۱۴۰۲/۲/۲۲   2:17  ویزیٹ:265     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


21 شوال 1444(ھ۔ ق) مطابق با 05/12/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالتہ سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیہ اللہ فی الارضین و صل علی آئمہ المسلمین

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا ، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران !

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے ، امر الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔ مالک الموت نے کہا ہے کہ اے بندگان خدا جانے کیلئے تیار رہو، پس تقویٰ اپناؤ بے شک کہ بہترین لباس تقوٰی ہی ہے۔

دوران حیات اپنے قلوب میں خداوند متعٰال کی ناراضگی سے بچے رہنے کا احساس پیدا کیجئے۔

زندگی کے ہر لحظات میں قدرت خداوندی و ارادہ اِلہٰی کا احساس زندہ رکھنے کی کوشش کیجئے۔

قلت وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے چند مطالب آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

سب سے پہلے امام صادق علیہ السلام کے یوم شہادت کی موقع پر تعزیت پیش کرتا ہوں۔
جعفر بن محمد، جسے امام جعفر صادق علیہ السلام کے نام سے جانا جاتا ہے، پیروکاران  اہل بیت کے اماموں میں سے چھٹا امام ہیں یہ وہ ہے کہ جس کے شان میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے۔

 انما یریدالله لیذهب عنکم الرجس اهل بیت و یطهرکم تطهیرا
اے اہل بیت! اللہ تو بس یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کے رجس (آلودگی) کو دور رکھے اور تمہیں اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جس طرح پاک رکھنے کا حق ہے۔

امام صادق  علیہ السلام  83 ھ ق میں پیدا ہوئے اور 148 ھ ق میں شہید ہوئے،  حضرت امام باقر  علیہ السلام نے انہیں لوگوں میں اپنے بعد کے امام کے طور پر متعارف کرایا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ کہ امامت خدا کے فرمان کے مطابق ہے۔

وَ اِذِ ابتَلٰی اِبرٰہٖمَ رَبُّہٗ بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّہُنَّ  قَالَ اِنِّی جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًا  قَالَ وَ مِن ذُرِّیَّتِی قَالَ لَا یَنَالُ عَہدِی الظّٰلِمِینَ﴿124

 

124۔ اور ( وہ وقت یاد رکھو)جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے انہیں پورا کر دکھایا، ارشاد ہوا : میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، انہوں نے کہا: اور میری اولاد سے بھی؟ ارشاد ہوا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا ۔  البقرہ 124

 

یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلنٰکَ خَلِیفَۃً فِی الاَرضِ فَاحکُم بَیۡنَ النَّاسِ بِالحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعِ الہَوٰی فَیُضِلَّکَ عَن سَبِیلِ اللّٰہِ  اِنَّ الَّذِینَ یَضِلُّونَ عَن سَبِیلِ اللّٰہِ لَہُم عَذَابٌ شَدِیدٌ بِمَا نَسُوا یَومَ الحِسَابِ ﴿٪26

26۔ اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے لہٰذا لوگوں میں حق کے ساتھ فیصلہ کریں اور خواہش کی پیروی نہ کریں، وہ آپ کو اللہ کی راہ سے ہٹا دے گی، جو اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں ان کے لیے یوم حساب فراموش کرنے پر یقینا سخت عذاب ہو گا۔ سورت ص آیت 26

حضرت امام صادق علیہ السلام  نے 114  سے 148 تک 34 سال امامت کی ۔

امام صادق علیہ السلام کی علمی سرگرمی دوسرے شیعوں کے ائمہ کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔ ان کے شاگردوں کی تعداد 4000 سے زیادہ ہے۔ اہل بیت (ع) کی زیادہ تر روایات امام صادق (ع) سے نقل ہوئے  ہیں

 اس لیے اہل بیت  علیہم السلام کے پیروکاروں کے مذہب کو جعفری مذہب کہا جاتا ہے۔ امام صادق علیہ السلام سب فقہی رہنمائوں میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔

 ابو حنیفہ اور مالک بن انس نے ان سے روایت نقل کی ہے۔ امام ابوحنیفہ انہیں مسلمانوں میں سب سے زیادہ عالم سمجھتے تھے۔

 

امام صادق علیہ السلام نے  اپنے شیعوں کے ساتھ  ہر جگہ سے ارتباط برقرار رکھنے کے لیے مختلف وکیل مقرر کر رکھے تھے ، کہ جو ان کے شرعی سوالات کے جوابات دیتے تھے ، اور انکے مسائل  حل کرتے تھے۔

 اس سلسلہ اور  سرگرمی کو بعد کے ائمہ نے وسعت دی اور غیبت  صغری میں بھی جاری رکھی اور غیبت کبری میں اپنے عروج کو پہنچی۔

روایت کے مطابق امام صادق (ع) کو زہر  دے کر  شہید کیا گیا ۔

 آپ  نے امام کاظم  علیہ السلام کو اپنے بعد  کے امام کے طور پر اپنے اصحاب سے متعارف کرایا۔ امام صادق علیہ السلام نے اپنی وصیت میں 8 مرتبہ اپنے بیٹے کو مخاطب کیا۔

امام صادق علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت کاظم علیہ السلام سے فرمایا:

يا بُنَيَّ ، اقبَلْ وَصِيَّتي و احفَظْ مَقالَتي ؛ فإنّکَ إن حَفِظتَها تَعِشْ سَعيدا و تَمُتْ حَميدا .

اے میرے بیٹے میری وصیت کو قبول کرو اور میری بات کی لاج رکھ کر محفوظ رکھو۔ اگر آپ اس پر عمل  کر لیں گے تو آپ خوشی سے جییں گے اور قابل تعریف مریں گے۔

 

يا بُنَيَّ ، مَن قَنَعَ بِما قُسِمَ لَهُ استَغنى ، و مَن مَدَّ عَينَيهِ إلى ما في يَدِ غَيرِهِ ماتَ فَقيرا ، و مَن لَم يَرْضَ بِما قَسَمَ اللّه ُ لَهُ اتَّهَمَ اللّه َ في قَضائهِ ، و مَنِ اسْتَصغَرَ زَلَّةَ غَيرِهِ استَعظَمَ زَلَّةَ نَفسِهِ ، و مَنِ استَصغَرَ زَلَّةَ نَفسِهِ استَعظَمَ زَلَّةَ غَيرِهِ .

 

اے میرے بیٹے جو خدا  کے دیے ہوئے  نعمتو ں پر راضی ہو گا  وہ دوسروں سے بی نیاز رہے گا ا ور جو لوگ  جو کچھ دوسروں کے ہاتھ میں ہے اس کی طرف نگاہ کرے گا وہ غریب اور مفلوس مرے گا اور جو خدا کی تقسیم پر راضی نہیں ہوتا اس  کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ خدا  پر انکے قضاوت  میں الزام لگا رہا  ہے، اور جو دوسروں کی زلت  کو حقیر اور کم سمجھتا ہو  وہ عظیم زلت سے روبرو ہوگا،

اور جو خود  کی کم زلت  کو برداشت نہیں کرتا  ہے تو وہ دوسروں کو بڑی ذلت سے روبرو نہیں کرتا ہے۔

 

يا بُنَيَّ ، مَن کَشَفَ عن حِجابِ غَيرِهِ تَکَشَّفَت عَوراتُ بَيتِهِ ، و مَن سَلَّ سَيفَ البَغيِ قُتِلَ بهِ ، و مَنِ احتَفَرَ لأخيهِ بِئرا سَقَطَ فيها ، و مَن داخَلَ السُّفَهاءَ حُقِّرَ ، و مَن خالَطَ العُلَماءَ وُقِّرَ ، و مَن دَخلَ مَداخِلَ السَّوءِ اتُّهِمَ .

اے میرے بیٹے جو دوسروں کا پردہ اٹھائے گا اس کے گھر کے عیوب بھی سب کے لیے ظاہر ہو جائیں  گے، جو ظالم کی تلوار اٹھانے میں مدد  گار ہوگاتو وہ بھی  اس سے مارا جائے گا، جو اپنے بھائی کے لیے کنواں کھودے گا  تو وہ خود بھی  اس میں گرے گا اور  جو احمقوں  میں اٹھنا بیٹھنا رکھے گا تو خود بھی حقیر اور ذلیل ہو جائے گا۔  اور جو علماء کے ساتھ گھل مل جائے وہ قابل تعظیم بن جائے گا اور جو برے راستے پر گامزن ہو گا وہ مجرم بنے گا۔

 

يا بُنَيّ ، إيّاکَ أن تَزري بِالرِّجالِ فيُزرى بِکَ ، و إيّاکَ و الدُّخولَ فيما لا يَعنيکَ فتَزِلَّ (فَتُذَلَّ)

اے میرے بیٹے، دوسرے لوگوں  کی بے عزتی کرنے سے بچو، ورنہ وہ بھی  تم پر طعن کریں گے، اور اس چیز میں مداخلت کرنے  سے بچو جس سے تمہیں کوئی سروکار نہیں، ایسا نہ ہو کہ تم ذلیل ہو جاؤ۔

 

يا بُنَيَّ ، قُلِ الحَقَّ لَکَ و علَيکَ تُستَشارُ مِن بَينِ أقرانِکَ

میرے بیٹے، ہمیشہ حق بولوا اگر چہ تمہارے اپنے پر کیو نہ ہوں۔ جو آپ سے مشورہ کریں انکو حق اور سچ مشورہ دو.

 

يا بُنَيَّ ، کُنْ لِکِتابِ اللّه ِ تالِيا ، و للإسلامِ فاشِيا ، و بِالمَعروفِ آمِرا ، و عَنِ المُنکَرِ ناهِيا ، و لِمَن قَطَعَکَ واصِلاً ، و لِمَن سَکتَ عَنکَ مُبتَدِئا ، و لِمَن سَألَکَ مُعطِيا ، و إيّاکَ و النَّميمَةَ فإنّها تَزرَعُ الشّحناءَ في قُلوبِ الرِّجالِ ، و إيّاکَ و التَّعَرُّضَ لِعُيوبِ النّاسِ ، فمَنزِلَةُ المُتَعَرِّضِ لِعُيوبِ النّاسِ کمَنزِلَةِ الهَدَفِ

اے میرے بیٹے، خدا کی کتاب کا قاری، اسلام کا پھلانے والا بنو، نیکی کا حکم دینے والا، برائی سے منع کرنے والا، بنو۔ اور جو  تجھ سے ارتباط منقطع کرے تم اس سے رابطہ بناو

جو تم سے بات کرنا چھوڑ دے تو تم شروع کرو، اور جو لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں،  انہیں دے دو۔

اور  دوسروں کے ساتھ فضول گویی  سے بچو، کیونکہ یہ لوگوں کے دلوں میں ناراضگی پیدا کرتا ہے، اور لوگوں کے عیبوں کو ظاہر کرنے سے بچو، کیونکہ جو لوگوں کے عیبوں کو ظاہر کرتا ہے  تو ان کے عیب دوسروں کے  نشانے پر ہوتے ہیں۔

 

يا بُنَيَّ ، إذا طَلَبتَ الجُودَ فعلَيکَ بمَعادِنِهِ ، فإنّ لِلجُودِ مَعادِنَ، و لِلمَعادِنِ اُصولاً، و لِلاُصولِ فُروعا، و للفُروعِ ثَمَرا ، و لا يَطيبُ ثَمَرٌ إلاّ بفَرعٍ ، و لا فَرعٌ إلاّ بأصلٍ ، و لا أصلٌ ثابتٌ إلاّ بمَعدِنٍ طَيِّبٍ

اے میرے بیٹے اگر تم سخی بننا چاہتے ہو تو  تو اس کی وسائل او ر معدنیات   تمہارے ہا تھ میں ہیں کیونکہ سخاوت کے لیے معدنیات ہیں اور معدنیات کے لیے جڑیں ہوتی ہیں اور جڑوں میں شاخیں ہوتی ہیں اور شاخوں میں پھل ہوتے ہیں اور کوئی پھل شاخ کے علاوہ   نہیں ہوتا ہے اور  جڑ کے بغیر شاخ نہیں ہوتا ، اور جڑ  سب سے بڑا معدن ہوتا ہے۔

 

 

يا بُنَيَّ ، إذا زُرتَ فَزُرِ الأخيارَ ، و لا تَزُرِ الفُجّارَ؛ فإنّهُم صَخرَةٌ لا يَتَفجَّرُ ماؤها ، و شَجَرَةٌ لا يَخضَرُّ وَرَقُها ، و أرضٌ لا تَظهَرُ عُشبُها.

میرے بیٹے، جب تُم ملنا چاہے تو  نیک لوگوں  سے مل ملن رکھے، اور بدکاروں کی  ملن سے دور رہے۔ کیونکہ  بدکار وہ ایسی چٹان ہیں جس سے  پانی نہیں پھوٹتا،

اور ایسا درخت  ہے کہ جس کے پتے ہرے نہیں ہوتے اور وہ زمین جس کی گھاس نظر نہیں آتی۔

خدایا ظہور امام زمان علیہ السلام میں تعجیل فرما۔

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،  برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ