۱۳۹۸/۱/۱۰   7:27  ویزیٹ:2165     معصومین(ع) ارشیو


امام موسیٰ کاظم(ع) کے حالات زندگی پر ایک نظر

 


امام موسیٰ کاظم(ع) کے  حالات زندگی پر ایک نظر



حضرت امام موسٰی کاظم علیہ السلام تسبیحِ امامت کی ساتویں کڑی ہیں آپ(ع) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند ہیں ۔
آپ(ع) کا اسم مبارک موسیٰ ، کنیت ابوالحسن اور لقب کاظم تھا اسی لیے آپ(ع) کاظم کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ خاتون تھیں
آپ(ع) کی ولادت 7 صفر سن 128 ھ میں ہوئی ، اگرچہ آپ کے دو بڑے بھائی اسماعیل اور عبداللہ اس دنیا میں تشریف لا چکے تھے مگر بہ امرِ الہٰی جنابِ موسیٰ کاظم علیہ السلام سے نسلِ امامت چلنی تھی اس لیئے امامت آپ کے حصہ میں آئی۔ آپ نے عمر کے 20 سال اپنے والد امام جعفر صادق علیہ السلام کے سایہ تربیت گزارے آپ(ع) نے اپنا بچپن اور جوانی کا کافی حصہ اس مقدس آغوش میں گزارا جس کو علمِ لدنی اپنے والد سے اور سلسلہ وار اپنے جدِ امجد حضرت محمد (ص) سے ورثے میں ملا تھا، آہستہ آہستہ آپ کے فضائل اور کمالات تمام دنیا کے سامنےروشن ہوگئے یہاں تک کے امام جعفر صادق علیہ السلام نے آپ(ع) کو اپنا جانشین مقرر فرمادیا۔ 148 ھ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کے بعد آپ (ع) منصبِ امامت پر فائض ہوئے۔
فرزند رسول حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام تقریبا" 35 سال مسند امامت پر فائز رہے مگر اس میں سے بیشتر حصہ قید و بند میں گزارا.
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ہر مناسب وقت سے فائدہ اٹھا کرخداوند عالم کے حضور نماز اور تقرب الہی میں مصروف ہوجاتے ۔آپ پرجتنا بھی ظلم و ستم ہوتا وہ صبر اور نماز سے سہارا لیتے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ہرحال میں صبر و شکر ادا کرتے بصرہ کا زندانباں عیسی بن جعفر کہتا ہے ۔ میں نے بہت کوشش کی کہ امام(ع) پر ہرلحاظ سے نظر رکھوں یہاں تک کہ چھپ چھپ کران کی دعاؤں اور نیایش کو سنتا تھا مگر وہ فقط درگاہ خداوند سے طلب رحمت و مغفرت کرتے اور وہ اس دعا کی بہت زيادہ تکرار فرماتے ،خدایا تو جانتا ہے کہ میں تیری عبادت کے لئے ایک تنہائي کی جگہ چاہتا تھا اور اب جب کہ تو نے ایک ایسی جگہ میرے لئے مہیا کردی ہے میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں ۔
فرزند رسول امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ایک مقام پر فرماتے ہیں ، عرش الہی پرایک سایہ ہے جہاں ایسے لوگوں کو جگہ ملے گی جنہوں نے اپنے بھائیوں کے حق میں نیکی اور بھلائی کی ہوگی، یا مشکلات میں ان کی مدد کی ہوگی ۔امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا روز مرہ کا ایک معمول محتاجوں اور ناداروں کی خبر گیری کرنا تھا ۔
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اپنے پدر بزرگوار حضرت امام صادق (ع) کی شہادت کےبعد اپنے دور کے سب سے زیادہ با فضل اورعالم شخصیت تھے امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے ایک صحابی کے جواب میں اپنے فرزند امام موسیٰ کاظم کی توصیف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ میرا بیٹا موسیٰ کاظم (ع) علم و فضل کے اس درجہ کمال پر فائز ہے کہ اگر قرآن کے تمام مطالب و مفاہیم اس سے پوچھو تو وہ اپنے علم و دانش کے ذریعے انتہائی محکم اور مدلّل جواب دے گا ۔ وہ حکمت و فہم و معرفت کاخزانہ ہے ، تاريخ میں منقول ہے تقریبا" 300 افراد نے امام موسیٰ کاظم (ع) سے حدیث نقل کی ہے جن میں سے بعض راویوں کا نام انتہائی درجے کے علما میں لیا جاتا ہے۔
امام موسیٰ کاظم (ع) کوجس آخری قید خانے میں قید کیا گيا اس کا زندان باں انتہائي سنگدل تھا جس کا نام سندی بن شاہک تھا ۔ اس زندان میں امام پر بہت زیادہ ظلم و ستم ڈھایا گيا اور بالآخر ہاروں رشید کے حکم پر ایک سازش کے ذریعہ امام کو زہر دے دیا گیا اور تین دن تک سخت رنج و تعب برداشت کرنے کے بعد 55 سال کی عمر میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے ۔