۱۳۹۷/۴/۲۳   9:52  ویزیٹ:2814     مضامین


حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا ایک مثالی بہن

 


حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا ایک مثالی بہن



ایران کی سرزمین پر  دو پُرکشش نقطے دلوں کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے خالق ہستی کی عبودیت و بندگی کی طرف متوجہ کرتے نظر آتے ہیں:

یہ  پاک   مشہد   کا   ہے  علاقہ،  وہ  سر زمینِ  مقدّسِ قم
اِدھر بھی حق  کی عنایتیں  ہیں،  اُدھر بھی ربّ کی  عطا  کا سایہ
یہاں سے قم تک جدھر بھی دیکھو، خدا کی رحمت برس رہی ہے
اِدھر  سروں  پہ  علیؑ   کا سایہ  تو اُس طرف  فاطمہؑ  کا سایہ

(نصیر اعظمی)

اور کیا خوب کہا کہنے والے نے کہ

مشہد میں ایک بھائی ہے قم میں ہے ایک بہن

ان  دو  کی  برکتوں  سے   ہے  ایران  کا  چمن

اہلِ  ولاء  کے  دل  میں  مودّت  ہے  موجزن

عشقِ  رضاؑ   میں  ہو گئی   معصومہؑ   بے وطن

اس   معرفت   پہ  عشق   و  ارادت   تمام  ہے

اس   بھائی،  اس  بہن  پہ  دلوں  کا  سلام ہے

مشہور قول کی بناء پر حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی اس دخترِ نیک اختر کی ولادتِ باسعادت یکم ذیقعدہ 173ھ ق  مدینہ منوّرہ میں ہوئی۔[1] والدۂ ماجدہ اُم البنین حضرت نجمہ خاتون سلام اللہ علیہا ہیں جنہیں نجمۂ مغربیہ بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت امام رضا اور حضرت فاطمہ معصومہ علیہما السلام ایک ہی والدہ ماجدہ سےہیں۔[2]

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا بھی حضرت زینبِ کبریٰ سلام اللہ علیہا کی طرح ایک مثالی بہن ہیں جنہوں نے اپنے بھائی، اپنے زمانے کے امام علیہ السلام کی محبت میں مدینہ چھوڑا اور دُور دراز کے سفر اختیار کیے۔

کتبِ تاریخ سے استفادہ ہوتا ہے کہ اس بی بیؑ کے مشہور القاب عقیلۂ ہاشمیہ، عالمۂ غیرِ معلمہ اور معصومہ ہیں، جو حضرت امام زین العابدین، حضرت امام موسیٰ کاظم اور حضرت امام رضا علیہم السلام کی طرف سے ان کی ولادتِ باسعادت سے پہلے عطا ہوئے ہیں اور ان کی عظمت پر روشن دلیل ہیں۔ عقیلۂ ہاشمیہ سے حضرت معصومہؑ  کی خداداد عقل کا علم ہوتا ہے، عالمۂ غیرِمعلمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بی بیؑ نے بھی دنیا کی درسگاہوں سے تعلیم حاصل نہیں کی تھی اور معصومہ کا لقب  بی بیؑ کے مقامِ عصمت کی واضح دلیل ہے۔ جیسا کہ ناسخ التواریخ میں مذکور ہے کہ یہ لقبِ مبارک حضرت امام رضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا اور واضح ہے کہ کوئی بھی معصومؑ کسی غیرِمعصوم  کو باعصمت نہیں کہہ سکتا۔

مدینے سے جو ایران  آ  گئی شوقِ زیارت میں

زیارت  وہ  نہ  کر  پائی  جبھی  محرومہ  کہتے  ہیں

جو قم مدفون ہے بی بیؑ بہت عظمت کی مالک ہے

یہ وہ  بی بیؑ ہے خود معصوم بھی معصومۃؑ کہتےہیں

حضرت اما م رضا علیہ السلام کی ایک معروف حدیثِ شریف میں اس لقبِ مبارک کے ذکر ہونے کے ساتھ کاشانۂ اہلِ بیت علیہم السلام ’’قم مقدّسہ‘‘ کو رونق و عظمت بخشنے والی اس ہستی کی زیارت کی منزلت بھی بیان ہوئی ہے، امامؑ فرماتےہیں: ’’مَنْ زَارَ المعصومةَ بِقُم کَمَنْ زارَنِی‘‘[3]؛ ’’جو شخص قم میں حضرتِ معصومہ علیہا السلام کی زیارت کا شرف پا لے تو اس نے میری زیارت کی فضیلت پا لی ہے۔‘‘

کسی بھی شخصیت کے نیک القاب اس کے فضائل پر دلالت کرتے ہیں اور القاب کی کثرت اس کے فضائل کی کثرت پر دلالت کرتی ہے۔ متعلقہ تاریخی کتب کی ورق گردانی سےمعلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ معصومہ علیہا السلام کےجملہ القاب میں سیدہ، اُخت الرضاؑ، عابدہ، زاہدہ، متقیہ، عارفہ کاملہ، مستورہ، محدّثہ، شفیعہ ٔروزِ جزاء، طاہرہ، راضیہ، مرضیہ، تقیہ، نقیہ، رشیدہ اور حمیدہ جیسے القاب بھی شامل ہیں۔

جی ہاں! اگر یہ بھائی حجتِ خدا ہیں تو یہ بہن بھی اس بھائی کے بعد اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں میں بلند مقام ہیں، جنہیں خداوند متعال نے ایسی بلندیاں عطا فرمائی ہیں کہ اہلِ معرفت قم کے اس روشن نقطے کی زیارت سے اشکبار حالت میں مدینۃ النبیؐ کے گوہر پنہان کی زیارت کی حسرتیں پوری کرتے ہیں۔ آیت اللہ العظمیٰ سید شہاب الدین مرعشی النجفیؒ کے قم میں آ کر مقیم ہونے کا سبب بھی یہی تھا کہ ان کے والدگرامی سید محمود مرعشی نے حضرتِ فاطمہ زہراؑ بنتِ حبیب خداﷺ کی قبرِ مطہر معلوم کرنے کے لیے چالیس راتیں حضرت علی مرتضیٰ علیہ السلام کے روضۂ منوّرہ کی زیارت اور توسّل میں گزارے، مکاشفہ نصیب ہوا، امامؑ نے سوال کیا: اے سید محمود! کیا چاہتے ہو؟ عرض کیا: حضرت فاطمۂ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبرِ مطہر معلوم کرنا چاہتا ہوں تاکہ بی بیؑ کی زیارت کر سکوں۔ مولائے کائناتؑ فرماتےہیں: ’’أَنَا لَا أَسْتَطِیعُ مُخَالَفَةَ وَصِیَّتِهَا بَعدَ مَا طَلَبَتْ مِنِّی کِتْمَانَ قَبْرِهَا‘‘؛ ’’جب حضرتِ سیدہؑ نے اپنی قبر مخفی رکھنے کی مجھے وصیت کی ہے تو میں مخالفت نہیں کر سکتا۔‘‘ عرض کرتے ہیں: پس میں کیا کروں اور اس بی بیؑ کی زیارت کے لیے کہاں جاؤں؟ امام علی علیہ السلام نے جواب دیا: ’’بےشک خداوند متعال نے سیدہ فاطمہ معصومہ علیہا السلام کو ان کی جدّۂ ماجدہ کے جاہ و جلال سے نوازا ہے پس جو شخص بھی حضرت زہرا علیہا السلام کی زیارت کا ثواب حاصل کرنا چاہے وہ ان کی پوتی حضرت معصومہؑ کی زیارت کر لے۔‘‘ ایک اور تعبیر میں اس طرح سے نقل ہوا ہے کہ معصوم علیہ السلام نے فرمایا: ’’عَلَیکَ بِکَرِیمَةِ أَهْلِ الْبَیتِ‘‘؛ ’’آپ ضرور کریمۂ اہلِ بیتؑ کی زیارت کریں‘‘ اور فرمایا: ’’میری مراد قم میں حضرتِ معصومہ علیہا السلام کی قبر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مصلحت کی بناء پر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبرِ مطہر کو مخفی رکھا ہے اور اس کی تجلی گاہ حضرت معصومہ علیہا السلام کی قبر کو قرار دیا ہے۔‘‘ پس معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معصومہ ٔقمؑ کی زیارت سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زیارت کا اجر و ثواب نصیب ہوتا ہے۔ آیت اللہ شہاب الدین مرعشی کہتے ہیں: میں قم میں مقیم ہو گیا اور 60 سال سے ہر روز صبح سویرے اس بزرگوار بی بیؑ کا پہلا زائر میں ہوتا ہوں۔[4]

 اپنے حجتِ خدا اور زمانے کے امام  بھائی کے عشق و ارادت میں وطن سے بےوطن ہونے والی اس بحرِ معرفت بہن کو کریمۂ اہلِ بیتؑ بھی کہتے ہیں اور یہ شرافت و فضیلت بھی کرمِ اہلِ بیتؑ کا مظہر ہے کہ جنّت کے آٹھ دروازوں میں سے تین دروازے قم کی طرف کھلتے ہیں، شافعۂ محشر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی یہ بیٹی اپنی زیارت کرنے والوں اور اپنے چاہنے والوں کی شفاعت کریں گی جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’فاطمہ کبریٰؑ کی شفاعت سے میرے تمام شیعہ جنّت میں داخل ہوں گے۔‘‘[5]

 
[1]. کریمۃ اہل البیتؑ، ص11

[2]. الکریمۃ فاطمۃ المعصومۃؑ، ص15

[3]. الکریمۃ فاطمۃ المعصومۃ، ص41

[4]. الکریمۃ فاطمۃ المعصومۃ، ص19

[5]. کریمۃ اہل البیتؑ، ص38