۱۴۰۲/۲/۲۲   1:12  ویزیٹ:278     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


14 شوال 1444(ھ۔ ق) مطابق با 05/05/2023 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

یہ وہ  آیام ہے کہ جب حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی سے  30 دن کی ملاقات   کاوعدہ کیا تها.    جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد گرامی ہے

وَوَاعَدْنَا مُوسَىٰ ثَلَاثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ۚ

اور ہم نے حضرت موسیٰ سے 30 دن کی ملاقات کا وعدہ لیا اور پھر ہم نے اس میں دس  دن کا اضافہ کر کے  40 دن کے ساتھ   مکمل کیا

 

وَقَالَ مُوسَىٰ لِأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ

حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ اے خدا  میری  قوم میں میرے بھائی ہارون کو میرا خلیفہ بنا دے. تو قرآن  نے اس طرح فرمایا  کہ حضرت موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ تم   میری قوم  میں میرا خلیفہ بنوں اور ان کی اصلاح کرو

 اور کبھی بھی فساد پھیلانے والوں کی  راستے پر مت جاؤ مطلب یہ کہ فساد پھیلانے والے اور اللہ کی  دشمنوں کی پیروی مت کرو

 

لیکن جب حضرت موسی علیہ السلام اللہ کے ساتھ ملاقات کے لئے سب ملا کر چالیس دن کے لیے  گیا تو اس کے  قوم نے بغاوت کی اور بہت کم دنوں میں موسی علیہ السلام کی لائے گئے دین کو چھوڑ کر ایک  بچھڑے کی عبادت کرنا شروع کی 

حضرت ہارون علیہ السلام ان کو منع کرتے رہے لیکن لوگوں نے حضرت موسی علیہ السلام کی جانشین کی پیروی نہیں کی اور گمراہی کی راستے پر چل پڑے

ہمیں اس واقعے ایسے عبرت لینی چاہیے

 

اللہ تعالی نے ہمیں 30 دن کے لیے اپنا خاص مہمان بنایا اور پھر عید الفطر پر اس کا  جزا ءبھی دے دیا اب جیسا حضرت موسی علیہ السلام نے چالیس دن کی ملاقات کا بہترین فائدہ اٹھایا تو ہمیں بھی چاہیے کہ  ہم ہر سال کی اس تیس دن کی خاص ملاقات  اور مہمانوازی سے بہترین فائدہ اٹھائے  یہ بہت اچھے ایام ہے اور ہمیں ان ایام  میں جو فرصت ملا ہے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے   تاکہ جو ہمارا دل ماہ مبارک میں نورانی ہو چکا تھا اس کی نورانیت کو محفوظ رکھ سکے

وہ چیزیں کہ جس کی وجہ سے دل نورانی رہتا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان حلال کمائیں اور حلال کھائیں  اسی طرح ماہ رمضان کی ایام سے عبرت لیتے ہوئے پر خوری سے اجتناب کریں

 

صاحبان عقل  اس نکتے کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں قرآن کریم نے فرمایا

مَا يَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ

صاحبان عقل لوگوں کے علاوہ اور لوگ اس کو یاد نہیں رکھتے

یاد رکھیے کہ غیبت کی زمانے میں ایک مشکل کام یہ ہے کہ انسان حلال کمائیں اور حلال کھائیں

اسی وجہ سے قرآن کریم نے ہمیں اپنے کھانے پر توجہ کرنے کی ترغیب دی ہے فرماتے ہیں کہ

 

فالینظر الانسان الی طعامه

انسان اپنے  کھانے کی طرف دیکھیں مطلب یہ کہ متوجہ رہے کہ یہ  کھانا کیسا ہے اور کس طرح حاصل کیا گیا ہے

 

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے  نقل کیا گیا ہے

: مَن أکَلَ مِنَ الحَلالِ صَفا قَلبُهُ ورَقَّ

جو حلال کھاتا ہے اس کا  دل پاک اور  پاکیزہ  ہو کر نرم ہو جاتا ہے

اسی طرح دوسری حدیث میں فرمایا

مَن أکَلَ الحَلالَ أربَعينَ يَوما ، نَوَّرَ اللّه ُ قَلبَهُ ، وأَجرى يَنابيعَ الحِکمَةِ مِن قَلبِهِ عَلى لِسانِهِ هر

 

جو چالیس دن تک حلال  کھائیں  تو اللہ تعالی اس کے دل کو نورانی بنا دیتا ہے اور اس کے دل سے حکمت کی  چشمیں  اس کی زبان پر جاری  کرتا ہے

 

اسی طرح دوسری جگہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: إذا أقَلَّ الرَّجُلُ الطُّعمَ مُلِئَ جَوفُهُ نورا

جب انسان کم کھاتا ہے تو اس کا اندر (دل)  نور سے بھر جاتا ہے

اسی طرح فرماتے ہیں کہ

نورُ الحِکمَةِ الجوعُ  حکمت ملنے کا رازبھوکا رہنے میں ہے اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ روزہ رکھنا اور پھر اسی پر پورا سال قائم رہنا مطلب پورا سال روزہ رکھنا یا سال میں اکثر دنوں میں روزہ رکھنا اگر یہ ہم ہر مہینے جاری رکھے تو اس سے ہمارا معرفت شہودی بڑھ جائے گا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :الصَّومُ يورِثُ الحِکمَةَ ، وَالحِکمَةُ تورِثُ المَعرِفَةَ ، وَالمَعرِفَةُ تورِثُ اليَقينَ

 

روزے کے ذریعے انسان کو  حکمت ملتا ہے  اور حکمت سے انسان کو معرفت ملتا ہے اور معرفت سے انسان کو یقین ملتا ہے اور یقین معرفت کا اعلی درجہ ہے کہ جس کو معرفت شهودى  بھی کہا جاتا ہے

 

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم حکمت پر فائز ہو جائیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم ہر کام میں اللہ والا ہونے کی نیت کو  اجاگر کرے کہ جس کی وجہ سے ہمارا دل نورانی ہو جائے گا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت  اباذر کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا

 

: يا أَبا ذَرٍّ لِيَکُن لَکَ في کُلِّ شَيءٍ نِيَّةٌ صالِحَةٌ ، حَتَّى فِي النَّومِ وَالأَکلِ

اے اباذر آپ کو چاہیے کہ ہر کام میں آپ کی نیت  اللہ سے باندھا ہوا ہوں  یہاں تک کہ  سونے میں اور کھانے میں بھی  اللہ کی نیت کو شامل کر لو مطلب یہ کہ جیسا آپ کہتے ہیں کہ میں سوتا ہوں اس لیے کہ اللہ تعالی نے میرا بدن جو مجھے امانت کے طور پر دیا ہے اس کو آرام  دوں  تاکہ پھر اس کے ساتھ اللہ کی عبادت بہترین طریقہ سے کر سکوں

اسی طرح کھانے میں بھی اللہ کی نیت کو شامل کر لے

ایک حدیث   امام سجاد علیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے کہ: " «ابن ادم لا تزال بخير ما کان لک واعظ من نفسک»؛"

اے ابن آدم! آپ تب تک خیر پر نہیں ہو سکتے ہے کہ  جب تک آپ دو کام  نہ کریں: پہلا: کہ جب تک  اپنے اندر سے ایک مبلغ  پیدا نہ کریں۔ آپ کو چاہتے کہ  آپ کے اندر سے کوئی ایسی طاقت ہو کہ جو آپ کو آچھا مشورہ دے  چاہئے وہ آپ کا دل ہو، آپ کی عقل ہو، آپ کا ضمیر ہو، آپ کا ایمان  ہو تا کہ وہ آپ کو نصیحت اور تبلیغ کرتے رہے۔ " « و ما کانت المحاسبة من همّک»؛  دوسرا:  اور جب تک آپ اپنے آپ کو محاسبہ کرنے کی طاقت نہ رکھتے ہو۔ آئیے اپنے آپ پر توجہ دے۔

ایک شخص کے لیے اپنے خود کاحساب  اور محاسبہ کرنا دوسروں کو محابہ کرنے  سے زیادہ  بہتر اور آسان ہے۔ کیونکہ انسان اپنے آپ سے کوئی چیز چھپا نہیں سکتا۔

 

خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،  برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ