۱۳۹۹/۱۱/۲۵   6:22  ویزیٹ:2303     معصومین(ع) ارشیو


شہادت امام ہادی (علیہ السلام )

 


ہمارے دسویں راہنما امام ابوالحسن علی نقی الہادی(ع) ١٥ ذی الحجہ( ٢١٢ ہجری )کو مدینہ کے نزدیک"صریا " نامی جگہ پر متولد ہوئے۔
آپ کے والد نویں راہنما امام محمد تقی (ع) ہیں اور آپ کی والدہ گرامی  سمانہ ہیں ، جو بہت ہی با تقوی اور با فضیلت خاتون تھیں ۔
دسویں امام کے مشہور ترین القاب ’’نقی‘‘ اور ’’ہادی‘‘ ہیں ۔
حضرت امام علی النقی (ع) 3 رجب اور دوسرے قول کے مطابق 25 جمادی الثانی کو سامرا میں شہید کئےگئے، امام علی النقی (ع) ذیقعدہ  سن 220 ہجری میں اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد امامت کے منصب پر فائز ہوئے، اس وقت آپ کی عمر 8 سال تھی، آپ(ع)اپنے والد کے مانند بچپن میں ہی امامت کےعظیم الہی منصب پر فائز ہوئے۔ رجب میں امام ہادی (ع) کی پیدایش کی ایک دلیل دعای مقدسہ ناحیہ ہے۔ جس میں یہ جملہ وارد ہوا ہے کہ:
 "اللھم انی اسئلک بالمولودین فی رجب، محمد بن علی الثانی و ابنہ علی ابن محمد المنتجب"
حضرت امام علی النقی (ع) کا دور امامت، عباسی خلفا( معتصم ، واثق، متوکل ،منتصر ،مستعین ، اور معتز کے ہمعصر تھا۔
آپ کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا بعض نے امام(ع) کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ہم عقیدہ تھے۔ متوکل عباسی اہل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پہچانے میں کوئی کسر باقی نھیں چھوڑی ، حد تو یہ تھی کہ ا‏ئمہ کی ہر یاد گار کو مٹانا چاہتا تھا، قبروں کو مسمار کیا، خاص کر قبرمطہر سید الشہدا حضرت امام حسین (ع) اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔
 متوکل نے حضرت امام علی نقی (ع) کو سن 243ہجری میں مدینہ منورہ سے نکلوا کر سامرا نقل مکانی کروائی اسطرح آپ کو ان کےآبائی وطن سے دور کیا۔ عباسی خلفاء میں سے صرف منتصر نے اپنے باپ متوکل کی موت کے بعد اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا۔
امام (ع) کے دور میں سیاسی اور اجتماعی حالات
عباسی خلافت کے اس دور میں چند ایک خصوصیات کی بناء پر دوسرے ادوار سے مختلف ہے ۔
1۔ خلافت کی عظمت اور اس کا زوال : خواہ اموی خلافت کا دور ہو یا عباسیخلافت کا، خلافت ایک عظمت و حیثیت رکھتی تھی لیکن اس دور میں غلاموں کے تسلط کی وجہ سے خلافت گیند کی مانند ایک بازیچہ بن گئی تھی جس طرف چاہے پھیرتے تھے۔
2۔ درباریوں کی خوش گذرانی اور ہوسرانی : عباسی خلفاء اپنے دور خلافت میں خوش گذرانی و شرابخواری و ... جیسے فساد و گناہ میں غرق تھے جس کو تاریخ نے ضبط کیا ہے ۔
3۔ ظلم و بربریت کی انتہا : عباسی خلفاء کا ظلم تاریخ میں بھرا پڑا ہے قلم لکھنے سے قاصر ہے۔
4۔ علوی تحریکوں کی گسترش : اس عصر میں عباسی حکومت کی یہ کوشش رہی کہ جامعہ میں علویوں سے نفرت پیدا کی جائے اور مختصر بہانے پر ان کا بی رحمانہ قتل و غارت کیا جاتا تھا کیونکہ علوی تحریک سے عباسی حکومت ہمیشہ اپنے آپ کو خطرہ سمجھ رہی تھی .
اسی لئے اس سلسلے کی ایک کڑی یعنی امام ہادی (ع) کو حکومت وقت نے مدینے سے سامرا بلایا اور فوجی چھاونی میں بہت سخت حفاظتی انتظام کے ساتھ گیارہ سال قید بند میں رکھا.
عباسی خلفاء کا سیاہ ترین دور اور امام (ع) کا موقف
عباسی خلفاء  خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی رکھتا تھا، اس لئے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے لہذا امام (ع) اس خلیفہ کے زمانے میں اپنے ماننے والوں کو بہت ہی رازدارانہ اور احتیاط کے ساتھ پیغام  دیتے تھے ؛ چونکہ آپ (ع) سخت کنٹرول میں تھے اسی وجہ سے امام (ع) نے وکالت اور نمایندگی کے طریقے کو اپنایا۔
امام کی شہادت
حضرت امام علی النقی (ع) کو ’’سامرا‘‘ عباسیوں کے دار الخلافہ  میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا گیا اور اس دوران مکمل طورسے لوگوں کے ساتھ ملاقات کرنے سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ہجری میں معتز عباسی کی خلافت کے دور میں خلیفہ کے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر آپ کوشہید کردیا گیا۔ شہادت کے وقت آپ کے سرہانے انکے فرزند حضرت امام حسن عسکری (ع) کے سوا کوئی نہ تھا۔حضرت امام علی نقی (ع) کا جنازہ نہایت شان سے اٹھا، اھل بیت اطھار کے چاہنےوالوں فقیہوں ، قاضیوں، دبیروں اور امیروں کے علاوہ خلیفہ کے دربار کے بزرگوں نے شرکت کی اور امام کو آپ کے حجرے میں دفن کیا گیا۔اس وقت آپ کا مرقد مطہر عراق کے شہر سامرا میں ہے جہاں آپ (ع) کے جوار میں آپکے فرزند حضرت امام حسن عسکری (ع) ، انکی بہن حکیمہ خاتون امام محمد تقی (ع) کی دختر گرامی کے علاوہ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی والدہ ماجدہ نرگس خاتون دفن ہیں۔