۱۴۰۰/۸/۱۴   1:57  ویزیٹ:1004     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


29 ربیع الاول 1443(ھ۔ ق) مطابق با05/11/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

 

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

 

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

 

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

 

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

 

 

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

حرام چیزوں سے پرہیز کرنا جس کو دین  کی زبان میں تقوی  بولتے ہیں۔  کہ جو ایک بہترین وسیلہ ہے کہ جس کے ذریعے حقیقی دوست اللہ تعالی سے قرب حاصل ہوتا ہے۔

 

تقوی کے کچھ آثار جو کہ آسمانی کتابوں میں اور قرآن کریم میں آچکے ہیں اس کی طرف اشارہ کرتا ہوں تاکہ ہمارے دل میں ایمان کی  چراغ  روشن ہو جائے۔

 

 

 

کیونکہ محرمات سے  دور رہنا ہی سبب بنتا ہے  کہ انسان کا ارتباط عالم بالا  کے ساتھ قائم ہو جائے۔

 

اور انسان کو اس بات کا لائق بنا دیں کہ اس میں الہی تعلیمات آسکے۔

 

اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ آیات الہی میں غوروفکر کرنا متقی اور پرہیز گار لوگوں کا کام ہے۔

 

 

 

فرماتے ہیں : «إِنَّ فِى اخْتِلافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِى السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ لَأَیاتٍ لِّقَوْمٍ یَتَّقُونَ؛

 

 

 

دن اور رات کی بدلنے اور جو کچھ اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں  متقی اور پرہیز گار لوگوں کے لیے نشانیاں ہے۔

 

 

 

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پورا جہان  اللہ کی نشانی  ہیں اور جتنے بھی انسان ہیں چاہے وہ کافر ہو یا مسلمان سب اللہ کی نشانیوں میں گھرے   ہوئے ہیں۔

 

 

 

لیکن ہر کوئی اسرار جہان کو نہیں دیکھ سکتے یہ صرف وہ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ جس کا دل ہر قسم کی پلیدگی سے پاک ہو.

 

 

 

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے

 

يُؤْتِي الْحِکْمَةَ مَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُؤْتَ الْحِکْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا کَثِيرًا وَمَا يَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ.

 

 

 

اللہ جس کو چاہے  حکمت دے دیتا ہے اور جس کو حکمت دے  تو  سمجھو اس کو بہت زیادہ خیر مل گیا اس پر کوئی غور نہیں کرتا مگر وہ لوگ کہ جوصاحب عقل ہے

 

 

 

اللہ تعالی نے لقمان حکیم کی زبان پر حکمت پانے کے لئے 4 محور بیان کیے ہے ایک نماز قائم کرنا دوسرا یہ کہ معروف پر توجہ دینا،  تیسرا یہ  کے  منکرات(محرمات اور حتی مکروحات )  سے  دور رہنا، چوتھا یہ کہ صبر کرنا ہے۔

 

قرآن کریم فرماتا ہے۔

 

:يا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلاةَ وَ أْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَ انْهَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اصْبِرْ عَلى‌ ما أَصابَکَ إِنَّ ذلِکَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ:

 

لقمان حکیم نے کہا اے میرے بیٹو نماز قائم کرو اور امر بالمعروف کرو اور نہی عن المنکر کرو اور تم لوگوں پر جو بھی مشکلات آ جائے اس پر صبر کرو یہ بہت بنیادی چیزیں ہیں کہ جو  تمہارے  مضبوط عزم اور ارادے کو ظاہر کرتا ہے

 

قالَ لُقمانُ لِابنِهِ: يا بُنَيَّ، أقِمِ الصَّلاةَ، وَ أمُر بِالمَعروفِ، وَ انهَ عَنِ المُنکَرِ، وَ ابدَأ بِنَفسِکَ، وَ اصبِر على ما أصابَکَ فيهِ مِنَ المِحَنِ؛ فَإِنَّهُ يورِثُ المِنَحَ‌:

 

 

 

لقمان حکیم نے بیٹوں سے کہا اے میرے بیٹو نماز قائم کرو اور امربالمعروف کرو  اور نہی عن المنکر کرو اور یہ سب کام اپنے آپ (خود سے) شروع کرو  اور جو سختی اور مشکلات تم پر آ جاتے ہیں اس پر صبر کرو کیونکہ اس کا بہت سارا اجروثواب ہوتا ہے۔

 

مِن وَصِيَّةِ لُقمانَ لِابنِهِ، قالَ: يا بُنَيَّ، لا يَکُنِ الدّيکُ أکيَسَ مِنکَ، و أکثَرَ مُحافَظَةً عَلَى الصَّلَواتِ، أ لا تَراهُ عِندَ کُلِّ صَلاةٍ يُؤذِنُ‌ لَها، و بِالأَسحارِ يُعلِنُ بِصَوتِهِ و أنتَ نائِمٌ.

 

 

 

لقمان حکیم کا اپنے بیٹوں کو جو وصیت کی تھی ان میں سے ایک یہ ہے کہ اے میرے بیٹے کبھی ایسا نہ ہو کہ مرغا تم  سے زیادہ ہوشیار نکلے  وہ اس طرح کہ مرغا تو سب نمازوں  کے اوقات کی مراقبت کرے لیکن تم غافل رہے،  کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو  کہ مرغا ہر نماز کی وقت پر آواز دیتا ہے اور صبح سویرے جب کہ تم سو رہے ہوتے ہیں وہ نماز کے وقت کا اعلان کرتا ہے۔

 

 

 

حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے وصیت کرتے ہوئے فرمایا

 

: إذا صَلَّيتَ فَصَلِّ صَلاةَ مُوَدِّعٍ، تَظُنُّ أن لا تَبقى بَعدَها أبَداً، و إيّاکَ [و] ما تَعتَذِرُ مِنهُ؛ فَإِنَّهُ لا يُعتَذَرُ مِن خَيرٍ.

 

 

 

جب تم نماز پڑھو تو سمجھو کہ یہ تمہاری  آخری نماز ہے آپ یہ گمان رکھو کہ آپ اس کے بعد زندہ نہیں رہنے والے ہیں،  نماز کو ترک کرنے کے لئے عذر بنانے سے گریز کروکیونکہ اچھے کام   انجام نہ دینے کے لیے عذر تلاش کرنا  کوئی معنی نہیں رکھتا۔

 

اسی طرح فرماتے ہیں:

 

قالَ لُقمانُ عليه السلام لِابنِهِ: کُن فِي الشِّدَّةِ وَقوراً، و فِي المَکارِهِ صَبوراً، و فِي الرَّخاءِ شَکوراً، و فِي الصَّلاةِ مُتَخَشِّعاً، و إلَى الصَّلاةِ مُتَسَرِّعاً.

 

حضرت لقمان  حکیم نے اپنے بیٹے سے فرمایا: "مشکلات، میں با وقاررہنا اور مصیبتوں پر صبر کرنا اور راحت کے  وقت شکر گزار بننا، اور نماز میں عاجزی اختیار کرنا۔  اور نمازاداء کرنے میں جلدی کرنا۔"

 

حضرت لقمان نے جو اپنے بیٹوں کوجو  وصیتیں کی ہے اس کے بارے میں حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:  فيما وَعَظَ لُقمانُ ابنَهُ: صُم صَوماً يَقطَعُ شَهوَتَکَ، و لا تَصُم صَوماً يَمنَعُکَ مِنَ الصَّلاةِ؛ فَإِنَّ الصَّلاةَ أحَبُّ إلَى اللّهِ مِنَ الصِّيامِ.

 

جو کچھ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو وصیتیں کی تھی ان میں سے یہ ہے کہ  روزہ رکھو کہ جس سے آپ کا شہوت ختم ہو جاتا ہے لیکن ایسا روزہ کبھی نہ رکھنا کہ جس کی وجہ سے تم نماز نہ پڑھ سکو کیوں کہ اللہ تعالی کے نزدیک نماز روزے سے زیادہ محبوب ہے ۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی  عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما

 

اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔ دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔

 

 

 

 

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

 

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

 

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

 

 

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

 

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

 

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

 

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ