۱۳۹۷/۱۰/۲۰   6:50  ویزیٹ:1532     معصومین(ع) ارشیو


بی بی زینب (س) کــے مختصر حــالات زندگــی "

 


بی بی زینب (س) کــے مختصر حــالات زندگــی "

" نام ونــسـب "

حضرت زینب (س) امام علی (ع) اور حضرت فاطمہ (س) کی بیٹی یعنی حضرت محمد (ص) کی نواسی تھیں۔ ٥ جمادی الاول ٦ ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئیں۔ واقعہ کربلا کی سب سے نمایاں خاتون تھیں۔

" القــــاب "

تاریخی کتابوں میں آپ کے ذکر شدہ القاب کی تعداد ٦١ ہے۔ ان میں سے کچھ مشہور القاب درج ذیل ہیں:ثانیِ زہرا، عالمہ غیر معلمہ، نائبۃ الزھراء، عقیلہ بنی ہاشم، نائبۃ الحسین، صدیقہ صغری، محدثہ، زاہدہ، فاضلہ، شریکۃ الحسین، راضیہ بالقدر والقضاء۔

" مخــتصر حــالات "

حضرت زینب س کو حضرت محمد (ص) کی زیارت کرنے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملا۔ جب وہ سات سال کی تھیں تو ان کے نانا حضرت محمد(ص) کا انتقال ہو گیا ۔ اس کے تقریباً تین ماہ بعد حضرت فاطمہ س بھی رحلت فرما گئیں ۔

حضرت زینب (س) کی شادی حضرت عبداللہ بن جعفر طیار (ع) سے ہوئی ۔ ان کے ٢ بچے حضرت عون اور حضرت محمد کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہو گئے.

واقعہ کربلا کے بعد حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا کردار بہت اہم ہے. واقعہ کربلا کے بعد وہ دمشق لے جائی گئیں جہاں یزید کے دربار میں دیا گیا ان کا خطبہ بہت مشہور ہے۔ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا.

" یزيد اگر چہ حادثات زمانہ نے ہمیں اس موڑ پر لا کھڑا کیا ہے اور مجھے قیدی بنایا گیا ہے لیکن جان لے میرے نزدیک تیری طاقت کچھ بھی نہیں ہے ۔خدا کی قسم ، خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اس کے سوا کسی اور سے گلہ و شکوہ بھی نہیں کروں گی ۔ اے یزید مکر و حیلے کے ذریعہ تو ہم لوگوں سے جتنی دشمنی کرسکتا ہے کرلے ۔ ہم اہل بیت پیغمبر (ص) سے دشمنی کے لئے تو جتنی بھی سازشیں کرسکتا ہے کرلے لیکن خدا کی قسم تو ہمارے نام کو لوگوں کے دل و ذہن اور تاریخ سے نہیں مٹا سکتا اور چراغ وحی کو نہیں بجھا سکتا تو ہماری حیات اور ہمارے افتخارات کو نہیں مٹا سکتا اور اسی طرح تو اپنے دامن پر لگے ننگ و عار کے بدنما داغ کو بھی نہیں دھوسکتا ، خدا کی نفرین و لعنت ہوظالموں اور ستمگروں پر "

ان مظالم کو بیان کرکے جو یزید نے کربلاکے میدان میں اہل بیت رسول(ع) پر روا رکھے تھے, حضرت زینب (ع) نے لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا۔ آپ کے خطبہ کے سبب ایک انقلاب برپا ہوگيا جو بنی امیہ کی حکومت کے خاتمے کے ابتدا تھی

" شہــادت "

حضرت زینب (س) اپنے بھائی امام حسین (ع) کی شہادت کے تقریبا ڈیڑھ سال بعد ١٥ رجب المرجب ٦٢ ہجری کودرجہ شہادت پر فائز ہوئیں. ان کا روضہ اقدس شام کے دارالحکومت دمشق میں ہے۔