۱۴۰۱/۹/۴   1:41  ویزیٹ:390     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


30 ربیع الثانی 1444(ھ۔ ق) مطابق با11/25/2022 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

 

ولادت باسعادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں    حضرت زینب سلام اللہ علیہا  حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی بڑی بیٹی تھی  وہ 5 یا 6 ہجری میں پیدا ہوئی .

 اور 62 ہجری میں وفات پائی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا نام( زینب )  رکھا اور جب علی علیہ السلام کوفہ میں تھے تو وہ کوفہ کے عورتوں کے لیے تفسیر قرآن بیان کیا کرتی تھی  وہ حضرت عبداللہ کی بیوی تھی .

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کربلا کی عظیم واقعہ میں موجودتھی اور اس عظیم  واقعہ میں  حضرت امام حسین علیہ السلام سے مل کر بہترین کردار ادا کیا کرتی تھی اور اس نے علی علیہ السلام جیسے خطبوں سے  تحریک کربلا کو ہمیشہ کے لئے زندہ  کیا۔

میں نے عرض کیا تھا کہ اگر انسان چاہتا ہو  کہ  اس کا نفس اس کی اختیار اور کنٹرول میں ہو تو اس کو چاہیے کہ  وہ اپنی زندگی میں غور اور فکر سے کام لیں اور اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی شے کی انجام کے بارے میں سوچیں کہ اس کا انجام اور نتیجہ   دنیا اور آخرت میں اچھا ہوگا یا برا ہوگا۔

کیونکہ تفکرو ساعۃ خیر من عبادۃ سبعین سنۃ

ایک گھنٹہ کی غور و فکر کرنا ستر سال کی عبادت سے بہتر ہے

کیونکہ جس راستے پر ہم جا رہے ہیں  اور جو کچھ ہم کر رہے اس سے ایک زندگی بنتی ہے ۔

اور یہ بھی عرض کیا تھا کہ   امام زمان علیہ السلام کی غیبت کا زمانہ  شک اور شبہات کی پیدا ہونے اور اچھے انسان کو برے انسان سے الگ ہونے کا زمانہ ہے جبکہ سب انسانوں پر عقل کے لحاظ سے حجت تمام ہو چکی ہے کیوں کہ سب کا عقل اس مرحلے پر  پہنچ چکا ہے کہ وہ اچھے کو برے سے  اور حق کو باطل سے  جدا کرے۔

اس کے بعد دوسرا مرحلہ یہ تھا کہ انسان حق بات کو مانے۔

اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے نفس کو حق  بات ماننے کا مشق کرائے اپنے نفس پر اس جیسا مشق  کرانے سے انسان کا اپنے نفس پر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اور وہ نفس کو اپنے اختیار میں کر لیتا ہے۔

اور اس سے زندگی میں آرام اور سکون اور خاص کر میاں اور بیوی کی زندگی میں آرام اور سکون آ جاتا ہے اگر ہم اپنے آپ میں بات کو ماننے اور قبول کرنے کی صلاحیت کو بڑھا دے تو اس سے ہماری بہت ساری مشکلات حل ہو سکتی ہے۔

 جیسا کہ فرمایا:  سورة الزمر آیت 18 میں فرماتے ہیں: فَبَشِّرۡ عِبَادِ الَّذِیۡنَ یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقَوۡلَ فَیَتَّبِعُوۡنَ اَحۡسَنَہٗ

پس آپ میرے ان بندوں کو بشارت دے دیجئے، جو بات کو سنا کرتے ہیں اور اس میں سے بہتر کی پیروی کرتے ہیں

 

غور اور فکر کرنے کے بعد  اگلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان میں  محبت اور بغض  کی صلاحیت بڑھ جائے  مطلب یہ کہ اچھے کاموں سے محبت  ہو اور برے کاموں سے    بغض ہو   جائے۔

 

اگر ہمارا یہ محبت رکھنا یا کسی سے بغض رکھنا  غور اور فکر پر مبنی ہو  تو یہ عقل کے مطابق ہوگا اور اس صورت میں انسان غلط معلومات میں آکر دھوکا نہیں کھاجائے گا اور وہ اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھ سکے گا اور اپنے آپ کو برے رفتار سے بچائے گا لیکن اگر یہ محبت اور بغض رکھنا احساسات پر مبنی ہوں تو یہ بہت خطرناک ہوگا ،

اور اس صورت میں انسان غلط معلومات کا دھوکا کھا کر غلط ارادہ کر کے اپنے آپ کو برباد کر دے گا اور دنیا اور آخرت میں بہت نقصان اٹھائے گا  کیونکہ حب الشیء یعمی و یصم

کسی شے کی محبت انسان کو گونگا اور بہرہ بنا دیتی ہے۔

اس کے بعد  اگلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ میں خاکساری اور تواضع  پیدا کریں۔

غوروفکر کرنے والا انسان خاکسار  اور متواضع  بن جاتا ہے۔

 

حضرت لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے کہا  اے میرے بیٹے ہر ایک شے سے کچھ نا کچھ بنتا ہے  اور غور و فکر کرنے سے  تواضع پیدا ہوتی ہے۔

دشمن کی  پہچان کے لیے ضروری ہے کہ انسان نفس کی تمایلات کو  پہچانے   عارفان  اپنی زندگی میں  اپنے ارادے کو محکم بنانے کے لیے  نفسانی خواہشات کے ساتھ مقابلہ  کیا کرتے ہیں۔

 

حضرت لقمان علیہ السلام نے فرمایا اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس سے اللہ راضی ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنے نفس کو تنبیہ کرے  اور جس نے اپنے نفس  کو تنبیہ نہیں کیا  تو وہ اپنے آپ سے اللہ کو راضی نہیں کر سکتا۔

 

حضرت لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے کہا اے میرے بیٹے جو بھی دن آپ پر  آ جاتی ہیں  تو یہ آپ پر  گواہی دینے والے دنوں میں سے نئی دن ہے۔

 

حضرت لقمان حکیم نے کہا اے میرے بیٹے کوشش کرو کہ  آپ کا آج کل سے بہتر ہو اور  آپ کا کل کا دن آج سے بہتر ہو  کیونکہ جس آدمی کا دو  دن ایک جیسے ہوں  تو اس نے نقصان  کیاہے لیکن اگر جس کا آج کل سے  برا ہو اور اس کا کل آج سے بدتر ہو  وہ ملعون ہوتا ہے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہماری ہر دن دوسرے دن سے بہتر ہو

اور ہمارے دن ایک جیسے تکرار نہ ہو زندگی کا مطلب کھانا پینا اور شہوت رانی نہیں ہے بلکہ ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کی راستے کو ڈھونڈے  اور اس میں کوشش کریں،

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ