۱۴۰۰/۵/۸   1:53  ویزیٹ:936     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


19 ذی الحجہ 1442(ھ۔ ق) مطابق با 30 /07/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 مالک الموت نے مرنے اور اللہ کے ہاں واپس جانے کیلئے تیار رہنے کی ندا  دی ہے،

 پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔ دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔ ہم پر حق ہے کہ اُنہیں یاد رکھیں جو الله کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔

 لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں ۔

 

 تمام مراجع عظٰام ، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں۔ قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند اہم مطالب عشرہ ثانی ذوالحجه کی مناسبت سے آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔

 

آئندہ ہفتے میں دو مناسبات ہے ایک کل بروز ہفتہ20 ذی الحجہ کو امام موسی کاظم علیہ السلام کی ولادت با سعادت کا دن ہے اور 24 ذی الحجہ بروز بدھ  عید مباہلہ کا دن ہے اسی مناسبتوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں

 اور انشاء اللہ آئندہ جمعے اس بارے میں بات کریں گے.

 عیداللہ الاکبر غدیر خُم آپ سب کو مبارک ہو۔

 

مقام و منزلتِ اہل بیت اطہار علیہم السلام یعنی حضرت علی علیہ السلام، حضرت فاطمہ زہرہ سلام اللہ علیہا اور امام حسن و امام حسین علیہ السلام کے بارے میں قرآن نے بہت تاکید کی ہے۔

 یہاں تک کہ فرمایا: إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيرً ا
اے (پیغمبر کے) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی و نجاست کو بالکل دور رکھے اور طاہر و پاک صاف رکھے
(سورة الاحزاب، آیة 33)

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعثت کے زمانے میں کئی بار مقام اہل بیت علیہم السلام اور خاص کر امام علی علیہ السلام کی خلافت کے بارے میں مختلف انداز و طریقوں سے لوگوں کو آگاہ کیا۔

 آپ کی زندگی کی آخری ایام میں سب سے بڑا واقعہ غدیر خُم کے مقام پر اللہ تعالی کی حکم سے رونما ہوا کیونکہ وحی اس وقت نازل ہوئی جبکہ پیغمبر اکرم ایک بڑے دینی اجتماع کے ساتھ ہمکنار تھے۔

ہجرت کا دسواں سال تھا اور رسول اللہ اپنے اصحاب کے ساتھ حجۃ الوداع سے واپس آرہے تھے اسی وقت امام علی علیہ السلام کی خلافت کے بارے میں اعلان کیا گیا،

 وحی نازل ہوئی فرمایا:
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْکَ مِن رَّبِّکَ
ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْکَافِرِينَ

 

 اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو اور اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے (یعنی پیغمبری کا فرض ادا نہ کیا) اور خدا تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا بیشک خدا منکروں کو ہدایت نہیں دیتا (سورة المائدہ، آیة 67)

اس کے بعد آپ کھڑے ہوے اور تقریبا زوال کے وقت ایک طولانی خطبہ دے کر امام علی کی ولایت کا اعلان کیا اور اس پیغام کو تمام لوگوں تک پہنچایا کہ مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ، فَهذا عَلِىٌّ مَوْلاهُ جس کا میں مولا ہوں، میرے بعد علی اس کا مولا ہے

جابر بن عبداللہ انصاری اور عبداللہ بن عباس کہ یہ دو پیغمبر اکرم کے بزرگ ترین اصحاب میں سے تھے نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے آپ کو حکم دیا کہ علی کو خلافت اور امامت کے لئے منصوب کریں اور ولایت علی کو لوگوں تک پہنچائیں،

 کیونکہ آپ کو وحی ہوئی تھی کہ (یا اَیُّها الرَّسول بَلِّغ ما اُنزِلَ اِلیکَ مِن رَبِّکَ… اے میرے رسول جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ لوگوں تک پہنچا دیں، اسی کے بعد آپ نے خطبہ دیا اور اعلان ولایت کیا۔

میں اس کو دوسرے حوالے سے نقل کرتا ہوں کہ نسائی نے اپنی کتاب صحیح میں زید بن ارقم سے نقل کیا ہے کہ جب رسول اللہ حجة الوداع سے واپس آرہے تھے تو غدیر خم کے مقام پر رک گئے اور حکم دیا کہ سب لوگ جمع ہو جائیں ،

 جب سب جمع ہوئے تو فرمایا کہ میرا آپ لوگوں سے رخصت ہونے کا وقت آن پہنچا ہے اور میں نے دعوت حق کو قبول کیا ہے۔ میں تم لوگوں کے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں کہ جن میں سے ہر ایک دوسرے سے زیادہ قیمتی ہے،

 ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور دوسری میرے اہل بیت ہیں۔

متوجہ رہیں کہ آپ تمام انسانیت نے ان دونوں کے ساتھ کیسا برتاؤ اور کیسے متمسک رہنا ہے۔ یہ دونوں کبھی بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے آ ملیں۔

 پھر فرمایا کہ اللہ تعالی میرا سرور و آقا ہے اور میں سب مومنین کا سرور و آقا ہوں، فوراً اسی وقت علی علیہ السلام کے ہاتھ کو پکڑ کر بلند کیا اور فرمایا کہ جس جس کا میں سرور و آقا و مولا ہوں یہ علی بھی ان کا سرور و آقا و مولا ہے،

 خدایا جو علی سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو علی سے دشمنی کرے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔  یہ الفاظ دہرائے کہ:
مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ عَلِيًّا مَوْلَاهُ، اللهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَ أَحِبَّ مَنْ أَحَبَّهُ، وَ أَبْغِضْ مَنْ أَبْغَضَهُ، وَ انْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ
کچھ مقامات پر خود امام علی نے بھی غدیر خم کا حوالہ دیا ہے۔

 

صحیح نسائی میں عمیر ابن سعد سے نقل کرتے ہیں کہ علی مقام رحبہ میں کچھ لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے اور تمام کو قسم دے کر کہا کہ کہ کن کن لوگوں نے پیغمبر کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ تو وہ گواہی دے تو دسیوں نے ہاتھ بلند کرکے گواہی دی کہ ہم نے سنا ہے۔ صحیح نسائي میں عمیر ذی مرہ سے نقل ہوا کہ میں اس بات شاھد تھا کہ علی علیہ السلام نے اصحاب پیغمبر کو قسم دی کہ تم میں سے جس جس نے غدیر خم کے مقام پر رسول اللہ کا فرمان سنا ہے تو وہ گواہی دے؟ تو ان میں کچھ اصحاب نے اٹھ کر کہا کہ ہم گواہی دیتے ہے کہ ہم نے سنا ہے

 رسول اللہ نے غدیر خم کے مقام پر فرمایا: مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ عَلِيًّا مَوْلَاهُ… ابن منظور نقل کرتے ہیں کہ ابو ہریرہ نے کہا کہ جو بھی 18 ذو الحجه کو روزہ رکھے تو اس کے لیے پورے 60 مہینے برابر روزے رکھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

 یہ وہی غدیر خم کا دن ہے کہ جب پیغمبر اکرم نے علی کا ہاتھ پکڑا اور بلند کر کے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ آیا میں مومنین کا سرور و آقا نہیں ہوں تو سب نے یک زبان ہو کر بولا ہاں یا رسول اللہ ایسا ہی ہے تو رسول اللہ نے فرمایا: مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ، فَهذا عَلِىٌّ مَوْلاهُ

اس کے بعد اللہ تعالی نے اس آیت کو نازل کیا: الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَکُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (سورة المائدة، آیة 3)

احمد ابن حنبل نے اپنے کتاب مسند میں پیغمبر اکرم سے ایک صحیح روایت نقل کی تاکہ رسول اللہ کے بعد ہونے والے دو اہم خلفاء جان سکیں اور اس کی پیروی کریں، فرمایا:
إِنِّي تَارِکٌ فِيکُمْ خَلِيفَتَيْنِ، کِتَابُ اللَّهِ وَأَهْلُ بَيْتِي، وَإِنَّهُمَا لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ‏ جَمِيعًا 

 مسلم اپنی کتاب صحیح مسلم میں نقل کرتا ہے کہ پیغمبر اکرم نے اپنے اہل بیت یعنی حضرت فاطمہ زہرا، امام حسن و حسین اور علی کو ایک چادر کے نیچے جمع کیا اور ان پر اس آیت کی تلاوت کی: إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيرًا
اے (پیغمبر کے) اہل بیت خدا چاہتا ہے۔

کہ تم سے ناپاکی و نجاست کو بالکل دور رکھے اور طاہر و پاک صاف رکھے (سورة الاحزاب، آیة 33) پیغمبر اکرم نے امام علی کو مثل ہارون اپنا خلیفہ مقرر کر کے اعلان کیا اور نبوت کے علاوہ خلافت کے سب آثار کو امام علی کے لئے ثابت کیا کیونکہ قرآن نے ہارون کو موسٰی کا خلیفہ مانا ہے۔

 اس بارے میں بھی بہت ساری روایات صحاح ستہ میں آچکی ہیں لیکن وقت کی نزاکت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے دہرانے و بیان سے صرف نظر کرتا ہوں۔ صحاح ستہ یعنی صحیح البخاری، صحیح مسلم ترمذی، سنن النسائی اور  مسند احمد بن حنبل۔

خدایا پروردگارا ! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ،

 برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما
۔   اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين،

 اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير 

 بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا اللهم عجل لوليک الفرج، والعافية والنصر، وجعلنا من خير أعوانه و أنصاره