۱۳۹۹/۲/۲۳   7:31  ویزیٹ:1448     معصومین(ع) ارشیو


شب قدر کے اعمال

 


ایام شہادت مولائے کائنات امام علی (ع) کے موقع پر تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں

وکالة أهل البيت (ع) للأنباء – ابناشب قدر کے اعمال 

انیسویں رمضان کی رات

 

یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے، شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔

یہ ملائکہ امام العصر ﴿عج﴾کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرت(ع) کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں ۔

اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ ۔شب قدر ہزار مہینوں سے افضل شب / شبہائے قدر کے مخصوص اورمشترکہ ...

اعمال مشترکہ وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔

اعمال مشترکہ شب ہای قدر

اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:

﴿1﴾ غسل کرنا اور علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔

﴿2﴾ دورکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھے ، بعد ازنماز ستر مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُاللّهَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ

خدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں

حضرت رسول اﷲ سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔

﴿3﴾ قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ

اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوںتیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہے

وَٲَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ ٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ۔

اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیا

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے

﴿4﴾ قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ ٲَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ

اے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تونے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہے

وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلاَ ٲَحَدَ ٲَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَبعد میںدس مرتبہ بِکَ یَا اللّهُ اور دس مرتبہ

اور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے اﷲ تیرا واسطہ،

بِمُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِعَلِیٍّ دس مرتبہ بِفاطِمَۃَ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ دس مرتبہ بِالْحُسَیْنِ دس مرتبہ

محمد(ص) کاواسطہ، علی (ع) کا واسطہ فاطمہ (ع) کا واسطہ حسن(ع) کاواسطہ، حسین(ع) کا واسطہ

بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِمُوسَیٰ

علی بن الحسین(ع) کا واسطہ، محمد بن علی(ع) کا واسطہ جعفر(ع)بن محمد(ع) کا واسطہ موسی (ع)

بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُوسی دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ

بن جعفر (ع)کا واسطہ علی(ع) بن موسی (ع)کا واسطہ محمد بن علی (ع) کاواسطہ علی(ع) بن محمد (ع)کاواسطہ

دس مرتبہ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِالْحُجَّۃِ کہو پھر اپنی حاجات طلب کرو

حسن بن علی(ع) کا واسطہ حجت القائم (ع)کا واسطہ

﴿5﴾ امام حسین کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین کے لیے آیا ہے۔

﴿6﴾ شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریائوں کے پانی جتنے ہوں۔

﴿7﴾ سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔

﴿8﴾ شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ ٲَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا

اے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائی

ٲَصْرِفُ عَنْہا سُوئً، ٲَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی، وَٲَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی، وَقِلَّۃِ

کو اس سے دور کر سکتا ہوں میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اور

حِیلَتِی، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ

بے بسی کا پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنین

وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَۃِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَۃِ وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَ إنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ

ومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے اور مجھ پر اپنی عطائ ورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس،

الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما ٲَوْلَیْتَنِی

ناچار، بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطائوں کے ذکر کو بھول جاؤں تیرے احسانات

وَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما ٲَعْطَیْتَنِی، وَلاَ آیِساً مِنْ إجابَتِکَ وَ إنْ ٲَبْطَٲَتْ عَنِّی فِی

سے غفلت کروں اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاؤں اگرچہ میں غفلت شعار ہوں

سَرَّائَ ٲَوْ ضَرَّائَ ٲَوْ شِدَّۃٍ ٲَوْ رَخائٍ ٲَوْ عافِیَۃٍ ٲَوْ بَلائٍ ٲَوْ بُؤْسٍ ٲَوْ نَعْمائَ إنَّکَ سَمِیعُ الدُّعائِ

خوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔

شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقربائ اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد علیہم السلام پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے:

مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے ۔ایک اور روایت میں آیا ہے کہ کسی نے رسول اﷲ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔