۱۳۹۶/۱۲/۹   0:25  ویزیٹ:1839     مضامین


بہشتیوں کی چارعلامات

 



بہشتیوں کی چارعلامات
 
حضرت امام صادق(ع) نے فرمایا: إِنَّ لِاَهْلِ الْجَنَّةِ أرْبَعَ عَلامات: وَجْهٌ مُنْبَسِطٌ وَلِسانٌ فَصِیْحٌ وَقَلْبٌ رَحِیْمٌ وَیَدٌ مُعْطِیَةٌ؛ (امالی(طوسی) ص 683 ، ح 1454)
جنتی لوگوں کی چار علامتیں ہیں۔ خوشگوار چہرے، فصیح زبان، رحم کرنے والا دل اور عطا کرنے والا ہاتھ۔ارشاد القلوب
اس روایت میں بہشتیوں کی چار علامتیں بیان کی گئی ہیں:
1-  خوشگوار چہرے: حقیت یہ ہے کہ خوشگوار چہروں سے دوسروں کو بھی خوشی ملتی ہے۔ اور یہ بھی احادیث کی روشنی میں ثابت ہے کہ مؤمنین کا دل خوش کرنا عبادت ہے۔
2-  فصیح زبان: یعنی جب وہ بات کرتے ہیں تو واضح اور دوسروں کو آسانی سے سمجھنے والے الفاظ میں بات کرتے  ہیں۔ یعنی اس کے الفاظ میں گرہ نہیں  ہو تی وہ ہمیشہ ایسے الفاظ کی استعمال سے گریز کرتے ہیں  کہ جس میں غموض ہو اور اس کا سمجھنا بہت کٹھن اور مشکل ہو۔
حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی  تبلیغ کو شروع کرنے سے  پہلے ہی   خدا  سے مانگا تھاکہ: ، وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي    يَفْقَهُوا قَوْلِي   اور میری زبان کی گرہ کھول دے،   تاکہ وہ میری بات سمجھ جائیں (27-28)طہ
3-      رحم کرنے والا دل ۔ مہر و محبت سے لبریز  دل: اگر اس  دنیا میں بھی دیکھا جائے تو واقعا یہاں بھی محبت سے  بھرے ہوئے دل سے بڑھ کر  کچھ نہیں  ۔ خاص کر جب یہ محبت خدا کے لئے ہو اور قابل توجہ  بات یہ ہے کہ  اگر خدا کے لئے کوئی پتھر سے بھی محبت کرے   تو بہت اسے اجر ملتا ہے جیسا کہ حجر اسود،اسی طرح  اگر یہ محبت خدا کے لئے  انسانوں سے کی جائے ، جیسے اولیاء اللہ  یا اہلبیت  عصمت  و طہارت سے محبت۔ 
4-    عطا کرنے والا ہاتھ: اس میں کوئی شک نہیں  ہے کہ بہشت ان لوگوں کے لیئے ہے کہ جو  اھل سخاوت ہوں اور خدا کی راہ میں خرچ کرنے والے ہوں۔
اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ: خداہمیں بھی ان چار صفات کا حامل بنا  ئے اورہمیں خوشگوار چہرہ، فصیح زبان، رحم کرنے والا دل اور عطا کرنے والا ہاتھ عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین۔


مترجم:   مهدی اورکزئی
مصحح: مولانا نذرعباس حافی