۱۴۰۱/۱/۵   2:9  ویزیٹ:798     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


22 شعبان 1443(ھ۔ ق) مطابق با 25/03/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

ممنوعات، حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دینی اصطلاح میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے دراصل دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہیں.

 

تقوی کے مراحل

ہم سب یہ سمجھتے ہیں کہ تقوی  سب اخلاق کا سر چشمہ ہے. التُّقی رئیس الأخلاق یعنی تقویٰ اخلاق کا سردار ہے. لیکن جیسا کہ اکثر اخلاقی صفات کے تین درجے ہیں عام، خاص اور اخص بالکل اسی طرح تقوی کے بھی یہی تین مرحلے ہیں.

 

پہلا عام تقوی: یعنی نفس پر قابو رکھنا یا اختیار میں لے لینا اور حرام چیزوں سے پرہیز کرنا.

 

دوسرا خاص تقوی: یعنی نفس پر قابو رکھنا یا اختیار میں لے لینا اور مشتبھات سے اجتناب کرنا.

 

تیسرا اخص تقوی: یعنی نفس پر قابو رکھنا یا اختیار میں لے لینا اور مباھات سے بھی دوری اختیار کرنا. فرائض اور مستحبات میں مشغول رہنا اور آخر کار اللہ کے سوا دیگر نام نہاد خداؤں سے منہ موڑنا اور یہ خوف رکھنا کہ زندگی کو فضول کاموں میں ضائع نہ کر دیا جائے.

 

شعبان مقدس اختتام کو پہنچ رہا ہے اور اس کے متعلق دعائیں اور ان دعاؤں میں توحید کا بار بار اقرار کی دعا کرنے، خدا تعالیٰ سے بات کرنے کا طریقہ، تنہائی میں اللہ سے مناجات  کرنا ان سب کے بارے میں بہت نمایاں موضوعات بیان ہوئے ہیں. جیسا کہ فرماتے ہیں:

اللّـهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَآلِ مُحَمَّد، وَاسْمَعْ دُعائي اِذا دَعَوْتُکَ، وَاْسمَعْ نِدائي اِذا نادَيْتُکَ، وَاَقْبِلْ عَليَّ اِذا ناجَيْتُکَ، فَقَدْ هَرَبْتُ اِلَيْکَ، وَوَقَفْتُ بَيْنَ يَدَيکَ مُسْتَکيناً، لَکَ مُتَضرِّعاً اِلَيْکَ

اے خدایا محمد و آل محمد کے لیئے سلام اور سلامتی ہو. اے میرے خدا جب میں تجھ سے دعا کرتا ہوں تو میری دعا کو قبول فرما. جب میں تجھے بلاتا ہوں تو میرے ندا کو سن لے اور جب میں  تجھ سےنجات طلب کروں تو مجھے اپنے نزدیک کر دے. اے میرے خدا میں تیری طرف بھاگ کر آیا ہوں اور تیرے سامنے کھڑا ہوں جب کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے اور بس تجھی سے مانگ رہا ہوں.

 

اہل بیت علیھم السلام کی طرف سے مورد توجہ اہم ترین دعاؤں میں سے ایک دعا جو مناجات شعبانیہ کے نام سے مشہور ہے. اس عظیم دعا میں دعا مانگنے کی لذت، غیر خدا سے بے نیاز ہونے اور خدا سے محبت و عشق اور رابطہ برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ موجود ہے. یہ مناجات انسان کو اندرونی طور پر ان سب صفات کے لیئے تیار کر دیتی ہیں. روایت ہوئی ہے کہ یہ دعائیں امیر المومنین اور باقی معصومین علیھم السلام بہت توجہ سے  پڑھتے تھے. ان مناجات کی شان میں بس یہ ایک جملہ کافی ہے:

اِلـهي وَاَلْحِقْني بِنُورِ عِزِّکَ الاَبْهَجِ، فَاَکُونَ لَکَ عارِفاً، وَعَنْ سِواکَ مُنْحَرِفا

خدایا مجھے تیری صورت کے چمکتے ہوئے نور کے  ساتھ ملحق کر دے تاکہ تیری پہچان ممکن اور تیری معرفت حاصل ہو جائے. میں تیرے سوا سب سے روگردان اور منحرف ہو جاؤں گا.

 

ہمارے لیئے اخلاق کے کمال پر پہچنے کے لیئے ضروری ہے کہ خدائے تعالیٰ کی معرفت پیدا کریں. یہ علم اور معرفت اسی وقت خالص ہوگا جب انسان حقیقی معبود کے علاوہ دیگر تمام سے روگردانی اور انحراف کرے. انحراف کرنے کا مقام جہاں انحرف کرنا اور روگردانی کرنا اچھا سمجھا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان دوسرے معبودوں سے منہ موڑ کر اللہ کی طرف جائے یعنی غلط راستوں سے منہ موڑ کر راہ راست پر آنا ہے. ہر انسان کا اپنے اعمال کو پرکھنے کے لیے ضمیر ایک بہترین جج (قاضی) ہے. انسان خلوت میں سیدھے اور منحرف راستوں میں فرق پیدا کرے. روشنی، عزت اور جلوت وہ تین خالص راستے ہیں جس سے انسان خدا کو پا سکتا ہے اور خدا تک پہنچنے کے لیئے ایک راستہ وجه اللہ کو پیدا کرنا ہے اور موجودہ زمانے میں یہ وجه اللہ بقیۃ اللہ امام زمان علیہ السلام ہیں کیونکہ جب امام تشریف لائیں گے تبھی انسان کو حقیقی عزت مل سکے گی اور مل جائے گی.

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ