۱۴۰۲/۲/۸   2:18  ویزیٹ:317     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


07 شوال 1444(ھ۔ ق) مطابق با 04/28/2023 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

يا أَيُّهَا النّاسُ خُذوا مِنَ الأَعمالِ ما تُطيقونَ؛

اے لوگوں اچھے اعمال میں سے وہ عمل     اپناؤ جو با آسانی انجام دے سکتے ہو یعنی کہ جس کے انجام دینے پر قادر ہواور جس کی طاقت رکھتے ہو۔

 

ہم جو اعمال روزانہ کے لیے ترتیب دیتے ہیں وہ ایسے ہوں کہ باآسانی انجام دے سکیں اور ممکنات میں سے ہوں ۔ ویسے تو کسی بھی عمل کا پہلی بار انجام دینا کسی بھی انسان کے لیے باعث مشقت اور مشکل ہوتا ہے

لیکن دو تین مرتبہ تمرین (مشق) کے بعد انسان اس پر قادر ہو جاتا ہے۔

لیکن اگر کسی ایسے کام کو ہاتھ لگا‏ئیں کہ جو ہمارے قبضہ  قدرت سے خارج ہو تو وہ کبھی بھی عمل نہیں بنتا یا یوں کہیے کہ اس میں استمرار ، مداومت اور تسلسل نہیں آتا  بلکہ کبھی تو ایسا عمل انسان کو نقصان اور ضرر بھی دیتا ہے۔

4۔ کسی بھی عمل کا اثر آرام آرام سے وقت گزرنے کے ساتھ ظاہر ہوتا ہےاور اس سے یہ واضح ہو جاتا ہےکہ کسی بھی عمل کو تسلسل کے ساتھ انجام دینا کتنا مفید ہے۔

کسی بھی کام کو تدریجاً اور قدم بہ قدم یکے بعد دیگرے انجام دینے کے تین مرحلے ہیں :

الف )    سلبی صورت

اس صورت حال میں ہمیں منع کیا جاتا ہے کہ اپنی طاقت سے بڑھ کر اپنے آپ پر کوئی بوجھ مت ڈالیں۔

ب)    ایجابی صورت

جب بھی بدن میں زیادہ عمل بجا لانے کی طاقت و توانائی آئے تو اعمال کی بجا آوری کی مقدار زیادہ کر دینی چاہیے بالکل اسی طرح جیسے پہلوان بننے یا جسم کو مضبوط بنانے کے لیے انسان کم سے کم وزن کو اٹھانا شروع کرتا ہے اور آہستہ آہستہ اسے بڑھاتا رہتا ہے

یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اپنی طاقت اور حد سے زیادہ سنگین وزن بھی اٹھانا شروع کر دیتا ہے کہ جس کا عام آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا ۔

مطلب یہ کہ ایسا بھی نہ ہو کہ انسان کا بدن اعمال کی کثرت سے بجا آوری پر باآسانی قادر بھی ہو لیکن انجام نہ دے پائے ۔ اگر کوئی چاہتا ہے کہ اعمال کی بجا آوری کے لیے بہترین ترتیب یا شیڈول بنائیں

تو اسے چاہیے کہ سکون پسند نہ بنے اور جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر قناعت کرے ،

اپنے آپ اور سہولیات و نعمات سے راضی رہے اور ان کے مطابق اعمال بجا لائے ، جو سہولیات و وسائل اس کے پاس نہیں ہیں ان سے بے نیاز رہے ، اپنے آپ سے سستی کو باہر نکالے پس اس طرح ایک مناسب و معتدل ترتیب بن جائے گی اور اس کے بارے میں آپ کو نصیحت بھی کرتا چلوں :

 

“حقیقت میں یہی وہ مطالب ہیں جو ہمیں سمجھانا چاہتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو تہجد گزار کہا جانے لگے تو یہ تہجد پڑھنے سے بہتر ہے اور اس سے بھی کہیں بہتر یہ کہ اسے نماز تہجد پڑھنے پر ملکہ حاصل ہو جائے اور وہ اس پر ہمیشہ کے لیے قادر ہو جائے ، پس یہ ایک بار عمل انجام دینے سے بہت خوبصورت اور بہتر ہے۔

۔آج ان نکات میں مزید اضافہ کرتے ہیں کہ جن کا انجام دینا رمضان المبارک کے اثرات و برکات کو باقی رکھنے کا باعث بنے گے ۔

1۔ عبادت کی طرف شوق اور رغبت کو محفوظ کیا جائے :۔

جیسا کہ مولائے متقیان علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا :  وَ خَادِعْ نَفْسَکَ فِی الْعِبَادَةِ، وَ ارْفُقْ بِهَا، وَ لَا تَقْهَرْهَا، وَ خُذْ عَفْوَهَا وَ نَشَاطَهَا، اِلَّا مَا کَانَ مَکْتُوْبًا عَلَیْکَ مِنَ الْفَرِیْضَةِ، فَاِنَّهٗ لَا بُدَّ مِنْ قَضَآئِهَا وَ تَعَاهُدِهَا عِنْدَ مَحَلِّهَا

اور اپنے نفس کو بہانے کر کر کے عبادت کی راہ پر لاؤ اور اس کے ساتھ نرم رویہ رکھو، دباؤ سے کام نہ لو۔ جب وہ دوسری فکروں سے فارغ البال اور چونچال ہو تو اس وقت اس سے عبادت کا کام لو مگر کہ جو واجب عبادتیں ہیں ان کی بات دوسری ہے۔ انہیں تو بہرحال ادا کرنا ہی ہے اور وقت پر بجا لانا ہے ۔

 

2۔ دل کبھی خوش ہوتا ہے اور کبھی تھکا ہوا ہوتا ہے تو آپ بھی اس کا احساس رکھیے :

جیسا کہ امام المتقین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

إِنَّ لِلقُلوبِ إِقبالاً وَ إِدباراً فَإِذا أَقبَلَت فَاحمِلوها عَلَى النَّوافِلِ وَ إِذا أَدبَرَت ‌فَاقتَصِروا بِها عَلَى الفَرائِضِ

 

دل کبھی خوش ہوتا ہے اور کبھی تھکاوٹ کا احساس کرتا ہے جب دل خوش ہو تو اسے مستحبات انجام دینے پر مامور کریں اور جب تھکاوٹ کا احساس کرے تو صرف واجبات پر کفایت کریں( نہج البلاغہ ، حکمت 312 )

3۔ وہ عوامل جن کی وجہ سے شوق ( جوش و ولولہ ) برقرار رہے جیسا کہ کھانے کے بارے میں وصیت ہوئی ہے کہ جب کھانے کھاتے ہیں تو ابھی آپ مکمل طور پر سیر نہیں ہو چکے ہوں تو اس سے پہلے ہی کھانا چھوڑ دیں ۔

یہ بات فقط کھانے ہی میں نہیں بلکہ دیگر امور و اعمال میں بھی اس کا احساس رکھا جانا چاہیے ۔

 

4۔ وہ عوامل جن کی وجہ سے نفس کا شوق حفظ کیاجا سکتا ہے وہ یہ ہیں :

الف ۔     کسی بھی کام یا پروگرام کو اچھے طریقے سے کیا جائے اور جتنا ہو سکے اس کو بہتر سے بہتر کرکے انجام دیں۔

ب ۔   اپنے دور کے اچھے اور کامیاب لوگوں کے ساتھ ارتباط (رابطہ ) بر قرار رکھا جائے ۔

ج ۔   کام آسان کیے جائیں اور غیر ضروری پروگرامات کو حذف کیا جائے ۔

 

د ۔    مساجد کے ساتھ رابطہ بر قرار رکھا جائے ۔

5۔ استقامت کریں :

جیسا کہ امام المتقین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :

العَمَل، العَمَل. ثُمَّ النَّهايَة، النَّهايَة، وَ الإستِقامَة، الإستِقامَة

 

عمل کرو عمل ۔ انجام پر نگاہ رکھو انجام۔ استقامت سے کام لو استقامت ۔ (نہج البلاغہ ، حکمت 321)

6۔ اپنے نفس کو عمل خیر کی انجام دہی سے تاخیر  یا ٹالنے سے گریز کریں بلکہ ہمیشہ اول وقت میں انجام دیا جائیں۔ ویسے تو یہ تصور پایا جاتا ہے کہ انشا‏ء اللہ بعد میں وقت مل جائے گا اور ہم اس عمل کو انجام دے ہی دیں گے ۔ لیکن اگر آپ ملکہ ہونے کی اہمیت جان چکے ہیں تو وقت کی قدر دانی کرنی چاہیے اور عمل کو تاخیر یا ٹالنا نہیں چاہیے

کیونکہ عمل کو ٹالنا ملکہ پیدا کرنے کے وقت کو محدود کر دیتا ہے یعنی کم پڑ جاتا ہے یہاں تک کہ آپ کے پاس وقت اتنا کم رہ جاتا ہے کہ وہ ملکہ حاصل کرنے کے لیے انتہائی کم ہوتا ہے۔

 

 

خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،  برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ