۱۳۹۷/۵/۶   8:3  ویزیٹ:1931     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


13 ذی القعدہ 1439(ھ۔ ق) مطابق با 07/27/ 2018 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


27 جولائی 2018 کو حجت الاسلام مولانا سید حسینی کی اقتداء میں نماز جمعہ  ادا کی گئی۔

آپ نے پہلے خطبے میں متقین کی پانچویں صفت کی طرف ایشارہ کرتے ہو ئے  فرمایا کہ امام سجاد علیہ السلام نے صحفہ سجادیہ  دعا نمبر 20میں ارشاد فرمایا  ہے کہ اھل تقوی کی صفات میں سے ایک صفت (ستر العائبہ) ہے یعنی  مؤمنین دوسروں کی عیبوں کو چھپاتے  ہے  ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے حتی اگر آپ آپنے بچے کو کسی غلطی پر تنبیہ کرنا چاہتے ہے تو اسے اسکی ساری  غلطیاں او ر عیوب  مت گھنوائیںاور  آگر آپ اسکے دوسرے غلطیوں سے اگاہ بھی ہے تو   انکو  چھپائے رکھے  اسطریقے سے  بچہ ڈر جائیگا کہ میری اس چھوٹی سی غلطی پر میرے والدین اتنے ناراض ہوئے ہے  تو اگر انکو میری فلاں بڑی غلطی کا پتہ چل جائے  تو کیا ہو گا   اس طریقے سے  آپکا   رعب  بچے پر قائم رہےگا اور وہ غلطیوں سے باز آجائے گا۔

پھر مولانا صاحب نے نماز جمعہ کے کچھ  فضائل کا ذکر کیا اور فرمایا کہ  اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ( اور جو کفار کے غیض و  غضب کا  باعث ہو یا کسی دشمن سے کچھ یہ لوگ حاصل کرتے ہیں ۔ (خواہ قتل اور زخم ہو یا مالِ غنیمت وغیرہ)تو بس اسکے بدلے میں انکے نامہ اعمال میں  ایک نیک عمل لکھ دیا  جائیگا۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں فرماتا) التوبہ آیت120

پس  مسلمانوں کا ہر وہ اجتماع جس سے کفار کے دلوں  میں  ڈر پیدا ہوتا ہو تو   اس اجتماع میں شرکت پر مسلمانو ں کے لئے اللہ تعالی بہت اجر لکھتا ہے  ان اجتماعات میں سے ایک اجتماع  نماز جمعہ ہے ۔

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہےکہ: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِي لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِکْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِکُمْ خَيْرٌ لَّکُمْ إِن کُنتُمْ تَعْلَمُونَ )

 اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت ترک کر دو، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو تو۔ الجمعہ آیت9

پھر فرمایا کہ جس طرح ہم نماز میں قبلہ کی طرف سے اپنا رخ نہیں پھر سکتے اسی طرح ہمیں امام جمہ کے خطبوں   کو غور سے سننا ہوگا  اور اسکو چھوڑ کر تجارت یا لہو و لعب کی طرف جانا جایز نہیں ہے۔اللہ تعالی نے سورہ جمعہ کی گیارویں  آیت میں  ارشاد فرمایا ہے :(( اور جب انہوں نے تجارت یا کھیل تماشا ہوتے دیکھ لیا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ کو کھڑے چھوڑ دیا، کہ دیجئے: جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے کہیں بہتر ہے اور اللہ بہترین رزق دینے والا ہے ))

نماز جمعہ پھڑنے کی بہت سارے فوائد ہیں اس میں کچھ مندرجہ ذیل ہے  کہ:

  1. نماز جمہ میں شرکت کرنے والے کی گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ اور اسکے لیئے خطاب آجاتا ہے کاتمہارے  گناہیں بخش دیے گئے اب اچھے اعمال  بجا لاؤ۔
  2. نماز جمعہ غریب لوگوں کے لیئے حج اور عمرے کا ثواب رکھتی ہے۔(الجمہ حج المساکین)
  3. نماز جمعے پڑھنے والے کے بدن کو جہنم کی آگ پر حرام  کر دیا جاتا ہے۔

لیکن اگر کسی نے بغیر کسی عذر شرعی کے  نماز جمعہ میں شرکت نہیں کی تو

  1. اللہ تعالی اسکے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔
  2. اور اسکو منافق قرار دے دیتا ہے۔
  3. اور اسکے  امور سے   برکت اٹھا لیتا ہے۔

پیغمبر اسلام (ص) جب ہجرت کے بعد مدینہ میں داخل ہوئے  تو آپ(ص) نےسب پہلی مسجد، مسجدقبا بنانے کا حکم صادر فرمایا، اور تین چار دن وہاں ٹھرنے کے بعد مدینہ میں داخل ہوئے  وہان آپ (ص) نے بنی سعدہ  کے علاقے   میں مسجد جمعہ بنائی ۔

امام جمعہ کے لیئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ نماز جمعہ میں مسلمانوں کے ضروری مسائل پر گفتگو  کریں ۔

دوسرا خطبہ

مولانا صاحب  نے دوسرے خطبے میں  ارشاد فرمایا کہ شخ عباس قمی اپنے کتاب منازل الاخرہ میں لیکھتے ہے  کہ آخرت میں سب منازل واجبات کے لحاظ سے بنائے گئے  ہیں۔

 لہذا ہمیں نماز روزہ ۔۔۔ وقت پر انجام دینا چاہئے ۔ اور اسی طرح ہمیں سال میں ایک  دن معین کرنا چاہئے کہ جس دن ہم خمس کی حساب اور کتاب کریں ۔

پھر مولانا  صاحب  نے نماز آیات کے احکا م اور طریقہ بیان کیا۔

آپ نے فرمایا کہ ذی القعد ہ مہینے کی 15 ہویں رات عبادات کے لیئے  مخصوص ہے  جس بندے نے اس رات کو عبادت میں گزارا تو اسکو سایعین میں لکھا جائیگا سایعین وہ افراد ہوتے ہے کہ جس نے پلک جپکھنےکے برابر گناہ نہ کیا ہو۔

پھر آپنے حضرت امام رضا علیہ السلام کی مختصر زندگی کو بیان فرمایا۔آپ نے فرمایا کہ حضرت امام رضا علیہ السلام کو ہارون رشید اور آمین کے زمانے میں علوم دین کو پرچھاؤں  کرنے کا بہترین موقع میلا تھا   اس بات کی وجہ یہ تھی کہ ہارورن رشید کے ہاتھ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی خون سے رنگین تھے اور  اسی بات پر خراسان کے حالات بھی کنٹرل سے باہر ہو رہے تھے تو اس  نے خراسان کا روح کیا اور خراسان میں مرگیا اور اسکے بیٹے آمین کو حکوت میلا  کہ اس پر سب راضی نہ تھے اور اسکا بھائی مامون بھی مخالف تھا اس وجہ سے ان دونوں بھائیوں کے درمیان جھنگ چھیڑ چکا تھا لہذا وہ آپس میں مصروف تھے کہ  اور امام کو  علوم دینی کو لوگوں تک پہچانے کا موقع میلا۔