بِسْمِ اللَّہ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین.
اَللّہمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْہ وَعَلي آبائِہ في ہذِہ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَہ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَہ فيہا طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللہ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللہ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِہ و مَجَانِبَةِ نَہیِّہ و تَجَہزُوا عباد اللَّہ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
محترم بھائیوں اور بہنوں سب سے پہلے میں حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت اور نئے سال 2023 کی آغاز کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، وہ حضرت عیسی علیہ السلام جو آخری نبی کے مبشر اور آخری نبی کا خوشخبری دینے والے تھے۔
تقویٰ کے حصول اور پرہیزگار بننے کے لیے بار بار یاد دہانی کرانا اور تربیت اور اسی کا تمرین اور مشق کرانا ایک اہم مسئلہ ہے اور اس پر عمل کرنے سے انسان کے لیے آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں اور ایک متقی شخص کو معاشرے میں مرکزی اور ضروری کردار حاصل ہوتا ہے۔
ایک شخص لقمان حکیم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس سے کہا: کیا آپ لقمان ہیں؟ کیا تم بنی حسحاس کے غلام ہو؟ لقمان نے جواب دیا: ہاں!
سائل نے پوچھا: تو تم کالے چرواہے ہو؟ لقمان نے کہا: میری سیاہی صاف ہے! آپ کو میرے بارے میں کیا حیرت ہوئی؟
اس شخص نے کہا: آپ کے گھر میں لوگوں کا ہجوم اور آپ کے گھر کے دروازے پر جمع ہونا اور آپ کی بات کو قبول کرنا۔ لقمان نے کہا: بھتیجے! اگر تم وہ کام کرو جو میں تمہیں بتاتا ہوں تو تم بھی ایسے بن جاو گے۔ اس نے کہا: تم کیا کرتے ہو؟ لقمان نے نو عنوانات بیان کیے ہیں:
1)حرام سے آنکھیں بند کرنا، 2)زبان کی حفاظت کرنا،3) کھانے کی پاکیزگی اور حلال ہونا، 4)میرے لباس کی پاکیزگی اور حلال ہونا، 5)میرے وعدے کی وفا۔ 6) عہد و پیمان کی پاسداری، 7)میری مہمان نوازی،8 ) اپنے پڑوسی کا خیال رکھنا 9)غیر متعلقہ کاموں کو ترک کرنا۔ . یہ سب وہی چیزین ہے جس نے مجھے ایسا بنایا جس طرح تم مجھے دیکھتے ہو۔
ہم نے کہا ہے کہ انسان کو اپنی انا اور رویے پر قابو پانے کے لیے سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اعمال کے بارے میں سوچنا چاہیے اور دنیا اور آخرت میں ان کے اثرات اور نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
سعادت حاصل کرنے کی کوشش کرنا یا توبہ و استغفار کرنا اس دنیا میں مفید ہے لیکن موت کے بعد سے بے سود ہے۔
امیر المومنین: عِبادَ اللَّهِ احْذَرُوا يَوْماً تُفْحَصُ فيهِ الْأَعْمالُ وَ يَکْثُرُ فيهِ الزِّلْزالُ وَ تَشيبُ فيهِ الْأَطْفالُ.
۔ خدا کے بندو! اس دن سے ڈرو جس دن اعمال کی جانچ پڑتال ہوگی اور بہت پریشانی ہوگی اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے!
تقوی اور پرہیزگاری کی منزل کو پانے کے ليے اگلا مرحلہ سچائی کو قبول کرنا ہے۔ ہمیں اپنے آپ پر سچائی قبول کرانے کامشق کروانا چاہے ۔ اس طرح کی مشقیں کنٹرول اور خود مختاری کی حالت کو مضبوط کرتی ہیں اور امن لاتی ہیں، خاص طور پر خاندانی زندگی اور شوہر اور بیوی کے درمیان تعلقات میں۔
اگر ہم اپنے اندر کی قبولیت کے جذبے کو مضبوط کریں تو زندگی کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔
اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا: فبشر عباد الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه،
پس ان بندوں کو خوشخبری سنا دو جو بات کو سنتے ہیں اور اس میں سے سب سے اچھے بات پر عمل کرتے ہیں۔سوچ،سمجھ اور غور فکر کرنے کا ایک اور نتیجہ محبت اور نفرت کا احساس ہے۔ محبت اور نفرت اگر غور و فکر پر مبنی ہو تو یہ عقلی ہو گی اور لوگ غلط معلومات اور اعداد و شمار کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔
وہ لوگ خود پر قابو رکھتے ہونگے، اور نامناسب رفتار اور سلوک نہیں کرتے ہونگے۔
لیکن اگر محبت اور نفرت بغیر سوچے سمجھے اور جذبات پر مبنی ہو تو یہ بہت خطرناک ہے اور لوگوں کو جھوٹی اعداد و شمار اور معلومات سے دھوکہ دیں گے
اور نتیجتاً وہ غلط فیصلوں سے اپنے آپ کو اور دوسروں کو تباہ کر دیں گے۔ اور دنیا و آخرت میں نقصان پہنچائیں گے۔ کیونکہ کسی شئی کی محبت انسان کو گونگا اور بہرا بنا دیتا ہے۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،
برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
اللہمَّ أدخل على أہل القبور السرور، اللہم أغنِ کل فقير، اللہم أشبع کل جائع، اللہم اکسُ کل عريان، اللہم اقضِ دين کل مدين، اللہم فرِّج عن کل مکروب، اللہم رُدَّ کل غريب، اللہم فک کل أسير، اللہم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللہم اشفِ کل مريض، اللہم سُدَّ فقرنا بغناک، اللہم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللہم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّہ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّہ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّہ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہ إِنَّہ کَانَ تَوَّابًا۔
اَللّہمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِہ وَ اَعْوانِہ وَ الْمُسْتَشْہدینَ بَیْنَ یَدَیْہ
|