نہیں ہوگی۔

زمین

 

184۔ زمین پاوں کے تلوے اور جوتے کے نچلے حصہ کو چار شرطوں سے پاک کرتی ہے۔

(اول) یہ کہ زمین پاک ہو۔

(دوم) احتیاط کی بنا پر خشک ہو۔

(سوم) احتیاط لازم کی بنا پر نجاست زمین پر چلنے سے لگی ہو۔

(چہارم) عین نجاست مثلاً خون اور پیشاب یا متنجس چیز مثلاً متنجس مٹی پاوں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے میں لگی ہو وہ راستہ چلنے سے یا پاوں زمین پر رگڑنے سے دور ہو جائے لیکن اگر عین نجاست زمین پر چلنے یا زمین پر رگڑنے سے پہلے ہی دور ہو گئی ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر پاک نہیں ہوں گے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ زمین مٹی یا پتھر یا انیٹوں کے فرش یا ان سے ملتی جلتی چیز پر مشتمل ہو۔ قالین و دری وغیرہ اور چٹائی، یا گھاس پر چلنے سے پاوں کا نجس تلوا یا جوتے کا نجس حصہ پاک نہیں ہوتا۔

185۔ پاوں کا تلوا یا جوتے کا نچلا حصہ نجس ہو تو ڈامر پر یا لکڑی کے بنے ہوئے فرش پر چلنے سے پاک ہونا محل اشکال ہے۔

186۔ پاوں کے تلوے یا جوتے کے نچلے حصے کو پاک کرنے کے لئے بہتر ہے کہ پندرہ ہاتھ یا اس سے زیادہ فاصلہ زمین پر چلے خواہ پندرہ ہاتھ سے کم چلنے یا پاوں زمین پر رگڑنے سے نجاست دور ہوگئی ہو۔

187۔ پاک ہونے کے لئے پاوں یا جوتے کے نجس تلوے کا تر ہونا ضروری نہیں بلکہ خشک بھی ہوں تو زمین پر چلنے سے پاک ہو جاتے ہیں۔

188۔ جب پاوں یا جوتے کا نجس تلوا زمین پر چلنے سے پاک ہو جائے تو اس کی اطراف کے وہ حصے بھی جنہیں عموماً کیچڑ وغیرہ لگ جاتی ہے پاک ہو جاتے ہیں۔

189۔ اگر کسی ایسے شخص کے ہاتھ کی ہتھیلی یا گھٹنا نجس ہو جائیں جو ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلتا ہو تو اس کے راستے چلنے سے اس کی ہتھیلی یا گھٹنے کا پاک ہو جانا محل اشکال ہے۔ یہی صورت لاٹھی اور مصنوعی ٹانگ کے نچلے حصے، چوپائے کے نعل، موٹر گاڑیوں اور دوسری گاڑیوں کے پہیوں کی ہے۔

190۔ اگر زمین پر چلنے کے بعد نجاست کی بو یا رنگ یا باریک ذرے جو نظر نہ آئیں پاوں یا جوتے کے تلوے سے لگے رہ جائیں تو کوئی حرج نہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ کہ زمین پر اس قدر چلا جائے کہ وہ بھی زائل ہو جائیں ۔

191۔ جوتے کا اندرونی حصہ زمین پر چلنے سے پاک نہیں ہوتا اور زمین پر چلنے سے موزے کے نچلے حصے کا پاک ہونا بھی محل اشکال ہے لیکن اگر موزے کا نچلا حصہ چمڑے یا چمڑے سے ملتی جلتی چیز سے بنا ہو (تو وہ زمین پر چلنے سے پاک ہو جائے گا)۔

سورج

 

192۔ سورج ۔ زمین، عمارت اور دیوار کو پانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتا ہے۔

(اول) نجس چیز اس طرح تر ہو کہ اگر دوسری چیز اس سے لگے تو تر ہو جائے لہذا اگر وہ چیز خشک ہو تو اسے کسی طرح تر کر لینا چاہئے تاکہ دھوپ سے خشک ہو۔

(دوم) اگر کسی چیز میں عین نجاست ہو تو دھوپ سے خشک کرنے سے پہلے اس چیز سے نجاست کو دور کر لیا جائے۔

(سوم) کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ پس اگر دھوپ پردے، بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے نجس چیز پر پڑے اور اسے خشک کر دے تو وہ چیز پاک نہیں ہوگی البتہ اگر بادل اتنا ہلکا ہو کہ دھوپ کو نہ رو کے تو کوئی حرج نہیں۔

(چہارم) فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے۔ لہذا مثال کے طور پر اگر نجس چیز ہوا اور دھوپ سے خشک ہو تو پاک نہیں ہوتی۔ ہاں اگر ہوا اتنی ہلکی ہو کہ یہ نہ کہا جاسکے کہ نجس چیز کو خشک کرنے میں اس نے بھی کوئی مدد کی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں۔

(پنجم) بنیاد اور عمارت کے جس حصے میں نجاست سرایت کر گئی ہے دھوپ سے ایک ہی مرتبہ خشک ہو جائے۔ پس اگر ایک دفعہ دھوپ نجس زمین اور عمارت پر پڑے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دوسری دفعہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سامنے والا حصہ پاک ہوگا اور نچلا حصہ نجس رہے گا۔

193۔ سورج، نجس چٹائی کو پاک کر دیتا ہے لیکن اگر چٹائی دھاگے سے بنی ہوئی ہو تو دھاگے کے پاک ہونے میں اشکال ہے۔ اسی طرح درخت، گھاس اور دروازے، کھڑکیاں سورج سے پاک ہونے میں اشکال ہے۔

194۔ اگر دھوپ نجس زمین پر پڑے، بعد ازاں شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے کے وقت زمین تر تھی یا نہیں یا تری دھوپ کے ذریعے خشک ہوئی یا نہیں تو وہ زمین نجس ہوگی۔ اور اگر شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے سے پہلے عین نجاست زمین پر سے ہٹادی گئی تھی یا نہیں یا یہ کہ کوئی چیز دھوپ کو مانع تھی یا نہیں تو پھر بھی وہی صورت ہوگی (یعنی زمین نجس رہے گی)۔

195۔ اگر دھوپ نجس دیوار کی ایک طرف پڑے اور اس کے ذریعے دیوار کی وہ جانب بھی خشک ہو جائے جس پر دھوپ نہیں پڑی تو بعید نہیں کہ دیوار دونوں طرف سے پاک ہو جائے۔

استحالہ

 

196۔ اگر کسی نجس چیز کی جنس یوں بدل جائے کہ ایک پاک چیز کی شکل اختیار کرلے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر نجس لکڑی جل کر راکھ ہو جائے یا کتا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے۔ لیکن اگر اس چیز کی جنس نہ بدلے مثلاً نجس گیہوں کا آٹا پیس لیا جائے یا (نجس آٹے کی) روٹی پکالی جائے تو وہ پاک نہیں ہوگی۔

197۔ مٹی کا لوٹا اور دوسری ایسی چیزیں جو نجس مٹی سے بنائی جائیں نجس ہیں لیکن وہ کوئلہ جو نجس لکڑی سے تیار کیا جائے اگر اس میں لکڑی کی کوئی خاصیت باقی نہ رہے تو وہ کوئلہ پاک ہے۔

198۔ ایسی نجس چیز جس کے متعلق علم نہ ہو کہ آیا اس کا استحالہ ہوا یا نہیں (یعنی جنس بدلی سے یا نہیں) نجس ہے۔

انقلاب

 

99 اگر شراب خود بخود یا کوئی چیز ملانے سے مثلا سر کہ اور نمک ملانے سے سرکہ بن جائے تو پاک ہو جاتی ہے۔

200۔ وہ شراب جو نجس انگور یا اس جیسی کسی دوسری چیز سے تیار کی گئی ہو یا کوئی نجس چیز شراب میں گر جائے تو سرکہ بن جانے سے پاک نہیں ہوتی۔

201۔نجس انگور، نجس کشمش اور نجس کھجور سے جو سرکہ تیار کیا جائے وہ نجس ہے۔

202۔ اگر انگور یا کھجور کے ڈنٹھل بھی ان کے ساتھ ہوں اور ان سے سرکہ تیار کیا جائے تو کوئی حرج نہیں بلکہ اسی برتن میں کھیرے اور بینگن وغیرہ ڈالنے میں بھی کوئی خرابی نہیں خواہ انگور یا کھجور کے سرکہ بننے سے پہلے ہی ڈالے جائیں بشرطیکہ سرکہ بننے سے پہلے ان میں مشہ نہ پیدا ہوا ہو۔

203۔ اگر انگور کے رس میں آنچ پر رکھنے سے یا خود بخود جوش آجائے تو وہ حرام ہوجاتا ہے اور اگر وہ اتنا ابل جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ کم ہوجائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے تو حلال ہو جاتا اور مسئلہ (114) میں بتایا جا چکا ہے کہ انگور کا رس جوش دینے سے نجس نہیں ہوتا۔

204۔ اگر انگور کے رس کا دو تہائی بغیر جوش میں آئے کم ہوجائے اور جو باقی بچے اس میں جوش آجائے تو اگر لوگ اس انگور کارس کہیں، شیرہ نہ کہیں تو احتیاط لازم کی بنا پر وہ حرام ہے۔

205۔اگر انگور کے رس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ جوش میں آیا ہے یا نہیں تو وہ حلال ہے لیکن اگر جوش میں آجائے اور یہ یقین نہ ہو کہ اس کا دو تہائی کم ہوا ہے یا نہیں تو وہ حلال نہیں ہوتا۔

206۔ اگر کچے انگور کے خوشے میں کچھ پکے انگور بھی ہوں اور جو رس اس خوشے سے لیا جائے اسے لوگ انگور کا رس نہ کہیں اور اس میں جوش آجائے تو اس کا پینا حلال ہے۔

207۔ اگر انگور کا ایک دانہ کسی ایسی چیز میں گر جائے جو آگ پر جوش کھارہی ہو اور وہ بھی جوش کھانے لگے لیکن وہ اس چیز میں حل نہ ہو تو فقط اس دانے کا کھانا حرام ہے۔

208۔ اگر چند دیگوں میں شیرہ پکایا جائے تو جو چمچہ جوش میں آئی ہوئی دیگ میں ڈالا جا چکا ہو اس کا ایسی دیگ میں ڈالنا بھی جائز ہے جس میں جوش نہ آیا ہو۔

209۔ جس چیز کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کچے انگوروں کا رس ہے یا پکے انگوروں کا اگر اس میں جوش آجائے تو حلال ہے۔

انتقال

 

210۔ اگر انسان کا خون یا اچھلنے والا خون رکھنے والے حیوان کا خون کوئی ایسا حیوان جس میں عرفا خون نہیں ہوتا اس طرح چوس لے کہ وہ خون اس حیوان کے بدن کا جز ہو جائے مثلاً مچھر، انسان یا حیوان کے بدن سے اس طرح خون چوسے تو وہ خون پاک ہو جاتا ہے اور اسے انتقال کہتے ہیں۔ لیکن علاج کی غرض سے انسان کا جو خون جونک چوستی ہے وہ جونک کے بدن کا جز نہیں بنتا بلکہ انسانی خون ہی رہتا ہے اس لئے وہ نجس ہے۔

211۔ اگر کوئی شخص اپنے بدن پر بیٹھے ہوئے مچھر کو مار دے اور وہ خون جو مچھر نے چوسا ہو اس کے بدن سے نکلے تو ظاہر یہ ہے کہ وہ خون پاک ہے کیونکہ وہ خون اس قابل تھا کہ مچھر کی غذا بن جائے اگرچہ مچھر کے خون چوسنے اور مارے جانے کے درمیان وقفہ بہت کم ہو۔ لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس خون سے اس حالت میں پرہیز کرے۔

اسلام

 

212۔ اگر کوئی کافر "شہادتین" پڑھ لے یعنی کسی بھی زبان میں اللہ کی واحدانیت اور خاتم الانبیاء حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ) کی نبوت کی گواہی دیدے تو مسلمان ہوجاتا ہے۔ اور اگرچہ وہ مسلمان ہونے سے پہلے نجس کے حکم میں تھا لیکن مسلمان ہو جانے کے بعد اس کا بدن، تھوک، ناک کا پانی اور پسینہ پاک ہو جاتا ہے لیکن مسلمان ہونے کے وقت اگر اس کے بدن پر کوئی عین نجاست ہو تو اسے دور کرنا اور اس مقام کو پانی سے دھونا ضروری ہے بلکہ اگر مسلمان ہونے سے پہلے ہی عین نجاست دور ہو چکی ہو تب بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس مقام کو پانی سے دھو ڈالے۔

213۔ ایک کافر کے مسلمان ہونے سے پہلے اگر اس کا گیلا لباس اس کے بدن سے چھو گیا ہو تو اس کے مسلمان ہونے کے وقت وہ لباس اس کے بدن پر ہو یا نہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

214۔ اگر کافر شہادتین پڑھ لے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ دل سے مسلمان ہوا ہے یا نہیں تو وہ پاک ہے۔ اور اگر یہ علم ہو کہ وہ دل سے مسلمان نہیں ہوا۔ لیکن ایسی کوئی بات اس سے ظاہر نہ ہوئی ہو جو توحید اور رسالت کی شہادت کے منافی ہو تو صورت وہی ہے (یعنی وہ پاک ہے) ۔

تبعیت

 

215۔ تبعیت کا مطلب ہے کوئی نجس چیز کسی دوسری چیز کے پاک ہونے کی وجہ سے پاک ہونے کی وجہ سے پاک ہو جائے ۔

216۔ اگر شراب سرکہ ہو جائے تو اس کا برتن بھی اس جگہ تک پاک ہو جاتا ہے جہاں تک شراب جوش کھا کر پہنچی ہو اور اگر کپڑا یا کوئی دوسری چیز جو عموماً اس (شراب کے برتن) پر رکھی جاتی ہے اور اس سے نجس ہو گئی ہو تو وہ بھی پاک ہو جاتی ہے لیکن اگر برتن کی بیرونی سطح اس شراب سے آلودہ ہو جائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ شراب کے سرکہ ہو جانے کے بعد اس سطح سے پرہیز کیا جائے۔

217۔ کافر کا بچہ بذریعہ تبعیت دو صورتوں میں پاک ہو جاتا ہے۔

1۔ جو کافر مرد مسلمان ہو جائے اس کا بچہ طہارت میں اس کے تابع ہے۔ اور اسی طرح بچے کی ماں یا دادی یا دادا مسلمان ہو جائیں تب بھی یہی حکم ہے۔ لیکن اس صورت میں بچے کی طہارت کا حکم اس سے مشروط ہے کہ بچہ اس نو مسلم کے ساتھ اور اس کے زیر کفالت ہو نیز بچے کا کوئی کافر رشتہ دار اس بچے کے ہمراہ نہ ہو۔

2۔ ایک کافر بچے کو کسی مسلمان نے قید کر لیا ہو اور اس بچے کے باپ یا بزرگ (دادا یا نانا وغیرہ) میں سے کوئی ایک بھی اس کے ہمراہ نہ ہو۔ ان دونوں صورتوں میں بچے کے تبعیت کی بنا پر پاک ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ جب باشعور ہو جائے تو کفر کا اظہار نہ کرے۔

218۔ وہ تختہ یا سل جس پر میت کو غسل دیا جائے اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرمگاہ ڈھانپی جائے نیز غسال کے ہاتھ غسل مکمل ہونے کے بعد پاک ہو جاتے ہیں۔

219۔ اگر کوئی شخص کسی چیز کو پانی سے دھوئے تو اس چیز کے پاک ہونے پر اس شخص کا وہ ہاتھ بھی پاک ہو جاتا ہے جس سے وہ اس چیز کو دھوتا ہے۔

220۔ اگر لباس یا اس جیسی کسی چیز کو قلیل پانی سے دھویا جائے اور اتنا نچوڑ دیا جائے جتنا عام طور پر نچوڑا جاتا ہو تا کہجس پانی سے دھویا گیا ہے اس کا دھوون نکل جائے تو جو پانی اس میں رہ جائے وہ پاک ہے۔

221۔ جب نجس برتن کو قلیل پانی سے دھویا جائے تو جو پانی برتن کو پاک کرنے کے لئے اس پر ڈالا جائے اس کے بہہ جانے کے بعد جو معمولی پانی اس میں باقی رہ جائے وہ پاک ہے۔

عین نجاست کا دور ہونا

 

222۔ اگر کسی حیوان کا بدن عین نجاست مثلاً خون یا نجس شدہ چیز مثلاً نجس پانی سے آلودہ ہو جائے تو جب وہ نجاست دور ہو جائے حیوان کا بدن پاک ہو جاتا ہے اور یہی صورت انسانی بدن کے اندرونی حصوں مثال کے طور پر منہ یا ناک اور کان کے اندر والے حصوں کی ہے کہ وہ باہر سے نجاست لگنے سے نجس ہو جائیں گے اور جب نجاست دور ہو جائے تو پاک ہو جائیں گے لیکن نجاست داخلی مثلاً دانتوں کے ریخوں سے خون نکلنے سے بدن کا اندرونی حصہ نجس نہیں ہوتا اور یہی حکم ہے جب کسی خارجی چیز کو بدن کے اندرونی حصہ میں نجاست داخلی لگ جائے تو وہ چیز نجس نہیں ہوتی۔ اس بنا پر اگر مصنوعی دانت منہ کے اندر دوسرے دانتوں کے ریخوں سے نکلے ہوئے خون سے آلودہ ہو جائیں تو ان دانتوں کو دھونا لازم نہیں ہے۔ لیکن اگر ان مصنوعی دانتوں کو نجس غذا لگ جائے تو ان کو دھونا لازم ہے۔

223۔ اگر دانتوں کی ریخوں میں غذا لگی رہ جائے اور پھر منہ کے اندر خون نکل آئے تو وہ غذا خون ملنے سے نجس نہیں ہوگی۔

224۔ ہونٹوں اور آنکھ کی پلکوں کے وہ حصے جو بند کرتے وقت ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں وہ اندرونی حصے کا حکم رکھتے ہیں۔ اگر اس اندرونی حصے میں خارج سے کوئی نجاست لگ جائے تو اس اندرونی حصے کو دھونا ضروری نہیں ہے لیکن وہ مقامات جن کے بارے میں انسان کو یہ علم نہ ہو کہ آیا انھیں اندرونی حصے سمجھا جائے یا بیرونی اگر خارج سے نجاست ان مقامات پر لگ جائے تو انہیں دھونا چاہئے ۔

225۔ اگر نجس مٹی کپڑے یا خشک قالین، دری یا ایسی ہی کسی اور چیز کولگ جائے اور کپڑے وغیرہ کو یوں جھاڑا جائے کہ نجس مٹی اس سے الگ ہو جائے تو اس کے بعد اگر کوئی تر چیز کپڑے وغیرہ کو چھو جائے تو وہ نجس نہیں ہوگی۔

نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء

 

226۔ جس حیوان کو انسانی نجاست کھانے کی عادت پڑگئی ہو اس کا پیشاب اور پاخانہ نجس ہے اور اگر اسے پاک کرنا مقصود ہو تو اس کا استبراء کرنا ضروری ہے یعنی ایک عرصے تک اسے نجاست نہ کھانے دیں اور پاک غذا دیں حتی کہ اتنی مدت گزر جائے کہ پھر اسے نجاست کھانے والا نہ کہا جاسکے اور احتیاط مستحب کی بنا پر نجاست کھانے والے اونٹ کو چالیس دن تک ، گائے کو بیس دن تک بھیڑ کو دس دن تک، مرغابی کو کو سات یا پانچ دن تک اور پالتو مرغی کو تین دن تک نجاست کھانے سے باز رکھا جائے۔ اگرچہ مقررہ مدت گزرنے سے پہلے ہی انہیں نجاست کھانے والے حیوان نہ کہا جاسکے (تب بھی اس مدت تک انہیں نجاست کھانے سے باز رکھنا چاہئے)۔

مسلمان کا غائب ہو جانا

 

227۔ اگر بالغ اور پاکی، ناپاکی کی سمجھ رکھنے والے مسلمان کا بدن لباس یا دوسری اشیاء مثلاً برتن اور دری وغیرہ جو اس کے استعمال میں ہوں نجس ہو جائیں اور پھر وہ وہاں سے چلا جائے تو اگر کوئی انسان یہ سمجھے کہ اس نے یہ چیزیں دھوئی تھیں تو وہ پاک ہوں گی لیکن احتیاط مستحب ہے کہ ان کو پاک نہ سمجھے مگر درج ذیل چند شرائط کے ساتھ :

(اول) جس چیز نے اس مسلمان کے لباس کو نجس کیا ہے اسے وہ نجس سمجھتا ہو۔ لہذا اگر مثال کے طور پر اس کا لباس تر ہو اور کافر کے بدن چھو گیا ہو اور وہ اسے نجس نہ سمجتھا ہو تو اس کے چلے جانے کے بعد اس کے لباس کو پاک نہیں سمجھنا چاہئے۔

(دوم) اسے علم ہو کہ اس کا بدن یا لباس نجس چیز سے لگ گیا ہے۔

(سوم) کوئی شخص اسے اس چیز کو ایسے کام میں استعمال کرتے ہوئے دیکھے جس میں اس کا پاک ہونا ضروری ہو مثلاً اسے اس لباس کے ساتھ نماز پڑھے ہوئے دیکھے۔

(چہارم) اس بات کا احتمال ہو کہ وہ مسلمان جو کام اس چیز کے ساتھ کر رہا ہے اس کے بارے میں اسے علم ہے کہ اس چیز کا پاک ہونا ضروری ہے لہذا مثال کے طور پر اگر وہ مسلمان یہ نہیں جانتا کہ نماز پڑھنے والے کا لباس پاک ہونا چاہئے اور نجس لباس کے ساتھ ہی نماز پڑھ رہا ہے تو ضروری ہے کہ انسان اس لباس کو پاک نہ سمجھے۔

(پنچم) وہ مسلمان نجس اور پاک چیز میں فرق کرتا ہو۔ پس اگر وہ مسلمان نجس اور پاک چیز میں فرق کرتا ہو۔ پس اگر وہ مسلمان نجس اور پاک میں لاپروائی کرتا ہو تو ضروری ہے کہ انسان اس چیز کو پاک نہ سمجھے۔

228۔ اگر کسی شخص کو یقین یا اطمینان ہو کہ جو چیز پہلے نجس تھی اب پاک ہوگئی ہے یا وہ عادل اشخاص اس کے پاک ہونے کی خبر دیں اور ان کی شہادت اس چیز کی پاکی کا جواز ہے تو وہ چیز پاک ہے اسی طرح اگر وہ شخص جس کے پاس کوئی نجس چیز ہوگئے کہ وہ چیز پاک ہوگئی ہے اور وہ غلط بیاں نہ ہو یا کسی مسلمان نے ایک نجس چیز کو دھویا ہو گویہ معلوم نہ ہو کہ اس نے اسے ٹھیک طرح سے دھویا ہے یا نہیں تو وہ چیز بھی پاک ہے۔

229۔ اگر کسی نے ایک شخص کا لباس دھونے کی ذمہ دار لی ہو اور کہے کہ میں نے اسے دھو دیا ہے اور اس شخص کو اس کے یہ کہنے سے تسلی ہو جائے تو وہ لباس پاک ہے۔

230۔ اگر کسی شخص کی یہ حالت ہو جائے کہ اسے کسی نجس چیز کے دھوئے جانے کا یقین ہی نہ آئے اگر وہ اس چیز کو جس طرح لوگ عام طور پر دھوتے ہیں دھولے تو کافی ہے۔

معمول کے مطابق (ذبیحہ کے) خون کا بہہ جانا

 

231۔ جیسا کہ مسئلہ 98 میں بتایا گیا ہے کہ کسی جانور کو شرعی طریقے سے ذبح کرنے کے بعد اس کے بدن سے معمول کے مطابق (ضروری مقدار میں) خون نکل جائے تو جو خون اس کے بدن کے اندر باقی رہ جائے وہ پاک ہے۔

232۔ مذکورہ بالا حکم جس کا بیان مسئلہ 231 میں ہوا ہے احتیاط کی بنا پر اس جانور سے مخصوص ہے جس کا گوشت حلال ہو۔ جس جانور کا گوشت حرام ہو اس پر یہ حکم جاری نہیں ہو سکتا بلکہ احتیاط مستحب کی بنا پر اس کا اطلاق حلال گوشت والے جانور کے ان اعضاء پر بھی نہیں ہو سکتا جو حرام ہیں۔

برتنوں کے احکام

 

233۔ جو برتن کتے، سور یا مردار کے چمڑے سے بنایا جائے اس میں کسی چیز کا کھانا پینا جب کہ تری اس کی نجاست کا موجب بنی ہو، حرام ہے اور اس برتن کو وضو اور غسل اور ایسے دوسرے کاموں میں استعمال نہیں کرنا چاہئے جنہیں پاک چیز سے انجام دینا ضروری ہو اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ کتے، سور اور مردار کے چمڑے کو خواہ وہ برتن کی شکل میں نہ بھی ہو استمعال نہ کیا جائے۔

234۔ سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر ان کو کسی طرح بھی استعمال کرنا حرام ہے لیکن ان سے کمرہ وغیرہ سجانے یا انہیں اپنے پاس رکھنے میں کوئی حرج نہیں گو ان کا ترک کر دینا احوط ہے۔ اور سجاوٹ یا قبضے میں رکھنے کے لئے سونے اور چاندی کے برتن بنانے اور ان کی خرید و فروخت کرنے کا بھی یہی حکم ہے۔

235۔ استکان (شیشے کا چھوٹا سا گلاس جس میں قہوہ پیتے ہیں) کا ہولڈر جو سونے یا چاندی سے بنا ہوا ہو اگر اسے برتن کہا جائے تو ہو سونے، چاندی کے برتن کا حکم رکھتا ہے اور اگر اسے برتن نہ کہا جائے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

236۔ ایسے برتنوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں جن پر سونے یا چاندی کا پانی چڑھایا گیا ہو۔

237۔ اگر جست کو چاندی یا سونے میں مخلوط کر کے برتن بنائے جائیں اور جست اتنی زیادہ مقدار میں ہو کہ اس برتن کو سونے یا چاندی کا برتن نہ کہا جائے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

238۔ اگر غذا سونے یا چاندی کے برتن میں رکھی ہو اور کوئی شخص اسے دوسرے برتن میں انڈیل لے تو اگر دوسرا برتن عام طور پر پہلے برتن میں کھانے کا ذریعہ شمار نہ ہو تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

239۔ حقے کے چلم کا سوراخوں والا ڈھکنا، چھری یا چاقو کا میان اور قرآن مجید رکھنے کا ڈبہ اگر سونے یا چاندی سے بنے ہوں تو کوئی حرج نہیں تاہم احتیاط مستحب یہ ہے کہ سونے چاندی کی بنی ہوئی عطر دانی، سرمہ دانی اور افیم دانی استمعال نہ کی جائیں۔

240۔ مجبوری کی حالت میں سونے چاندی کے برتنوں میں اتنا کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں جس سے بھوک مٹ جائے لیکن اس سے زیادہ کھانا پینا جائز نہیں۔

241۔ ایسا برتن استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ یہ سونے یا چاندی کا ہے یا کسی اور چیز سے بنا ہوا ہے۔