بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
منوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
ماہ رجب المرجب کی آمد اورانے والے ہفتے میں امام باقر علیہ السلام کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں.
حضرت امام محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابیطالب علیہم السلام جو کہ امام محمد باقر علیہ السلام کے نام سے مشہور تھے امام محمد باقر علیہ السلام اہل بیت اطہار کی پیروی کرنے والوں کا پانچواں امام ہے آپ کا مشہور لقب باقر ہے کہ جس کی معنی ہے علم کو کھولنے والا۔
امام باقر علیہ السلام امام سجاد علیہ السلام اور فاطمہ بنت حسن علیہم السلام کا بیٹا ہے امام باقر علیہ السلا م وہ پہلا امام ہے کہ جو ماں اور باپ دونوں کی طرف سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نواسہ ہے
کہ جس کا والد گرامی امام حسین علیہ السلام کا بیٹا ہے اور آپ کی ماں امام حسن علیہ السلام کی بیٹی ہیں کہ جس کا نام فاطمہ ہے
ایک روایت کے مطابق وہ1 رجب 57 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئے اور 7 ذوالحجہ 114 ھ ق کو 57 سال کی عمر میں شہید ہوئے آپ نے تقریبا 19 سال امامت کی۔
آپ پیروکاران اہل بیت علیہم السلام کا پانچواں امام ہیں کہ جن کی شان میں آیات تطہیر نازل ہوئی ہے
« إنما يريد الله ليذهب عنکم الرجس أهل البيت ويطهرکم تطهيرا »
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ یہ آیت پنچتن پاک علیہم السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
اس آیت کے مطابق سب اہل بیت معصوم ہے وہ ہمیشہ سچ بولتے ہیں اور یاد رکھیئے کہ جب ایک معصوم اللہ کی حکم کے مطابق اپنے بعد والے امام کی معارفی کرتا ہے تو اس کے ساتھ سب لوگوں پر حجت تمام ہو جاتی ہے اور سب پر نئے آنے والے امام کی امامت اور اس کی پیروی کرنا واجب ہو جاتا ہے کہ سب اس کی پیروی کریں۔
حضرت امام باقر علیہ السلام دو سال کی عمر میں واقعہ کربلا میں حاضر تھے ایک روایت میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر بن عبداللہ انصاری سے فرمایا تھا اے جابر تم اس وقت تک زندہ رہو گے کہ میرے اس بیٹے کو دیکھ لو گے کہ جس کا نام میرا نام ہوگا
امام باقر علیہ السلام علم اور زہد کے لحاظ سے اپنے زمانے کے علماء میں سے سب سے زیادہ عالم اور زاہد مانے جاتے تھے۔ آپ نے مختلف موضوعات پر بہت زیادہ روایت بیان کی ہے
جیسا کہ علم فقہ ،توحید، سنت نبوی ،قرآن اور اخلاق ہیں یہاں تک کہ جابر یزید الجعفی نے ستر ہزار حدیث اور محمد بن مسلم نے تیس ہزار حدیث امام باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے۔
امام باقر علیہ السلام نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ تفسیر بیان کرنے اور اس زمانے کے صاحب علم حضرات کی سوالات اور شبھات کی جوابات دینے کے لیئے مخصوص کیا تھا۔ امام باقر علیہ السلام فرماتے تھے کہ صرف اہلبیت اطہار علیہم السلام ہی قرآن کی شناخت رکھتے ہیں۔
کیونکہ صرف اہل بیت علیہم السلام ہی ہیں کہ محکمات قران کو متشابہات سے اور ناسخ کو منسوخ سے الگ کرے یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:
«انما یریدالله»
دوسری بات کہ جس کی طرف اشارہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں وہ امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت ہیں میں امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت پر آپ سب مومنین کو تسلیت پیش کرتا ہوں۔
حضرت امام علی ابن محمد ابن علی ایک قول کے مطابق 15ذی الحجہ 222 ہجری کو صریا میں پیدا ہوئے کہ جو مدینہ منورہ کے اطراف میں واقع ہے اور آپ علیہ السلام تین رجب 254 ہجری کو 42 سال کی عمر میں سامراء میں شہید ہوئے آپ نے تقریبا 14 سال امامت کی ہے ۔
آپ پیروکاراں نے اہل بیت علیہم السلام کا دسواں امام ہیں وہ اہل بیت کہ جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:« إنما يريد الله ... » .
آپ اپنے والد گرامی حضرت امام محمد تقی جواد الائمہ علیہ السلام کی طرح بچپن میں آٹھ سال کی عمر میں عہداے امامت پر فائز ہوئے لیکن جبکہ لوگوں کو امام جواد علیہ السلام کی وجہ سے بچپن میں امام ہونے کا تجربہ تھا تو اس وجہ سے زمانے کے لوگوں نے بہت جلد آپ کو اپنا امام مان لیا
دسویں امام کا لقب نقی ہے آپ کی ماں کا نام سمانہ مغربیہ ہے ۔
ایک بزرگوار شخصیت کہ جو ابن سکیت کے نام سے مشہور تھے ، نے امام علیہ السلام کو بچپن میں اس کے امامت کا امتحان لینا چاہا تو اس نے سوال کیا کہ کیوں اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو معجزے کی طور پر ید بیضاء یعنی چمکنے والا ہاتھ دے کر اپنے قوم کی طرف بہیجا۔
اور حضرت عیسی علیہ السلام کو معجزہ کے طور پر اندھے لوگوں اور وہ لوگ کہ جن کو جزام کا مرض لگی ہے کو شفا دینا اور مردوں کو زندہ کرنے والا طاقت دیا اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن کے ساتھ مبعوث کیا تو مختلف پیغمبروں کو مختلف معجزے دینے کا سبب کیا تھا۔
تو امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا کہ جس زمانے کا جو تقاضہ تھا اس کے مطابق اس زمانے کے پیغمبر کو معجزہ دیا گیا حضرت موسی علیہ السلام کی زمانے میں سحر اور جادو عروج پر تھے تو موسی علیہ السلام کو عصا اور چمکنے والا ہاتھ دیا تاکہ وہ اس کے ذریعے آسانی سے ان جادوگروں کا مقابلہ کر سکے۔
اور حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے میں علم طب بہت غالب تھا تو حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس بھی کوئی ایسا معجزہ ہونا چاہیے تھا کہ جس کے ذریعے وہ بیماروں کو شفا دے کہ جو دوسرے طبیبوں کے لیے ممکن نہیں تھا تا کہ اس کے ذریعے وہ ان طبیبوں کا مقابلہ کر سکے
اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں شعر اور شاعری عروج پر تھی تو اس کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن کے ذریعے حق سے دفاع کرنا شروع کیا۔
زیارت جامعہ ان دعاؤں میں سے ہے کہ جو امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو تعلیم کیا تھا امام علیہ السلام مدینہ میں درس اور بحث میں مشغول تھے کہ اس زمانے کے جابر حکمران نے امام علیہ السلام کو اجباری طور پر 20 سال سامراء میں رکھا آپ اپنے شیعوں کے ساتھ اپنے وکلاء کے ذریعے رابطہ رکھتے تھے
کہ جن میں سے اہم شخصیت حضرت عثمان بن سعید ہے کہ جو بعد میں امام زمانہ علیہ السلام کا پہلا نائب بھی بنے ۔
امام علیہ السلام شہید ہوئے تو لوگوں کی کثرت کی وجہ سے اس کے تابوت کو اپنے گھر کی طرف واپس پلٹانا پڑا اور اپنے گھر میں ہی دفن کیے گئے یہ وہی جگہ ہے کہ جہاں اس کا بیٹا امام حسن عسکری علیہ السلام بھی سپرد خاک کیا گیا ہے کہ جس کو «حرم عَسْکَریَّیْن» کے نام سے پہچانا جاتا ہے
رجب کا مہینہ آنے والا ہے یہ بہت برکت والا مہینہ ہے اور متقی اور پرہیز گار لوگوں کے لیے بہترین فرصت لاتا ہے کہ وہ لوگ اس مہینے میں اپنے رب کے ساتھ ارتباط قائم کرکے اپنے رابطے کو مضبوط کرے اس مہینے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إنَّ اللّهَ تَعالى نَصَبَ فِي السَّماءِ السّابِعَةِ مَلَکا يُقالُ لَهُ : الدّاعي ، فَإِذا دَخَلَ شَهرُ رَجَبٍ يُنادي ذلِکَ الملک کل ليلة منه إلى الصباح: طوبى للذاکرين۔۔۔
اللہ تعالی نے ساتویں آسمان میں ایک ملائکہ کو مقرر فرمایا ہے کہ جس کو الداعی کہا جاتا ہے اور جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو وہ آواز دیتا ہے خوشبخت ہے اللہ کو یاد کرنے والے لوگ ۔۔۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،
برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
|