نام و القاب:
گلستانِ نبي اکرم کےاس گلِ معطر کے متعدد بامعني نام و القاب ہيں جو بارگاہِ الہي سے فرشتے لے کر آئے ہيں۔ روايات ميں آيا ہے کہ بارگاہِ معبود ميں فاطمہ زہراٴ کے نو عظيم اور مقدس نام ہيں۔ يہ پاک نام فاطمہ، صديقہ، مبارکہ، طاہرہ، زکيہ، راضيہ، مرضيہ، محدثہ اور زہرا ہيں۔ ياد رہے کہ آپ (س) کے يہ سب نام و القاب ايک مخصوص مفہوم و معني رکھتے اور آپ (س) کي عظيم شخصيت کے مختلف پہلووں کي نشاندہي کرتے ہيں۔
آپ (س) کي کنيت، ام الحسن، ام الحسين، ام الائمہ اور ام ابيہا ہے۔
فاطمہ ۔۔ ايک مقدس نام:
يہ عظيم اور پاکيزہ لفظ ’’فاطمہ‘‘ گلِ معطرِ رسالت کا سب سے پہلا اور مشہور ترين نام ہے۔ امام جعفر صادق(ع) اس بارے ميں فرماتے ہيں: بارگاہِ الہي ميں بي بي فاطمہ (س) کے متعدد عظيم اور منتخب نام ہيں اور ان ميں سے ايک فاطمہ ہے۔ پوچھا گيا: فاطمہ کا مطلب کيا ہے؟ فرمايا: اس کا مطلب يہ ہے کہ آپ (س) ہر بدي، ہر شر اور ہر تاريکي سے دور ہيں اور آپ (س) کي کتابِ زندگي ميں سياہي اور ظلمت کا کوئي گذر نہيں۔
زھرا۔۔ چمکتا ستارہ:
يہ پاکيزہ لفظ بھي بي بي فاطمہ کا ايک اور نام ہے۔ امام صادق (ع) سے کسي نے پوچھا کہ جنابِ فاطمہ (س) کو زہرا کيوں کہتے ہيں؟ تو آپ (ع) نے فرمايا: کيونکہ جب آپ (س) عبادت کے لئے مصلائے عبادت پر کھڑي ہوتيں تو آپ (س) کا نور آسمانوں کو اس طرح سے نوراني اور روشن کرديا کرتا تھا جس طرح سے ستارے زمين کو پُرنور کر ديتے ہيں۔
يادِ قيامت اور بي بي فاطمہ (س) کا غم:
آخرت اور قيامت کي ياد بي بي فاطمہ (س) کو اس طرح پريشان کر ديتي تھي کہ آپ کا سکون او ر چين ختم ہوجاتا اور آپ آخرت کو ياد کر کے گر يہ فرمايا کرتي تھيں۔ امير المومنين علي (ع) فرماتے ہيں: ايک دن رسولِ اکرم نے فاطمہ کو ديکھا کہ وہ خوفِ خدا سے لرزرہي ہيں اور آپ (ص) کا پيکر مبارک غم و اندوہ ميں ڈوبا ہوا ہے۔ آپ (س) نے اس کي وجہ دريافت کي تو فرمايا: بابا! مجھے روزِ قيامت ياد آگيا تھا۔‘‘
وحي کے منقطع ہونے پر آپ (س) کي پريشاني:
زہرائے مرضيہ (س) کے لئے ايک پريشاني يہ بھي تھي کہ رسالت مآب کي وفات کے بعد نزولِ وحي کا سلسلہ منقطع ہوگيا تھا۔
نبي اکرم ايک تفصيلي حديث ميں فرماتے ہيں: فاطمہ ميرے بعد مسلسل پريشان اور گرياں رہے گي؛ ايک طرف سے انقطاعِ وحي کي وجہ سے اور دوسري جانب سےميرے فراق ميں۔
اسلام کي اس مثالي خاتون کا وحي کے انقطاع اور فرشتوں کے نزول ميں تعطل پر متفکر ہونا، ان تمام سختيوں کے باوجود جن کا آپ (ص) نے سامنا کيا، آپ (س) کي فضيلت و کمال کي دليل ہے۔
|