۱۳۹۶/۱۰/۲۳   2:30  ویزیٹ:1949     استفتاءات: آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای


 رقص

 


 رقص

س1160:آيا شاديوں ميں علاقائى رقص  جائز ہے؟ اور ايسى محافل ميں شرکت کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج:  اگررقص ميں ايسى کيفيت پائى جاتى ہو جوکہ شہوت کو ابھارے يا کسى حرام فعل کا سبب بنے يا اس کى وجہ سے کسى فساد کا خدشہ ہو تو جائز نہيں ہے۔رقص کى محافل ميں شرکت کرنا اگر دوسروں کے فعل ِحرام کى تائيد شمار ہو يا فعل ِحرام کا سبب بنے تو وہ بھى جائز نہيں ہے وگرنہ کوئى حرج نہيں ہے۔

س 1161:کيا خواتين کى محفل ميں بغير موسيقى کى دہن کے رقص کرنا حرام ہے يا حلال ؟ اور اگر حرام ہے توکيا شرکت کرنے والوں پر محفل کو ترک کرنا واجب ہے؟
ج:  رقص بطور کّلى اگرشہوت کو ابھارے يا فعل حرام کا سبب بنے يا اس کى وجہ سے کسى فسادکا خدشہ ہو تو حرام ہے ۔ فعل حرام پر اعتراض کے طور پر محفل کو ترک کرنا نہى عن المنکر کا مصداق ہو تو واجب ہے۔

س 1162:  مرد کا مرد کے ہمراہ اور عورت کا عورت کے ہمراہ يا مرد کا خواتين کے درميان يا عورت کا مردوں کے درميان علاقائى رقص کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج:  اگر رقص شہوت کو ابھارے يا فعل ِحرام کا سبب بنے يا فساد کا باعث بنے يا عورت  نامحرم مردوں کے درميان رقص کرے تو مطلقاًحرام ہے۔

س 1163:  مردوں کے ساتھ مل کر رقص کرنے کا حکم کيا ہے؟ ٹيليويژن و غيرہ پر چھوٹى بچيوں کے رقص ديکھنے کا کيا حکم ہے؟
ج:  اگر رقص شہوت کو ابھارے يا فعل ِحرام کا سبب بنے تو وہ حرام ہے۔ ليکن اگر ديکھنے سے گناہ کار انسان کى تاييد نہ ہوتى ہو ، اسکے لئے مزيد جرات کا باعث نہ ہو اور کسى فساد کا بھى خدشہ نہ ہو تو کوئى حرج نہيں ہے۔

س 1164: عورت کا عورت کے سامنے اور مرد کا مرد کے سامنے رقص کرنے کا حکم کيا ہے؟ اگر شادى ميں شرکت کرنا معاشرتى آداب کے احترام کى وجہ سے ضرورى ہو اور احتمال ہو کہ وہاں رقص ہوگا تو ايسى شادى ميں شرکت کا کيا حکم ہے ؟
ج: بطور کلى اگر رقص شہوت کو ابھارے يا فعل حرام کا سبب بنے يا فسادکا باعث ہو تو وہ حرام ہے۔ ہاں ايسى شادى ميں جہاں رقص کا احتمال ہو شرکت کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے۔ جب تک کہ فعل حرام کو انجام دينے والے کى تائيد يا حرام ميں مبتلاءہونے کا سبب نہ بنے۔

س 1165: آيا بيوى کا شوہر کے لئے اور شوہر کا بيوى کے لئے رقص کرنا حرام ہے؟
ج:  بيوى کا شوہر کے لئے اور شوہر کا بيوى کے لئے رقص کرنا اگر حرام کا باعث نہ بنے تو کوئى حرج نہيں ۔

س1166:   آيا بيٹوں کى شادى ميں رقص کرنا جائز ہے؟
ج:  اگر رقص حرام کا مصداق ہو تو جائز نہيں ہے ۔ اگرچہ ماں باپ کى طرف سے اپنى اولاد کى شادى ہى ميں کيوں نہ ہو۔

س 1167:  ايک شادى شدہ عورت شادى ميں نامحرم مردوں کے سامنے شوہر کى اجازت کے بغير ناچتى ہے اور يہ عمل چند بار انجام دے اور شوہر کا امر بالمعروف و نہى عن المنکر اس پر اثر نہيں کرتاتو اس صورت ميںکيا حکم ہے؟
ج:  عورت کا نامحرم کے سامنے رقص کرنا مطلقاً حرام ہے اور عورت کا شوہر کى اجازت کے بغير گھر سے باہر جانا بھى بذات ِ خود حرام ہے اورنشوز(٨) (نافرماني) کا سبب ہے جس کے نتيجے ميں عورت نان نفقہ کے حق سے محروم ہوجاتى ہے۔

س1168: ديہاتوں کے اندرہونے والى شاديوں ميں  عورتوں کا مردوں کے سامنے رقص کرنے کاکياحکم ہے؟ جبکہ اس ميں آلات ِموسيقى بھى استعمال ہوں؟ مذکورہ عمل کے مقابلہ ميں ہمارى ذمہ دارى کيا ہے؟
ج:  نامحرم کے سامنے رقص کرنا اور ہر وہ رقص جو شہوت کو ابھارے اور فساد کا سبب بنے حرام ہے اور موسيقى کے آلات کا استعمال اور موسيقى کا سننا اگر لہوى اور طرب آور ہو تو وہ بھى حرام ہے ، ان حالات ميں  مکلّفين کى ذمہ دارى ہے کہ نہى از منکر کريں۔

س 1169: اچھے  برے کى تميز رکھنے والے بچے يا بچى کا  زنانہ يا مردانہ  محفل ميں رقص کرنے کا کيا حکم ہے ؟
ج:  غير بالغ بچہ چاہے لڑکى ہو يا لڑکا مکلف نہيں ہے ليکن بالغ افراد کو انہيں رقص پر نہيںاکسانا چاہيے۔

س 1170: رقص کى تربيت کے مراکز قائم کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج:  رقص کى تعليم و ترويج کے مراکز قائم کرنا حکومت اسلامى کے اہداف کے منافى ہے۔

س 1171:   محرم مردوں کا خواتين کے سامنے اور محرم خواتين کا مردوں کے سامنے رقص کرنے کا کيا حکم ہے ؟ چاہے محرميت سببى ہو يا نسبى ؟
ج:  وہ رقص جو حرام ہے اس کا مرد اور عورت يا محرم اور نامحرم کے سامنے انجام دينے ميں کوئى فرق نہيں ہے۔

س 1172: آيا شاديوں ميں ڈنڈے سے فرضى لڑائى دکھانا جائز ہے اور اگر اسکے ساتھ آلات موسيقى استعمال کئے جائيں تو اس کا کيا حکم ہے؟
ج:  اگر تفريحى کھيل کى صورت ميں ہو اور جان کا خطرہ بھى نہ ہو تو کوئى حرج نہيں ہے۔ ليکن لہوى اورطرب آور طريقے سے آلات ِموسيقى کا استعمال بالکل جائز نہيں ہے۔

س 1173: دبکہ کا کيا حکم ہے؟ (دبکہ ايک طرح کا علاقائى رقص ہے جس ميں افراد ہاتھ ڈال کر اچھل کر جسمانى حرکات کے ساتھ ملکر زمين پر پاؤں مارتے ہيں تا کہ ايک منظم آواز پيدا ہو)
ج:  مذکورہ عمل کا حکم وہى ہے جو رقص کا حکم ہے ۔ لہذا اگر شہوت کو ابھارے اور لہوى طور پر آلات ِلہو کے استعمال کے ساتھ ہو يا اس سے کوئى فساد برپا ہو تو وہ حرام ہے وگرنہ کوئى حرج نہيں ۔