۱۳۹۷/۱/۲۶   23:19  ویزیٹ:1956     مضامین


ماہ شعبان کے باقی اعمال

 


ماہ شعبان کے باقی اعمال
بسم الله الرحمن الرحیم
فضیلت روز اول شعبان

ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال

امام علی رضا (ع) سے منقول ہے کہ جو شخص شعبان کے آخری تین دن روزہ رکھ کر ماہ رمضان کے روزوں سے متصل کردے تو حق تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں ساٹھ متصل روزوں کا ثواب لکھے گا۔ ابوصلت ہروی سے روایت ہے کہ میں شعبان کے آخری جمعہ کو امام علی رضا (ع) کی خدمت میں حاضر ہؤا تو حضرت (ع) نے مجھ سے فرمایا: اے ابو صلت شعبان کا زیادہ حصہ گزر گیا ہے اور آج اس کا آخری جمعہ ہے۔ لہٰذا اس کے گزشتہ دنوں میں تجھ سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کے باقی آنے والے دنوں میں تجھے ان کی تلافی کرلینا چاہیئے اور تمہیں وہ عمل اختیار کرنا چاہیئے جو تمہارے لیے مفید ہو، تمہیں تلاوتِ قرآن اور بہت زیادہ دعا و ا ستغفار کرنا چاہیئے نیز خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں پر توبہ کرو تا کہ جب ماہ مبارک رمضان آئے تو اس وقت تک تم نے خود کو اپنے رب کے لیے خالص کرلیا ہو۔ اپنے ذمہ کسی کا کوئی حق نہ رہنے دو مگر یہ کہ اسے ادا کردو، اپنے دل میں کسی کے لیے بغض و کینہ نہ رکھو۔ اگر کوئی گناہ کرتے رہے ہو تو اسے ترک کر دو، خدا سے ڈرو اور ظاہر و باطن میں اسی پر بھروسہ رکھو کہ جو شخص خدا پر توکل اور بھروسہ رکھتا ہے تو خدا اس کے لیے کافی ہے پس اس مہینے کے باقی دنوں میں زیادہ تر یہ دعا پڑھا کرو: 

اَللّٰھُمَّ اِنْ لَّمْ تَکُنْ غَفَرْتَ لَنَا فِیْمَا مَضٰی مِنْ شَعْبَانَ فَا غْفِرْ لَنَا فِیْمَا بَقِیَ مِنْہُ

اے معبود! اگر تو نے ہمیں شعبان کے گزشتہ دنوں میں گناہوں کی معافی نہیں دی تو بھی اس کے باقی دنوں میں ہمیں بخشش عطا کر دے

کیونکہ حق تعالیٰ اس مہینے میں احترام رمضان کے ناطے اپنے بہت زیادہ بندوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے شیخ نے حارث بن مغیرہ نضری سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع)  شعبان کی آخری اور رمضان کی پہلی رات میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

اَللّٰھُمَّ إنَّ ہذَا الشَّھْرَ الْمُبارَکَ الَّذِی ٲُ نْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ وَجُعِلَ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ

اے معبود! بے شک یہی وہ بابرکت مہینہ ہے کہ جس میںقرآن کریم نازل کیا گیا اور اسے انسانوں کا رہنما قرار دیا گیاکہ اس میں

مِنَ الْھُدی وَالْفُرْقانِ قَدْ حَضَرَ فَسَلِّمْنا فِیہِ وَسَلِّمْہُ لَنا وَتَسَلَّمْہُ مِنّا فِی یُسْرٍ مِنْکَ

ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے قرآن موجود ہے ہمیں اس کیلئے اسے ہمارے لیے سلامت رکھ اور اس کو ہم سے آسانی و

وَعافِیَۃٍ، یَا مَنْ ٲَخَذَ الْقَلِیلَ وَشَکَرَ الْکَثِیرَ اقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیرَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ

امن کے ساتھ لے اے وہ جو مؤخذہ کم اور قدردانی زیادہ کرتا ہے مجھ سے یہ تھوڑا عمل قبول فرما اے معبود! میں سوال کرتا ہوں

ٲَنْ تَجْعَلَ لِی إلی کُلِّ خَیْرٍ سَبِیلاً، وَمِنْ کُلِّ مَا لاَ تُحِبُّ مانِعاً یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

تجھ سے کہ میرے لیے نیکی کا ہر راستہ بنا اور جو چیزیں تجھے ناپسند ہیں ان سے باز رکھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

یَا مَنْ عَفا عَنِّی وَعَمَّا خَلَوْتُ بِہِ مِنَ السَّیِّئاتِ یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْنِی بِارْتِکابِ الْمَعاصِی

اے وہ جس نے مجھے معاف کیا ان گناہوں پر جو میں نے تنہائی میںکیے اے وہ جس نے نافرمانیوں پر میری گرفت نہیں کی

عَفْوَکَ عَفْوَکَ عَفْوَکَ یَا کَرِیمُ إلھِی وَعَظْتَنِی فَلَمْ ٲَ تَّعِظْ ، وَزَجَرْتَنِی عَنْ مَحارِمِکَ

معاف کر دے معاف کردے معاف کردے اے مہربان اے معبود! تو نے مجھے نصیحت کی میںنے پرواہ نہ کی تو نے حرام کاموں

فَلَمْ ٲَ نْزَجِرْ، فَما عُذْرِی فَاعْفُ عَنِّی یَا کَرِیمُ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ

سے روکا تو میں ان سے باز نہ آیا پس میرا کوئی عذر نہیں تب بھی مجھے معاف فرما ایمہربان معاف کردے معاف کردے اے معبود!

إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ الرَّاحَۃَ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسابِ، عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ

میں مانگتا ہوں تجھ سے موت کے وقت راحت حساب کتاب کے وقت درگزر، تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے

فَلْیَحْسُنِ التَّجاوُزُ مِنْ عِنْدِکَ ، یَا ٲَھْلَ التَّقْوی وَیَا ٲَھْلَ الْمَغْفِرَۃِ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ

پس تیری طرف سے بہترین درگزر ہونی چاہیے اے تقویٰ کے مالک اور اے بخش دینے والے معاف کردے معاف کردے

اَللّٰھُمَّ إنِّی عَبْدُکَ بْنُ عَبْدِکَ بْنُ ٲَمَتِکَ ضَعِیفٌ فَقِیرٌ إلی رَحْمَتِکَ وَٲَ نْتَ مُنْزِلُ الْغِنی

اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندے اور تیری کنیز کا بیٹا ہوںکمزور ہوں تیری رحمت کا محتاج ہوں اور تو اپنے بندوں پر ثروت و

وَالْبَرَکَۃِ عَلَی الْعِبادِ، قاھِرٌ مُقْتَدِرٌ ٲَحْصَیْتَ ٲَعْمالَھُمْ، وَقَسَمْتَ ٲَرْزاقَھُمْ وَجَعَلْتَھُمْ

برکت نازل کرنے والا زبردست بااختیار ہے تو ان کے اعمال کو شمار کرتا اور ان میں روزی بانٹتا ہے تو نے انہیں

مُخْتَلِفَۃً ٲَ لْسِنَتُھُمْ وَٲَ لْوانُھُمْ خَلْقاً مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ، وَلاَ یَعْلَمُ الْعِبادُ عِلْمَکَ، وَلاَ یَقْدِرُ

مختلف زبانوں اور رنگوں والے بنایا کہ ہر مخلوق کے بعد دوسری مخلوق ہے بندے تیرے علم کو نہیں جانتے اور نہ ہی بندے تیری قدرت

الْعِبادُ قَدْرَکَ، وَکُلُّنا فَقِیرٌ إلی رَحْمَتِکَ، فَلا تَصْرِفْ عَنِّی وَجْھَکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ

کا اندازہ کر سکتے ہیں ہم سب تیری رحمت کے محتاج ہیں پس ہم سے اپنی توجہ ہرگز نہ ہٹا مجھے عمل آرزو قسمت اور مقدر کے اعتبار سے

صالِحِی خَلْقِکَ فِی الْعَمَلِ وَالْاَمَلِ وَالْقَضائِ وَالْقَدَرِ اَللّٰھُمَّ ٲَبْقِنِی خَیْرَ الْبَقائِ وَٲَفْنِنِی

اپنے صالح و نیکوکار بندوں میں سے قرار دے اے معبود! مجھے زندہ رکھ بہتر زندگی میں اور موت دے تو

خَیْرَ الْفَنائِ عَلَی مُوالاۃِ ٲَوْ لِیائِکَ، وَمُعاداۃِ ٲَعْدائِکَ وَالرَّغْبَۃِ إلَیْکَ، وَالرَّھْبَۃِ مِنْکَ

بہترین موت دے جو تیرے دوستوں کی دوستی اور تیرے دشمنوں سے دشمنی میں ہو نیز میری موت و حیات تیری رغبت، تجھ سے خوف

وَالْخُشُوعِ وَالْوَفائِ وَالتَّسْلِیمِ لَکَ، وَالتَّصْدِیقِ بِکِتابِکَ ، وَاتِّباعِ سُنَّۃِ رَسُو لِکَ

تیرے سامنے عاجزی وفاداری تیرا حکم ماننے تیری کتاب کوسچی جاننے اور تیرے رسول (ص) کی سنت کی پیروی میں ہو

اَللّٰھُمَّ مَا کانَ فِی قَلْبِی مِنْ شَکٍّ ٲَوْ رِیبَۃٍ ٲَوْ جُحُودٍ ٲَوْ قُنُوطٍ ٲَوْ فَرَحٍ ٲَوْ بَذَخٍ ٲَوْبَطَرٍ

اے معبود! میرے دل میں جو بھی شک یا گمان یا ضدیت یا نا امیدی یا سرمستی یا تکبر یا بے فکری

ٲَوْ خُیَلائَ ٲَوْ رِیائٍ ٲَوْ سُمْعَۃٍ ٲَوْ شِقاقٍ ٲَوْ نِفاقٍ ٲَوْ کُفْرٍ ٲَوْ فُسُوقٍ ٲَوْ عِصْیانٍ ٲَوْ

یا خود خواہی یا ریاکاری یا شہرت طلبی یا سنگدلی یا دورنگی یا کفر یا بد عملی یا نا فرمانی یا

عَظَمَۃٍ ٲَوْ شَیْئٍ لاَ تُحِبُّ، فَٲَسْٲَ لُکَ یَا رَبِّ ٲَنْ تُبَدِّلَنِی مَکانَہُ إیماناً بِوَعْدِکَ

گھمنڈ یا تیری کوئی نا پسندیدہ بات ہے تو تجھ سے سوال کرتا ہوںاے پروردگار کہ ان برائیوں کومٹاکر ان کی جگہ میرے دل میں اپنے

وَوَفائً بِعَھْدِکَ، وَرِضاً بِقَضائِکَ، وَزُھْداً فِی الدُّنْیا، وَرَغْبَۃً فِیما عِنْدَکَ، وَ ٲَثَرَۃً

وعدے پر یقین اپنے عہد سے وفا اپنے فیصلے پر رضامندی دنیا سے بے رغبتی اور جو کچھ تیرے ہاںہے اس میں رغبت اپنے در پر

وَطُمَٲْنِینَۃً وَتَوْبَۃً نَصُوحاً، ٲَسْٲَ لُکَ ذلِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔ إلھِی ٲَ نْتَ مِنْ حِلْمِکَ

حاضری دلجمعی اور سچی توبہ کی توفیق دے میں تجھ سے یہی چاہتا ہوںاے جہانوں کے پالنے والے میرے معبود! تیری نرم خوئی کی

تُعْصی فَکَٲَنَّکَ لَمْ تُرَ، وَمِنْ کَرَمِکَ وَجُودِکَ تُطاعُ فَکَٲَ نَّکَ لَمْ تُعْصَ

وجہ سے تیری نافرمانی کی جاتی ہے اور تیری عطا و بخشش سے تیری اطاعت کی جاتی ہے گویا تیری نافرمانی نہیں ہوتی میرے جیسا

وَٲَ نَا وَمَنْ لَمْ یَعْصِکَ سُکَّانُ ٲَرْضِکَ فَکُنْ عَلَیْنا بِالْفَضْلِ جَواداً

نافرمان اور جو تیری نافرمانی نہیںکرتے تیری ہی زمین پر رہتے ہیں پس ہمارے لیے اپنے فضل سے بہت عطا کرنے والا اور

وَبِالْخَیْرِ عَوَّاداً، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ صَلاۃً دائِمَۃً لاَ

بھلائی پر بھلائی کرنیوالا ہو جا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے خدا کی حضرت محمد (ص) اوران کی آل (ع) پر رحمت ہو ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت

تُحْصی وَلاَ تُعَدُّ وَلاَ یَقْدِرُ قَدْرَہا غَیْرُکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

جسے نہ جمع کیا جاسکے نہ شمار کیا جاسکے اور تیرے سوا کوئی اسکا اندازہ نہیں کر سکتا اے سب سے بڑھ کر رحم کرنیوالے۔