۱۳۹۹/۱۰/۴   23:45  ویزیٹ:1263     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


10 جمادی الاول 1442(ھ۔ ق) مطابق با 25/12/2020 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مسجد امام حسین علیہ السلام ، دبی کی جانب سے نماز جمعتہ المبارک کے منعقدہ پرنور اجتماع میں بھرپور اور منظم انداز سے شرکت پر خوش آمدید کہتے ہیں اور تہ دل سے مشکور ہیں کہ باوجود محدود وسائل کے آپ نے بھرپور تعاون کیا ۔ ہم فرداً امید کرتے ہیں کہ اس اجتماع عظیم و نماز پنجگانہ میں شرکت کے لیے وزارت صحت و متعلقہ ادارہ جات کی جانب سے جاری کردہ اصول و ضوابط کی پاسداری و انجام دہی کی جائے گی اور ایک پرخلوص ، تعلیم یافتہ ، منظم اور باشعور قوم و معاشرہ ہونے کا ثبوت فراہم کریں گے ۔

 

اما بعد ۔۔۔ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ  الہٰی اپنانے کی گذارش کرتا ہوں ۔ مزید برآں محمد مصطفٰی احمد مجتبٰی ﷺ کی زندگی میں کچھ لوگ آپ ﷺ کے پاس سوالات کے غرض سے آیا کرتے تو آپ ﷺ خوش اخلاقی و بہترین انداز سے ان کا استقبال کرتے اور تبسم بھرے انداز ( مسکراتے چہرے ) سے انہیں جوابات دیا کرتے ۔

 

روایت میں نقل ہوا کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا :

اُحِبُّ أنْ يَکْمُلَ إيماني

اے اللہ کے نبی !مجھے کیا کرنا چاہیے کہ میرا ایمان کامل ہو جائے۔ 

ختمی مرتبت ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا !

حَسِّنْ خُلقَکَ يَکمُلْ إيمانُکَ

جب اپنے اخلاق کو اچھا کر لو گے تو ایمان کامل ہو جائے گا ۔

 

آپ ﷺ کی صفات میں سے ایک صفت کہ جس میں خداوند متعٰال نے آپ کی عظمت و بزرگی بیان کی(سورۃ القلم ۔ آیت 4)

وَإِنَّکَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ

آپ اچھے اور بہترین اخلاق کے مالک ہے ۔

 

ایک اور روایت میں آپ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں کچھ اس طرح ذکر ہوا کہ پیغمبر اکرم ﷺ کا اخلاق قرآنی اخلاق ہے۔

 

اب سوال یہ ہے کہ قرآنی اخلاق سے کیا مراد ہے ؟

تو میں قرآنی اخلاق میں سے بطور نمونہ کچھ ذکر کروں گا ۔

خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ

اے محمدﷺ ! عفو اختیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو اور جاہلوں سے کنارہ کرلو

 

ایسی متعدد آیات میں آپ ﷺ کے اخلاق کے متعلق ذکر ہوا ہے ۔ آپ ﷺ بہت مہربان اور نرم گوئی سے لوگوں کے ساتھ گفتگو کیا کرتے ، ان کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے اور ان کے باتوں کو بہت غور و غوض ( بہت محو ہوکے) سنتے ، ان کی دعوت قبول کرتے اور حاجات کو پورا کرتے تھے ۔ آپ ﷺ کے ہاں سے کوئی بھی خالی ہاتھ اور محروم نہ لوٹتاتھا ۔  آپ ﷺ لوگوں کے اچھے کاموں پر ان کی تعریف کرتے اور برے کاموں ، غلطیوں پر ناں صرف معاف کر دیتے بلکہ ناخوشگوار چہرہ بھی نہیں بناتے تھے۔

 

اچھا اخلاق ، اچھا کردار ، اچھا برتاؤ اور اچھی باتیں یہ ایسے مؤثر طریقے ہیں جن سے لوگوں کو اپنی طرف مائل  کیا جا سکتا ہے ۔ اور اگر ہم دنیا پرست ہوں تب بھی ہم اچھے اخلاق کے ساتھ دوسروں کے ساتھ برتاؤ کریں تاکہ اچھے اخلاق کے ذریعہ پہچانے جائیں ۔ ہم یہ بھی کر سکتے ہیں کہ اپنے اچھے اخلاق کی بدولت لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کریں ، اسلام کی طرف مائل کریں تاکہ مبلغ اسلام بھی بن جائیں ، پس اسی طرح ہم دوسروں کو سمجھا پائیں گے کہ علی علیہ السلام کے پیروکار ایسے ہوتے ہیں ۔ اور جب ہم اچھے اخلاق کے مالک بن جائیں گے تب لوگوں کے اذہان میں ہمارے لیے ایک اچھا تصور بن جائے گا ۔

 

سلیمان بن مہران کہتے ہیں کہ ایک دن میں  امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا ، وہاں کچھ اور اصحاب بھی موجود تھے ۔

میں نے امام صادق علیہ السلام کو کہتے سنا کہ ! اے میرے شیعو ہمارے لیے زینت بنو اور ہمارے لیے باعث ذلت مت بنو ۔ ہمیں چاہیے کہ لوگوں کے ساتھ اچھی زبان میں بات کریں اور بری بات بولنے سے اپنی زبان کو روکے رکھیں اور اسی طرح زیادہ باتیں کرنے اور بدگوئی بولنے سے بھی اپنے زبان کو روکے رکھیں۔ اپنے آپ کو ایسا بنالیں کہ جب لوگ ہمارے اچھے اخلاق کو دیکھیں تو یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں کہ بَارَکَ اللَّهُ آفَرِین ایسے ہوتے ہیں امام صادق علیہ السلام کے پیروکاران ۔ کبھی ایسا نہ ہو کہ ہمارے برے اخلاق اور برتاؤ کی وجہ سے لوگ کہیں کہ یہ کن کے ماننے والے ہیں کہ ان کے اخلاق اتنے برے ہیں۔ ہمارے اخلاق ایسے ہونے چاہییں کہ امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف ہم سے خوش ہو جائیں  نہ کہ ناراض ہوں ۔


ایام فاطمیہ نزدیک ہیں اور اسی مناسبت سے آپ کی خدمت میں تسلیت پیش کرتا ہوں ۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا ایک لقب تھا ام ابیہا  بھی ہے ۔ ختمی مرتبت ﷺ سے جناب زہرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں بہت ساری احادیث نقل ہیں اور ان میں سے کچھ یہ ہیں ۔

 

فَاطِمَة سَيِّدَة نِسَاءِ أهْلِ الْجَنَّة وَ سَيِّدَة نَسَاءِ الْعَالَمِيْنَ

سیدہ زہرا سلام اﷲ علیہا  اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں  اور اسی طرح سارے جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں

صحاح ستہ کی سند کے ذریعہ عرض کروں کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا عمر کے آخری لمحات تک امام علی علیہ السلام کادفاع کیا کرتی تھیں حتیٰ کہ انہیں پسند تھا کہ ان کا نماز جنازہ شب میں اپنے ہی گھر میں پڑھا جائے اور فقط علی علیہ السلام اور ان کے ماننے والے شریک ہوں۔

 

خدایا پروردگارا ! ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی  عطا فرما ، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے  ، امام ضامن مہدی عجل اللہ فرجہ کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

وَالْعَصْرِ إِنَّ الاْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍإِلاَّ الَّذِينَ آَمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ

صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم