۱۴۰۰/۱۲/۱۳   2:13  ویزیٹ:944     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


01 شعبان 1443(ھ۔ ق) مطابق با04/03/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

 

تقوی: کا مطلب کیا ہے

تقوی یعنی گناہوں سے پرہیز اور ممنوعات سے بچنا.

تقوی حاصل کرنے اور متقی اور پرہیزگار بننے کے دو مرحلے ہیں:

پہلا  یہ کہ انسان اپنے آپ کو ان تمام چیزوں سے دور  رکھتا ہے جو گناہ   کا سبب بنتی ہیں. اور  گناہ کی بنیادوں کو ختم  کرنے میں کوشا رہتے ہے اور اپنے آپ کو حرام ماحول سے دور کرتا ہے.

تقوی کی دوسری قسم میں انسان اپنے نفس کو تقویت دیتا ہے اور اتنا مضبوط کرتا ہے کہ ہر حال میں گناہ سے بچتا ہے. یہ دوسری قسم زیادہ مشکل ہے اور ساتھ ہی زیادہ اہم بھی.

 

 اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ

تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک یقینا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے(سورة الحجرات، آیة 13)

 

ماہ شعبان کے فضیلت:

شعبان رسول خدا کا مہینہ ہے، اس کے روزے رکھنا مستحب ہے اور انہیں رمضان المبارک سے ملانے کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے. اس کی ایک صورت یہ ہے کہ انسان پورے ماہ شعبان کے روزے رکھے یہاں تک کہ ماہ رمضان کا آغاز ہو جائے یا پھر تین روزے اول، تین روزے درمیان اور تین آخر میں رکھے اور پھر ماہ رمضان سے متصل کر دے. ماہ شعبان ماہ رمضان کا دروازہ ہے. رمضان المبارک سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے رجب اور شعبان سے آغاز کرنا چاہیے. ماہ شعبان میں صدقہ دینا مستحب ہے چاہے نصف کھجور ہی کیوں نہ ہو.

 اسی طرح ذکر :  لَا إلٰه إلَّا اللهُ وَلَا نَعبُدُ إلَّا إيّاه مُخلِصِينَ لَهُ الدِّين وَلَو کَرِهَ المُشرِکُون ایک ہزار مرتبہ دہرانے کا حکم دیا گیا ہے. نیز اللہ سے مانگنے اور توبہ کرنے اور استغفار کرنے کے لیئے بہترین موقع ہے.

 

ماہ شعبان میں آنے والے تمام عیدیں اور جملہ میلاد کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور خاص طور پر اسی ہفتے میں آنے والی عیدیں بمناسبت ولادت باسعادت امام حسینؑ، حضرت عباسؑ اور امام سجادؑ کی مناسبتوں سے ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں. شعبان کے پہلے پہلے ایام عاشورا کے عظیم واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں.

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ