۱۴۰۰/۷/۱۲   8:1  ویزیٹ:916     معصومین(ع) ارشیو


رحلت پیغمبر اکرم (ص) اور شہادت امام حسن مجتبی اور امام رضا (ع) کی مناسبت سے عرض تسلیت

 


 

رحلت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور شہادت امام حسن مجتبی اور امام رضا علیہما السلام کی مناسبت سے عرض تسلیت

 

خبر کا خلاصہ :

السَّلامُ عَلَیکُم یَا أهلَ بَیتِ النُّبُوَّة وَ مَعدِنَ الرِّسَالَة

السَّلامُ عَلَیْکَ یَارَسُولَ‌ اللهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ ‌اللهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الله

السَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الشَّهِیدُ الصِّدِّیقُ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ الله السَّلامُ عَلَیْکَ یَا عَلیَّ‌ بنَ‌ مُوسَی‌ الرِّضَا




 

رحلت جانگداز رحمت للعالمین، خاتم النبیین؛ حضرت محمد بن عبدالله(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اورآپ کے دو نور عین ؛ امام حسن مجتبی اورحضرت علی بن موسی الرضا علیہما السلام کی شہادت کے سلسلے میں حضرت حجة بن الحسن المهدی(ع) اورآپ تمام شيعيان کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت عرض کرتے ہیں.

 

اسی مناسبت سے ان معصومين(عليہم السّلام) کے چند  گوہر بار کلمات عرض خدمت ہیں

قَالَ رَسُولُ اللهِ(ص): «أَحَبُّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى اللهِ تَعَالَى مَنْ نَصَبَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللهِ وَ نَصَحَ لِأُمَّةِ نَبِيِّهِ وَ تَفَکَّرَ فِي عُيُوبِهِ وَ أَصْلَحَهَا وَ عَلِمَ فَعَمِلَ وَ عَلَّم» (إرشاد القلوب إلى الصواب‏1: 14)
حضرت رسول اکرم(ص) نے فرمایا: خداوند متعالی کے نزدیک مومین میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ وہ ہے جو اپنے نفس کو خدا کی اطاعت پر گامزن کرے اور اپنے پيغمبر کی امت کو وعظ و نصیحت کرے اور اپنے عيب کے بارے میں غور و فکر کرکے ان کی اصلاح کرے اور علم حاصل کرے پھر اس پر عمل کرے اور دوسروں کو سیکھائے«.

 

إِنَّ لِلهِ تَعَالَى خَوَاصّاً مِنْ خَلْقِهِ يُسْکِنُهُمُ الرَّفِيعَ الْأَعْلَى مِنْ جَنَّاتِهِ لِأَنَّهُمْ کَانُوا أَعْقَلَ أَهْلِ الدُّنْيَا.
قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! کَيْفَ کَانُوا أَعْقَلَ أَهْلِ الدُّنْيَا؟
قَالَکَانَتْ هِمَّتُهُمُ الْمُسَارَعَةَ إِلَى رَبِّهِمْ فِيمَا يُرْضِيهِ فَهَانَتِ الدُّنْيَا عَلَيْهِمْ وَ لَمْ يَرْغَبُوا فِي فُضُولِهَا صَبَرُوا قَلِيلًا فَاسْتَرَاحُوا طَوِيلا»؛(مجموعة ورام‏2: 214)
 پيامبر اکرم (ص) نے فرمایا:یقیناتمام مخلوقات میں سے خداوند متعالی کے لئے کچھ خاص بندے ہیں جن کو بہشت کے بلند درجات میں جگہ دے دیتا ہے،کیونکہ یہ دنیا کے خردمندترين افراد میں سے ہیں.
عرض ہوا: یا رسول اللہ!یہ لوگ کیسے دنیا کے عاقل ترین افراد میں سے ہیں ؟
آپ (ص) نے فرمایا:ان کی  همت اورهدف ؛

بہت جلدی سے اس چیز کی طرف جانا ہے جس میں خدا کی رضا اور خوشنودی ہو.اسی وجہ سے دنیا ان کی نظروں میں پست اور حقیر ہے دنیا کی زیادہ طلبی کی خواہش نہیں رکھتے اور مختصر پر صبر کرتے ہیں اور درحقیقت طولانی اور دراز مدت آسایش کو یہ افراد پا چکے ہیں۔‏

 

*************************

 

قَالَ حَسَنُ بنُ عَلِيٍّ(ع) لِبَعْضِ وُلْدِهِ: «يَا بُنَيَّ لَا تُؤَاخِ أَحَداً حَتَّى تَعْرِفَ مَوَارِدَهُ وَ مَصَادِرَهُ فَإِذَا اسْتَنْبَطْتَ الْخِبْرَةَ وَ رَضِيتَ الْعِشْرَةَ فَآخِهِ عَلَى إِقَالَةِ الْعَثْرَةِ وَ الْمُوَاسَاةِ فِي الْعُسْرَةِ»؛(تحف العقول: 233)
امام حسن(علیہ السلام) نے اپنے فرزندوں میں سے ایک  فرزند سے فرما یا: اى بیٹا! جب تک یہ پتہ نہ چلے کہ انسان کا آنا جانا کہاں ہے اس سے دوستی اور تعلقات قائم نہ کرو،اور جب اس کے بارے میں صحیح طرح آگاه ہو جائے اور اس کی رہن سہن کو پسند کر لیا تو اس کے بعد اس سے رابطہ پیدا کرو، ہاں اس کے بعد جب دوستی کر لیا اور رابطہ قائم کر لیا تو اس کی خطاوں پر چشم پوشی کرو اور مشکلات میں اس کے ساتھ دو۔

 


هَلَاکُ النَّاسِ فِي ثَلَاثٍ؛ الْکِبْرِ وَ الْحِرْصِ وَ الْحَسَدِ. فَالْکِبْرُ هَلَاکُ الدِّينِ وَ بِهِ لُعِنَ إِبْلِيسُ وَ الْحِرْصُ عَدُوُّ النَّفْسِ وَ بِهِ أُخْرِجَ آدَمُ مِنَ الْجَنَّةِ وَ الْحَسَدُ رَائِدُ السُّوءِ وَ مِنْهُ قَتَلَ قَابِيلُ هَابِيلَ»؛(بحار الأنوار‏ 75: 111)
امام مجتبي(ع) نے فرمایا:تین  خصلتیں ہیں جو انسان کی هلاکت اورنابودي کا سبب ہے: «تکبر» ، «لالچ» اور« حسد».

 

 «تکبر»؛ دین کی نابودى کا سبب ہے اورتکبرکی وجہ سے ہی شيطان ملعون قرار پایا.
 

«لالچ»؛ یہ انسان کی جان کا دشمن ہے  اوراسی لالچ کی وجہ سے ہی ، آدم کو بهشت سے نکال دیا گیا.

 

 «حسد» یہ تمام برئیوں کا راهنماہے ، اوراسی حسد کی وجہ سے قابيل نے هابيل کو قتل کر دیا.

 



سَمِعْتُ الرِّضَا(ع) يَقُولُ: «لَا يَجْتَمِعُ الْمَالُ إِلَّا بِخِصَالٍ خَمْسٍ بِبُخْلٍ شَدِيدٍ وَ أَمَلٍ طَوِيلٍ وَ حِرْصٍ غَالِبٍ وَ قَطِيعَةِ الرَّحِمِ وَ إِيثَارِ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَة»؛(عيون اخبار الرضا(ع): 276)

 

امام رضا(عليه السّلام) کو یہ ‌‌فرماتے ہوئے سنا: مال اورثروت ایک جگہ پر جمع نہیں ہو سکتا مگر ان پانچ خصلتوں کی وجہ سے:بہت زیادہ بخل،طویل آرزو، بہت زیادہ لالچ، رشتہ داروں سے قطع تعلق اوردنیا کو آخرت پر ترجيح دینا.