دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 3
دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 4
دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 5
اس عرصے ميں اہل شام نے اسلام کو امويوں کي آنکھ سے ديکھا تھا اور معاويہ کي جھوٹي تشہيري مہم کي وجہ سے وہ امويوں کو رسول اللہ (ص) کے پسماندگان اور اہل خاندان کے طور پر جانتے تھے- انہيں رسول اللہ (ص) کے ديدار کا شرف حاصل نہيں ہوا تھا اور انہيں امويوں نے بتايا تھا اور صرف يہي جانتے تھے کہ ايک "خارجي" کو قتل کيا گيا ہے جس نے "امير مۆمنين يزيد بن معاويہ کے خلاف خروج کيا تھا" اور اب اس کے خاندان کو قيد کرکے شام لايا جارہا ہے؛ جبکہ کوفيوں کو معلوم تھا کہ قتل اور اسير کئے جانے والے افراد کون ہيں اور کس خاندان سے تعلق رکھتے ہيں- چنانچہ شاميوں نے "اس فتح کے شکرانے کے طور پر (!) شہر کي تزئين و آرائش کي تھي اور جشن منارہے تھے-
امام سجاد (ع) کا مۆثر ترين اور حساس ترين خطبہ وہي تھا جو آپ (ع) نے دمشق کي مسجد ميں ديا اور اس کي وجہ سے شام کے عوام نے معاويہ کے زمانے سے لے کر يزيد کے زمانے تک ہونے والي يزيدي تشہير کي حقيقت کو سمجھ ليا اور خاندان ابوسفيان کے سلسلے ميں عوام کي نگاہ بالکل بدل گئي-
اس مجلس ميں يزيد نے اپنے ايک درباري خطيب کو حکم ديا کہ علي اور آل علي (عليہم السلام) کي مذمت اور الميۂ کربلا کي توجيہ اور يزيد کي تعريف کرے-
خطيب منبر پر چڑھ گيا اور خدا کي حمد و ثناء کے بعد اميرالمۆمنين اور امام حسين (عليہما السلام) کي بدگوئي اور معاويہ اور يزيد کي تمجيد و تعريف ميں مبالغہ کيا اور طويل خطبہ ديا- اسي حال ميں امام سجاد (عليہ السلام) نے کرائے کے خطيب سے مخاطب ہو کر بآواز بلند فرمايا: اے خطيب! وائے ہو تم پر کہ تم نے مخلوق کي خوشنودي کے وسيلے سے خالق کا غضب خريد ليا- اب تم دوزخ کي بھڑکتي ہوئي آگ ميں اپنا ٹھکانہ تيار سمجھو اورخود کو اس کے لئے تيار کرو- اور پھر يزيد سے مخاطب ہوئے اور فرمايا: اجازت دو گے کہ ميں بھي لوگوں سے بات کروں؟
حولہ جات:
1- بحار الانوار ـ ج 45 ص 139-
ترجمہ: فرحت حسين مہدوي
|