۱۳۹۸/۶/۴
6:43
ویزیٹ:1982
جدید استفتاآت
سوال: کسی بچے کو دودھ پلانا کب محرم ہونے کا سبب بنتا ہے؟ |
|
|
|
جواب از توضیح المسائل آيت اللہ العظمی سید علی سییتانی دام ظلہ
جواب: بچے کو دودھ پلانا جو کہ محرم بننے کا سبب بنتا ہے اس کی آٹھ شرطیں ہیں :
1۔ بچہ زندہ عورت کا دودھ پئے۔ پس اگروہ مردہ عورت کے پستان سے دودھ پئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
2۔ عورت کا دودھ فعل حرام کا نتیجہ نہ ہو، پس اگر ایسے بچے کا دودھ جو ولدالزنا ہو کسی دوسرے بچے کو دیا جائے تو اس دودھ کے توسط سے وہ دوسرا بچہ کسی کا محرم نہیں بنے گا۔
3۔ بچہ پستان سے دودھ پیے، پس اگر دودھ اس کے حلق میں انڈیلا جائے تو فائدہ نہیں ہے۔
4۔ دودھ خالص ہو اور کسی دوسری چیز سے ملا ہو نہ ہو۔
5۔ دودھ ایک ہی شوہر سے نکاح کرکے وضع حمل کا ہو، پس جس عورت کو دودھ اترتا ہو اگر اسے کو طلاق ہو جائے اور وہ دوسرا عقد کرلے اور دوسرے شوہر سے حاملہ ہو جائے اور بچہ جننے تک اس کے پہلے شوہر کا دودھ اس میں باقی ہو مثلاً اگر اس بچے کو خود بچہ جننے سے قبل پہلے شوہر کا دود آٹھ دفعہ اور وضع حمل کے بعد دوسرے شوہر کا دودھ سات دفعہ پلائے تو وہ بچہ کسی کا بھی محرم نہیں ہوگا۔
6۔ بچہ کسی بیماری کی وجہ سے دودھ کی قے نہ کردے اور اگر قے کردے تو بچہ محرم نہیں ہوگا۔
7۔ بچے کو اس قدر دودھ پلایا جائے کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط ہوں اور بدن کا گوشت بھی اس سے بنے اور اگر اس بات کا علم نہ ہو کہ اس قدر دودھ پیا ہے یا نہیں تو اگر اس نے ایک دن اور ایک رات یا پندرہ دفعہ پیٹ بھر کر دودھ پیا ہو تب بھی (محرم ہونے کے لیے) کافی ہے جیسا کہ اس کا (تفصیلی) ذکر آنے والے مسئلے میں کیا جائے گا، لیکن اگر اس بات کا علم ہو کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط نہیں ہوئیں اور اس کا گوشت بھی اس سے نہیں بنا حالانکہ بچے نے ایک دن اور ایک رات یا پندرہ دفعہ دودھ پیا ہو تو اس صورت میں احتیاط کا خیال کرنا ضروری ہے۔
8۔ بچے کی عمر کے دو سال مکمل نہ ہوئے ہوں اور اگر اس کی عمر دو سال ہونے کے بعد اسے دودھ پلایا جائے تو وہ کسی کا محرم نہیں بنتا بلکہ اگر مثال کے طور پر وہ عمر کے دو سال مکمل ہونے سے پہلے آٹھ دفعہ اور اس کے بعد ساتھ دفعہ دودھ پیے تب بھی وہ کسی کا محرم نہیں بنتا۔ لیکن اگر دودھ پلانے والی عورت کو بچہ جنے ہوئے دو سال سے زیادہ مدت گزر چکی ہو اور اس کا دودھ ابھی باقی ہو اور وہ کسی بچے کو دودھ پلایے تو وہ بچہ ان لوگوں کا محرم بن جاتا ہے جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔
جواب از توضیح المسائل آيت اللہ العظمی مکارم شیرازی دام ظلہ
مسئلہ 2116: اگر عورت کسی بچہ کو دودھ پلادے تو نو شرطوں کے ساتھ محرم بننے کا سبب ہوگا۔
1۔ دودھ ولادت کی سبب سے اتراہو۔ لہذا اگر کسی عورت کے پستان میں ولادت کے بغیر دودھ اترا آئے اور عورت اس دودھ کو کسی بچہ کو پلادے تو وہ محرم ہونے کا سبب نہیں بنے گا۔
2۔ بچہ زندہ عورت کا دودھ پئے ۔ لہذا اگر مردہ عورت کے پستان میں منہ لگا کرپئے تویے کارہے۔
3۔ عورت کا دودھ حرام سے نہ ہو۔ اس لئے زنا زادہ بچے سے آنے والے دودھ کو کسی اور بچہ کو پلادیا جائے تو وہ کسی کا محرم نہ ہوگا۔
4۔ دودھ کو پستان میں منہ لگا کرپئے۔ لیکن احتیاط واجب ہے کہ اگر دودھ کو بچہ کے گلے میں پٹکا کر پلائے تو وہ اس عورت اور اس کے محارم سے شادی نہ کرے
5۔ دودھ میں کوئی اور چیز نہ ملائی جائے۔
6۔ دودھ ایک ہی شوہر سے نکاح کرکے وضع حمل کا ہو،۔ بنابرایں جس عورت کے یہاں دودھ ہو اگر اس کو طلاق دیدی جائے اور وہ عورت دوسرے مرد سے شادی کرنے کے بعد حاملہ ہوجائے اور وضع حمل تک پہلے شوہر کا دودھ باقی ہو مثلا کسی بچہ کو پہلے شوہر سے وضع حمل کے دودھ کو آٹھ مرتبہ پلائے اور ولادت کے بعد دوسرے شوہر سے وضع حمل کے دودھ کو آٹھ مرتبہ پلائے اور ولادت کے بعد دوسرے شوہر سے وضع حمل کے دودھ کو سات مرتبہ پلائے تو وہ بچہ کسی کا محرم نہیں ہوگا۔
اسی طر ح اگر عورت کسی بچہ کو پہلے شوہر سے وضع حمل کا دودھ کامل طور سے پلائے اور دوسرے شوہر ضع حمل کے دودھ کو دوسرے بچے کو کامل طرح سے پلائے تو یہ دونوں بچے ایکدوسرے کے محرم نہیں ہوں گے۔
7۔ بچہ بیماری کی وجہ سے دودھ کو الٹی نہ کر دے لیکن ایسی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ دودھ پلانے کی وجہ سے جو لوگ محرم ہوجاتے ہیں وہ اس بچہ سے نہ شادی کرے نہ محرمانہ نگاہ ڈالیں۔
8۔ بچہ پندرہ مرتبہ یا ایک دن و رات (جیسا کہ بعد والے مسئلے میں آئے گا) کامل طور سے دودھ پئے یا پھر اس بچے کو اتنا دودھ پلا یا جائے کہ لوگ کہیں اس بچے کی ہڈی اسی دودھ سے مضبوط ہوئی ہے اور اس کا گوشت بھی اسی دودھ سے بناہے اور احتیاط مستحب ہے کہ اگر دس مرتبہ بچہ دودھ پی لے تو جولوگ دودھ پینے سے محرم ہوجاتے ہیں نہ اس سے شادی کریں اور نہ محرمانہ نگاہ ڈالیں۔
9۔ دودھ پینے والے بچے کی عمر دوسال پوری نہ ہوئی ہو بنابرایں اگر دو سال پورے ہونے کے بعد بچے کو دودھ پلایاجائے تو وہ کسی کا محرم نہ ہوگا۔ حدیہ ہے کہ اگر دوسال پورے ہونے سے پہلے چودہ مرتبہ دودھ پلایا ہو اور دو سال پورے ہونے کے بعد ایک مرتبہ پلا یاجائے تو وہ بچہ کسی کا محرم نہیں ہوگا۔ لیکن اگر عورت کو بچہ جنے ہوئے دو سال ہوجائیں اور دودھ باقی رہے ہوئے دوسال ہوجائیں اور دودھ باقی رہے اور وہ کسی بچہ کو وہ دودھ پلادے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جو عورتیں دودھ کی وجہ سے محرم ہوجاتی ہیں اس بچہ سے نکاح نہ کرے اور نہ محرمانہ نگاہ ڈالیں۔
مسئلہ 2117: جیسا پہلے والے مسئلے میں عرض کیا گیا ہے کہ اگر بچہ ایک رات دن کسی عورت کا دودھ پئے تو محرم ہوجائے گا لیکن اس ایک دن رات میں کسی دوسری عورت کا دودھ نہ پئے اور نہ کھائے۔ البتہ اگر کھانا اتنا کم ہو کہ حساب میں نہ آئے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح پندرہ مرتبہ میں بھی شرط ہے کہ اس دوران کسی دوسری عورت کا دودھ نہ پئے اور ہر دفعہ اتنا پئے کہ سیر ہوجائی اور بنا بر احتیاط اگر دو دفعہ پورا دودھ نہ پئے تو وہ نہ دو دفعہ میں شمار ہوگا نہ ایک دفعہ میں۔
مسئلہ 2118: اگر عورت ایک ہی شوہر کے دودھ کو کئی بچوں کو پلائے تو وہ سب کے سب آپس میں بھی اور دودھ پلانے والی عورت اور اس کے شوہر کے محرم ہوجائیں گے۔ نیز اگر کسی کے کئی بیویاں ہوں اور ہر بیوی ایک ایک بچہ کو کامل دودھ پلائے تو وہ سارے بچے آپس میں اور اس مرد کے اور تمام بیویوں کے محرم ہوجائیں گے۔
مسئلہ 2119: اگر کوئی عورت ایک ہی شوہر کا دودھ ایک لڑکی اور ایک لڑکے کو کامل طریقے سے پلادے تو وہ دونوں آپس میں محرم ہوجائیں گے لیکن ان کے بھائی بہن ایکدوسرے کے محرم نہیں ہوں گے۔
مسئلہ 2120: مرد اپنی بیوی کی رضاعی بہن کی بیٹی اور رضاعی بھائی کی بیٹی سے شادی نہیں کرسکتا۔ اور احتیاط واجب ہے کہ اگر کسی لڑکے سے بدفعلی کی ہو تو اس لڑکے کی رضاعی لڑکی، رضاعی بہن اور رضاعی ماں سے بھی شادی نہ کرے۔
مسئلہ 2121: اگر کسی کی بھاوج کسی کو کامل دودھ پلادے تو وہ دودھ پینے والی کا محرم نہیں ہوگا لیکن احتیاط مستحب ہے کہ اس سے شادی نہ کرے۔
مسئلہ 2122: انسان دو رضاعی بہنوں سے بھی شادی نہیں کرسکتا۔ اور اگر دو عورتوں سے شادی کرے بعد میں پتہ چلے کہ دونوں بہن میں جس کا عقد پہلے ہو اتھا صحیح اور دوسرا باطل ہے اگر دونوں کا عقد ایک ساتھ ہو ا ہو دونوں باطل ہے۔
مسئلہ 2123: اگر عورت اپنا شوہر کا دودھ درج ذیل لوگوں کو پلادے تو اس کا شوہر اس پر حرام نہیں ہوگا لیکن بہتر ہے کہ عورت ایسا کام نہ کرے ۔ و ہ افراد یہ ہیں:۔
1۔ اپنے بھائی، بہن کو۔
2۔ اپنے چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ کو۔
3۔اپنے چچا زاد ماموں زاد (بھائی بہن) کو۔
4۔ اپنے بھیتجا اور بھیتجی کو۔
5۔ اپنے شوہر کے بھائی یا بہن کو۔
6۔ اپنی بہن کی اولاد یا اپنے شوہر کے بہن کی اولاد کو۔
7۔ شوہر کے چچا، پھوپھی، ماموں ، خالہ کو۔
8۔ شوہر کے دوسرے بیوی کے نواسے نو اسی کو۔
مسئلہ 2124:۔ اگر عورت کسی کی پھوپھی کی لڑکییا کسی بھی خالہ کی لڑکی کو دودھ پلادے تو اس شخص کی محرم نہیں ہوگی۔ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ اس سے شادی نہ کرے۔
مسئلہ 2125:۔ جس کے چچا کے بیٹے نے دودھ پیاہے اپنے شوہر پر حرام نہیں ہوگی۔ |
|