۱۳۹۹/۹/۱۴   7:5  ویزیٹ:931     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


18ربیع الثاني 1442(ھ۔ ق) مطابق با 04/12/2020 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 



پہلا خطبہ
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
محترم بندگان خدا ، برادران عزیز و نماز گزاران !
سلام عليکم ورحمة الله وبرکاتہ
ہم خدمت گارانِ  مسجد امام حسین علیہ السلام کی جانب سے آپ تمام برادران ایمانی کو طویل عرصہ بعد جمعۃ المبارک کے اجتماع کے آغاز اور شرکت پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔ امید کرتے ہیں کہ اس اجتماع عظیم سے متعلق جاری کردہ اصول و ضوابط کی پاسداری و انجام دہی کی جائے گی اور ایک پرخلوص ، تعلیم یافتہ ، منظم ، ایک باشعور قوم و معاشرہ ہونے کا ثبوت دیں گے ۔
اما بعد ۔۔۔أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ
آغاز خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ  الہٰی اپنانے کی گذارش کرتا ہوں ۔ دوران حیات اپنے آپ میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر ہر لمحات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔
 ہم پر حق ہے کہ  اِنہیں یاد رکھا جائے جو آگے بڑھ چکے (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں ۔ ہم بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔ تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں ۔

عزیزان محترم ! چونکہ وقت محدود ہے اس لیے مختصراً  کچھ مطالب و مفہوم بیان و واضح کرنے کی کوشش کروں گا ۔
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں :
يَا ابْنَ آدَمَ ! لاَ تَزَالُ بِخَيْرٍ مَا دَامَ لَکَ وَاعِظٌ مِنْ نَفْسِکَ
اے ابن آدم ! جب تک آپ کے اندر وعظ و نصیحت کرنے والا موجود ہے اور آپ کے ایمان ، دل ، دماغ و عقل کو نصیحت کر رہا ہے تو سمجھ جائیے کہ آپ صحیح راستے پر گامزن ہیں ، یہ ایک سعادت ہے جو آپ کو میسر ہے اور آپ سعادت مند ہیں ۔

وَ مَا کَانَتِ اَلْمُحَاسَبَةُ مِنْ هَمِّکَ وَ مَا کَانَ اَلْخَوْفُ لَکَ شِعَاراً وَ اَلْحَزَنُ دِثَاراً يَا
اور جب تک آپ میں  اپنا محاسبہ ( خود احتسابی ) کرنے کی صلاحیت موجود ہے تو اسے ترک مت کیجئے بلکہ سختی سے انجام دیں اور یاد رکھیے کہ اپنا محاسبہ ( خود احتسابی ) کرنا دوسرے لوگوں کا محاسبہ کیے جانے کی  نسبت عمیق و دقیق ہوتا ہے۔ کیونکہ انسان دوسروں سے تو بہت کچھ چھپا سکتا ہے لیکن خود سے کچھ نہیں چھپا سکتا۔


يَا ابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ مَيِّتٌ وَ مَبْعُوثٌ وَ مَوْقُوفٌ بَيْنَ يَدَيِ اَللَّهِ وَ مَسْئُولٌ
اے ابن آدم ! تم مر جاؤ گے اور پھر زندہ کیے جاؤ گے اور پھر اپنے پروردگار و خالق کے روبرو پیش کے جاؤ گے اور پھر تم سے پوچھا جائے گا۔

فَأَعِدَّ جَوَاباً
تو بس اس دن کے لیے جواب تیار کرو ۔
خدایا پروردگارا ! ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی  عطا فرما ، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے  ، امام ضامن مہدی عجل اللہ فرجہ کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
وَالْعَصْرِ إِنَّ الاْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍإِلاَّ الَّذِينَ آَمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ
صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم