بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،
اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا
اَمَا بَعدْ ۔۔۔
عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔
محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔
نماز جمعہ کی خطبوں میں ضروری ہے کہ مومنین کی مجمع میں تقوای الہی کا ذکر کیا جائیں۔
تقوا کی کیا فائدے ہیں۔
میں ان فائدوں کا ذکر کرونگا کہ جس کو قرآن میں ایشارہ ہوئی ہے۔
1: تقوی کی آثار میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالی متقی اور پرہیزگار شخص پر رحم کرم کرتا ہے۔
وَ اتَّقُوۡا لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ﴿155﴾
اور تقویٰ اختیار کرو۔ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے۔
اور ہمیں سمجھنا چاہئے کہ اللہ جب ہم پر رحم کرتا ہے تو ہمیں پاک کر دیتا ہے۔ جیسا کہ سورہ نور آیت نمبر 21 میں فرمایا: وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ﴿21﴾
اور اگر تم پر خدا کا فضل و کرم اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی کبھی پاک و صاف نہ ہوتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے اسے پاک و صاف کر دیتا ہے اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
اور اسی طرح جب اللہ تعالی ،انسان پررحم و کرم کرتا ہے تو اس سے شیطان کو دور کر دیتا ہے۔
جیسا کہ سورت نساء میں فرمایا:
وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَاتَّبَعۡتُمُ الشَّیۡطٰنَ اِلَّا قَلِیۡلًا﴿83﴾
اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، تو چند آدمیوں کے سوا باقی شیطان کی پیروی کرنے لگ جاتے۔
2: تقوی کے آثار میں سے ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالی متقی شخص کے اعمال کو قبول کرتا ہے فرماتا ہے :
قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿27﴾
پہلے نے کہا اللہ تو صرف متقیوں (پرہیزگاروں) کا عمل قبول کرتا ہے۔
دوسرا خطبہ
اس ہفتے میں جو مناسبات ہے ان میں سے ایک 22 بہمن ہے جو کہ ایرانی قومی دن ہے۔
اس ہفتے میں اور ماہ مبارک شعبان میں بہت سارے مناسبات ہے کہ جنکو ہم بہت عقیدت اور احترام سے مناتے ہیں اور وہ آیام ، آیام عید کے برابر ہے ،
وہ مناسبات گلستان اہلبیت علیھم السلام میں نئے ہستیوں کا ظھور ہے۔ ان مناسبات پر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہو۔
اس میں ایک 3 شعبان بھی ہےکہ جس میں ایک عظیم راہنما ء چراغ ہدایت حضرت امام حسین علیہ السلام دنیا میں تشریف لائے ہیں ۔ یہ وہ ہستی ہیں کہ جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: حسین منی و انا من حسین
حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔
حضرت امام علی علیہ السلام نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے مخاطب ہوئے اور فرمایا: یا عبرہ کل مومن فقال انا یا ابتاہ ؟ قال نعم یا بنی !
اے ہرمومن کی اشک اور انسو ! امام حسین علیہ السلام نے فرمایا اے بابا جان کیا میں مومن کے آنسو ہوں ؟! تو امام علی علیہ السلام نے فرمایا ہاں میرے بیٹے!۔
جب حضرت امام حسین علیہ السلام مقام مقدس حمل اور اپنے مادر گرام کی بطن میں تھے تو حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نے فرمایا: اسمع اذا خلوت فی مصلای التسبیح و التقدیس فی باطنی
جب میں اپنی جا ئےنماز پر اللہ کے ساتھ خلوت کرتی ہو تو میں اپنے بطن سے بھی اللہ کی حمد و ثناء سنتی ہو ۔
اسی طرح ذکر ہوا ہےکہ حضرت امام حسن علیہ السلام، حضرت امام حسین علیہ السلام کااس قدر احترام اور تکریم بجا لاتے تھے کہ گویا امام حسین علیہ السلام ، امام حسن علیہ السلا م سے بڑے ہیں۔
جب حضرت امام سجاد علیہ السلام شام، قید و بند کی حالت میں تشریف لے گئے تو اپنے آپ کا تعارف کرتے ہوئے فرمایا : انا ابن من بکت علیہ ملائکہ السماء ، انا ابن من ناحت علیہ الجن فی الارض و الطیر فی الھواء۔میں اسکا بیٹا ہوں کہ جس کےغم میں آسمان کے ملائک روئے اور میں اسکا بیٹا ہو کہ جس پر زمین میں جن اور ہواء میں پرندے نوحے کرتے رہے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب
حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب اتنا ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے کسی سے پوچھا کہ اب تک کتنے حج بجاء لاچکے ہو؟ تو اس شخص نے کہا کہ مولاہ ابھی تک 19 حج کر چکا ہوں تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک اور حج بھی بجاء لاو تاکہ 20 عدد پورے ہوجائیں تاکہ اس کا ثواب امام حسین علیہ السلام کی ایک زیارت جتنا ہو۔
حضرت امام حسین علیہ السلام نے 25 مرتبہ پیادہ حج کا سفر کیا ہے۔
اس ہفتے میں ایک اور ولادت، ولادت حضرت اباالفضل العباس ہے
ان کی عظمت کےبارے میں آپکی زیارتنامے میں ذکر شدہ یہ عبارت کافی ہےکہ ( اشھد انک بالتسلیم و التصدیق و الوفاء و النصیحہ لخلف النبی المرسل صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ۔
میں گواہی دیتا ہوکہ تم نبی مکرم اسلام کے جانشین حضرت امام حسین علیہ السلام کے سامنے تسلیم رہے اور اسکا تصدیق کیا اور اسکے ساتھ وفا کیا اور اسکے خالص اور مخلص خیرخواہ تھے۔
اس ہفتے میں آیا ہوا ایک مناسبت یہ ہے کہ 5 شعبان کو امام سجاد علیہ السلا م دنیا میں تشریف لائے ہیں ۔
اس مناسبت سے بھی ایک مرتبہ پھر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
امام سجاد علیہ السلام نے سلسلہ امامت کو بہترین طریقے سے آگے چلایا جبکہ عمومی لوگ اسلا م ناب محمدی سے دور ہو گئے تھے لیکن امام علیہ السلام نے اس طرح 34 سال امامت کیا کہ جو باعث بنا اور جسکی وجہ سے امام باقر علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام کو موقع فراھم ہوا علمی اعتبار سے بہت آگے آگئے اور وہ عظیم علمی تحریک رقم ہوئی۔
امام سجاد علیہ السلا م کی عظیم آثار میں سے ایک قیمتی آثر وہ آپ کی کتاب صحیفہ سجادیہ ہے کہ جو دعاؤں کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے۔ دعا کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی فقر اور محتاجی کو بارگار رب العزت میں ظاہر کرے۔
دعا کا مطلب یہ ہے کہ خدا ہر شے سے بے نیاز ہے اور انسان ہر شےمیں اللہ کا محتاج ہے۔
جب انسان دعا کے ساتھ انس پیدا کرتا ہے تو یہ دو مطلب اور شعار سامنے رکھ دیتا ہے اور جتنا اس دعا کے ساتھ انس بڑھتا ہے تو اتنا اسکے اندر یہ دو شعار پل بڑھ کر شعور اور وجدان بن جاتے ہیں اور اس وقت انسان بندگی کےعظیم راستے پر آجاتا ہے اور اس حقیقت کو پا لیتا ہے کہ جس کےبارے میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: الدعاء مخ العبادہ۔
عبادت کا مغز دعا ہے۔ اور عبادت کی حقیت دعا ہے۔
خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔
دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔
اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا
اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ
وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ
وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ
وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ
|