۱۳۹۹/۱۲/۲۹   2:4  ویزیٹ:1454     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


5 شعبان 1442(ھ۔ ق) مطابق با 19/03/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَمَا بَعدْ ۔۔۔عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، اور امر الہی کو انجام دینے اور جس چیز سے اللہ منع کریں اس کو انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہو (مالک الموت نے کہا ہے) کہ ای بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقوی اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے آپ میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر ہر لمحات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔ہم پر حق ہے کہ  اُنہیں یاد رکھیں جو الله  کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔

 لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔ تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں ۔

وقت کی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

قبل از ایں ! عید مبعث ، ولادت امام حسین و ابا الفضل علیہم السلام ، ماہ مبارک شعبان اور اس میں وقوع پذیر عیدین کی مناسبت سے مبارک باد و ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہوں ۔

بزرگ حضرات ماہ شعبان کو اللہ کے ہاں مہمان ہونے کا ذریعہ سمجھتے تھے ، پس اگر ہم بھی چاہیں کہ اللہ کے مہمان ہوں اور معنوی فوائد حاصل کریں تو شعبان کے ذکر و فکر میں مشغول رہیں ۔ شعبان دعا ، ذکر ، فکر اور اللہ کو یاد کرنے کا مہینہ ہے ، پس اس مہینے میں استغفار کرنا چاہیے.

 اور جس قدر ہو سکے اعمال شعبانیہ بجا لانا چاہییں تاکہ روح کی بہترین تربیت و پرورش کر سکیں ۔

ماہ شعبان کے مخصوص و مشترکہ اعمال میں سے چند آپ کی خدمت میں عرض کرتا چلوں ۔

 

1۔    ہر روز ستر مرتبہ کہے :    اَسْتغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ

2۔   ہر روز ستر مرتبہ کہے :    اَسْتغْفِرُ اﷲ الَّذِیْ لَا اِلَہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ

الرَّحِیْمُ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ

روایات سے معلوم ہوا کہ ماہ شعبان کا بہترین عمل استغفار ہے اور ستر مرتبہ استغفار کرنا دیگر اسلامی مہینوں میں ستر ہزار استغفار کرنے کے برابر ہے۔

3۔    صدقہ دیں اگرچہ کہ وہ نصف خرما (کھجور) ہی کیوں نہ ہو تو  خداوند متعال  اس کے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کر دے گا

امام صادق علیہ السلام سے ماہ مبارک رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا کہ تم ماہ شعبان کے روزوں سے کیوں غافل ہو ؟ راوی نے عرض کی ، اے فرزند رسول ! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔

اس نے عرض کی، اے فرزند رسول! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟ فرمایا صدقہ و استغفار ، کہ جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ، پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا جیسے لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہیں ، چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز اُحُد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہو گا ۔

4۔   پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے :

لاَ اِلٰہَ اِلَّا اﷲ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکِیْنَ

ان اذکار کا بہت زیادہ ثواب ہے جس میں ایک جُز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے تو اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا ۔

5۔    ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ، ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے ، بعد نماز سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے ۔ واضح ہو کہ خود روزے کا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں بھی ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ،

 خدایا آج کا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور ان کی دعائیں قبول کر لے۔ ایک حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔

6۔    درود شریف کو بکثرت پڑہیں۔

7۔    روزانہ وقت زوال اور شب نیمہ شعبان کو امام سجاد علیہ السلام سے مروی صلوات پڑھے :

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَۃِ النُّبُوَّۃِ، وَمَوضِعِ الرِّسالَۃِ، وَمُخْتَلَفِ ۔۔۔

ابن خالویہ سے روایت ہے کہ جو مناجات مولائے متقیان و فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ پڑھا کرتے تھے وہ پڑھے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِی إذا دَعَوْتُکَ ۔۔۔

پھر ان مناجات کے آخر میں فرماتے ہیں :

إلھِی وَاَلْحِقْنِی بِنُورِ عِزِّکَ الْاَ بْھَجِ فَاَکُونَ لَکَ عارِفاً وَعَنْ سِواکَ مُنْحَرِفاً ۔۔۔

میرے خدا: مجھے اپنی روشن تر عزت اور نور تک پہنچا دے تا کہ میں تجھے پہچان لوں، تیرے غیر کو چھوڑدوں  وَمِنْکَ خائِفاً اور تجھ سے ڈرتے ہوئے تیری جانب متوجہ رہوں۔

یہ تمام مناجات اہل بیت اطہار علیہم السلام سے نقل ہوئے ہیں اور ہمیں ان کے ذکر سے غافل نہیں رہنا چاہیے ۔ ہمیں چاہیے کہ اس فرصت اور ان دواؤں سے غافل نہ رہیں ، کیونکہ حکمت پانے کا ایک یہی بہترین راستہ ہے۔ ذکر کرنے اور زکوٰۃ دینے کا ایک ظاہر اور ایک باطن ہے ۔

اگر ہم اس کی گہرائی میں جانا اور مزید خوبصورت بنانا چاہتے ہیں تو اپنے نفس کی تربیت کریں اور ان تمام امور کی طرف متوجہ رہیں ۔ ذکر کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ کو حاضر و ناظر سمجھیں اور زکوٰۃ کی حقیقت یہ ہے کہ اپنے آپ اور اپنے مال کو پاک کریں ۔ امام رضا علیہ السلام نے ظاہری زکوٰۃ کے بارے میں فرمایا کہ !

خداوند متعال نے تین چیزوں کے بارے میں حکم دیا ہے جبکہ تین اور چیزیں اس کے ہمراہ ہیں ۔ ان میں سے ایک نماز ہے ، پس اگر کسی نے نماز پڑھی اور زکوٰۃ نہیں دی تو اس کی نماز قبول نہیں ہے ۔

أمَرَ بِالصَّلاةِ وَالزَّکاةِ ، فَمَن صَلّى ولم يُزَکِّ لَم تُقبَل مِنهُ صَلاتُهُ والشکر له وللوالدين، وتقوى الله وصلة الرحم

دوسرا امر یہ کہ اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ والدین کا بھی شکر ادا کریں ۔

تیسرا امر یہ کہ اللہ سے ڈریں اور صلہ رحمی کریں ۔

ہمیں اپنے اموال ( مال و دولت ) کو بھی پاک کرتے رہنا چاہیے کیونکہ یہ اللہ کا واجب حکم ہے ۔ خداوند متعال نے ہمیں بہترین موقع دیا ہے کہ ان ایام میں مستحب اعمال بجا لائیں ۔ کوشش کریں کہ ان اعمال کو آرام و اطمینان و سکون قلبی کے ساتھ انجام دیں ، ان تمام دعاؤں و اذکار کے معنیٰ کو سمجھیں

کیونکہ دعا کا مطلب مانگنا ہے اور ظاہر ہے کہ کسی ایسی شئے کے مانگنے کا کوئی مطلب نہیں جسے انسان جانتا نہ ہو ۔

خداوند متعال ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرمائے ۔

اَللّـهُمَّ ارْزُقْنا تَوْفيقَ الطّاعَةِ، وَبُعْدَ الْمَعْصِيَةِ، وَصِدْقَ النِّيَّةِ، وَعِرْفانَ الْحُرْمَةِ، وَاَکْرِمْنا بِالْهُدى وَالاِسْتِقامَةِ، وَسَدِّدْ اَلْسِنَتَنا بِالصَّوابِ وَالْحِکْمَةِ، وَامْـلاَ قُلُوبَنا بِالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَةِ، وَطَهِّرْ بُطُونَنا مِنَ الْحَرامِ وَالشُّبْهَةِ، وَاکْفُفْ اَيْدِيَنا عَنِ الظُّلْمِ وَالسَّرِقَةِ، وَاغْضُضْ اَبْصارَنا عَنِ الْفُجُورِ وَالْخِيانَةِ، وَاسْدُدْ اَسْماعَنا عَنِ اللَّغْوِ وَالْغِيبَةِ، وَتَفَضَّلْ عَلى مَرْضَى الْمُسْلِمينَ بِالشِّفاءِ وَالرّاحَةِ، وَعَلى مَوْتاهُمْ بِالرَّأفَةِ وَالرَّحْمَةِ، وَعَلَى الشَّبابِ بِالاِنابَةِ وَالتَّوْبَةِ، وَعَلَى النِّساءِ بِالْحَياءِ وَالْعِفَّةِ، وَعَلَى الاَغْنِياءِ بِالتَّواضُعِ وَالسَّعَةِ، وَعَلَى الْفُقَراءِ بِالصَّبْرِ وَالْقَناعَةِ، وَعجِل فِی فَرَجَ مَولاَنَا ، بِفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ يا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ ۔

خدایا پروردگارا ! ہمارے نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے ، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،

 امام ضامن مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ  فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ  إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ

صَدَقَ اللّہُ الْعَلْیِّ العَظیم