۱۳۹۶/۱۱/۲۸   9:23  ویزیٹ:1631     جدید استفتاآت


عشرہ فاطمیہ کے استفتاآت

 


خواتین کی نوحہ خوانی
س: کیا کسی عورت کا مجالس عزامیں " یہ جانتے ہوے کہ نا محرم اس کی آواز سن رہے ہیں" نوحہ اور مرثیہ و غیرہ پڑھنا جائز ہے؟
ج: اگر مفسدے کا خوف ہو تو اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ۔
 
ترک واجبات اور مجالس عزا میں شرکت
س: اگر کچھ واجبات، مجالس عزا میں شرکت کی وجہ سے چھوٹ جائیں مثلا صبح کی نماز قضا ہو جا ئے تو کیا ان مجالس میں شرکت نہ کرنا بہتر ہے ؟
ج: واضح ہے کہ واجب نماز ،عزادارى اهل‏بيت(عليهم‌السلام) کی مجالس میں شرکت کی فضیلت پر مقدم ہے اور عزادارى اهل بیت (علیهم السلام) کی مجالس میں شرکت کے وجہ سے نماز کا ترک کرنا اور اس کا چھوٹ جانا جائز نہیں ہے لیکن عزادارى میں اس طرح سے شرکت کرنا کہ وہ نماز سے مزاحمت نہ رکہتا ہو، ممکن ہے اور مستحبات مئوکدہ میں سے ہے۔
 
مصائب پڑھنا
س: بعض مذہبی مجالس میں ایسے مصائب پڑھے جاتے ہیں جو مقتل کی کسی معتبر کتاب میں نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی مجتہد یا عالم سے سنے گئے ہیں۔ جب مصائب پڑھنے والے سے ان کا حوالہ دریافت کیا جائے تو جواب دیتے ہیں کہ اهل‌بيت(عليهم‌السلام) نے ہمیں اس طرح سے سمجھا یا ہےاور ہماری رہنمائی کی ہے، اور یہ واقعات صرف مقاتل کی کتابوں میں محدود نہیں ہیں اور ان کا مأخذ بھی صرف علما کے اقوال نہیں ہیں، بلکہ بعض اوقات ایسے بعض امور خطيب یا نوحہ ومرثیہ خوان کو الہام اور مکاشفہ کے ذریعے معلوم ہوتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقعات کو اس طرح نقل کرنا صحیح ہے یا نہیں ؟ صحیح نہ ہونے کی صورت میں سننے والوں کا کیا فریضہ ہے؟
ج: مذکورہ صورت میں مطالب کو بیان کرنا جبکہ وہ نہ تو کسی روایت میں ہوں اور نہ ہی تاریخ میں ثابت ہوں، شرعی جواز نہیں رکھتا، مگر یہ کہ اس کا نقل کرنا متکلم کےدرک و فہم کی بنیاد پر بیان حال کے عنوان سے ہو اور وہ اس کے حقیقت کے برخلاف ہونے کا یقین نہ رکھتا ہو ۔ اور سننے والوں کا فریضہ نہی از منکر کرنا ہے اس شرط کے ساتھ کہ ان کے نزدیک اس کا موضوع اور شرائط ثابت ہوچکے ہوں۔
 
بدن کوضرر پہنچانا
س: اگر ائمه (عليهم‌السلام) کی زیارتگاہوں میں انسان اپنے آپ کو زمین پر گرادے، اور بعض ان لوگوں کی طرح عمل کرے جو اپنے سینے اور چہرے کو زمین پر رگڑ تے ہیں یہاں تک کہ اس سے خون جاری ہو جائے اور اسی حالت میں حرم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس عمل کا کیا حکم ہے؟
ج: یہ اعمال کہ جو اظہار غم ، روایتی عزاداری اور محبت ائمه(عليهم‌السلام) کے طور پر شمار نہیں ہوتے ، شرعی لحاظ سے کوئی اعتبار نہیں رکھتے بلکہ اگر قابل اعتنا جسمانی ضرر یا توہین مذہب کا باعث بنیں تو جائز نہیں ہیں۔
 
مجالس سے بچا ہو ا مال
س: عزاداری کے اخراجات کے لۓ جمع کئے گۓ اموال میں سے جو بچ جاۓ اسے کہاں خرچ کیا جاۓ ؟
ج: باقی بچ جانے والے مال کو اسے ہدیہ کرنے والوں سے اجازت لے کر فلاحی کاموں میں خرچ کیا جا سکتا ہے یا اس کو آئندہ کی مجالس عزا کے لئے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
 
نذورات کو جابجا کرنا
س: کیا ایام فاطمیہ کی مجالس عزا کے اخراجات سے بچ جانے والی چیزوں کو محرم میں خرچ کیا جاسکتا ہے؟
ج: اگر خاص طور پر ایام فاطمیہ کی مجالس عزا میں خرچ کرنے کی نذر نہ ہو یا ہدیہ کرنے والوں کی نظر کے برخلاف نہ ہو توکوئی حرج نہیں ہے.
 
میوزک
س: کیا ایام فاطمیہ کے عشرے میں غمگین موسیقی سننا گناہ ہے؟
ج: ہر صورت میں ایام عزاداری اهل بیت (علیهم السلام) کی شان اور حرمت کی رعایت کرنا ضروری ہے۔
 
ایام فاطمیه میں شادی
س: کیا ایام فاطمیہ میں شادی اور نکاح کی رسومات منعقد کی جا سکتی ہیں؟
ج: اگر اهل بیت (علیهم السلام) کی هتک حرمت شمار ہو تو جائز نہیں ہے۔
 
کالے کپڑے
س: کیا ایام فاطمیہ کے عشرے میں کالے کپڑے پہننا مکروہ ہے یا نہیں؟
ج: خاندان عصمت و طهارت (علیهم السلام) کی عزاداری کے ایام میں شعائر الهی کی تعظیم اور حزن و غم کے اظہار کی غرض سے کالے کپڑے پہننا ثواب الہی کے مترتب ہو نے کا سبب ہے۔