۱۴۰۰/۶/۵   1:54  ویزیٹ:863     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


18 محرم الحرام 1443(ھ۔ ق) مطابق با27/8/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا! جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

 دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

 زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

ہم پر حق ہے کہ اُنہیں یاد رکھیں جو الله کو پیارے ہو گئے ہیں (جو ہم سے اور جن سے ہم بچھڑ چکے) اور وہ بارگاہ ایزدی میں پہنچ چکے ہیں۔

 لہٰذا بارگاہ خداوندی میں تمام گذشتگان و شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغرفت کے حصول کے خواہاں ہیں۔ تمام مراجع عظٰام، مجتہدین کرام و علمائے اسلام کی عزت و تکریم و طول عمر ی کے طلب گار ہیں۔

 

اما بعد۔۔۔

قال الله الحکیم فی محکم کتابه:       يُؤْتِي الْحِکْمَةَ مَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُؤْتَ الْحِکْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا کَثِيرًا وَمَا يَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ (سورة البقرة، آیه 269)

وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا فرماتا ہے اور جسے حکمت دی جائے گویا اسے خیر کثیر دیا گیا ہے اور صاحبان عقل ہی نصیحت قبول کرتے ہیں۔ (سورة البقرة، آیه 269)

گذشتہ خطبات میں حکمت کے بارے میں بحث جاری تھی اور اہم نکات بیان ہو رہے تھے کہ کن کن امور کی انجام دہی کریں تاکہ حکمت کو پا سکیں۔ لیکن قبل و دوران ایام عزاء اس کے فضائل پر بحث جاری نہیں رکھ سکے جس کے لیے معذرت کا خواستگار ہوں۔

حکمت کا حصول اور انجام دہی اس لیے کہ یہ ہمارے لیے دنیاوی آرام و آسائش کے لیئے زمینہ بھی ہموار کرتا ہے۔ یہ ایسی حقیت ہے جسے حاصل کرنے کے لیے انسان پوری پوری کوشش کرتا رہتا ہے۔

 لہذا آج ہم یہ بیان کریں گے کہ حضرت لقمان حکیم کو حکمت کیسے ملی اور یہ کہ ان کی حکمت سکھانے والی کچھ باتوں کی وضاحت بھی کریں گے۔

 

اس سوال کا اجمالاً جواب یہ ہے کہ سنت الٰہی کے مطابق حکمت کے کچھ نکات ہیں جن کی انجام دہی ضروری ہے کہ جو ایمان، اخلاص، عمل صالح، زہد اور حلال کھانے سے عبارت ہیں۔

 

حکمت کے بارے میں جامع بات امام حکمت و حکیمان امیر المومنین علی علیه السلام نے فرمائی ہے، فرماتے ہیں:

مَن أخلَصَ للّهِ أربَعينَ صَباحا، يَأکُلُ الحَلالَ، صائِما نَهارَهُ، قائِما لَيلَهُ، أجرَى اللّهُ سُبحانَهُ يَنابيعَ الحِکمَةِ مِن قَلبِهِ عَلى لِسانِهِ

جس کسی نے چالیس دن اپنے آپ کو اللہ کے لیے مخلص کیا جب کہ وہ حلال کھاتا رہے، دن میں روزہ رکھے اور شب بیداری کرے تو اللہ اس کے دل و زبان پر حکمت کے چشمے جاری کر دیں گے۔

(کتاب العقائد الإسلامیة، جلد 2، صفحه 149)

لیکن اس سوال کا تفصیلی جواب حضرت لقمان حکیم کے متعلق مختلف روایات میں بیان ہو چکا ہے جس میں حکمت کے مقدمات کی طرف اشارہ ملتا ہے اور جیسا کہ اس حدیث مبارکہ میں فرماتے ہیں۔

 

رسول اکرم فرماتے ہیں:

لَم يَکُن لُقمانُ نَبِيّا و لکِن کانَ عَبدا کَثيرَ التَّفَکُّرِ، حَسَنَ اليَقينِ أحَبَّ اللّهَ فَأَحَبَّهُ و مَنَّ عَلَيهِ بِالحِکمَةِ

 

میں یہ حقیت بیان کر رہا ہوں کہ حضرت لقمان کوئی پیغمبر نہیں تھے بلکہ ایک دور نگار اور دور اندیش بندے تھے اور بہتریں یقین رکھتے تھے۔ وہ اللہ سے محبت کرتے تھے اور اللہ ان سے محبت کرتا تھا اور اس طرح اللہ نے انہیں حکمت دے کر ان پر احسان کیا۔(کتاب قصص القرآن)

کیسے حضرت لقمان کو حکمت مل گئی اور اس کا راز کیا تھا۔ یہ راز امام صادق علیه السلام سے روایت ہو چکا ہے جن میں سے کچھ نقاط کو بیان کرتے ہیں۔

 

 

امام صادق علیه السلام فرماتے ہیں:  قسم ہے خدا کی کہ حضرت لقمان کو ان کی خوبصورتی، حسب و نسب اور بدنی طاقت کی وجہ سے حکمت نہیں ملی بلکہ اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے لیئے صاحب ورع اور تقوی اور پرہیز گار تھے۔ وہ بہت نرم، خاموش و بہترین فکر کے مالک، باریک بین اور عبرت سیکھنے و سکھانے والے تھے۔

 وہ ہر کام میں گہری نظر اور احتیاط رکھتے تھے تاکہ کبھی بھی کسی قسم کے گناہ میں نہ پڑ جائیں۔ وہ کھبی بھی کسی پر ہنستے نہیں، کھبی غصہ نہیں کیا اور جب امور دنیا میں سے کوئی چیز حاصل ہوئی تو اس پر کھبی خوش نہیں ہوئے اور اگر کبھی کوئی شے ان کے ہاتھوں سے نکل گئی یا حاصل نہیں ہوئی تب بھی ناراض و غمگین نہیں ہوئے۔

جب بھی دو لوگوں کو آپس میں لڑتا دیکھتے تو آپس میں صلح کرواتے اور انہیں واپس دوست بنا دیتے۔ جب کوئی بات سنتے اور اچھی لگتی تو ہمیشہ اس کی تفسیر پوچھتے اور یہ کہ بیان کرنے والے نے اسے کہاں سے سیکھا۔

 

فقیہ اور حکیم لوگوں کے پاس زیادہ بیٹھتے اور ان سے عبرت لیتے کہ کس وجہ سے نفس ان پر غالب ہوا اور اپنے علم کے ذریعے اپنے ہوس کے ساتھ مقابلہ کیا اور شیطان سے دوری اختیار کی۔ اچھا سوچنے سے اپنے دل اور اچھی عبرتوں سے اپنی جان کا علاج کیا۔

وہ کبھی کہیں نہیں جاتے مگر یہ کہ وہاں سے کچھ نفع ملے۔ بس انہی خصوصیات تقوی، پرہیز گاری اور خدا سے مخلصی کی وجہ سے انہیں حکمت و عصمت عطا ہوئی۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،

امام زمان المہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ