۱۴۰۰/۴/۲۵   8:57  ویزیٹ:864     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


05 ذی الحجہ 1442(ھ۔ ق) مطابق با 16/07/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔ دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔ زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

ہم پر حق ہے کہ اُنہیں یاد رکھیں جو الله کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔

 تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند اہم مطالب ایام عشرہ ذوالحجه کی مناسبت سے آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔

امام باقر علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے آپ سب کو تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہیں۔ محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب ہمارے پانچویں امام ہیں اور مشہور لقب باقر ہے۔ باقر کے معنی علوم کو کھولنے والا کے ہیں۔ آپ 57 ہجریٰ میں پیدا ہوئے اور ذوالحجه 114 ہجریٰ کو شہید ہوئے اور تقریباً 19 سال امامت کی۔

 آپ کے والد امام سجاد علیہ السلام اور والدہ جناب فاطمہ بنت امام حسن علیہ السلام ہیں اسی بدولت امام محمد باقر دونوں طرف سے یعنی ماں سے اور باپ سے بھی علوی ہے۔

حدیث کی بنیاد پر کہ جو جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت ہوئی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام محمد باقر علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے ہی آپ کا نام محمد اور لقب باقر رکھا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جناب جابر ابن عبداللہ انصاری رحمة اللہ علیہ سے فرمایا تھا کہ جب تم ان (باقر) سے ملو تو میرا سلام پہنچا دینا۔ پس جناب جابر نے اس وظیفے پر عمل کیا اور جب امام باقر علیہ السلام واقعہ کربلا میں جب کہ بچپن کی حالت میں تھے موجود تھے تو وہاں پر جناب جابر نے امام کی زیارت کی اور ان کے نانا کا سلام پہنچایا۔

اسی ہفتے عید الاضحیٰ (عید قربان) کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اعمال حج میں سے ایک عمل عرفات مشعر الحرام اور منی میں موجود ہونا ہے۔ یہ تین بنیادی عبادتیں ہیں کہ ہر عمل جو صحیح راستے پر شعور ، شناخت اور پہچان کے ساتھ گہری نگاہ کے ساتھ انجام دیا جائے۔

 جیسے کہ جبرئیل امین نے جناب ابراہیم علیہ السلام سے فرمایا کہ جو کچھ تم کہنا چاہتے ہو بولو لیکن اس کے کمال تک پہنچنے کا سب سے سخت مرحلہ اس کو قربان کرنا ہے جو انسان چاہتا ہو۔ پس جناب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرزند اسماعیل علیہ سلام کی قربانی دی۔

الفَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُکَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ فَلَمَّا أَسْلَما وَ تَلَّهُ لِلْجَبِينِ‌ و نادینه أَنْ يا إِبْراهِيمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيا إِنَّا کَذلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌

جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ بابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا۔ جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا۔

تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔

)سورة الصافات، آیات 102، - 105(

اس عمل سے پہلے رمی جمارات ہے جو شیطان کی نشانی ہے۔ جمارات کے تمام ستون اس منظر کی یاد دلاتے ہیں کہ ان سب مقامات پہ شیطان کوشش کر رہا تھا کہ ابراہیم علیہ السلام کو اس عمل کے بجا لانے سے روک سکے، ورغلا دے لیکن ابراہیم علیہ السلام شیطان کو پتھر مارتے تاکہ اپنے وظیفہ پر عمل کرنے سے نہ رہ جائیں۔

 پس یہی عظیم امتحان سبب بنا کے ابراہیم علیہ السلام کو مقام امامت مل گیا اور یہاں پر اعلان ہوا کہ مقام امامت کبھی بھی نااہل کے ہاتھ میں نہیں آسکتا یہاں تک کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا

وَ إِذِ ابْتَلی إِبراهیمَ رَبُّه بِکلماتٍ فَأتَمَّهُنَّ قالَ إِنّی جاعِلُک لِلنّاسِ إِماماً قالَ وَمِنْ ذُرّیتی قالَ لاینالُ عَهدی الظّالِمینَ

جب اللہ نے ابراہیم کا کچھ کلمات کے ساتھ امتحان لیا اور ابراہیم اس میں کامیاب ہو گئے تو اللہ نے انہیں مخاطب کر کے فرمایا کہ میں نے تمہیں لوگوں کے لیے امام قرار دے دیا تو ابراہیم نے فرمایا کہ یہ امامت میری ذریت میں بھی ہوگی تو اللہ نے فرمایا کہ میری عہد اور جانشینی ظالموں کے ہاتھ میں نہیں پہنچ سکتی

)سورة البقرة، آیه 124(

قربانی کرنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ہمیں قربانی سے غافل نہیں رہنا چاہیے، جب ہم اس شئے کی قربانی کرتے ہیں جو ہمیں بہت عزیز اور اس کی ضرورت بھی ہو لیکن پھر بھی راہ خدا میں قربان کر دیتے ہیں تو اس کا مطلب صاف ہے کہ ہمیں خدا سے زیادہ کچھ بھی پیارا نہیں ہے۔

 اسی وجہ سے ہم دیگر محبوب اور عزیز ترین اشیاء کو خدا اور راہ خدا میں قربان کرتے ہیں۔

خدایا پروردگارا ! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

اللهم عجل لوليک الفرج، والعافية والنصر، وجعلنا من خير أعوانه و أنصاره