بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
حرام چیزوں سے پرہیز کرنا جس کو دین کی زبان میں تقوی بولتے ہیں۔ کہ جو ایک بہترین وسیلہ ہے کہ جس کے ذریعے حقیقی دوست اللہ تعالی سے قرب حاصل ہوتا ہے۔
تقویٰ کی برکات میں سے ایک رزق کا زیادہ ہونا ہے اور آسمان و زمین کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا:
مَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَرَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَحْتَسِبُ
جو شخص تقویٰ اختیار کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو مشکلات سے نکلنے کا راستہ دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔)سورۃ الطلاق، آیت 2 ، 3(
دوسری طرف مال اور اقتصادیات میں بھی تقویٰ کی رعایت کرنا چاہئے کیونکہ اس کے ذریعے مال پاک ہوتا ہے اور رزق میں برکت ہوتی ہے کیونکہ اللہ فرماتے ہیں:
خُذْ مِنْ أَمْوالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ
ان کے مال میں سے زکوٰۃ لے لو تاکہ ان کو پاک کیا جا سکے۔
(سورۃ التوبة، آیت 103)
پس معلوم ہوا کہ جو شخص زکوٰۃ نہیں دیتا تو جو مال اس کے پاس ہے وہ پاک نہیں ہے اور صدقہ دینے سے مال میں اضافہ ہوتا ہے اسی لیے زمین و آسمان کی برکتوں کے دروازے کھولنے کو معاشرے کے ایمان و تقویٰ پر مشروط کر دیا ہے۔
جیسا کہ فرماتے ہیں:
وَ لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى ءَامَنُواْ وَاتَّقَوْاْ لَفَتَحْنَا عَلَیْهِم بَرَکاتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَالأَرْضِ اگر ہر علاقے کے لوگ ایمان لے آئیں اور تقویٰ اختیار کریں تو ہم ان کے لیے زمین و آسمان کے دروازے کھول دیں گے۔ (سورة الاعراف، آیت 96)
یہاں مراد ، انسانی معاشرہ کے تمام افراد کا تقویٰ ہے، ناں کہ بعض کا تقویٰ، اوربعض کا کفر اور بد دیانتی ، کیونکہ اس صورت میں معاشرے سے فساد ختم نہیں ہوگا۔
ہم گذشتہ خطبات میں حضرت لقمان حکیم کے کچھ حکیمانہ کلمات بیان کر رہے تھے۔ ان میں ایک اور چیز جس پر زور دیا گیا ہے وہ ہے تکبر اور غرورہے۔ اور تکبر انسان کے لیئے بہت بڑا خطرہ بھی ہے۔
قرآن کریم ، لقمان حکیم کی زبان میں کہتا ہے:
وَ لا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحاً إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ کُلَّ مُخْتالٍ فَخُورٍ
اور لوگوں سے اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اترا کر نہ چل، بے شک اللہ کسی تکبر کرنے والے اورفخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
ایک روایت میں ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے فرمایا:
يا بُنَيَ وَ لا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحاً إِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبالَ طُولًا
اے میرے بیٹے! زمین پر تکبر سے نہ چلو کیونکہ نہ توآپ زمین کو پھاڑ سکتے ہوں اور نہ ہی بلند پہاڑوں کی مانند ہو سکتے ہے۔
ہم اپنے خاندان والوں کے ساتھ کیسے پیش آئیں؟
ایک روایت میں ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے فرمایا:
يا بُنَيَّ، دَع عَنکَ التَّجَبُّرَ، وَ اعلَم أنَّکَ ساکِنُ القُبورِ
اے میرے بیٹے! جبر اور تکبر سے بچو اور جان لو کہ تمہارا آخری ٹھکانہ مٹی کے نیچے قبر میں ہے۔
لقمان حکیم کا اپنے بیٹوں کو منطق اور حق پرستی اور معافی کی تعلیم دینا۔
روایت میں ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے فرمایا:
يا بُنَيَّ، اعلَم أنَّهُ مَن جاوَرَ إبليسَ وَقَعَ في دارِ الهَوانِ، لا يَموتُ فيها و لا يَحيا اے میرے بیٹے! جبر اور تکبر سے بچو ورنہ شیطان کے پڑوسی بن جاؤ گے! ... اے میرے بیٹے! جان لو کہ جو بھی شیطان کا ہمسایہ ہوا تو اس کا ٹھکانہ ایسی جگہ ہوگی جہاں نہ زندگی ہے اور نہ موت۔
ایک اور روایت میں ہے کہ لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے کہا:
يا بُنَيَّ، وَيلٌ لِمَن تَجَبَّرَ و تَکَبَّرَ، کَيفَ يَتَعَظَّمُ مَن خُلِقَ مِن طينٍ، و إلى طينٍ يَعودُ، ثُمَّ لا يَدري إلى ما ذا يَصيرُ إلَى الجَنَّةِ فَقَد فازَ، أو إلَى النّارِ فَقَد خَسِرَ خُسراناً مُبيناً و خابَ
اے میرے بیٹے! جو شخص مٹی سے پیدا ہو کر مٹی میں واپس آجانے والا ہو وہ اپنے آپ کو سب سے عظیم کیسے سمجھ سکتا ہے اور نہ جانے کہاں جائے گا؟ کیا جنت کی طرف، کہ جس میں وہ کامیاب ہے
یا جہنم کی طرف، کہ اس صورت میں، اس نے بہت نقصان اٹھایا اور بدبخت ہوجائے گا۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما
اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔ دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ
وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ
وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ
وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
|