۱۴۰۱/۷/۱   2:12  ویزیٹ:500     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


24 صفر 1444(ھ۔ ق) مطابق با23/09/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

 

رحلت  پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور شہادت امام  حسن  مجتبی علیہ السلام اور شہادت امام رضا علیہ السلام کی مناسبت سے تسلیت اور تعزیت پیش کرتا ہوں

 

إن الله وملائکته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما .

اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے مومنوں آپ لوگ بھی نبی پر درود و سلام بھیجوں۔

 

پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  پر درود پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب اور فضیلت ہے یہ ایک ایسی فضیلت ہے کہ جس میں پیغمبر اور اس کے  اہل بیت کے علاوہ اور کوئی شریک نہیں ہے

 

یہ بہت  اہم موضوع ہے اس کی اتنی اہمیت ہے کہ اگر کسی نے نماز میں محمد اور آل محمد پر صلوٰۃ نہیں پڑھا تو اس کی نماز باطل ہیں

 

اگر کسی نے پیغمبر کا نام سنا اور اس پر درود اور سلام  نہیں پڑھا تو وہ سب سے  بدبخت آدمی ہے

بخاری   اپنی صحیح میں کہتا ہے  پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا:

کہ ضروری ہے کہ  پیغمبر اور اس کے آل  پر درود پڑھا جائے

عَبْدَ الرَّحْمَنِ  بْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: لَقِيَنِي کَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ، فَقَالَ: أَ لَا أُهْدِي لَکَ هَدِيَّةً، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَلِمْنَا کَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْکَ، فَکَيْفَ نُصَلِّي‏ عَلَيْکَ؟ قَالَ: فَقُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ.

 

عبدالرحمن بن ابی لیلی نے  کہا کہ میری ملاقات کعب بن عجرہ  سے ہوئی  تو اس نے کہا کہ کیا میں تجھے کوئی  تحفہ دے دو!   میں نے کہا کیوں نہیں ۔

 

کہا کہ  جب پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگئے تو ہم نے پوچھا یا رسول اللہ یہ تو ہم نے سمجھ لیا کہ آپ پر کیسے سلام پڑھے

  لیکن  اب  یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ آپ پر صلوٰۃ کیسے پڑھے؟  تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایسے پڑھو اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ.

پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی زندگی کی تین حصیں  ہیں  ۔ 

ایک ولادت سے لے کر بعثت تک دوسرا       بعثت سے لے کر ہجرت تک اور تیسرا ہجرت سے لے کر رحلت تک،  عام طور پر تاریخ لکھنے والے اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ  پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عام الفیل کی سال میں   پیدا ہوئے۔

 وہ سال کہ جب ابرہہ نے  کعبے کو خراب کرنے کے لئے  کعبے پر حملہ کیا تھا کہ جو  سنہ  570 ایسوی میں  واقع  ہوا تھا۔

 

کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت    632  ایسوی سال میں ہوئی۔

 

اور رحلت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر  62 اور 63 سال کی درمیان تھی۔

 

27 رجب کو ہجرت سے 13 سال پہلے جبرائیل امین نازل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم کی پہلے آیات پہنچا دیے اور اس طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا آغاز ہوا سورہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ جنات بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی امتی ہے ۔

حضرت امام صادق علیہ السلام نے ایک حدیث میں فرمایا ہے کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب انسانوں اور جنات کے لیے آخری پیغمبر  تھے۔

 

فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی محمد  مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت نوح اور حضرت موسی اور حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی علیہم السلام  کا شریعت دیا۔  اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب انسانوں  کالے اور گورے جن اور انس  کے لیے اپنا نبی بنا کر بھیجا۔

سیرت لکھنے والوں نے سب سے پہلے اسلام لانے والوں میں  عورتوں میں حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا اور مردوں میں حضرت علی علیہ السلام کی گواہی دی ہے۔

 

اسلام کی طرف دعوت دینا تین سال تک چھپ چھپا کر  دیا جاتا تھا اور اس کے بعد پھر ظاہر  طور پر دعوت اسلام دینے لگے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کی آیت 214 سورۃ الشعراء کے مطابق مامور کیا  کہ سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو اسلام کی دعوت دے دے

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے  دعوت   اسلام   کو اپنے رشتہ داروں کے لئے تین بار دہرایا اور حضرت علی علیہ السلام کے علاوہ کسی نے بھی حمایت نہیں کی اور اسلام  قبول نہیں کیا  اور صرف علی علیہ السلام نے قبول کیا۔

تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حاضرین سے کہا  : جان لو کہ اس کے بعد علی میرا بھائی میرا وصی اور میرا جانشین ہے اور اس کی بات کو سنو اور اس کی اطاعت کرو۔

 

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے مومن کی علامات میں سے  51 رکعت نماز پڑھنا اور مٹی پر سجدہ کرنا بیان کیا ہے کہ ان 51 رکعتوں  میں سے سترہ رکعات واجب نمازیں   ہیں اور 34 رکعت مستحب نمازیں  ہے  کہ جس میں سے  خاص طور پر توجہ اول وقت میں نماز پڑھنے اور نماز تہجد پڑھنے پر دلائی گئی ہے

نماز تہجد  کی بہت ساری براکات ہے کہ   جس میں سے  ایک   رزق اور روزی  کا زیادہ ہونا ہے اور اسی طرح دنیا اور آخرت کی مشکلات کا حل  بھی نماز تہجد میں موجود ہے۔

 

انسان کو کمال  اور سعادت پر پہنچانے کے لیے  بہترین وسیلہ نماز ہے اگر کوئی اوّل وقت میں نماز پڑھے اور نماز کے وقت اپنے ذہن اور فکر  اور سوچ کو حاضررکھ کر  اللہ کی حضور میں سراپا موجود ہوں تو یہ ایک بہترین موقع  بن جاتی ہے کہ

 

انسان کو اسی دنیا میں کمالات پر  عروج دے

ایسا عروج کہ  انسان ملا کوت میں رہنے والے  لوگوں میں  اور پیغمبروں اور   اللہ تعالی کے صالح بندوں میں  حضور پیدا کرے یہ جو نماز میں ہم آخری سلام دیتے ہیں یہ اسی طرف اشارہ ہے۔

روایت میں آیا ہے کہ مومن کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ مٹی پر سجدہ کرتا ہے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زمانے میں  صرف مٹی یا پتھر یا  کھجور کی پتوں  سے بنی ہوئی چٹائی پر سجدہ کرتے تھے اور اس بات پر پورے امت اسلامی  نے اتفاق کیا ہے ۔

اور اس میں کوئی شک نہیں رہا ہے کہ مٹی پر سجدہ کرنا صحیح ہے اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ نماز جیسے اہم حکم کی بجا لانے میں بری الذمہ ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ مٹی پر سجدہ کرے کیونکہ مٹی کے علاوہ دوسری چیزوں پر سجدہ کرنے پر مسلمانوں میں اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے

 لیکن مٹی پر سجدہ  کی صحیح ہونے  پر سب کا اتفاق ہے، 

تو عقل کا حکم یہ آتا ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یقین پیدا کرے کہ   جو نماز اور سجدے ہم پر واجب کئے گئے تھے وہ ہم نے  پوری طرح بجا لائی ہیں تو ہمیں مٹی پر سجدہ  کرنی چاہیے

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ