۱۴۰۰/۴/۱۱   8:48  ویزیٹ:1039     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


21 ذی القعدہ 1442(ھ۔ ق) مطابق با 02/07/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔ دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

ہم پر حق ہے کہ  اُنہیں یاد رکھیں جو الله کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔

تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند اہم مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔

گذشتہ خطبات میں مقام حکمت تک پہنچنے کے بارے میں کچھ نقاط عرض کیے تھے۔ حصول حکمت کے لیے بنیادی شرط اخلاص ہے جس سے بصیرت والی بینائی نورانی ہو جاتی ہے، جیسا کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ:

عِندَ تَحَقُّقِ الإِخلاصِ تَستَنيرُ البَصائِرُ

اخلاص کے حاصل ہونے سے آنکھیں نورانی ہو جاتی ہیں، اگر مسلسل چالیس دن تک اخلاص پر مداومت رکھیں تو دل اتنا نورانی ہو جاتا ہے کہ معارف حقیقی و خالص پر پہنچتے ہیں اور حکمت کے چشمے زبان سے جاری ہو جاتے ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیه و آله نے اسی متعلق بیان فرمایا کہ:

ما أَخلَصَ عَبدٌ لِلّهِ عز و جل أَربَعينَ صَباحا إِلاّ جَرَت يَنابيعُ الحِکمَةِ مِن قَلبِهِ عَلى لِسانِهِ

کسی عبد نے اپنے آپ کو چالیس دن تک مخلص نہیں بنایا مگر یہ کہ اس کے بدل خداوند سبحان و کریم نے حکمت کے چشمے دل سے زبان پر جاری کیے۔

علم و حکمت و معرفت کے مقام پر پہنچنے کے لیے بنیادی شرط اخلاص ہے۔

چالیس دن اخلاص رکھنے کی کچھ شرائط ہیں جن کے مطابق اخلاص رکھے تو کوئی شک نہیں کہ اپنے مقصد کے بہت نزدیک تر ہو سکتا ہے۔

امام علی علیه السلام سے روایت ہے کہ:

مَن أخلَصَ للّه أربَعينَ صَباحا ، يَأکُلُ الحَلالَ ، صائِما نهارَهُ ، قائِما لَيلَهُ ، أجرَى اللّه سُبحانَهُ يَنابيعَ الحِکمَةِ مِن قَلبِهِ عَلى لِسانِهِ

جو کوئی چالیس دن تک اللہ کے لیے اخلاص رکھے، حلال کھائے، روزہ رکھے، شب بیداری کرے تو اللہ سبحانه و تعالی حکمت کے چشمے دل سے زبان پر جارے کرے گا۔

اس روایت کی اصطلاح کے مطابق اگر چالیس دن تک اپنے آپ کو پلیدیوں اور گناہوں سے پاک رکھا جائے، اللہ کے سامنے سر تسلیم ہو تو دل اللہ والا ہو جائے گا اور غیر خدا سے منقطع ہو جائے گا۔ یعنی ان چالیس دنوں میں اللہ کی بندگی انسان کو دنیا شناس بنا دیتی ہے اور جان جاتا ہے کہ وہ دنیا کے لیے پیدا نہیں ہوا،

سمجھ جاتا ہے کہ دنیا کجروی کا سرچشمه ہے اور یہ کہ دنیاوی مشکلات سے نکلنے کا راستہ صرف اور صرف اللہ کی پناہ حاصل کرنے میں ہی ہے۔

یہ معرفتیں اور جان کاریاں وہی حکمت ہیں۔ حکمت جب دل میں جگہ لے لیتی ہے تو زبان پر بھی جاری ہو جاتی ہے، اعمال کو دوسرا رنگ دیتی ہے یعنی اعمال میں خدائی رنگ پیدا ہو جاتا ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہوا:

صِبْغَةَ اللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ

(کہہ دو کہ ہم نے) خدا کا رنگ (اختیار کر لیا ہے) اور خدا سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے۔ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔

(سورة البقرة، آیه 138)

خدایا پروردگارا ! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،

 امام مہدی عجل اللہ  فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْفَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْفَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ