۱۴۰۱/۱۰/۱۶   2:31  ویزیٹ:585     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


13 جمادی الثانی 1444(ھ۔ ق) مطابق با01/06/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

میں   حضرت ام البنین  سلام اللہ علیہا   ر کی حلت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتا ہوں.

حضرت ام البنین  سلام اللہ علیہا  کا انتقال 13 جمادی الثانی 64 ہجری کو ہوا۔ حضرت ام البنین  سلام اللہ علیہا  ،  حزام  کی بیٹی تھی اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  کے بعد امیر المومنین  علی علیہ السلام کی زوجہ تھی۔ ان کے چار بیٹے تھے جن  کا نام عباس، جعفر، عبداللہ اور عثمان ہے یہ سب کربلا میں امامت کے دفاع میں شہید ہو گئے ۔

حضرت ام البنین  سلام اللہ علیھا  اہل بیت کے پیروکاروں میں سے ایک  اہم شخصیت کی مالکہ تھی۔

 ان کے لیے ہدیہ صلوات بہیجنا مشکلات کی  حل  کے لیے بہت مفید ہے۔

اللھم صل علی محمد و آل محمد۔

تقویٰ اور اعتدال کے حصول کے لیے اپنے آپ کو تذکر دلانا اور یاد دھانی کروانا نفس کی تربیت کے ليے اہم امور میں سے ایک ہے۔ اور اس پر عمل کرنے سے انسان کے لیے آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں اور ایک متقی شخص کے لیئے معاشرے میں مرکزی اور اہم  کردار آداء کرنے کے لیئے زمینہ ہموار    ہوجاتی ہے۔

 

ایک آدمی نے لقمان حکیم کے پاس آنے والوں کی تعداد دیکھ کر تعجب کیا تو لقمان نے کہا: بھتیجے! اگر تم وہ کام کرو جو میں تمہیں بتاتا ہوں تو تم بھی  ایسے بن جاو گے۔

 

اس شخص نے کہا: تم کیا کرتے ہو؟ لقمان نے نو چیزیں  بیان کیے اور کہا کہ اس پر عمل کرو تم بھی مجھ جیسا بن جاو گے۔

 

(فاحفظ عینک)،   اپنے انکھوں  کو  حرام چیزیں دیکھنے سے محفوظ رکھوں     (اذا کنت بین الناس فاحفظ لسانک)، جب  تک تم لوگوں کے درمیان ہو تو اپنے زبان کو اپنے کنٹرول میں رکھو   (يا أيها الذين آمنوا اجتنبوا کثيرا من الظن إن بعض الظن إثم ولا تجسسوا ولا يغتب بعضکم بعضا أيحب أحدکم أن يأکل لحم أخيه ميتا فکرهتموه واتقوا الله)

 

اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو، کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں، اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی سے غیبت کیا کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سو اس کو تو تم ناپسند کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے۔  سورہ حجرات آیت نمبر 12

پاک اور حلال کھاو۔  پاک دامن رہو۔  اپنے وعدے کو پورا کرو اور اپنے وعدے پر پابند رہو۔   مہمانواز بنو۔  اپنے اردگرد اور اپنے ہمسائیوں کا خیال رکھو۔  جو  چیزیں تمہارے ساتھ مربوط نہ ہو اس سے دور رہو۔  یہ سب وہ چیزیں ہیں کہ جس کی وجہ سے لوگ جوق در جوق میری چوکھٹ پر آتے ہیں۔

 

میں نے عرض کیا تھا کہ اپنے نفس پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اور آپ نے برخورد اور رفتار  کی مہار کو اپنے ہاتھ میں رہنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان غور اور فکر سے کام لے۔ ہمیں اپنے کاموں میں  غور و فکر کرنا چاہیے اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے جو کچھ ہم کر رہے ہیں اس کا دنیا اور آخرت میں کیا نقصانات اور فائدے ہو سکتے ہیں۔

اگر ہم سعادت اور خوشی چاہتے ہیں تو ہمیں اس دنیا میں توبہ کرنی چاہیے اور اگر کسی کے ساتھ زیادتی کی ہے تو معافی مانگنی چاہیے اور یاد رکھیں کہ جب جان نکلنا شروع ہو جائے  اور ملک الموت نظر آ جائے تو پھر توبہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا

 

حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام  نے فرمایا

امیرالمؤمنین: عِبادَ اللَّهِ احْذَرُوا يَوْماً تُفْحَصُ فيهِ الْأَعْمالُ وَ يَکْثُرُ فيهِ الزِّلْزالُ وَ تَشيبُ فيهِ الْأَطْفالُ.

 

خدا کے بندو! اس دن سے ڈرو جب اعمال کی جانچ پڑتال ہو گی اور بے چینی بہت ہو گی اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے!

 

اگلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان حق کی بات کو قبول کرے ہمیں اپنے آپ  پر حق کو قبول کرنے کا مشق کرانا چاہیے

 

اس جیسے مشقیں انسان کی کنٹرول کو اور نفس کو اپنے تسلط میں کرنے کے لیے بہت مفید ہے اس سے زندگی میں آرام اور سکون پیدا ہو جاتا ہے خاص کر میاں اور بیوی کی زندگی میں۔

اگر ہم حق کو قبول  کرنے والے بن جائے تو اس کے ساتھ بہت سارے مشکلات حل ہوجائیں گے

جیسا کہ قرآن کریم نے فرمایا:

فبشر عباد الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه

خوشخبری دو ان لوگوں کو کہ جو بات کو سنتے ہیں اور اس میں سے بہترین بات کی پیروی کرتے ہیں

غور اور فکر کرنے کا ایک اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان میں  اچھے کاموں سے محبت اور بُرے کاموں سے بغض رکھنے کی قوت پیدا ہو جائے  اور مضبو‌ط ہو جائے ۔

 

یاد رکھیں کہ یہ محبت کرنا اور بغض کرنا اگر غور اور فکر پر مبنی ہوں  تو یہ عقل کے مطابق ہوگا اور فائدہ دے گا لیکن اگر ہم احساسات کی وجہ سے اور بغیر غور  فکر کرتے ہوئے کسی  شئی یا  انسان سے محبت یا بغض رکھے تو یہ ہمارے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

  اور جب  یہ عقل کے مطابق نہیں ہوگا  تو ہم غلط اعداد و شمار کی فریب میں آ کر گمراہ ہو سکتے ہیں  لیکن اگر یہ عقل کے مطابق ہو تو پھر انسان اپنے آپ کو اور اپنے  رفتار  کو اپنے کنٹرول میں رکھ سکتا ہے اور پھر اس سے کوئی غلط کام  سرزد نہیں ہوتا۔

 

لیکن اگر یہ محبت اور  بغض  رکھنا سوچ  اور بیچار غور اور فکر پر  مبنی نہ ہو تو یہ بہت خطرناک ہو  سکتاہے اور انسان  جھوٹی خبروں کی  زد میں آکر  غلط تصمیم اور ارادہ کر لیتا ہیں  اور اس طرح اپنے آپ کو اور دوسروں کو نقصان پہنچا دیتاہیں اور کبھی یہ نقصان دنیا میں ہوتا ہے لیکن کبھی اس کا نقصان آخرت میں بھی   ہوتا ہے اور اس طرح انسان دنیا اور آخرت میں خوار ہو جاتا ہے۔

کیونکہ ( حب الشئی یعمی یعصم) کسی شئی کی محبت انسان کو گونگا اور بہرا  بنادیتا ہے۔

 

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ