بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
عید سعید الفطر کی مناسبت سے آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
دین مبین اسلام میں اکثر بڑی عیدیں ہیں ۔ان میں سے ایک عید قربان ہے جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبح ہونے کے واقعے کی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے امام بننے کی عکاسی کرتی ہے۔
ایک عید غدیر ہے جو امام علی علیہ السلام کو منصب امامت پر فائز ہو جانے کی مناسبت سے منائی جاتی ہے ۔
ایک عید الفطر ہے جسے روز قیامت کے ساتھ بہت زیادہ مماثلت ہے مطلب یہ کہ جو اہل بیت علیہم السلام کی کشتی نجات میں سوار ہوں گے وہ قیامت کے دن کامیاب ہوں گے اور ان کے لیے وہ دن عید اور جزاء کا دن ہوگا۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے خطبہ شعبانیہ میں فرمایا:
أَیُّهَا النَّاسُ مَنْ حَسَّنَ مِنْکُمْ فِی هَذَا الشَّهْرِ خُلُقَهُ کَانَ لَهُ جَوَازاً عَلَی الصِّرَاطِ یَوْمَ تَزِلُّ فِیهِ الْأَقْدَامُ وَ مَنْ وَصَلَ فِیهِ رَحِمَهُ، وَصَلَهُ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ یَوْمَ یَلْقَاهُ وَ مَنْ قَطَعَ فِیهِ رَحِمَهُ قَطَعَ اللَّهُ عَنْهُ رَحْمَتَهُ یَوْمَ یَلْقَاهُ
اے لوگو! تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں اپنا اخلاق بہتر اور نیک کرے گا تو وہ اس دن پل صراط آسانی سے عبور کرے گا جس دن لوگوں کے قدموں میں لغزش ہو گی ۔ اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اسے اپنی رحمت سے متصل کرے گا۔ اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے قطع رحمی کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اس سے اپنی رحمت کو قطع کرے گا۔
رمضان المبارک کے جتنے بھی ایام باقی ہیں ہمیں انہیں غنیمت سمجھنا چاہیے اور کوشش کریں کہ ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ أَبْوَابَ الْجِنَانِ فِی هَذَا الشَّهْرِ مُفَتَّحَةٌ فَاسْأَلُوا رَبَّکُمْ أَنْ لَا یُغَلِّقَهَا عَنْکُمْ وَ أَبْوَابَ النِّیرَانِ مُغَلَّقَةٌ فَاسْأَلُوا رَبَّکُمْ أَنْ لَا یُفَتِّحَهَا عَلَیْکُمْ وَالشَّیَاطِینَ مَغْلُولَةٌ فَاسْأَلُوا رَبَّکُمْ أَنْ لَا یُسَلِّطَهَا عَلَیْکُمْ
اے لوگو یقینا اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیے گئے ہیں تو اپنے رب سے درخواست کرو کہ انہیں تمہارے اوپر بند نہ کرے۔ البتہ جہنم کے دروازے اس مہینے میں بند کر دیے گئے ہیں تو اپنے رب سے درخواست کرو کہ تمہارے لئے ان کو نہ کھولے۔
جبکہ شیاطین اس مہینے میں باندھے گئے ہیں تو اپنے رب سے درخواست کرو کہ ان کو تمہارے اوپر مسلط نہ کرے۔
ماہ مبارک رمضان میں جو جمعے آتے ہیں ان میں اپنے مرحومین کے لیے خیرات کرنا چاہیے کیونکہ ایک روایت میں نقل ہوا کہ رمضان المبارک کے ہر جمعہ کو مرحومین کی روحیں اپنے اپنے گھروں میں آتی ہیں
اور زندہ لوگوں کو اپنی غم زدہ آواز میں روتے روتے اس طرح آواز دیتی ہیں کہ اے میرے عزیزو!میرے بچو! میرے نزدیکی لوگو! آپ کسی اچھے عمل یا کسی شے کے ذریعے ہم پر رحم اور مہربانی کرو تاکہ اللہ تعالی تم لوگوں پر رحم اور مہربانی کرے۔
ہمیں یاد کریں اور اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ہم پر اور ہماری غربت پر رحم کریں کیونکہ ہم سختیوں میں ہیں لہذا ہم پر رحم کرو اور ہمارے لئے دعا اور صدقہ دینے میں کوتاہی نہ کرو اس سے پہلے کہ تم لوگ بھی ہمارے جیسے ہو جاؤ، اللہ ہم پر رحم کرے۔
ہم یہ حسرت رکھتے ہیں کہ دوبارہ پلٹا دیے جائیں اور یاد رکھیں کہ ہم بھی آپ لوگوں جیسے طاقت ور تھے۔ پس اے خدا کے بندو ہماری باتوں کو سنو اور ہماری مدد کرو اور ہمیں مت بھولو کیونکہ ایک دن تم لوگ بھی سمجھ جاؤ گے۔
ابھی جو عمل اور اختیار تمہارے ہاتھوں میں اضافی ہیں بالکل اسی طرح وہ ہمارے ہاتھوں میں بھی اضافی تھیں لیکن ہم نے ان چیزوں کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کیا اور حق سے منع کرنے والے بنے تو اسی وجہ سے نقصان اور سختیاں ہمارا مقدر بن گئیں و لیکن ان کے نفع اور سود دوسروں کو پہنچ گئے۔
تو آپ چاہے ایک درہم کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو ہم پر توجہ دیں اور مہربانی کریں۔ اور پھر آواز دیتے ہیں کہ عنقریب تم لوگ اپنے آپ پر روؤ گے لیکن یہ رونا تمہیں کچھ بھی فائدہ نہیں دے گا جیسا کہ ہم ابھی روتے ہیں لیکن ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملتا لہذا اس سے پہلے کہ تم لوگ بھی ہمارے جیسے ہو جاؤ بہتر ہے اللہ کی بندگی کرنے میں کوشش کرو۔
خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
|