۱۳۹۶/۱۰/۲۳   2:25  ویزیٹ:1787     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


 موسيقى اور غناء

 


 موسيقى اور غناء

س 1121:  حلال اورحرام موسيقى ميں فرق کرنے کا معيار کيا ہے ؟ آيا کلاسيکى موسيقى حلال ہے؟ اگر ضابطہ بيان فرماديں تو بہت اچھا ہوگا۔
ج:  وہ موسيقى جو عرف عام ميں طرب آور اورلہو) کہلائے اور محافل رقص و سرورسے مناسبت رکھتى ہو وہ حرام ہے اور حرام ہونے کے لحاظ سے کلاسيکى اور غير کلاسيکى ميں کوئى فرق نہيں ہے اب يہ تشخيص دينا کہ کونسى موسيقى طرب آور يا لہوى ہے خود مکلف کا کام ہے مذکورہ صفات کے بغير بذات خود موسيقى ميں کوئى حرج نہيں ہے۔

س 1122:  ايسى کيسٹوں کے سننے کا حکم کيا ہے جنہيں سازمان تبليغات اسلامى يا کسى دوسرے اسلامى ادارے نے مجاز قراردياہو؟ اور موسيقى کے آلات کے استعمال کا کيا حکم ہے جيسے، سارنگى ،باجہ، گيتار ، سِتار ،بانسرى وغيرہ؟
ج:  کيسٹ کے سننے کا جواز خودمکلف کى تشخيص پر ہے لہذا اگر مکلّف کے نزديک متعلقہ کيسٹ کے اندر نہ تو غنا ہو اور نہ ہى لہو و لعب کى محافل سے شباہت رکھنے والى لہوى موسيقى ہو اور نہ ہى اسکے اندر باطل مطالب پائے جاتے ہوں تو اسکے سننے ميں کوئى حرج نہيں ہے سازمان تبليغات اسلامى يا کسى اور اسلامى ادارے کى جانب سے مجاز قرار دينا شرعى دليل نہيں ہے لہو اور گناہ کى محافل سے شباہت رکھنے والى طرب آور اور لہوى موسيقى کے لئے موسيقى کے آلات کا استعمال جائز نہيں ہے البتہ معقول مقاصد کے لئے مذکورہ آلات کا جائز استعمال بلا مانع ہے مصاديق کا تعيين خود مکلف کى ذمہ دارى ہے ۔

 س 1123 : لہوى ، طرب آور موسيقى سے کيا مراد ہے؟ اورطرب آور لہوى موسيقى کو غير لہوى ، غير مطرب (٦)موسيقى سے کيسے جدا کيا جاسکتا ہے؟
ج:  مطرب و لہوى موسيقى وہ ہے جو انسان کو اس کى طبيعى حالت سے خارج کرديتى ہے کيونکہ اس ميں ايس خصوصيات ہوتى ہيں جوکہ لہو اور گناہ کى محافل سے مناسبت رکھتى ہےں۔ اور مصداق کے تعين کا معيار عرفِ عا م ہے۔